... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر کے بعض شہری اور دور دراز کے دیہاتوں میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کشمیری نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر منشیات کا کاروبار پھیلا دیا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو تحریک آزادی سے دور کرنے اور انہیں نشہ آور اشیاء کا عادی بنانے کیلئے مقبوضہ کشمیر کے دور دراز علاقوں میں شراب چرس اور دوسری منشیات بڑے پیمانے پر فروخت اور فراہم کی جارہی ہے۔ نوجوان کشمیری طالبات کو بھارت میں مختلف تقریبات میں بغیر کسی محرم سے شرکت کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔
بھارت کی مقبول مصنفہ اروندھتی رائے نے بھارتی فوج کے مظالم کی وجہ سے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کاسب سے زیادہ استحصال زدہ علاقہ قرار دیاہے۔ کشمیریوں کی جانب سے آزادی کا مطالبہ جائزاور جمہوری عمل ہے۔ بھارتی جمہوریت کو جمہوریت کی بدترین حالت قرار دیتے ہوئے اروندھتی رائے نے لکھا ہے کہ بھارت میں گزشتہ بیس سال کے دوران فوج نے ستر ہزار افراد قتل کردیے، ہزاروں پر تشدد ہوا جبکہ ہزاروں لاپتہ ہوگئے، خواتین کی عصمت دری کی گئی، ہزاروں بیوہ ہوگئیں تقریباً دس لاکھ بھارتی فوج نے کشمیرپرقبضہ کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیردنیا کی سب سے بڑی قابض فوج کے استحصال کا شکار ہے۔ کسی کو پرواہ نہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکیوں لگتے ہیں اورہزاروں گرفتاریاں کس لئے ہوتی ہیں بھارتی مظالم نے کشمیریوں کی نفسیات پربہت برا اثرڈالا ہے۔ بھارت میں بھی مسلمان اقلیت مظالم کی وجہ سے شدید احساس محرومی کا شکار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف عوامی احتجاج دبانے کیلئے ہزاروں فوجی تعینات کر دیئے گئے۔ وادی میں فوج کی سرپرستی میں ہندو ایجنٹ کشمیریوں کی املاک کو نذر آتش کر رہے ہیں ۔مقبوضہ وادی میں 1989 سے جاری تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے بھارتی فوج نے اب تک دس ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں فوج رکھنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ بہانے تلاش کر رہا ہے اور پاکستان پر وہاں دہشتگرد بھیجنے کے جھوٹے الزام لگارہا ہے۔ کشمیری بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور بھارت سے آزادی کے لیے تحریک شروع کی ہوئی ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق کشمیری نوجوانوں کی صرف 5 فیصد تعداد بھارتی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنا چاہتی ہے جبکہ 50 فیصد نوجوانوں نے زندگی میںکبھی بھی ووٹ نہیں ڈالا تھا۔ کشمیری نوجوان ہند نواز سیاست میں انتہا ئی کم شرکت کرتے ہیں۔ نوجوان اپنے مسائل کے حل کے لئے ہندوسیاسی رہنماؤں کا رخ نہیں کرتے۔ 72 فیصد نوجوان بندوق سے متنفر ہو چکے ہیں۔ بھارت جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے اور کشمیری عوام پر اپنا جابرانہ تسلط برقرار رکھنے کے لئے فوجی کارروائی سمیت تمام غیر قانونی اور غیر انسانی حربے استعمال کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو دیکھنا چاہیے کہ اگر واقعی جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے تو اسے وہاں کی عوام نے اب تک قبول کیوں نہیں کیا۔ وہ کیوں روزانہ اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور بھارت کے خلاف آواز اٹھائے ہوئے ہیں ۔ جموں و کشمیر تو کبھی بھارت کا حصہ تھا اور نہ ہے ۔ یہ تو بزور شمشیر بھارت کا حصہ بنایا گیا جس کے خلاف کشمیری اٹھ کھڑے ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر میں پرامن احتجاج کے دوران بھارتی فوج کے پرتشدد واقعات لرزہ خیز ہیں جس سے انسانیت چیخنے لگتی ہے۔ جمہوریت کا دعویدار بھارت انسانی حقوق سے بے بہرہ ہے، اس کے نزدیک انسانی حقوق کی کوئی قدر نہیں۔حصول حق خودارادیت’ کشمیر کی آزادی کیلئے ہماری پرامن جدوجہد جاری رہے گی۔ دنیا کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بات پر، ان کے مسئلہ پر کان دھرے اور ان کا مسئلہ حل کرے۔ کشمیری ظلم و ستم برداشت کر رہے ہیں اور ابھی تک اپنی جدوجہد آزادی برقرار رکھے ہوئے ہیں، ان کے حوصلے بلند ہیں۔
ریاست جموں و کشمیر کوئی بڑا علاقہ نہیں، گنجان آباد بھی نہیں، بظاہر آزادی کیلئے ہتھیار اٹھانے والوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں مگر ان کے مقابل بھارت کی آٹھ لاکھ فوج ہیچ ثابت ہوئی ہے۔جب تک کشمیر کی سر زمین پر بھارت کا ایک سپاہی بھی موجود ہے، کشمیری آزاد نہیں ہو سکتے۔ اس لیے بھارتی فوج کو ہیچ ثابت کرنا صرف ایک محاذ پر کامیابی ہے اور اس مقام پر کھڑے ہو کر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ بھارت نے کشمیر میں بڑے مضبوط پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ وہ ایک طاقتور ملک ہے اس کے پنجے اکھاڑنے، اس کی طاقت کا گھمنڈ توڑنے کیلئے کشمیریوں کو ابھی کئی صحراؤں سے گزرنا ہے۔
٭٭٭