وجود

... loading ...

وجود

سیٹ اور اپ سیٹ

هفته 15 اپریل 2023 سیٹ اور اپ سیٹ

آواز / ایم سرورصدیقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کبھی کبھی ذہن پر اداسی سوارہوجائے تو کمال کی باتیں ذہن میں آنے لگتی ہیں ۔ ہمیں تو یہی احساس ہوتاہے ،غالباًیہی لگتاہے ،آج تو ہم انگریزوں کی غلامی سے نکل کر اپنوں کی غلامی میں آ گئے ہیں۔ اپنے آپ سے پوچھیں کیاآپ آزاد شہری ہیں؟ یقینا آپ کا جواب نفی میں ہوگا۔ کہنے کوتو ہم ایک آزاد مملکت کے شہری ہیں لیکن ہم کسی طوربھی آزادنہیں ہیں ۔کئی دہائیوں سے ہم کروڑوںپاکستانی غلاموںکی غلامی کرتے چلے جارہے ہیں۔ اس سے چھٹکارا ممکن نہیں لگتا لیکن پوری قوم عزم ِ صمیم کرلے تو دل کو یقین آجائے گا کہ وہ وقت دور نہیں ،جب یوم ِ حساب قہربن کر پاکستان دشمنوں پر ٹوٹ پڑے گا تو یقینا ان لوگوں کو تمام چیزوں کا حساب دینا ہوگا ۔ہماری محرومیوں کا حساب اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم دوٹوک فیصلہ نہ کرلیں کہ اب ہم پاکستانی ،عام آدمی ذلت کی زندگی ہم نہیں جی سکتے۔ اشرافیہ کی ظلم، زیادتیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا قوم نے فیصلہ کرلیا تو تبدیلی چند مہینوں اور ہفتوں میں آجائے گی ۔ یہ حقیقی تبدیلی ثابت ہوگی کیونکہ کروڑوں پاکستانی جرأت سے حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں اس تبدیلی کے لئے اداروں کو بھی بے مثال جرات وبہادری اور استقلال کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
عوام نے تو آج تلک مشکلات کے سامنے سرنہیں جھکایا پا۔کستان کے ساتھ وفاداری و نظریاتی وابستگی کی شاندار مثالیں قائم کیں، مشکلات کو برداشت کیا لیکن رہبران ِ قوم کو بھی اب قربانیاں دیناہونگیں۔ اسی طرح ہمیں مصیبتوں سے نجات مل جائے گی۔ کچھ واقفان ِ حال کا اس تناظرپر یہ تبصرہ ہے کہ پاکستانی حکمرانوں اور اشرافیہ نے ہمیشہ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ این آر او مانگاہے۔ غیر ملکی قرضے کہاں جاتے ہیں پوری قوم کو نہیں معلوم ۔۔یہ قرضے لینا چندلوگوںکاصوابدیدی اختیارہے لیکن قوم کے بچے بچے غیرملکی مالیاتی اداروں کے مقروض ہوگئے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ جس سیاستدان کے بیوروکریسی کے ساتھ معاملات سیٹ ہوجاتے ہیں۔ ا س کا بیانیہ ٹائیں ٹائیں فش ہو جاتاہے ۔ ایک دو نہیں جس سیاستدان کا بھی بغور جائزہ لیں ،وہی اندرسے لال نکلے گا ۔اگرمحسوس کیا جائے تو میاںنوازشریف کی آواز کے ساتھ آواز ملاکرنعرے لگانے والوںکی حالت دیدنی ہوجائے گی یا عمران خان کے حواری نظریں چرانے نہ لگ جائیں تو پھر کہنا۔ یہی حالات مذہبی جماعتوں اور ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی کی ہے جس نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں ۔یہ الگ بات کہ فائدہ آصف زرداری نے دھوم دھام سے اٹھایاہے ۔ ہماری پون صدی کی سیاسی تاریخ اس بات پر محیط ہے کہ جس سیاستدان پا پارٹی کو ڈیل یا ڈھیل نہ ملنے کا یقین ہوجائے تو اس کے بعد طوطا چشمی کی انتہایہ ہے کہ ان سیاستدانوںکا لب ولہجہ ہی بدل جاتاہے ۔ یہ ساری باتوں، دعوئوں اوروعدوں کی طرف اس وقت مطلق توجہ نہیں دیتے ، جب وہ اقتدار کے مزے لے رہے ہوتے ہیں ۔اس وقت تو ہرطرف ایسے ہرا ہرا نظر آتاہے جیسے ان کی آنکھوںمیں سرسوں پھولی ہو اور مزے کی بات یہ ہے کہ جونہی وہ جوبھی اقتدارسے محروم ہوجاتے ہیں اسے ووٹ کی عزت بھی یاد آجاتی ہے۔ انہیں یہ بھی خیال ستانے لگتاہے کہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں،لوڈشیڈنگ نے ملکی معیشت کی مت مارکررکھ دی ہے،ٹیکسزنے لوگوںکا براحال کر رکھا ہے، ڈکٹیٹروں سے نجات دلائے بغیرملکی ترقی ممکن ہی نہیں لیکن یہ مسائل اسی وقت حل ہوسکتے ہیں جب وہ اقتدار میں ہوں پھر انہیںاپنے بیانئے کا شدت سے احساس ہوتاہے کہ یہی ایک تیزبہدف نسخہ ہے جو ملک میں راتوںرات دودھ اور شہر کی نہریں قائم کر سکتا ہے۔ سیاستدان اتنی بے شرمی ،ڈھٹائی اور چالاکی سے جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیںکہ سادہ لوح ان پر یقین کرکے پھر انہی کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔ تاریخ سب کے سامنے ہے اب تویہ بات بانگ ِ دہل کہی جارہی ہے کہ پاکستان میں ہر سیاستدان فوج کی آشیربادسے حکمران بنا ہے۔ یہ وہ سچ ہے جسے کوئی جھٹلانابھی چاہے تو نہیں جھٹلاسکتا پھراپنے آپ کو حاجی لق لق ظاہرکرنا کس بات پر دلالت کرتاہے جس کے اپ سیٹ معاملات سیٹ ہوجائیں۔ اس کا بیانیہ ہی نہیں چال ڈھال ہی بدل جاتی ہے پھر وہ جنہیں گالیاں نکالتاہے۔ اسی کی پاک دامنی کے قصے سنارہاہوتاہے قوم کے ساتھ یہ ڈرامہ اور سنگین مذاق بندہونا چاہیے۔ خفیہ ملاقاتیں کرنے والوںکے منہ سے جمہوریت ،جمہوریت کی گردان اچھی لگتی قول و فعل کا تضاد ختم کیے بغیر جمہوری رویہ اور جمہوری نظام کبھی نہیں پنپ سکتااور سچی بات تو یہ ہے کہ جمہوریت کے ساتھ یہ سنگین مذاق اس وقت تک بندنہیں ہوجاتا جب تلک ان جماعتوں کا اپنا سیٹ اپ جمہوری نہیں ہوتا کیونکہ جمہوریت موروثی سیات کا نام نہیں ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر