وجود

... loading ...

وجود

شاندار کیرئیر کے حصول کے لیے بھرپور منصوبہ بندی کیسے کریں ؟

پیر 17 اپریل 2023 شاندار کیرئیر کے حصول کے لیے بھرپور منصوبہ بندی کیسے کریں ؟

راؤ محمد شاہد اقبال

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ میں سے بہت سے نوجوان اس وقت کسی نہ کسی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہوں گے ،ہم آپ کی ستائش کرتے ہیں کہ آپ سالہا سال کی سخت محنت اور لگن کے بعد اپنے سفرِ تعلیم کے اس آخری پڑاؤ تک پہنچے میں کامیاب ہوئے ۔اب وہ وقت انتہائی قریب ہے کہ جب آپ یہاں سے اپنی مطلوبہ دولتِ علم لے کر اپنی مادرِ علمی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیں گے ۔پھر آپ کا اگلا ہدف یقینا ایک اچھی ملازمت کی صورت میں شاندار کیرئیر کا حصول ہی ہوگا اور کیوں نہ ہو آخر آپ کے گھروالوںنے آپ کو اسی مقصدکے لیے ہی تواس عظیم سفر پر روانہ کیا تھا ۔اس سے پہلے کے آپ اپنی مادرِ علمی کو خداحافظ کہیں ،کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ آپ ابھی سے اپنے شاندار کیرئیر کی منصوبہ بندی کرنا شروع کردیں تاکہ جب آپ عملی زندگی میں قدم رکھیں تو ایک شاندر مستقبل آپ کے استقبال کے لیے بانہیں پھیلائے انتظار کر رہا ہو اور آپ بھی اسے گلے لگانے کے لیے نہ صرف ذہنی طور پر تیار ہوں بلکہ عملی طور پر بھی اس کے تمام تقاضوں سے مکمل طور ہم آہنگ ہوں لیکن یہ سب تب ہی ممکن ہوگا جب آپ ہمارے بیان کردہ چند انتہائی اہم نکات پر عمل پیرا ہوں گے۔
مثال کے طور پر کیا آپ نے اب تک اپنے آپ سے یہ سوال کیا ہے کہ” آپ اپنی یونیورسٹی سے تحصیل علم مکمل کرنے کے بعد کیا کریں ؟ شاید آپ میںسے کئی نوجوانوں نے اس حوالے سے سوچا بھی ہو جبکہ ہوسکتا ہے کہ کچھ نے اس بارے میں فی الحال سوچ بچار کرنا مناسب ہی نہ سمجھا ہو۔بہرحال ہما را مشورہ یہ ہی کہ اس بارے انتہائی تفصیلی سوچ بچار سے کام لیتے ہوئے اپنی صلاحیت ،تعلیم اور رجحانات کا ایک تنقیدی جائزہ ضرور لیں،آپ کو اپنی جامعہ میں ایسے قابل اساتذہ مل جائیں گے جو اس حوالے سے آپ کی بھرپور مدد کرسکتے ہیں۔اُن کے سامنے آپ یہ سوال ضرور رکھیں کہ” اُستادِ محترم ! آپ کے خیال میں میرے لیے کون ساشعبہ اختیار کرنا زیادہ بہتر رہے گا ،جس میں میرے لیے کامیابی حاصل کرنا آسانی کا باعث ہو؟” ہمیں اُمید ہے کہ اس سوال کے جواب میں آپ کو اپنے اساتذہ کی طرف سے جس قسم کی صائب رائے سننے کو ملی گی اُس سے آپ کو اپنی تعلیم ، صلاحیت اور رجحان کے مابین ایک توازن قائم کرنے میں بھرپور مدد ملے گی اور یوں جب آپ عملی میدان میں قدم رکھیں گے تو آپ کو درست ملازمت کا انتخاب کرنے میں آسانی ہوگی ۔
یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے جب آپ اپنی اولین سی وی بنائیں گے تو اُس کا ایک کالم آپ کو پریشان کرسکتا ہے اور وہ ہے تجربہ کا کالم۔ اکثر نوجوان تجربہ نہ ہونے کی بناء پر اس کالم کو خالی چھوڑ دیتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس اس میں لکھنے کے لیے کچھ ہوتا ہی نہیں ہے ۔لیکن ہم چاہیں گے کہ جب آپ اپنی پہلی سی وی بنائیں تو اس کالم کو کسی بھی صورت خالی نہ چھوڑیں ،بس اس کے لیے آپ نے کرنایہ ہے کہ آپ دورانِ تعلیم تجربہ حاصل کرنے کے لیے تھوڑا سا وقت ضرور نکالیں مثلاً اگرآپ وکالت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو شام میںکچھ وقت کسی بھی وکیل کے دفتر میں کام کریں ۔صحافت کی تعلیم حاصل کرنے کی صورت میں کسی بھی اخبار یا میڈیا گروپ کو بطور ٹرینی جوائن کرلیںاور اگر آپ ایسی تعلیم کی تحصیل کر رہے ہیں جس کے مکمل ہونے کے بعد آپ کا ارادہ لیکچرار ،پروفیسر بننے کا ہے تو پھر یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کریں کہ وہ آپ کو یونیورسٹی میں جونئیرز کلاسوں میں تجرباتی طور پر پڑھانے کی اجازت دیدے ۔علی ہذالقیاس اس طرح آپ ذرا سی عقلمندی اور تھوڑی سی دلچسپی کے ساتھ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم رہتے ہوئے بھی اپنے متعلقہ شعبہ میں ٹھیک ٹھاک عملی تجربہ حاصل کرسکتے ہیں ۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اکثر طالب علم اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ ہر یونیورسٹی میں بھی ایک ”کیرئیر سینٹر ”ہوتا ہے ۔جس کا مقصد ایسی کمپنیوں اور اداروںکو یونیورسٹی کے طالب علموں سے متعارف کرانا ہوتا ہے جنہیں اپنے اداروں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ملازمیں کی ضرورت ہوتی ہے ۔عموماًبڑی کمپنیاں اپنے ہاں پیدا ہونے والی ملازمت کی خالی جگہیں پر کرنے کے لیے یونیورسٹیوں میں قائم ان ”کیرئیر سینٹرز” سے مسلسل رابطے میں رہتی ہیں ۔آپ کو چاہئے کہ اپنی یونیورسٹی کے کیریئر سینٹر سے مسلسل رابطے میں رہیں تاکہ آپ کو اندازہ رہے آج کل کمپنیاں اپنے ہاں ملازمت کے لیے کسی قسم کی ترجیحات کا تقاضا کررہی ہیں ۔اس کے علاوہ اخبارات کا باقاعدگی سے مطالعہ کریں اور تعلیم کے حوالے ہونے والے میلوں جنہیں آج کل ”ایجوکیشن ایکسپو” کے نام پہچانا جاتا ہے اُن میں ضرور شرکت کریں ۔اس طرح کے تعلیمی اور کیرئیر میلوں میں بھی کمپنیاں ملازمت کی پیشکش کرتی ہیں ہو سکتا ہے کہ آپ دورانِ تعلیم ہی کسی کمپنی کے مطلوبہ معیار پر پورااُتر آئیں اور یوں بغیر کسی تلاش بسیار کے آپ کو اپنی من پسند ملازمت مل جائے ۔
ایک لمحہ کے لیے تصور کریں کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آج ملازمت کے لیئے آپ کا پہلا انٹرویو یا ٹیسٹ ہے اور آپ بہت زیادہ نروس ہیں اور اسی پریشانی میں آپ انٹرویو یا ٹیسٹ ٹھیک طرح سے نہیں دے پاتے اور آپ کے ہاتھ سے ایک اچھی ملازمت چلی جاتی ہے ۔لیکن ٹھیریئے۔۔۔!، ابھی تو آپ پڑھ رہے ہیں اس لیے ہم آپ کو مشورہ دیں گے کہ دورانِ تعلیم مختلف اداروں میں ملازمت کے لیے درخواست دینا شروع کردیں اور جب آپ کو انٹرویو یا ٹیسٹ کے لیے دعوتی خط موصول ہوتوفوراً شرکت کے لیے چلیں جائیں ۔انٹریو ز اور ٹیسٹ میں شریک ہونے سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ ملازمت کے لیے انٹرویو کیسے ہوتے ہیں اور ٹیسٹ کس طرح دیئے جاتے ہیں ۔اس طریقہ کار پر عمل پیرا ہونے سے حاصل ہونے والا تجربہ آپ کو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انٹرویو اور ٹیسٹ دینے کے دوران بہت کام آئے گا ۔اسے کہتے ہیں امتحان سے پہلے اپنے آپ کو امتحان میں ڈالنا ۔
ایسا تو ممکن ہی نہیں ہے کہ آپ کے رشتہ داروں ،دوستوں یا ملنے جلنے والوں میں آپ کو شاندار ملازمت کرنے والے افراد نہ مل سکیں ۔جب بھی آپ کی کسی ایسے شخص سے ملاقات ہو تو رسمی سلام و دُعا کے بعد آپ اُن سے،اس قسم کے چند سوال ضرور کریں کہ”آپ کے شاندار کیرئیر کا راز کیا ہے؟ آپ کاملازمت کے لیے دیا جانے والے پہلے انٹرویو کا تجربہ کیسا رہا تھا؟اچھا انٹرویو کیسے دیا جاتاہے ؟ یا آپ کے نزدیک وہ نکات کونسے ہوسکتے ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے اچھی ملازمت کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے؟ان سوالات کے علاوہ بھی بے شمار ایسے سوالات ہوسکتے ہیں جن سے آپ کو اپنے اردگرد موجود کامیاب افراد کی زندگی کے کئی پوشیدہ رازوں تک رسائی ہوسکتی ہے۔ہر کامیاب شخص کے پاس زندگی کو کامیاب بنانے کے بے شمار راز ہوتے ہیں جو آپ اُس سے صرف ایک سوال کر کے حاصل کر سکتے ہیں جیسا کہ ایک شاعر نے کہا تھا کہ
لفظ تو لفظ ہی سکھاتے ہیں
آدمی ،آدمی بناتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر