وجود

... loading ...

وجود

قومی سلامتی اور آئین کے خلاف انتخابات کا التوا

هفته 10 جون 2023 قومی سلامتی اور آئین کے خلاف انتخابات کا التوا

ریاض احمدچودھری

امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے بالکل صائب بات کی ہے کہ ماہ اگست میں سندھ ، بلوچستان کی اسمبلیاں اپنا وقت پورا کر رہی ہیں۔ آئین کی دی ہوئی مدت سے فرار قومی وجود اور سلامتی اور آئین پاکستان کے لئے زہر قاتل ہوگا۔ بروقت الیکشن کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ موجودہ اور ماضی کی حکمران جماعتیں مضبوط جمہوری روایات قائم کرنے میں ناکام رہیں۔ جماعت اسلامی نے الیکشن کے انعقاد کے لیے پہلے بھی کوششیں کیں، اب بھی جاری ہیں۔ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ ملک کی سیاست پر قابض ہیں۔کسی بھی سیاسی جماعت کے بے گناہ کارکنان کی پکڑ دھکڑ کے خلاف ہیں۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جماعت اسلامی سیاسی ورکرز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حق میں نہیں۔ جماعت اسلامی مثبت سیاست کرتی ہے۔ عوام کی طاقت پر سو فیصد یقین رکھتے ہیں۔ ”میرا چور زندہ باد، تیرا چور مردہ باد” کہنے والے بہتری نہیں لا سکتے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے جنہوں نے خود تو خوب کمایا مگر عوام کو محروم رکھا۔زرعی اعتبار سے سونا اگلنے والی زمینوں کے باوجودعلاقہ کاکسان محروم اور پریشان ہے۔ پڑھا لکھا نوجوان ملک سے باہر بھاگ رہا ہے۔ خواتین بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے خود مزدوریاں کرنے پر مجبور ہیں۔علاقہ میں تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں ناپید ہیں۔ زراعت کے علاوہ لائیو سٹاک کا شعبہ بھی تباہ حال ہے۔
پیپلز پارٹی، ن لیگ، تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب کے عوام سے جھوٹے وعدے کیے۔عوام جماعت اسلامی کو اختیار دیں، ہم جنوبی پنجاب کو سنواریں گے۔ پرانے انڈوں کو نئی ٹوکری میں ڈالنے سے استحکام نہیں آئے گا۔ ملک پر مسلط ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار امریکہ کے وفادار ہیں۔ اگر روس پاکستان میں آجاتا تو یہ اس کے ٹینکوں پربھی بیٹھ جاتے۔ اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے ۔ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات، کرپشن اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پانچ لاکھ گاڑیاں وزیروں مشیروں، بیوروکریسی کے پرائیویٹ استعمال میں پٹرول مفت ڈلتاہے۔ گورنرز، سرکاری بابو، وزیر ایکڑوں پر محیط محلات میں رہتے ہیں۔ ان کے لیے دس مرلے کا گھر ہونا چاہیے۔
حکمران جماعتوں نے مفادات کے لیے لڑائی میں ملک کا بیڑہ غرق کر دیا۔ آج ملک میں آئین و قانون کا مذاق اڑ رہا ہے، قانون صرف غریب کے لیے ہے۔ تمام ادارے باہم دست و گریبان اور ایک دوسرے کے ساتھ تصادم میں مصروف ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھیں تو مہنگائی کے خلاف مارچز کرتی تھیں، جے یو آئی نے مہنگائی کے خلاف دھرنا دیا، آج یہ سب حکومت میں شامل ہیں اور مجرمانہ خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی کی معاشی پالیسی دولت کا ارتکاز نہیں اس کی سرکولیشن ہے۔ہمیں اقتدار ملا تو سودی نظام کو ختم کریں گے۔ ٹیکسز کی بجائے زکو اور عشر کا نظام لائیں گے۔ ملک میں ساڑھے سات کروڑ افراد زکو دے سکتے ہیں۔ صرف پچیس لاکھ انکم ٹیکس دیتے ہیں۔ زکواة و عشر کا نظام لاگو ہوجائے تو پاکستان لینے والا نہیں دینے والا بن جائے۔ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو اسلامی معیشت دے سکتی ہے۔ جماعت اسلامی ملک کی عدالتوں میں قرآن کا نظام نافذ کرے گی۔ یکساں تعلیمی نظام دے گی۔ ہمارے تمام مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا مگر ایک دن کے لیے بھی یہاں قرآن وسنت کا نظام نافذ نہیں ہوا۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ملک میں پرامن جمہوری جدوجہد سے اسلامی انقلاب ہے۔ جماعت اسلامی کے پاس اسلامی نظام معیشت کا زکوہ و عشر کے نظام معدنیات۔بنجر زمینوں کو آباد کرکے پاکستان کوخوشحال کرنے کا واضح ایجنڈا ہے جماعت اسلامی عوام کی طاقت سے ملک کو اسلامی فلاحی خوشحال پاکستان بنائے گی۔
اگر پی ٹی آئی۔پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کو100 سال بھی مل جائیں تویہ ملک کوئی بہتری اور عوام کی زندگی میں کوئی انقلاب نہیں لاسکتے کیونکہ یہ سب پارٹیاں آٹا، شوگر، گھی، آئل،کھاد مافیاز کی سہولت کار ہیں اورالیکشن میں یہی مافیاز جیتتے ہیں اور عوام ہار جاتے ہیں۔پاکستان میں ایک لٹر پٹرول ایک ہزار اور آٹا 5سو روپے کلو بھی ہوجائے تب بھی پی ٹی آئی،پی پی،پی ڈی ایم کو کوئی فرق نہیں پڑتا یہ سرمایہ داروں کے کلب ہیں۔یہ کرپٹ ٹرائیکا اچھی حکمرانی دینے میں مکمل ناکام ہوگیا ہے۔ حکمران عرش پر جبکہ عوام فرش پر ہیں عام پاکستانی 42اقسام کے ٹیکس دے رہے ہیں حکمران طبقہ 100 اقسام کی مراعات لے رہے ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر