... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 33 سالوں کے دوران بھارتی فوج جموں وکشمیر میں نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔اس عرصے میں نہتے شہریوں کے خلاف فوجی آپریشن میں 96ہزار163 افراد کو شہید کر دیا ہے۔ سفاک بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جنوری 1989سے لے کر 31دسمبر 2022تک 96ہزار163 افراد کو شہید کیا ہے۔ بھارتی فوج نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کی تربیت دی جاتی ہے۔ بھارتی فوج کے پاس اپنا دن منانے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ اس کے اہلکار بھارت اور مقبوضہ علاقے میں گھنائونے جرائم میں ملوث ہیں اور بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مظلوم لوگوں کے خلاف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کررہے ہیں۔
رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں ہزاروں شہریوں کو قتل کیا اور مقبوضہ علاقے میں قتل عام نے بھارتی فوج کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرکو ایک جہنم میں تبدیل کر دیا ہے جہاں معصوم شہری، پیشہ ور افراد، خواتین، بچے اور بوڑھے بھی بھارتی ریاستی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوں میںماورائے عدالت قتل کے واقعات میںتیزی سے ہندو انتہاپسند بی جے پی حکومت کے مسلم دشمن عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2022 میں گلمرگ اور سونہ مرگ کے علاقوں میں ہزاروں ایکڑ اراضی کو اسٹریٹجک علاقے قرار دے کر بھارتی فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فورسز کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال اور ان کو حاصل استثنی کی وجہ سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میںبھارتی فوج کی بربریت کو دستاویزی شکل دی ہے اور بھارت کواس کے مظالم پرجوابدہ ٹھہراناچاہئے۔
سابق بھارتی وزیر خارجہ اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو طاقت کے وحشیانہ استعمال سے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے دو مرتبہ دورے کے دور ان انکی وہاں ایک سینئر حکومتی شخصیت سے ملاقات ہوئی جس نے انہیں بتایا کہ میکاولی اور چانکیہ کی طرح ہر ایک کا کوئی نہ کوئی ریاستی نظریہ یا پالیسی ہوتی ہے۔ لہٰذا بھارت کی بھی کشمیرکے حوالے ایک پالیسی ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی بھی باغی کو ختم کرنے کیلئے طاقت کا استعمال۔ جہاں تک بھارت کی کشمیر پالیسی کا تعلق ہے تو اس حوالے سے غلطیاں ہی غلطیاں کی گئی ہیں۔ بھارت کی حالیہ حکومت اتفاق رائے، جمہوری یا انسانی طریقوں سے مسائل کے حل میں یقین نہیں رکھتی بلکہ وہ صرف طاقت کے ذریعے مسائل کو حل کرنا جانتی ہے اور یہ بات کشمیریوں کے دلوں میں بھارت کیلئے مزید نفرت کا سبب بن رہی ہے۔ یوں کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ہم صرف اور صرف فورسز کے سہارے کشمیر پر قابض ہیں۔بھارت کی مسلم اکثریت والی ریاست کشمیر میں جس کی کل آبادی ایک کروڑ پچیس لاکھ کے قریب ہے ۔حریت پسندوں کو بھر پور عوامی حمایت حاصل ہے۔لیکن مودی حکومت حریت پسندوں اور پاکستان سے اس مسئلہ پر بات چیت کرنے کے معاملے پر سخت گیر موقف اپنائے ہوئے ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے شکار کشمیریوں کو انصاف فراہم کرنے کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا۔ تنظیم نے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ جموں و کشمیر سے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (افسپا) کو واپس لیا جائے، یہ قانون انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بالخصوص قتل، تشدد، آبروریزی اور اغوا کے واقعات کا باعث بن رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افسپا کے علاوہ پبلک سیفٹی ایکٹ بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 2730 گمنام قبروں میں مدفون لوگوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرنے کا مطالبہ کیا۔ افسپا کے تحت بھارتی فوجیوں کو مشتبہ شدت پسندوں کو گولی مارنے اور انہیں بغیر وارنٹ گرفتار کرنے کے اختیارات حاصل ہیں، قانون کے تحت وہ کسی اتھارٹی کو جوابدہ نہیں۔
بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہ سکے بلکہ حیریت انگیز امر ہے کہ جوں جوں ان مظالم میں اضافہ ہوتا چلا گیا کشمیریوں کا جذبہ آزادی اتنا ہی پروان چڑھتا چلا گیا۔ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ہر حربہ آزما لیا مگر اس میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں جا بجا بے گناہ کشمیریوں کے قبرستان دکھائی دیتے ہیں مگر لاکھوں قربانیاں دینے کے باوجود کشمیری آج بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب بھارتی فوجی بے گناہ کشمیریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے شہید نہ کرتی ہو۔ موجودہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا مستقل حصہ بنانے اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ہر حربہ آزما رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔