وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان کے قدرتی وسائل اور محرومیاں

اتوار 09 اپریل 2023 بلوچستان کے قدرتی وسائل اور محرومیاں

جلال نورزئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بلوچستان بدیہی طور پر سمجھتا ہے کہ وفاق اس کے قدرتی وسائل پر سانپ بن کر بیٹھا ہے۔ وفاق کی اس پالیسی کا صوبے کی تمام جماعتیں نہ صرف اظہار کرتی ہیں بلکہ مختلف نوعیت و سطح کے احتجاج بھی کرتی رہتی ہیں۔ حتیٰ کہ وہ حلقے بھی وفاق کے طرزعمل پر خفگی دکھاتے ہیں جو بادی النظر میں خود بھی اپنے صوبے کے وسائل اور حق و اختیار کا سودا کرنے کی شہرت و تعارف رکھتے ہیں۔ یہ استحصال اور غاصبانہ پالیسیاں صوبے کے اندر لاقانونیت، بد ظنی اور پْرتشدد سیاست کا موجب ہیں۔ ڈیرہ بگٹی کے حالات کی خرابی اور اس کے نتیجے میں26 اگست 2006ء کو نواب اکبر خان بگٹی کی موت کے سانحے کی وجہ ہی ڈیرہ بگٹی کے قدرتی وسائل اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور وفاق کی غاصبانہ اور استحصال پر مبنی روش سمجھی جاتی ہے، جس کے بعد صوبے نے امن کا دن نہیں دیکھا ہے۔ برابر ملک کا نقصان ہورہا ہے، کوئی گوشہ محفوظ نہیں رہا ہے۔ سیکورٹی فورسز پر متواتر حملے ہورہے ہیں۔ قیام امن اور سیکورٹی پر خطیر رقم خرچ ہورہی ہے، جس کی ادائیگی بھی بلوچستان کررہاہے۔ اب تو وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اور اْن کی کابینہ بھی وفاق پر برس رہی ہے،حالانکہ یہ حلقہ فکربدیہی طور استحصال گر تصور کیا جاتا ہے۔انہیں ریکوڈک معاہد ے کے لیے مورد الزام ٹھرایا جاتا ہے۔ صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں اپنا پورا حصہ نہیں مل رہا،مانگ مانگ کر دس ارب لیے جا چکے ہیں۔ صوبے کو بجلی کی شدید قلت کا سامناہے۔ ضرورت سے بہت کم بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ وفاق کی عدم توجہی کی بنا پررواں سال2022-23ء کی پی ایس ڈی پی پر کام ٹھپ پڑا ہے۔ وفاق منصوبوں کے لیے فنڈ جاری نہیں کرتا۔
منگل28مارچ کو وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال بلوچستان کے اندر وفاقی منصوبوں کی تخمینہ لاگت103ارب روپے ہے، جس کے لیے ہر سہ ماہی میں26ارب روپے کا اجراء ہونا تھا۔یعنی78ارب روپے کے بجائے اس وقت تک محض31ارب روپے جاری ہوئے ہیں جس کی وجہ سے تمام منصوبے التوا کا شکار ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہنگامی نوعیت کے تعمیراتی کام سے گریزاں ہے۔ سیلاب سے متاثرہ شاہراہیں اور پل سات مہینے گزرنے کے باوجود متاثرہ حالت میں ہیں۔ گزشتہ سال اگست کی بارشوں میں بولان میں پنجرہ پل ٹوٹ کر بہہ گیا۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پنجرہ پل کے مقام کا خود دورہ کیا۔ عارضی کچا راستہ بنایا گیاجو بارشوں سے بہہ جاتا ہے۔24مارچ اوربعد ازاں 29 مارچ کو ہونے والی بارش کے بعد ندی ابھر آئی، عارضی راستہ بہہ گیا۔اس طرح این65کے ذریعے سندھ اور پنجاب سے رابطہ منقطع ہوا۔ ایسا آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔ حالاں کہ اس مقام پر پل کی لمبائی بہت کم ہے۔ اگر چا ہتے تو اب تک برج تعمیر ہوچکا ہوتا۔ صوبے کو گیس بحران کا سامناہے۔ عوام اذیت میں مبتلا ہیں۔ یہاں تک کہ پی پی ایل واجبات کی ادائیگی کا بھی خود کو پابند نہیں سمجھتا۔ صوبے کو مطلوب گیس کی فراہمی نہیں ہورہی۔گویا بلوچستان اپنے وسائل سے محروم ہے۔ صوبے کے پی پی ایل کے ذمہ30ارب روپے کے واجبات ہیں۔ واجبات کی وصولی کے لیے صوبہ منتیں کررہا ہے۔ صوبے کی سیاسی جماعتیں زندہ ہوتیں،ایوانوں کے اندر حقیقی نمائندے بھیٹے ہوتے اور صوبائی حکومت بااختیار ہوتی تو کسی کو حقوق سلب کرنے کی ہمت نہ ہوتی اوروسائل پر فی الواقع صوبے کی حاکمیت ہوتی۔
عبدالقدوس بزنجو حکومت کہتی ہے کہ پی پی ایل کو طے شدہ واجبات کی فوری ادائیگی کے لیے ٹائم فریم دیا جائے گا جس کے بعد صوبائی حکومت آئین ا ور قانون کا راستہ اختیار کرے گی۔ صوبائی حکومت وزیر خزانہ زمرک خان اچکزئی، وزیر صحت سید احسان شاہ، صوبائی مشیر گہرام بگٹی اور پارلیمانی سیکریٹری عمران جمالی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ یہ کمیٹی وزیراعظم سمیت متعلقہ حکام اور ذمہ داروں سے ملاقات کرے گی۔بلاشبہ استحصال اور حق تلفی کی پالیسیاں پْرتشدد رویوں کو جنم دینے کا باعث ہیں۔1954ء سے بلوچستان کی گیس سے ملک کے کارخانے چل رہے ہیں، گھریلو ضروریات پوری ہورہی ہیں، جبکہ صوبے کا غالب حصہ اپنے اس قدرتی وسیلے سے محروم ہے۔ یہاں تک کہ خود ڈیرہ بگٹی اور صوبائی دارالحکومت کوئٹہ تک محروم ہے۔ سوئی گیس بلوچستان کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ صوبے کے عوام سمجھتے ہیں کہ ان کی صریح حق تلفی ہورہی ہے، اور وفاق اور یہ کمپنیاں ان کا استحصال کررہی ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر