وجود

... loading ...

وجود

آر ایس ایس کی اسلام دشمنی

جمعه 09 جون 2023 آر ایس ایس کی اسلام دشمنی

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوں توراشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پورے ہندستان اور انسانیت کی دشمن ہے لیکن اس کی اصل دشمنی مسلمانوں اور اسلام سے ہے۔ آر ایس ایس قائم ہی اسلام اور مسلمانوں کی دشمنی کی بنیاد پر ہوئی ہے۔ اس کا سارا لٹریچر اور اس کے لیڈروں کے بیانات اس بات کی پورے طورپر تصدیق کرتی ہے۔آر ایس ایس کو بھارت میں دائیں بازو کی انتہا پسند اور بنیاد پرست ہندو تنظیموں کی ماں کا درجہ حاصل ہے۔ اس تنظیم کی کوکھ سے شیو سینا، بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے جنم لیا ہے۔ تقسیم ہند کے وقت ہی سے آر ایس ایس نے بھارت کو ہندو ریاست کا درجہ دلانے سے متعلق اپنی کوششیں بھرپور انداز سے شروع کردی تھیں۔ اس تنظیم کے سرکردہ ذہن ہمیشہ اس بات کے لیے کوشاں رہے ہیں کہ بھارت میں صرف اور صرف ہندو پسند ذہنیت پروان چڑھے اور اسلام پسند ذہنیت خاص طور پر ناکام ہو۔ دیگر اقلیتوں کے لیے بھی آر ایس ایس کا یہی ایجنڈا رہا ہے۔ ایک زمانے تک اِس نے صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا مگر اب یہ عیسائیوں، بدھ ازم کے پیرو کاروں اور سِکھوں کو بھی نشانے پر لیے ہوئے ہے۔
بھارت میں دائیں بازو کے سخت گیر ہندو نظریات کے حامل تقریباً دو درجن افراد نے ایک کھلا مکتوب وزیر اعظم نریندر مودی کے نام لکھا تھا۔ اس کا عنوان تھا، ”علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جامعہ ہمدرد جیسے حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے اداروں میں ملک اور قوم کے مخالف نصاب طلبہ کو پڑھایا جاتا ہے”۔اس میں مزید لکھا گیا، ”ہم اس خط پر دستخط کرنے والے تمام، آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ حکومتی مالی اعانت سے چلنے والی مسلم یونیورسٹیوں جیسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ہمدرد یونیورسٹی کے بعض شعبوں میں، ڈھٹائی سے اسلامی جہادی نصاب کی پیروی کی جا رہی ہے”۔
بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت نے نصابی کتابوں سے بھارت کے پہلے وزیر تعلیم اور تحریک آزادی کے رہنما مولانا ابوالکلام آزاد کا نام بھی حذف کر دیا ہے۔ نئی نصابی کتابوں سے مغلیہ تاریخ پر اسباق پہلے ہی ختم کیے جا چکے ہیں۔اسی نصابی کتاب سے بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے مشروط الحاق سے متعلق حوالے بھی حذف کر دیے گئے ہیں۔مودی حکومت نے نصابی کتاب میں 2002 میں ہونے والے گجرات کے مسلم کش فسادات کا حوالہ نکال دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ہندوؤں کی سخت گیر تنظیم آر ایس ایس پر عائد کی گئی پابندی کے اقتباسات کو بھی نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔این سی ای آر ٹی نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتابوں سے مغلیہ سلطنت کے بعض ابواب کو ہٹانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ مغلوں نے ہندوستان پر تقریبا ًچار سو برس تک حکومت کی اور بہت سے مورخ اس بات سے نالاں ہیں کہ آخر حکومت تاریخ کو کیوں مٹا رہی ہے۔
بھارت کی دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے غیرمنقسم ہندوستان کے لیے مشہور ملی نغمہ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا’ لکھنے والے، نظریہ پاکستان کے خالق، پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال سے متعلق مضمون کو بی اے کے نصاب سے نکال دیا گیا۔ علامہ اقبال سے متعلق مضمون بی اے کے چھٹے سمسٹر میں ‘ماڈرن انڈین پولیٹیکل تھاٹ’ کے عنوان سے باب کا حصہ ہے۔دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کے حکام نے متفقہ رائے کے بعد قرارداد منظور کرتے ہوئے اس مضمون کو نصاب سے خارج کردیا، ان کا کہنا ہے کہ اب یہ معاملہ یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا جو حتمی فیصلہ کرے گی۔
پولیٹکل سائنس کے نصاب میں 11 یونٹس ہیں جن کا مقصد انفرادی مفکرین کے ذریعے اہم موضوعات کا مطالعہ کرنا ہے، ان میں سے ایک یونٹ ‘اقبال: کمیونٹی’ کے عنوان سے بھی موجود تھا۔نصاب میں یہ تبدیلی اسے جدید بنانے کی مہم کے سلسلے میں کی گئی ہے، تاہم دیگر مفکرین جن میں رام موہن رائے، پنڈتا رمابائی، سوامی وویکانند، مہاتما گاندھی اور بھیم راؤ امبیڈکر شامل ہیں، نصاب کا حصہ ہیں۔اس سے قبل بھارت میں مودی کی زیرقیادت بی جے پی حکومت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نصاب میں پڑھائے جانے والی پاکستانی اور مصری مصنفین کی کتابوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ممتاز عالم دین اور مصنف سید ابوالاعلیٰ مودودی اور مصری اسکالر اور مصنف سید قطب کی کتابیں بھارتی ریاست اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بی اے اور ایم اے کے طلبا کو شعبہ اسلامیات میں پڑھائی جاتی تھیں۔تاہم مودی حکومت کے حکم پر یونیورسٹی کی انتظامی کمیٹی نے اب نصاب سے دونوں علمائے دین کی کتابوں کو نکال دیا ۔
ہندو انتہا پسندوں کو اعتراض اس بات پر تھا کہ ان کتابوں کا موادجہادی ہے جو تشدد پر اکساتا ہے۔ اس پریونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں چیلنج کیا کہ اگر وہ ایسا کوئی ایک جملہ بھی دکھا دیں جو تشدد پر آمادہ کرتا ہو، تو وہ ان کی بات تسلیم کر لیں گے تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔لیکن وائس چانسلر نے حکومتی دباؤ پر ان کتب کو نصاب سے نکال دیا۔ سیدمودودی اور سید قطب کی تعلیمات در اصل جمہوری اقدار پر مبنی ہیں، اوربعض ممالک کی اشرافیہ حکومتیں اسے پسند نہیں کرتیں، اس لیے انہوں نے ایسا کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر