وجود

... loading ...

وجود

بدترین ملک انڈیا

جمعه 05 مئی 2023 بدترین ملک انڈیا

علی عمران جونیئر
دوستو،بالی ووڈ کی حسین ترین ہیروئنز کو اکثر فلموں میں دیکھنے کے باوجود ہمیں کبھی خواہش نہیں ہوئی کہ انڈیا جاکر دیکھیں۔تین بار ہمیں انڈیا کے مفت دورے کی پیشکش بھی ہوچکی ہے۔ ایک بار حیدرآباد دکن کے گورنر کی جانب سے کراچی پریس کلب کے اراکین کو وہاں ہونے والی اردو کانفرنس کے سلسلے میں لے جانے کی آفر ہوئی تھی، جس میں ہمیں بھی کہا گیا کہ پاسپورٹ جمع کرادیں تاکہ انڈیا کا ویزا پراسس ہوسکے، ہم نے معذرت کرلی، ہمارے دوستوں میں سے ایک جو انڈیا گئے تھے ، واپسی پر جب ہم نے ان سے دورے کی تفصیلات پوچھیں تو ان کا کہنا تھا بے پناہ عزت ملی، ہمارے وہ دوست کراچی کے معروف شوبز رپورٹر بھی ہیں وہ تو حیدرآباد دکن کے بعد ممبئی بھی چلے گئے اور وہاں معروف بالی وڈ اسٹارز سے ملے ان کے انٹرویوز بھی کیے۔ دوسری بار ہمیں انڈین لافٹر شو کے ڈائریکٹر نے آفر کی کہ انڈیا چلیں وہاں ہمارے شو کیلئے اسکرپٹ لکھیں، پیسہ بھی ٹھیک ٹھاک ہی مل رہا تھا لیکن ہم نے ان سے سوری کرلی۔۔ تیسری بار ایک معروف کامیڈین نے کہا کہ ہمارے ساتھ انڈیا چلو، کھانا،پینا، گھومنا پھرنا، آنا جانا سب ہمارے ذمے، لیکن پھر ان کا ”دھنے واد” کہہ کر معذرت کرلی۔
انڈیا کے حوالے سے ہر کسی کے اپنے نظریات، خیالات، افکار اور پالیسی ہوسکتی ہے، لیکن ہمیں بچپن سے ہی انڈیا پسند نہیں، کیوں کہ جب ہم پیدا ہوئے تھے تو چھ ماہ بعد ہی انڈیا نے بنگلا دیش کو پاکستان سے الگ کردیا تھا۔ اس واقعہ سے چھ سال پہلے بھی رات کی تاریکی میں انڈیا نے پاکستان پر اٹیک کیا، ایک بھارتی جنرل کہتا تھا کہ وہ لاہور میں ناشتہ کرے گا، وہ بیچارہ ناشتہ تو نہ کرسکا لیکن اس کے ایک پائلٹ کو کچھ عرصہ پہلے ہم نے ”فنٹاسٹک ٹی” ضرور پلائی تھی۔اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہمارے دل میں انڈیا کے لیے اتنی نفرت کیوں ہے؟ آپ اسے نفرت کہہ لیں یا کوئی بھی نام دیں، ہمیں بھنڈی، بینگن کھانے سے چڑ ہے، اس لیے ہم وہ کبھی کھاتے ہی نہیں چاہے وہ کسی بھی طرح پکا کر ہمارے سامنے رکھے جائیں۔ جس جانب ہماری رغبت نہیں ہم وہ کام کرتے ہی نہیں۔
دن رات انڈیا، انڈیا کرنے والے شاید جانتے نہیں کہ۔۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ غریب انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ ان پڑھ انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ بے روزگار انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ ۔۔ انڈیا میں کم از کم 2 کروڑ لوگ چوہے کھاتے ہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ جسم فروشی انڈیا میں ہوتی ہے۔ ۔۔ انڈیا کی 70 فیصد آبادی کے پاس بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ جسمانی اعضاء انڈین بیچتے ہیں۔ ۔۔انڈیا دنیا کا واحد ملک ہے کہ گاؤں کے باہر اشتہار لگا ہوتا ہے کہ اس گاؤں میں ہر بندے کا گردہ برائے فروخت ہے۔ ۔ ۔ دنیا میں سب سے زیادہ فٹ پاتھ پر سونے والے بھی انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ جہاں فٹ پاتھوں پر پورے پورے خاندان بستے ہیں۔ ۔۔ غربت کے ہاتھوں دنیا میں سب سے زیادہ خود کشیاں انڈیا میں ہوتی ہیں۔ ۔۔ بھارت پر 500 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضہ ہے۔ ۔۔ انڈیا کے پاس600 ارب ڈالر کے زر مبادلہ کے ذخائر ہیں جو اس کے اپنے نہیں بلکہ 8 فیصد کی شرح سود پر جمع بینکوں سے لی گئی رقوم ہیں۔ بھارتی معیشت ہوا میں کھڑی ہے۔ ۔۔ بھارت کے 29 میں سے 22 صوبے آزادی مانگ رہے ہیں۔ کم از کم 100 پرائیو یٹ افواج بھارتی حکومت کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ ۔۔ انڈیا کے کم از کم 40 فیصد حصے پر انڈین حکومت کی رٹ تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ ۔۔ بھارت کے مختلف صوبوں میں پاکستانی جھنڈے لہرانا معمول ہے۔ ۔۔ دنیا میں پڑوسیوں کے ساتھ سب سے زیادہ سیز فائر کرنے والا ملک بھارت ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کس قدر برا پڑوسی ہے۔ ۔۔ کارگل جنگ کی وجہ سے انڈیا کے این اے 32 طیارے گراؤنڈ ہو چکے ہیں جن کی اپ گریڈینش کے لیے یوکرین سے معاہدہ کیا گیا ہے۔ ۔۔ کارگل جنگ میں انکی 200 انتہائی مہنگی ا سٹیٹ آف دی آرٹ بوفرز توپیں تباہ ہو چکی ہیں اور دو آرمڈ ڈیوژن ناکارہ۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ ایڈز بھارت میں پھیل رہا ہے۔ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایڈز کے مریضوں کی باقاعدہ ٹرین چلتی ہے۔ ۔۔ بھارت کے 80 فیصد پل 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ ۔۔ بھارت میں بچیوں کو ماؤں کے پیٹ میں قتل کرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ۔پھر بھی ہمارے کچھ لوگ روتے رہتے ہیں کہ۔۔ کہ انڈیا ہم سے آگے نکل گیا، ہم انڈیا سے کیوں الگ ہوئے ؟؟
ہم نے 1992میں موٹرویز بنانا شروع کی تھیں۔آج 31برس بعد بھی ہم پورے ملک کو سڑکوں سے نہیں جوڑ سکے جب کہ بھارت نے یہ کام ہم سے دس سال بعد شروع کیا تھا اور آج پورا ملک ہائی ویز سے جڑا ہوا ہے’ بھارت نے 1997میں ہم سے بجلی خریدی تھی’ آج بھارت چار لاکھ دس ہزار میگاواٹ بجلی بنا رہا ہے جس کا 41فیصد (ایک لاکھ 68 ہزار میگاواٹ) قدرتی وسائل پانی’ سورج اور ہوا سے بن رہا ہے’ یہ ریلوے’ بسوں’ ٹرکوں اور گاڑیوں کو بجلی پر شفٹ کر رہا ہے جب کہ ہم آج بھی 25 ہزار میگاواٹ کو مینج نہیں کر پا رہے۔بھارت میں 166 لوگ کھرب پتی ہیں جب کہ ہماری پوری انڈسٹری سال سے بند پڑی ہے’ ملک میں صرف ایک پروڈکشن انڈسٹری چل رہی ہے اور وہ ہے آبادی’ ہم ہر سال 48 لاکھ نئے بچے پیدا کر دیتے ہیں۔ایک بار پنڈت جواہر لال نہرو نے مولانا آزاد سے پوچھا کہ ”جب میں سر کے بل کھڑا ہوتا ہوں تو خون سر کی طرف جمع ہو جاتا ہے مگر جب پاؤں پر کھڑا ہوتا ہوں تو ایسا نہیں ہوتا۔ کیوں؟” مولانا آزاد نے جواب دیا ”جو چیز خالی ہو گی، خون وہیں جمع ہو گا”۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خاموشیاں ہی بہتر ہیں صاحب۔۔لفظوں سے لوگ روٹھتے بہت ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ

مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور! وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور!

کراچی میں 'را' کی دہشت گردی وجود جمعرات 17 اکتوبر 2024
کراچی میں 'را' کی دہشت گردی

بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ وجود بدھ 16 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر