وجود

... loading ...

وجود

کشمیری بنیادی حقوق سے محروم، عالمی ضمیر بے حس!!

منگل 06 جون 2023 کشمیری بنیادی حقوق سے محروم، عالمی ضمیر بے حس!!

ریاض احمدچودھری

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساغر نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے۔ وہ زمینی حقائق سے بالکل مختلف ہے۔ جموں وکشمیر میں لوگوں کو جمہوریت اور بنیادی حقوق سے محروم رکھناہی بھارتی حکومت کی ترجیح بنی ہوئی ہے۔ کشمیر میں موجودہ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے کیونکہ عوام منتخب حکومت کی عدم موجودگی اور عامرحکومت کے اقدامات کی وجہ سے گھٹن محسوس کر رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اسمبلی منتخب کرنے کے لیے صرف انتخابات ہی عوام کا اعتماد بحال کر سکتے ہیں کیونکہ افسرشاہی حکمران لاپرواہ ہوتے ہیں اور دہلی میں بیٹھے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے فیصلے کرتے ہیں اور عام آدمی کو درپیش مسائل کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو روزانہ کی بنیاد پر قتل، گرفتار اور ظلم وتشددکانشانہ بنایا جاتاہے۔ نریندر مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ ظلم وتشدداور فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال کے ذریعے کشمیریوں کے اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھنے سے روک نہیں سکتی۔ بھارت وحشیانہ مظالم کے ذریعے کشمیری عوام کاگلا گھونٹ رہا ہے کیونکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کے ذریعے سیاسی مخالفین کی آواز دبا رہی ہے۔ مودی حکومت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے قتل و غارت، جبری گرفتاریوں اورظلم و تشدد سمیت تمام وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاہم وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ ایک طرف مودی سرکار نے بھارتی فوجیوں کو جموںو کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تو دوسری طرف وہ بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کوکشمیریوں کو خوف و دہشت کا نشانہ بنانے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی ظلم و بربریت کانشانہ بن رہے ہیں اوراگست 2019میں مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے ان مظالم میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بھارتی غیر قانونی اقدامات کے بعد 13ہزار نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف سیاستدان بلکہ انسانی حقوق کے کارکن بھی گرفتار ہیں۔ بھارتی حکومت خوف کا شکار ہے۔ وہ آر ایس ایس اور ہندو توا کا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل قانون میں تبدیلی کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس سے غیر کشمیریوں کو ملکیتی حقوق مل جائیں گے۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ادویات اور اشیاء ضروریہ کی قلت ہے۔مگر بھارتی حکومت کو صرف وادی میں بزور شمشیر قبضہ کی جلدی ہے۔ عالمی برادری کا ضمیر نجانے کہاں سو گیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا کوئی نوٹس ہی نہیں لے رہی۔ اقوام عالم کشمیریوںکو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی خطرناک صورتحال کا فوری نوٹس لیا جائے۔ ریاستی دہشت گردی، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت سے جواب مانگا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
سوال یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ ان مظالم پر کیوں خاموش ہے؟ انسانی حقوق کے دعویدار کہاں ہیں؟ پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر عائد کردہ کڑی پابندیوں کو اپنے غیرقانونی اقدامات کو چھپانے کیلئے بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے۔حقیقت میں مقبوضہ کشمیر کا معاملہ منفرد نوعیت کا ہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک نے عالمی قانون کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔بھارت میں برسراقتدار بی جے پی کے رہنماؤں نے اپنی انتخابی منشور میں نسل پرستی ، اسلامو فوبیا اور عدم رواداری کو بڑھاوا دیا۔ اس عمل کو ریاستی پالیسی کے طور پر نافذ کیا۔ بھارتی اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بی جے پی سے وابستہ افراد نے 2015 کے بعد سے بڑی تعداد میں غیر ہندوئوں بالخصوص مسلمانوں کو ہلاک اور زخمی کردیا۔ ان پر الزام یہ تھا کہ وہ گائے کے گوشت کے لئے گائے کا کاروبار کرتے ہیں۔
نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں مسلسل نافذ دوہرے لاک ڈائون کے باعث کشمیری ” نصف بیوائوں” کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ”نصف بیوائیں” ایسی خواتین ہیں جن کے شوہر بھارتی فوج اور پولیس کی زیر حراست لاپتہ ہو چکے ہیں۔ لہذا وہ کسی فلاحی ادارے سے مالی معانت حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انکے شوہروں کی گمشدگی سے انکی معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ جنوری 1998سے اب تک 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو زیر حراست لاپتہ کیا جا چکا ہے۔
بھارت انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا مرتکب ہو رہا ہے۔کشمیر میں بزرگوں،جوانوں، بچوں اور خواتین کو سرعام تشدد کا نشانہ بنانا بھارتی فوج کا معمول بن چکا ہے۔کشمیر میں اشیائے خورد و نوش کی ترسیل اور مریضوں کے لیے ادویہ کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کر کے عوام کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کے وحشیانہ مظالم عالمی ذرائع ابلاغ پر بھی نشر کیے جارہے ہیں جو اقوام عالم کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر کشمیر کے عوام سراپا احتجاج ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عام شہریوں کی نقل و حرکت کو ان کے گھروں تک محدود کرکے یا ظلم و تشدد کا نشانہ بنا کر آزادی کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔کشمیر کی آزادی کی گونج پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔آج عالمی سطح پر بھی کشمیریوں کے حق میں آواز بلند ہونا شروع ہو گئی ہے جو کشمیری عوام کی فتح کی نوید ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں بسنے والا ہر شہری آزادی کا نڈر سپاہی ہے۔بھارتی فوج کی درندگی کشمیری نوجوانوں کے جذبے اور عزم کو ماند نہیں کر سکتی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر