وجود

... loading ...

وجود

نفاذ شریعت اور ہمارے حکمران

پیر 08 مئی 2023 نفاذ شریعت اور ہمارے حکمران

 

ریاض احمدچودھری

اسلام ایک مکمل دین ہے ۔ اسلامی قانون شریعت قرآن و سنت سے ماخوذ ہے۔ مسلمان اللہ کے احکام سے عبادات کرتا ہے اور اپنی زندگی بھی اللہ اور رسول ۖکی رہنمائی سے گزارتا ہے۔جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ،ظالم ، فاسق ہیں (قرآن،المائیدہ 44,45,47)
نامور دانشور اور محقق ہمارے دوست اختر جاوید ملک کہتے ہیں کہ اللہ کا قانون شریعت طاقتور اور کمزور سب کے لیے برابر انصاف ہے۔ یہ طاقتور کرپٹ لٹیروں، حکمران اشرافیہ کو قبول نہیں مگر کمزور، غریب کے فائدہ میں ہے۔ اس لیے سیکولر،لبرل، ملحد نما مغربی پروردہ حکمران ٹولہ جو ستر سال سے حکومت پر قابض ہے شریعت کے نفاز میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کبھی ڈکٹیٹرشپ کبھی جمہوریت کی آڑ میں شغل حرام جاری ہے۔ سیاسی فائدہ کے لیے اسلام کا نام عوام سے دھوکا ہے۔
جنرل پرویز مشرف نے کبھی کعبے کا دروازہ اپنے ہاتھوں سے کھولا تو کبھی نواز شریف نے اور کبھی عمران خان ننگے پیر مدینے کی سڑکوں پر چلے مگر سلطان صلاح الدین ایوبی حکومتی معاملات اور صلیبیوں کے مقابلے میں اتنا مشغول رہے کہ کبھی کعبہ نہ دیکھ سکے۔ ایوبی نے حاجیوں پر حملہ کرنے والے صلیبیوں کو ختم کرنے کا وقت تو نکال لیا لیکن اپنی خواہش کے باوجود کبھی جنگ اور کبھی فتنوں کی وجہ سے حاجی نہ بن سکے۔ یہ کوئی انوکھی بات نہیں تھی۔ کیونکہ مسلم حکمرانوں کو معلوم تھا کہ مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کا دفاع اپنی انفرادی عبادات سے پہلے آتا ہے۔اسی لیے حکمران کو پرکھنے کا معیار یہ نہیں ہوتا کہ وہ تہجد کتنی پڑھتاہے یا کعبے کے دروازے اس کیلئے کتنی بار کھولے گئے بلکہ معیار تو یہ ہے کہ حکمران کو جہاں اقتدار ملا ہے وہاں اللہ کا دین غالب ہے یا نہیں؟ مظلوم کو تحفظ حاصل ہے یا نہیں؟
اب اگر کوئی حاکم لوگوں کے معاملات کو بگاڑ دے، دین نافذ نہ کرے، سودی قرضے لے، ٹیکس سے غریب کو بھوکا ماردے، کفار کے حملوں سے مسلمانوں کو تحفظ نہ دے، کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑ دے، مسجد اقصٰی پر یہودی قبضے اور معصوم مسلمانوں پر ظلم و بربریت دیکھتے ہوئے آنکھیں پھیر لے، اور حج پر حج اور عمرے پر عمرے کرے، حاجیوں کو زم زم پلاتا رہے، رات بھر تہجد وہ بھی مسجد نبویۖ میں پڑھتا رہے۔ تو بھی اس نے خیر نہیں کیا، اس نے اجر نہیں کمایا۔ اور وہ اچھا حکمران نہیں بلکہ بظاہر نیک شخص اور نااہل حکمران کہلائے گا۔کچھ ایسا ہی حال آج پاکستان کے اور عربوں اور باقی مسلم ممالک کے حکمرانوں کا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
ترجمہ:کیا تم لوگوں نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجدِ حرام کی مجاوری کرنے کو اس شخص کے کام کے برابر ٹھہرا لیا ہے جو ایمان لایا اللہ پر اور روزِ آخر پر اور جس نے جہاد کیا / جانفشانی کی اللہ کی راہ میں؟ اللہ کے نزدیک تو یہ دونوں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالموں کی رہنمائی نہیں کرتا ۔
صدیوں سے مسلمانوں کا یہی قانون رہا مگر پچھلی چند صدیوں میں مسلمان زوال پزیر ہوے اور مغرب کے زیر اثر مغربی قوانین کا نفاذ ہواـ شریعت صرف عبادات تک محدود ہو گئیـ آزادی کے بعد بھی یہی سلسلہ چل رہا ہے کیونکہ مسلمان اکثریت کے ممالک میں سیکولر ، لبرل مغربی پٹھو حکمران جو صرف نام کے مسلمان ہیں حکومت پر قابض ہیں۔ لولی لنگڑی جمہوریت کی بگڑی شکل میں عوام کو یہ یقین دلا دیا گیا ہے کہ وہ (عوام)حکمران ہیں جو ایک دھوکہ ہے۔ مغربی قوانین پر اسلام کا لیبل لگا کر اسلامی کہ دیا جاتا ہے۔ یہ کہنا کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جاسکتا، آئین کو اسلامی بنا دیتا ہے ایک مذاق کے علاوہ کچھ نہیں۔یہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہ کافر ہیں۔ سورةالمائدہ کی آیت نمبر 45 میں ایسے لوگوں کو ظالم کہا گیا اور آیت نمبر 47 میں ایسے لوگوں کو فاسق کہا گیا۔ بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ یہ آیات صرف یہودیوں اور عیسائیوں کے بارے میں نازل ہوئیں۔ لیکن یہ درست نہیں۔ کیونکہ کسی خاص شخص کے متعلق کسی آیت کے نازل ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ آیت بس اسی سے مخصوص ہو کر رہ گئی۔ اس کا حکم اب کسی دوسرے شخص پر نافذ نہیں ہوگا۔ اس لئے صحیح یہی ہے کہ اسے یہود کے ساتھ مخصوص نہ کیا جائے بلکہ اس کا مفہوم عام رکھا جائے۔ چنانچہ علماء اہل سنت نے من لم یحکم بما انزل اللہ مستھینا بہ منکر الہ۔ یعنی جو شخص اللہ کے حکم کی توہین اور تحقیر کرتے ہوئے اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے گا وہ کافر ہوگا۔ کیونکہ احکام شرعیہ کی توہین اور تحقیر کی صرف وہی جرات کر سکتا ہے جس کا دل ایمان ویقین کے نور سے خالی ہو۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں علم نافع اور عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اور ہماری امت کو ہر فتنے کے شر سے محفوظ فرمائے اور شرک ،بدعات اورخرافات سے ہماری امت کو پاک کر دے اور ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو شریعت کے احکام نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو حق کی سمجھ عطا فرمائے اور اس پر چلنے کی آسانی پیداکردے۔ (آمین)
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر