وجود

... loading ...

وجود

مودی کی اکھنڈ بھارت سوچ

بدھ 07 جون 2023 مودی کی اکھنڈ بھارت سوچ

ریاض احمدچودھری

بھارت کی پارلیمنٹ کی دیوار پر اکھنڈ بھارت کے نقشہ نے نریندر مودی اوران کی جماعت بی جے پی کی انتہا پسندی کو دنیا پر منکشف کر دیا ہے۔ عمارت پر قدیم ہندوستانی سوچ کے اثر کو ظاہر کرنے والی دیوار پر منظر کشی نے اکھنڈ بھارت کے عزم کی نمائندگی کا اعادہ کیاہے جسے آر ایس ایس نے “ثقافتی تصور ” کے طور پر بیان کیا ہے۔نئی پارلیمنٹ کی عمارت کا افتتاح نریندر مودی نے 28 مئی کو کیا تھاجو ماضی کی اہم ریاستوں اور شہروں کو نشان اور موجودہ پاکستان میں اس وقت کے ٹیکسلا میں قدیم ہندوستان کے اثر کو ظاہر کرتا ہے۔ بی جے پی کی کرناٹک یونٹ نے نئے پارلیمنٹ ہاس کے اندر آرٹ ورکس کی تصویریں شیئر کیں، جن میں قدیم ہندوستان، چانکیہ، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور بی آر امبیڈکر اور ملک کے ثقافتی تنوع کے نقشے شامل ہیں۔
انتہاپسند ہندووں کی تنظیم آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ اکھنڈ بھارت تصور سے مراد غیر منقسم ہندوستان ہے جس کی جغرافیائی وسعت قدیم زمانے میں بہت وسیع تھی یعنی موجودہ افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار اور تھائی لینڈ اس میں شامل تھے۔ مودی سرکار اب بضد ہے کہ اکھنڈ بھارت کے تصور کوسیاسی طوپرنہیں بلکہ موجودہ دور میں، آزادی کے وقت مذہبی خطوط پر ہندوستان کی تقسیم کو دیکھتے ہوئے، ثقافتی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نئی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت ہمارے طاقتور اور خود انحصار ہندوستان کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہمارا خیال قدیم زمانے میں ہندوستانی فکر کے اثر کو ظاہر کرنا تھا۔ یہ شمال مغربی خطے میں موجودہ افغانستان سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلا ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زمانہ قدیم سے عہد وسطیٰ اور عہد حاضر تک بھارت کا کوئی متعین نقشہ ہی نہیں تھا۔ اگر اکھنڈ بھارت کی تصویر میں نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان کو شامل کیا گیا ہے، تو اس پر اعتراض بالکل درست اور جائز ہے۔یہ تمام اب آزاد ممالک ہیں اور آج کی دنیا میں کسی بھی ملک کو سب سے پہلے دوسرے ملک کی خود مختاری تسلیم کرنا پڑتی ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کی سرحدوں کو تسلیم کیا جائے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ کسی دوسرے ملک کے علاقے کو اپنا علاقہ دکھایا جائے۔ یہ غلط طریقہ ہے اور اس پر اعتراض بالکل جائز ہے۔ماضی میں بھارت کا کوئی طے شدہ اور مسلمہ نقشہ نہیں تھا اور اس میں بارہا تبدیلیاں ہوئیں۔ اگر یہ نقشہ خارجہ پالیسی سے ٹکراتا ہے، تو اس نقشے کو درست نہیں کہا جا سکتا۔حال سے نگاہیں چرانے کے لیے اکثر ماضی اور روایات کو ملا کر ایک بیانیہ ترتیب دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتی وزراء آر ایس ایس کے اکھنڈ بھارت کے نظریے کو پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے حکمران جماعت بی جے پی کی مربی تنظیم آر ایس ایس نے ایک ‘اکھنڈ بھارت’ کا راگ زور شور سے الاپنا شروع کر دیا ہے ۔آر ایس ایس کے مطابق اکھنڈ بھارت کی سرحدیں افغانستان سے لے کر میانمار اور تبت سے لے کر سری لنکا تک پھیلی ہوئی ہیں۔ آر ایس ایس سے وابستہ ایک اشاعتی ادارے نے 2020میں ایک نقشہ شائع کیا تھا جس میں پڑوسی ممالک اور ان کے شہروں کے ہندو نام لکھے گئے تھے۔اس نقشے میں مثلا افغانستان کو ‘اپگنتھان’، کابل کو’کوبھا نگر’ ، پشاور کو ‘پشپ پور’، ملتان کو ‘مول ستھان’، تبت کو ‘تری وستھاپ’، سری لنکا کو ‘سنگھل دویپ’ اور میانمار کو ‘برہم دیش’ لکھا گیا تھا۔بھارتی پارلیمان کی نئی عمار ت میں ‘اکھنڈ بھارت’ کا نقشہ سیاسی اور سفارتی کشیدگی کا سبب بنتا جا رہا ہے۔ حکومت پاکستان اور دو سابق نیپالی وزرائے اعظم کے بعد اب بنگلہ دیشی رہنما بھی اس نقشے کے ‘درپردہ مقاصد’ پر ناراض ہیں۔پاکستان نے بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں اکھنڈ بھارت کے نقشے کی تصویر آویزاں کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا، ”اکھنڈ بھارت کا بیجا دعویٰ ایک نظرثانی شدہ اور توسیع پسندانہ ذہنیت کا مظہر ہے، جو نہ صرف بھارت کے ہمسایہ ممالک بلکہ اس کی اپنی مذہبی اقلیتوں کی شناخت اور ثقافت کو بھی مسخر کرنا چاہتا ہے۔ یہ ایک تشویش ناک بات ہے۔ تسلط پسندی اور توسیع پسندانہ عزائم کو پروان چڑھانے کے بجائے بھارت کو ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا کے لیے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جملہ تنازعات کو حل کرنا چاہیے۔
نیپال نے گوکہ اس بارے میں حکومتی سطح پر فی الحال کوئی بیان نہیں دیا تاہم دو سابق وزرائے اعظم سمیت متعدد نیپالی سیاست دانو ں نے اسے ‘تسلط پسندانہ عزائم اور توسیع پسندانہ ذہنیت’ کی مثال قرار دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم بابو رام بھٹائی رائی نے یہ نقشہ آویزاں کیے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کے درپردہ مقاصد خود بخود واضح ہو جاتے ہیں۔اس نئی پیش رفت سے پہلے سے ہی دونوں قریب ترین پڑوسیوں کے درمیان کشیدہ باہمی تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ اس سے غیر ضروری اور نقصان دہ سفارتی تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے۔ بھارتی سیاسی قیادت کو بتانا چاہیے کہ اس تصویرکے پیچھے اس کا اصل مقصد کیا ہے۔آر ایس ایس کے رہنماؤں کو یقین ہے کہ ایک دن یہ سب خطے بھارت کا حصہ بن جائیں گے۔ لوگوں میں خیر سگالی اور باہم ایک دوسرے کے قریب آنے سے ایک اکھنڈ بھارت قائم ہو جائے گا۔ دراصل آج جب اکھنڈ بھارت کی بات کہی جاتی ہے، تو اس میں مذہب واضح طور پر نظر آتا ہے۔اس اصطلاح کے تصور میں ہی کہیں نہ کہیں ہندو اور ہندتوا کے تصورات جڑے ہوئے ہیں اور یہ کافی گہرائی تک پیوست ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر