وجود

... loading ...

وجود

پی ڈی ایم حکومت کا ایک سال۔بدترین معیشت کی بہترین مثال

منگل 11 اپریل 2023 پی ڈی ایم حکومت کا ایک سال۔بدترین معیشت کی بہترین مثال

عطا محمد تبسم
۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی میں ہمیں بعض اوقات یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ کوئی برا سلوک ہو رہا ہے ، ہمیں وہ انعام اور اعزاز نہیں مل رہا، جس کے ہم حقدار ہیں، ہمیں دھکے دیے جارہے ہیں، لوگ ہمیں پاؤں تلے روند رہے ہیں۔ ہم محض بے کار اور کوئی قدر و قیمت نہیں رکھتے ۔ ایک مقرر نے ہال میں تقریر کرنے سے پہلے اپنے پرس سے ایک ہزار کا نوٹ نکالا، اس نے نوٹ کو لہراتے ہوئے اپنے سامعین سے سوال کیا ، یہ کیا ہے ؟ ایک ہزار کا نوٹ۔ ہال سے کئی آوازیں ابھریں، اس نے سوال کیا کہ کیا اس کی کوئی قدر و قیمت ہے ۔ سب نے جواب دیا ۔ ہاں، بازار میں اس سے ہزار روپے مالیت کی چیزیں خریدی جاسکتی ہیں۔ مقرر نے اس ہزار کے نوٹ کو ہاتھوں سے مل دیا، مڑ اتڑا نوٹ اس کے ہاتھ میں تھا، اور وہ پوچھ رہا تھا کہ کیا اب بھی اس کی کوئی قیمت ہے ۔ سب نے جواب دیا ۔ ہاں اس کی قیمت ایک ہزار روپے ہی ہے ، مقرر نے وہ مڑا تڑا نوٹ زمین پر گرا دیا اور اس پر اپنے جوتے سے کئی ضرب لگائیں ، اور پھر پوچھا کیا اب بھی اس کی کوئی قدر و قیمت ہے ۔ لوگوں نے جواب دیا ہاں یہ ہزار روپے کا نوٹ ہے ، اور اس کی وہی قدر و قیمت ہے ۔ اب مقرر نے کہنا شروع کیاَ” دوستو میں نے اس نوٹ کو حلیہ بگاڑ دیا، اسے موڑ توڑ کر رکھ دیا، اسے مسل دیا، اس پر جوتے سے کچوکے لگا دیے ، لیکن یہ پھر بھی اپنی قدر و قیمت رکھتا ہے ، اس بدسلوکی نے اس کی قدر و قیمت کو نہیں گھٹایا، وہ تو وہی رہی، جو پہلے تھی، اس نے ایک گہری سانس لی، اور کہا زندگی میں ہمیں یہی لگتا ہے کہ ہمارے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے ، اس میں ہماری کوئی قدر و قیمت نہیں ہے ۔ لیکن آپ کی جو قیمت ہے ، اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔
عمران خان کو بھی نہیں بھولنا چاہیے ، کہ اس کے ساتھ جو بد سلوکی ہو رہی ہے ، اسے عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے ، اسے پنجرے میں قید کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، اس پر الزامات گھڑے جا رہے ہیں، اسے ڈرایا جارہا ہے ، اس کی جان لینے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں، اس کا راستہ روکا جا رہا ہے تو اس سے عمران خان کی قدر و قیمت پر کوئی فرق نہیں پڑا، وہ ایک ہیرے کی قیمت رکھتا ہے ، اور وہ ایک ہیرا ہی ہے ، جسے جتنا چاہے کیچڑ اور گندگی میں دھکیل دو، لیکن ذرا سا پانی، اسے صاف و شفاف ہیرے کی مانند جگمگ جگمگ کرتا، لشکارے مارتا، سامنے لے آئے گا۔
آج پی ڈی ایم کی حکومت کو پورا ایک سال ہوگیا ہے ، جو پی ٹی آئی کی حکومت کو مورد الزام ٹہراتے تھے ،، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے ،اب وہ ووٹ کے ڈبوں سے خوفزدہ ہیں، انھوں نے ایک سال میں جو تباہی پھیری ہے ، معیشت کا بیڑا غرق کیا ہے ، عوام کو بھوک، مہنگائی، گیس بجلی سے محرومی کا جو تحفہ دیا ہے ، آٹے پر لائنیں لگوائی ہیں، پیٹرول کی کمائی سے اللے تللے کر رہے ہیں، تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ وزیروں مشیروں کی فوج لیے بیٹھے ہیں، آئین جو اس ملک کو جوڑے ہوئے ہیں، اب اس آئین کے درپے ہیں، یہ اعزاز مسلم لیگ کو سزاوار ہے کہ اس نے اپنے ہر دور حکومت میں اداروں سے جنگ کی ہے ، کبھی فوج سے کبھی عدلیہ سے ، آج بھی پارلیمنٹ کو عدلیہ کے سامنے کھڑا کردیا ہے ۔آج سے ٹھیک ایک سال پہلے ، نو اپریل 2022 کو جس طرح عمران خان کی حکومت کو ختم کیا گیا ، رات کو عدالت کے دروازے کھولے گئے ، مارشل لاء آنے کا ڈراوا دیا گیا ، وہ پوری قوم کے لیے ایک ڈروانا خواب ہے ، اگر عمران خان کو اس طرح میدان سے باہر نہ کیا گیا ہوتا تو عوام آنے والے انتخاب میں اس کے بارے میں خود فیصلہ کر دیتے ۔ آرمی چیف کی تعیناتی اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات پر پورے ملک اور قوم کو جس آزمائش سے دوچار کیا گیا ہے ، اس کا نتیجہ ہے کہ آج چیف جسٹس سے استعفیٰ کا غیر آئینی مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے والی پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت معاشی میدان میں بہتری اور نئے انتخابات کرانے کے لیے وجود میں آئی تھی، اس کی نااہلی کی اس سے زیادہ بدترین مثال کیا ہوگی کہ آج ایک سال بعد بھی یہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ڈالر کی اڑان اونچی ہورہی ہے ، ملک میں مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے ۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی ، اور خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل ہوئے ، مدت گزر گئی لیکن 90 روز میں انتخابات کا انعقاد اب بھی جنرل ضیا کے وعدے کی طرح حقیقت سے بہت دور ہے ۔
کہا جارہا ہے کہ 2023 ملک میں عام انتخابات کا سال ہے ۔ لیکن اب جس طرح سے قبائلی علاقوں میں آپریشن کے سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں، اس سے لگتا ہے کہ انتخابات کے بجائے ملک میں نئے سرے سے خون خرابے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے ، تاکہ عوام کی توجہ انتخابات سے ہٹ جائے ۔ حکمران اتحاد کی پالیسیوں نے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ کردیا ہے ، اب حکومت کے پاس ایسی کوئی پالیسی نہیں جس کی بنیاد پر وہ ووٹرز کا سامنا کر سکے ۔ اس ملک میں بار بار تجربات کرنے اور من پسندیدہ نتائج کی متمنی نادیدہ قوتوں کو صاف نظر آ رہا ہے کہ انتخابات میں عمران خان کو کامیابی ملے گی ۔ ان قوتوں کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ عوام کو اپنے مستقبل کا آزادانہ فیصلہ کرنے دیں۔مسلم لیگ نے اپنا ووٹ بینک اپنی حماقت سے کھو دیا ہے ۔عدلیہ سے تازہ محاذ آرائی اسے آئندہ چل کر بہت مہنگی پڑے گی۔
پاکستان میں ایک جماعت اسلامی سے عوام کو بہت امیدیں ہیں، لیکن جماعت اسلامی کو ٹیک آف کرنے کے لیے جس حکمت عملی، ویژن، کشا کش ،اور سیاست میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تھا، وہ اس سے دور ہے ، یا اسے جان بوجھ کر دور رکھا جارہا ہے ، ایک بہترین پروڈکٹ، دیانت دار اور امانت دار قیادت کے ہوتے ہوئے ، جماعت اسلامی کوئی واضح اور دو ٹوک موقف اپنانے اور اپنے سیاسی قوت کو میدان میں لانے سے قاصر رہی ہے ۔اس کی اس پالیسی کا فائدہ، پیپلزپارٹی، پی ڈی ایم کو ہوا ہے ، وہ پی ٹی آئی، اور پی ڈی ایم دونوں کو ایک ہی سانس میں ناکام کہتے ہیں۔ لیکن ایک حکومت میں ہے اور دوسری اپوزیشن میں ۔ دونوں میں واضح فرق ہے ، ایک اسٹیبلشمنٹ کی اتحادی ہے ، اور دوسری اس سے نبرد آزما۔ انھیں اپنا وزن سوچ سمجھ کر کسی پلڑے میں ڈالنا چاہئے ۔ زلزلہ سیلاب ،آفات میں عوام کی مدداور خدمت نے عوام کا جماعت سے تعارف تو کرایا ہے ، لیکن اسے ووٹوں میں ڈھالنا ایک مشکل کام ہے ،جماعت اسلامی ضرورکسی سے اتحاد کیے بغیر اپنے پلیٹ فارم، اپنے جھنڈے اور اپنے نشان ترازو پر الیکشن میں لڑے لیکن اسے سیاسی حکمت عملی اور مقامی سطح پر”لو اور دو “کے اصول پر کسی نہ کسی کا تو ساتھ دینا ہوگا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر