وجود

... loading ...

وجود

اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

جمعرات 11 مئی 2023 اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

سپریم کورٹ نے نیب کی حراست میں موجود پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر پیش کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد اسلام آباد پولیس انہیں لے کر سپریم کورٹ روانہ ہوگئی۔ تفصیلات  کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان نیب کیس میں ضمانت کروانے کے لیے ہائی کورٹ آئے تھے، عمران خان بائیو میٹرک کروا رہے تھے کہ رینجرز نے ہلہ بول دیا، دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیا گیا جب کہ بائیو میٹرک کروانا عدالتی عمل کا حصہ ہے، عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گرفتاری پر تشدد ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، عدالتی حکم کے مطابق درخواست ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقرر نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا بائیو میٹرک سے پہلے درخواست دائر ہو جاتی ہے؟ اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ بائیو میٹرک کے بغیر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ عمران خان احاطہ عدالت میں داخل ہو چکے تھے، ایک مقدمہ میں عدالت بلایا تھا، دوسرا دائر ہو رہا تھا، کیا انصاف تک رسائی کے حق کو ختم کیا جا سکتا ہے؟ یہی سوال ہے کہ کسی کو انصاف کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے؟ کیا مناسب نہ ہوتا نیب، رجسٹرار سے اجازت لیتا؟ نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ قبل ازیں عمران خان کی جانب سے گرفتاری سے متعلق اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں نیب کال اپ نوٹس، ڈی جی نیب کو لکھے خط کی کاپی جمع کروائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین نیب کے خلاف دائر رٹ پٹیشن اور بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروا دیا گیا ہے۔ عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجھے بائیومیٹرک تصدیق کے دوران غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔ میرے وکلا گوہر علی اور علی بخاری کے ساتھ دورانِ گرفتاری بد تمیزی کی گئی۔ میرے وکلا کی آنکھوں پر زہریلا اسپرے پھینکا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے لیے اضافی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ معاملہ عدلیہ کے احترام کا ہے نیب نے ایک ملزم کو سپریم کورٹ کی پارکنگ سے گرفتار کیا تھا جس پر عدالت نے گرفتاری واپس کرا کر نیب کے خلاف کارروائی کی تھی، نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ آئندہ ایسی حرکت نہیں ہوگی، نیب کی یقین دہانی سے 9 افسران توہین عدالت سے بچ گئے تھے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کتنے لوگوں نے گرفتار کیا؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 80 سے 100 لوگوں نے گرفتار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 100 لوگوں کے عدالتی احاطے میں داخلے سے خوف پھیل جاتا ہے، رینجرز اہل کار عدالتی احاطے میں آئے تو احترام کا کہا گیا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت میں سرنڈر کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے تو کوئی عدلیہ پر اعتماد کیوں کرے گا؟ سپریم کورٹ سے کیا چاہیے؟ جس پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وارنٹ کی قانونی حیثیت کا نہیں اس کی تعمیل جائزہ لیں گے۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کے عمل کو سبوتاژ نہیں کیا جاسکتا۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمران خان پر حملہ ہوا اور سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی حالاں کہ عمران خان دہشت گردوں کے ریڈار پر تھے اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ عدالت صرف انصاف تک رسائی کے حق کا جائزہ لے گی۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ گرفتاری کے وقت نیب کا تفتیشی افسر بھی موجود نہیں تھا، عمران خان کو ججز گیٹس سے پہنچایا گیا، اسد عمر کو ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا، عمران خان کی گرفتاری کے بعد معلوم ہوا کہ یکم مئی کو وارنٹ جاری ہوئے تھے، سیکریٹری داخلہ نے خود عدالت کو بتایا کہ وارنٹ ابھی تک عمل درآمد کے لیے نہیں موصول ہوئے۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ نیب کئی سال سے منتخب نمائندوں کے ساتھ یہ حرکتیں کررہا ہے، وقت آگیا ہے کہ نیب کے یہ کام ختم ہوں، سیاسی قیادت سے عدالتی پیشی پر بھی اچھے ردعمل کی توقع کرتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ گرفتاری سے جو ہوا اسے رکنا چاہیے تھا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ غیر قانونی اقدام سے نظر چرائی جاسکے، ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں جس کا اطلاق ہر شہری پر ہوگا، انصاف تک رسائی ہر ملزم کا حق ہے، میانوالی کی ضلعی عدالت پر آج حملہ ہوا ہے معلوم کریں یہ کس نے کیا ہے؟ ضلعی عدالت پر حملے کا سن کر بہت تکلیف ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا نیب کے نوٹسز کا جواب دیا گیا تھا؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے اثبات میں جواب دیا کہ نیب نوٹسز کا جواب دیا گیا تھا، قانون کے مطابق انکوائری کی سطح پر گرفتاری نہیں ہوسکتی اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد رپورٹ ملزم کے وکیل کو دینا لازمی ہے۔ جسٹس مظہر نے سوال کیا کہ کیا عمران خان شامل تفتیش ہوئے تھے؟ وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان نے نوٹس کا جواب نیب کو بھجوایا تھا، نیب کا نوٹس غیر قانونی تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب وارنٹ کا نہیں تعمیل کروانے کے طریقہ کار کا اصل مسٔلہ ہے، جسٹس مظہر نے کہا کہ نیب وارنٹ تو عمران خان نے چیلنج ہی نہیں کیے تھے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون پر عمل کی بات سب کرتے ہیں لیکن خود عمل کوئی نہیں کرتا، سب کی خواہش ہے کہ دوسرے قانون پر عمل کرے، یہ بات واضح ہے کہ عمران خان نے نیب نوٹس پر عمل نہیں کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نیب نوٹس کا مطلب ہوتا ہے کہ متعلقہ شخص ملزم تصور ہوگا، کئی لوگ نیب نوٹس پر ہی ضمانت کرا لیتے ہیں، ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے مارچ میں موصولہ نیب نوٹس کا جواب مئی میں دیا اس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کو ایک ہی نیب نوٹس ملا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس محمد علی مظہر قانون پر عمل درآمد کی بات کر رہے ہیں، اصل معاملہ انصاف تک رسائی کے حق کا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں اس پر جسٹس اطہر بولے کہ نیب نے کوئی سبق نہیں سیکھا، نیب پر سیاسی انجنیرنگ سمیت کئی کاموں کا الزام لگتا ہے، کیا نیب نے گرفتاری کے لیے رجسٹرار کی اجازت لی تھی؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹس کی تعمیل کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا، انہوں نے عمل درآمد کروایا اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا عدالتی کمرے میں عمل درامد وزارت داخلہ نے کیا؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے حقائق معلوم نہیں، آج ڈیڑھ بجے ہی تعینات ہوا ہوں۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا نیب نے عدالت کے اندر گرفتار کا کہا تھا؟ عمران خان کو کتنے نوٹس جاری کیے تھے؟ اس پر نیب نے کہا کہ عمران خان کو صرف ایک نوٹس جاری کیا گیا۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ بظاہر نیب کے وارنٹ قانون کے مطابق نہیں، کیا وارنٹ جاری ہونے کے بعد نیب نے عمران خان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ یکم کو وارنٹ جاری ہوئے اور 9 کو گرفتاری ہوئی، 8 دن تک نیب نے خود کیوں کوشش نہیں کی؟ کیا نیب عمران خان کو عدالت سے گرفتار کرنا چاہتا تھا؟ وزارت داخلہ کو 8 مئی کو خط کیوں لکھا گیا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے وارنٹ کی تعمیل کے لیے پنجاب حکومت کو کیوں نہیں لکھا؟ نیب نے ملک کو بہت تباہ کیا ہے۔ اس پر نیب کے افسر نے کہا کہ عمران خان کا کنڈکٹ بھی دکھیں، ماضی میں مزاحمت کرتے رہے، نیب کو جانوں کے ضیاع کا بھی خدشہ تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے بقول وارنٹ کی گرفتاری کا طریقہ وفاقی حکومت نے خود طے کیا تھا، کیا نیب کا کوئی افسر گرفتاری کے وقت موجود تھا؟ عمران خان کو گرفتار کس نے کیا تھا۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے مطابق انہوں نے وارنٹ کی تعمیل کرائی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق پولیس نے وارنٹ کی تعمیل کرائی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالتی حکم کے مطابق پولیس کارروائی کی نگرانی کررہی تھی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ماتحت گرفتاری کی تھی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ رینجرز کے کتنے اہل کار گرفتاری کیلئے موجود تھے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ رینجرز اہل کار عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے موجود تھے، نیب نے وارنٹ کی تعمیل سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے جب کہ کسی قانون کے تحت رجسٹرار سے اجازت لینے کی پاپندی نہیں تھی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا شیشے اور دروازے نہیں توڑے گئے؟ ضابطہ فوج داری کی دفعات 47 سے 50 تک پڑھیں، بائیو میٹرک برانچ کی اجازت کے بعد بھی شیشے نہیں توڑے جاسکتے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان کو کہیں اور گرفتار کرنا ممکن نہیں تھا، عمران خان ہر پیشی پر ہزاروں افراد کو کال دیتے تھے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو واضح ہوگیا کہ کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شیشے توڑ کر غلط کام کیا گیا، عمران خان کی درخواست ضمانت ابھی دائر ہی نہیں ہوئی تھی اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف تک رسائی کے حق پر اٹارنی جنرل کو سنیں گے، موجودہ حکومت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ بھی یہ کرے گی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے سارا الزام وفاقی حکومت پر ڈال دیا ہے اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب نے رینجرز تعینات کرنے کی درخواست کی تھی، نیب نے 8 مئی کو درخواست کی تھی، نیب کی رینجرز تعینات کرنے کی درخواست وارنٹس پر عمل درآمد کے لیے نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم عدالت میں سرینڈر کردے تو احاطہ عدالت گرفتاریوں کے لیے آسان مقام بن جائے گا، ملزمان کے ذہن میں عدالتیں گرفتاری کی سہولت کار بن جائیں گے عدالتیں تو آزاد ہوتی ہیں آزاد عدلیہ کا مطلب ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں قتل ہوتے ہیں، ایسا ہونے دیا تو نجی تنازعات بھی عدالتوں میں ایسے ہی نمٹائے جائیں گے، بطور چیف جسٹس ہائی کورٹ ایکشن لیا۔ جسٹس اطہر نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ کیلئے دفاع کرنا مشکل ہورہا ہے، دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی بہت برا سلوک ہوا ہے، حالیہ گرفتاری سے ہر شہری متاثر ہورہا ہے، عدالت سے گرفتاری بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، وارنٹ گرفتاری کی قانون حثیت پر رائے نہیں دینا چاہتے کیا مناسب نہیں ہوگا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال کیا جائے؟ جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا مناسب نہیں ہوگا عمران خان کی درخواست ضمانت پر عدالت فیصلہ کرے، ملک میں بہت کچھ ہوچکا ہے، وقت آگیا ہے کہ قانون کی حکمرانی قائم ہو، گرفتاری کو وہیں سے ریسورس کرنا ہوگا جہاں سے ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت مکمل کرلی اور آئی جی اسلام آباد کو عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر یعنی ساڑھے چار بجے تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کی پیشی پر لوگوں کو سپریم کور ٹ نہیں بلایا جائے گا، کارکنوں کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے پیشی کے لیے کل تک کی مہلت طلب کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا اور کہا کہ عدالت اس معاملے پر بہت سنجیدہ ہے، عدالت آج ہی مناسب حکم جاری کرے گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ احتساب عدالت عمران خان کا ریمانڈ دے چکی ہے اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ بنیاد غیر قانونی ہو تو عمارت قائم نہیں رہ سکتی، وقت آگیا ہے کہ مستقبل کے لیے مثال قائم کی جائے، جس انداز میں گرفتاری کی گئی برداشت نہیں کی جاسکتی۔

اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت سیکیورٹی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے عمران خان کو رینجرز اور سخت سیکیورٹی حصار میں سپریم کورٹ لایا جائے گا۔ بعدازاں اسلام آباد پولیس عمران خان کو پولیس لائنز کے پچھلے دروازے سے لے کر سپریم کورٹ روانہ ہوگئی، ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی بھاری نفری کے ساتھ سپریم کورٹ پہنچ گئے ان میں ایلیٹ کمانڈوز، اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ اور پولیس اہل کار شامل ہیں جب کہ آئی جی اسلام آباد کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے۔ سپریم کورٹ میں نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جن کے لیے ایک الگ جگہ مختص کر دی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں


آئینی ترامیم ،چیف جسٹس کی مدت ِملازمت میں اضافہ شامل نہیں وجود - اتوار 15 ستمبر 2024

حکومت کی جانب سے مجوزہ ترامیم سے متعلق بعض اہم نکات سامنے آّگئے جن میں ججز کو نکالنے کا طریقہ کار بھی طے کیا جائے گا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت میں اضافے کی ترمیم شامل نہیں ہے ۔ترامیم میں آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ترمیم اور ججز کو نکالنے کا طریقہ کار بھی طے کیا گیا...

آئینی ترامیم ،چیف جسٹس کی مدت ِملازمت میں اضافہ شامل نہیں

چیف جسٹس کی ایکسٹینشن پر بولیاں لگ رہی ہیں، حافظ نعیم وجود - اتوار 15 ستمبر 2024

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا آئینی ترمیم پر بڑا ردعمل سامنے آگیا۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے پچیس کروڑ عوام پارلیمان میں ہونے والے اس کھیل کی مذمت کرتے ہیں، بولیاں لگ رہی ہیں، خریدو فروحت کا عمل ایک بار پھر جاری ہے ۔حافظ نعیم الرحمن ...

چیف جسٹس کی ایکسٹینشن پر بولیاں لگ رہی ہیں، حافظ نعیم

آئینی ترمیم کی حمایت،اختر مینگل کی2ہزار لاپتا افراد کی بازیابی کی شرط وجود - اتوار 15 ستمبر 2024

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت کے بدلے بلوچستان کے 2 ہزار لاپتا افراد کی بازیابی کی شرط رکھ دی ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پر درکار ووٹوں کے حصول کیلئے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار...

آئینی ترمیم کی حمایت،اختر مینگل کی2ہزار لاپتا افراد کی بازیابی کی شرط

تحریک انصاف نے ناراض رکن قومی اسمبلی مبارک زیب کو منا لیا وجود - اتوار 15 ستمبر 2024

تحریک انصاف نے ناراض رکن قومی اسمبلی مبارک زیب کو منا لیا۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق وزیراعلی خیبر پختونخوا کے فوکل پرسن رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے ناراض رکن مبارک زیب سے ملاقات کی اورانہیں منایا۔اس موقع پر رکن قومی اسمبلی مبارک زیب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے ساتھ گلے شکو...

تحریک انصاف نے ناراض رکن قومی اسمبلی مبارک زیب کو منا لیا

آئینی ترامیم کیلئے ووٹنگ میں مولانا نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا،خواجہ آصف وجود - اتوار 15 ستمبر 2024

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کیلئے ووٹنگ میں مولانا نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس سے روانگی کے موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا نمبر پورے نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس کل ملتوی کیا گیا، کیا کل تک نمبر پورے ہو جائیں گے ، ...

آئینی ترامیم کیلئے ووٹنگ میں مولانا نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا،خواجہ آصف

خصوصی کمیٹی اجلاس بے نتیجہ، حکومت ،اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار وجود - اتوار 15 ستمبر 2024

پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور نظام کار کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا جہاں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان آئینی ترامیم پر ڈیڈ لاک برقرار رہا۔خصوصی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور نظام کار کا اجلاس پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی خورشید شاہ کی زیر صدارت...

خصوصی کمیٹی اجلاس بے نتیجہ، حکومت ،اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار

وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات، آئینی ترمیم پر قائل کرنے کی کوشش وجود - هفته 14 ستمبر 2024

وزیراعظم نے رات گئے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی، جس میں شہباز شریف نے انہیں آئینی ترمیم پر قائل کرنے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے قانونی ٹیم سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن سے گزشتہ شب ملاقات کی، جس میں انہوں نے سربراہ جے یو آئی کو حکومت میں شامل ہونے...

وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات، آئینی ترمیم پر قائل کرنے کی کوشش

پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے نشستیں اس نے جیتیں،سپریم کورٹ وجود - هفته 14 ستمبر 2024

مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی اکثریتی بینچ نے وضاحتی حکم جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے جبکہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں۔ مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن...

پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے نشستیں اس نے جیتیں،سپریم کورٹ

قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دی تو عوامی تحریک شروع کریں گے ،عمران خان وجود - هفته 14 ستمبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں جس طرح ترمیم لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے ہم پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ کچھ بھی ہوجائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے اجازت دیں یا نہ دیں، جلسہ کرنا ہمارا جم...

قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دی تو عوامی تحریک شروع کریں گے ،عمران خان

غزہ میں اسرائیلی فوج کی رات سے بمباری ، 19 فلسطینی شہید وجود - هفته 14 ستمبر 2024

غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے ، غزہ سٹی میں اسرائیلی بمباری سے خاتون اور بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حملوں میں رات سے اب تک 19 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ادھر اقوامِ متحدہ کے اداروں، ڈبلیو ایچ او، یونی سیف، انروا،نے ان...

غزہ میں اسرائیلی فوج کی رات سے بمباری ، 19 فلسطینی شہید

سندھ کے 13 اسپتالوں کی تعمیر کا کام غیرتسلی بخش، محکمہ منصوبہ بندی کی رپورٹ وجود - هفته 14 ستمبر 2024

محکمہ منصوبہ بندی وترقیات سندھ نے 13 اسپتالوں کی تعمیر پر کام کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا ہے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی صدارت میں اجلاس میں تفصیلات پیش کی گئی محکمہ منصوبہ بندی وترقیات سندھ کی رپورٹ کے مطابق گمبٹ میں ڈائگنوسٹک سینٹر کی تعمیر قمبر میں طبی سہولیات کی اپ گ...

سندھ کے 13 اسپتالوں کی تعمیر کا کام غیرتسلی بخش، محکمہ منصوبہ بندی کی رپورٹ

کراچی میں آشوب چشم کی وبا ء تیزی سے پھیلنے لگی وجود - هفته 14 ستمبر 2024

شہر قائد میں آشوب چشم کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے۔ آنکھوں میں سرخی اور سوزش کے باعث ا سکولوں‘ مدرسوں سمیت دفاتر میں بھی متاثر ہونے لگے۔ تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین کا کہناہے کہ مریضوں سے ہاتھ ملانے‘ اس کا تولیہ استعمال کرنے سے گریز کیا جائے اور کالے چشموں کا استعمال کیا جائے۔ ...

کراچی میں آشوب چشم کی وبا ء تیزی سے پھیلنے لگی

مضامین
حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں وجود پیر 16 ستمبر 2024
حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں

حاصلِ حیات وکائناتۖ وجود پیر 16 ستمبر 2024
حاصلِ حیات وکائناتۖ

گائے کے محافظ یا انسانیت کے دشمن؟ وجود پیر 16 ستمبر 2024
گائے کے محافظ یا انسانیت کے دشمن؟

بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی وجود اتوار 15 ستمبر 2024
بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی

پاکستان کیوں بنا؟ وجود اتوار 15 ستمبر 2024
پاکستان کیوں بنا؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر