... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ فروری 2019 ء کے پلوامہ حملے کے بارے میں بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے تازہ ترین انکشافات نے ایک بار پھر پاکستان کے موقف کی تصدیق کر دی ہے۔ گورنر کے انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح بھارتی قیادت عادتاً پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا شور مچا کر اپنے شرمناک بیانیے اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو ملکی سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
عالمی برادری تازہ ترین انکشافات کا نوٹس لے اور سیاسی مفادات اور جھوٹ اور فریب پر مبنی پاکستان کے خلاف بھارت کی پروپیگنڈا مہم کو دیکھیں۔ بھارت کو تازہ ترین انکشافات میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہیے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد علاقائی امن کو متاثر کرنے والے اقدامات کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ پاکستان اپنی طرف سے بھارت کے جھوٹے بیانیے کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرتا رہے گا اور مختلف اشتعال انگیزیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مضبوطی اور ذمہ داری سے کام کرے گا۔
قابض بھارتی جموں وکشمیرکے گورنرستیہ پال ملک نے دی وائر کو انٹرویو میں پلوامہ حملے سے متعلق چشم کشا انکشافات کرتے ہوئے سارا ملبہ مودی سرکار کے سر ڈال دیا ہے۔ ستیہ پال ملک کا کہناتھاکہ مودی سرکار کو حملے کا علم تھا لیکن مودی نے فوجیوں کو بچانے کے بجائے مروا دیا اور ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔ جب میں نے معاملے کو اٹھایا تومودی نے مجھے پلوامہ حملے کے فوراًبعد کوربٹ پارک سے باہر بلا لیا۔مودی نے مجھے پلوامہ حملے پر خاموش رہنے کو کہا اور اس بات کا ذکر کسی سے نہ کرنے کو کہا۔ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے بھی مجھے پلوامہ معاملے پر بات کرنے سے منع کر دیا تھا،مجھے احساس ہو گیا تھا کہ پلوامہ ڈرامے کا مقصد صرف اور صرف بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانا تھا،مودی سرکار اور بی جے پی جموں و کشمیر میں سیاسی زلزلے کا باعث بن سکتی ہے۔ستیہ پال ملک کا کہنا تھاکہ میں یہ بات کھل کر کہہ سکتا ہوں کہ وزیراعظم مودی کو کرپشن سے کوئی مسئلہ نہیں۔نریندرمودی جموں وکشمیر کے بارے میں بے خبر اور جہالت کی انتہا پر ہیں۔وزارتِ داخلہ کی کوتاہی کے سبب فروری 2019 کے دوران پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر تباہ کن حملہ ہوا۔ ستیہ پال ملک اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے دوران قابض بھارتی جموں و کشمیر کے آخری گورنر تھے۔
پلوامہ حملہ پاکستان کے خلاف مودی سرکار کی سوچی سمجھی سازش تھی اور حملہ مودی سرکاری نے خود کرایا۔ مودی سرکار کو پلوامہ حملے کا 8دن پہلے علم تھا اور یہ بات سکیورٹی میٹنگ میں ڈسکس ہوئی تھی ۔ مودی سرکار چاہتی تو حملہ روک سکتی تھی لیکن پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے مودی سرکار نے حملہ ہونے دیا۔ اس طرح انتخابا ت میں پاکستان مخالف ووٹ بھی مودی کو ملتے۔ اور تو اور حملے میں مرنے والے نوجوانوں نے درخواست بھی دی تھی کہ ہمیں بذریعہ فضائی راستہ منتقل کیا جائے کیونکہ حالات دیکھتے ہوئے انہیں بھی اسی قسم کے حملے کی سن گن تھی مگر مودی سرکار نے ڈرامہ رچانے کیلئے ان کی درخواست نہیں مانی۔حملے میں مرنے والے تمام نچلی ذاتوں کے لوگ ہیں ۔ یہ سازش سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے کسی کو نہیں مارا ۔ہماری سرکار نے 42 لوگوں کو مارا ہے اور نام پاکستان کا لیا جارہاہے۔
پلوامہ حملہ کے ہلاک شدگان نچلی ذات کے ہندو تھے۔ دلت ذات کے ہندوؤں کو اچھوت سمجھا جاتا ہے انہیں ہندو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا لیکن ان کی آبادی بہت زیادہ ہے۔ تعداد میں زیادہ ہونے کی وجہ سے دلت بھارتی انتخابات میں بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔مودی کے حالیہ دورہ کشمیر کے موقع پر یہ منصوبہ بندی کی گئی کہ کس طرح دلت برادری کا ووٹ حاصل کیا جائے۔ کشمیر میں ہی فیصلہ ہوا کہ دلت فوجیوں کو چارہ بنا کر خود کش حملہ کرایا جائے اور الزام پاکستان پر دھردیا جائے ۔ اس سے ایک تو پاکستان کی بدنامی ہوگی۔ دوسرا دلت برادری کی ہمدردیاں سمیٹی جائیں گی اور یوں پاکستان مخالف اور ہندو ازم کے کارڈ پر اگلا انتخاب جیتا جائے۔
ہندو انتہا پسند تنظیم مہاراشٹر نوونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے بھی پلوامہ حملے پر سوال اٹھا دئیے ہیں اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کوتفتیش کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول سے تحقیقات کی جائیں تو پلوامہ حملے کی حقیقت سامنے آ جائے گی۔ پلوامہ حملے میں مارے گئے فوجی سیاسی متاثرین ہیں۔ حکومتیں سیاسی مقاصد کیلئے ایسے کام کرتی ہیں لیکن مودی حکومت میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا۔ جب پلوامہ حملے کی خبر آئی تو مودی ایک فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے اور خبر ملنے کے باوجود بھی مصروف ہی رہے۔
٭٭٭