وجود

... loading ...

وجود

چیف جسٹس نے آرڈر جاری نہیں کیا تو الیکشن کمیشن نے شیڈول کیسے دیا؟ جسٹس جمال مندوخیل

بدھ 29 مارچ 2023 چیف جسٹس نے آرڈر جاری نہیں کیا تو الیکشن کمیشن نے شیڈول کیسے دیا؟ جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 4 ججز نے پی ٹی آئی کی درخواستیں خارج کیں، ہمارے حساب سے فیصلہ 4 ججز کا ہے، چیف جسٹس نے آج تک آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں کیا، جب آرڈر آف دی کورٹ نہیں تھا تو صدر مملکت نے تاریخ کیسے دی، جب آرڈر آف دی کورٹ نہیں تو الیکشن کمیشن نے شیڈول کیسے دیا؟ بدھ کو پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پانچ رکنی بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل ہے۔ سماعت کے آغاز پر پیپلزپارٹی کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست میں فریق بننے کی درخواست دائر کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں، آپ کی درخواست پی ڈی ایم کی طرف سے ہے؟ اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے الیکشن کمیشن کے وکیل کو سنیں گے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن آرڈر کے بغیر کیسے عمل کررہا ہے، 4 ججز میں سے 2 میرے بھی سینئر ہیں، اس پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چلیں آپ کی وضاحت آ گئی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے ابھی بات کرنی ہے’ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، جسٹس جمال کے ریمارکس کے بعد فل کورٹ بنائی جائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ فل کورٹ کیوں؟ وہی 7 ججز بینچ میں بیٹھنے چاہئیں، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ فل کورٹ وقت کی ضرورت ہے، پہلے طے کرلیں کہ فیصلہ 4/ 3 کا تھا یا 3/2 کا تھا، ساری قوم ابہام میں ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 4 ججز نے پی ٹی آئی کی درخواستیں خارج کیں، ہمارے حساب سے فیصلہ 4 ججز کا ہے، چیف جسٹس نے آج تک آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں کیا، جب آرڈر آف دی کورٹ نہیں تھا تو صدر مملکت نے تاریخ کیسے دی، جب آرڈر آف دی کورٹ نہیں تو الیکشن کمیشن نے شیڈول کیسے دیا؟ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کس حکم کے تحت فیصلے پر عملدرآمد کیا؟ سجیل سواتی نے جواب دیا کہ ‘میں اپنی گذارشات پیش کروں گا، الیکشن کمیشن نے یکم مارچ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا، عدالتی حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے صدر سے رجوع کیا، صدر مملکت نے 30 اپریل کی تاریخ دی۔ سجیل سواتی نے کہا کہ تاریخ مقرر کرنے کے بعد شیڈول جاری کیا اور انتخابات کی تیاریاں شروع کر دیں، آرٹیکل 218 کی ذمہ داری کسی بھی قانون سے بڑھ کر ہے، انتخابات کے لیے سازگار ماحول کا بھی آئین میں ذکر ہے، آرٹیکل 224 کیتحت الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے اچھی تیاری کی ہے۔ دوران سماعت پیپلزپارٹی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے فریق بننے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ‘ہم الیکشن کمیشن کو سن کر پھر فیصلہ کریں گے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ عدالت مجھے بھی سنے۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ گزشتہ روز کے ریمارکس پر وضاحت کرنی ہے، میں نے جو مختصر اور تفصیلی فیصلہ دیا اس پر قائم ہوں، از خود نوٹس لینے کا اختیار کس کا ہے یہ اندرونی معاملہ ہے، آرڈر آف دی کورٹ 4 ججز پر مشتمل فیصلہ تھا، آرڈر آف دی کورٹ چیف جسٹس نے جاری نہیں کیا، سوال یہ بھی ہے کہ جب چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلہ نہیں دیا تو پھر الیکشن کمیشن اور صدر نے مشاور کے بعد شیڈول جاری کیا۔ اس دوران فاروق ایچ نائیک نے دوبارہ استدعا کی کہ ‘جسٹس جمال خان کے ریمارکس پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے، پہلے یہ فیصلہ کیا جائے کہ فیصلہ 4 ججوں کا ہے یا 3 کا؟ پوری قوم اس وقت کنفیوژن کا شکار ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ‘آپ تحریری طور پر درخواست دے دیں۔ سجیل سواتی نے کہا کہ عدالتی آرڈر میں لکھا ہے کہ فیصلہ 3/2 سے ہے،3/2 والے فیصلے پر پانچ ججز کے دستخط ہیں، کمیشن نے فیصلہ کے پیراگراف 14 اور ابتدا کی سطروں کو پڑھ کر عمل کیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مختصر حکم نامہ دیکھا تھا؟ سجیل سواتی نے جواب دیا کہ ‘ممکن ہے کہ ہمارے سمجھنے میں غلطی ہوئی ہو۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا مختصر حکم نامے میں لکھا ہے کہ فیصلہ 4/3 کا ہے؟ سجیل سواتی نے جواب دیا کہ اسی بات کو دیکھ کر عدالتی حکم پر عمل کیا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ یکم مارچ کے اختلافی نوٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ فیصلہ 4/3 کا ہے، اختلاف رائے جج کا حق ہے، یہ اقلیت کسی قانون کے تحت خود کو اکثریت میں ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ کھلی عدالت میں 5 ججز نے مقدمہ سنا اور فیصلے رہ دستخط کیے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا، مختصر حکم نامے میں لکھا ہے کہ اختلافی نوٹ لکھے گئے ہیں، اختلافی نوٹ میں واضح لکھا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور اطہر من اللہ کے فیصلے سے متفق ہیں، کیا جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے ہوا میں تحلیل ہو گئے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو معاملہ ہمارے چیمبرز کا ہے اسے وہاں ہی رہنے دیں، اٹارنی جنرل اس نقطہ پر اپنے دلائل دیں گے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ‘تفصیلی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا کیا موقف ہے، سجیل سواتی نے جواب دیا کہ ‘4/3 کے فیصلے پر الیکشن کمیشن سے ہدایات نہیں لیں۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ دونوں ججز کا احترام ہے مگر اقلیتی فیصلہ اکثریتی فیصلے پر غالب نہیں آ سکتا، قانون واضح ہے کہ اقلیتی فیصلے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، جسٹس منصور اور جسٹس جمال خان کا فیصلہ اقلیتی ہے۔ سجیل سواتی نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے کوششیں کیں، الیکشن کمیشن نے سیکشن 57 کے تحت الیکشن کی تاریخیں تجویز کیں، 3 مارچ کو عدالتی فیصلہ موصول ہوا، الیکشن کمیشن نے اپنی سمجھ سے فیصلے پر عمل درآمد شروع کیا، الیکشن کمیشن نے ووٹ کے حق اور شہریوں کی سکیورٹی کو بھی دیکھنا ہے، صدر کی طرف سے تاریخ ملنے پر شیڈول جاری کیا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ کے 22 مارچ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے، 22 مارچ کا آرڈر کب جاری کیا، اس پر سجیل سواتی نے کہا کہ ‘آرڈر 22 مارچ شام کو جاری کیا، جب آرڈر جاری کیا تو کاغذات نامزدگیاں موصول ہو چکی تھیں، آرڈر جاری ہونے تک شیڈول کے چند مراحل مکمل ہو چکے تھے۔ سجیل سواتی نے کہا کہ فوج نے الیکشن کمیشن کو جوان دینے سے انکار کیا، آئین کا آرٹیکل 17 پرامن انتخابات کی بات کرتا ہے، آئین کے مطابق انتخابات صاف شفاف پرامن سازگار ماحول میں ہوں، الیکشن کمیشن نے فوج رینجرز اور ایف سی کو سکیورٹی کے لیے خط لکھے۔ سجیل سواتی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایجنسیوں نے الیکشن کمیشن کو خفیہ رپورٹس دیں، عدالت کہے گی تو خفیہ رپورٹس بھی دکھا دیں گے، رپورٹس میں بھکر میانوالی میں ٹی ٹی پی سندھو دیش مختلف کالعدم تنظیموں کی موجودگی ظاہر کی گئی، الیکشن کے لیے 4 لاکھ 12 ہزار کی نفری مانگی گئی، 2 لاکھ 97 ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔ جسٹس منیب نے ریمارکس دہے کہ آپ 8 فروری کے لیٹرز پر انحصار کر رہے ہیں، عدالت نے یکم مارچ کو اپنا فیصلہ دیا، کیا آپ کو فروری میں خیال تھا کہ اکتوبر میں الیکشن کروانا ہے، دوسری طرف آپ کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلے سے انحراف کا سوچ نہیں سکتے، اگر اکتوبر میں الیکشن کروانا تھا تو صدر کو 30 اپریل کی تاریخ کیوں دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کے علاوہ بہت سارے سوالات ہیں، جسٹس منیب اختر کے سوالات نوٹ کر لیں، آپ دلائل دیں پھر سوالوں کے جواب دیں۔ سجیل سواتی نے کہا کہ پس منظر کے طور پر ان رپورٹس کا حوالہ دیا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ 22 مارچ کو کیا، اس سے پہلے یہ گراؤنڈز دستیاب تھے، اس کے بعد انتخابات کے حوالے سے میٹنگ ہوئی، وزارت داخلہ نے بھی 8 فروری کے خط میں۔ امن و امان کی خراب صورتحال کا ذکر کیا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں 20 ارب کا ذکر ہے لیکن گزشتہ روز عدالت کو 25 ارب کا بتایا گیا، سجیل سواتی نے کہا کہ5 ارب روپے پہلے ہی الیکشن کمیشن کو جاری ہو چکے ہیں، وزارت خزانہ نے بتایا کہ موجودہ مالی سال میں الیکشن کے لیے فنڈز جاری نہیں کر سکتے، سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ بیس ارب روپے جاری کرنا ناممکن ہو گا، پنجاب کیلئے 2لاکھ 97 ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی کمی کا بتایا گیا۔ جسٹس جمال خان نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کیلئے قومی اسمبلی نے فنڈز کی منظور دی ہوئی ہے’ سجیل سواتی نے کہا کہ ‘وزارت خزانہ اس بات کا تفصیل سے جواب دے سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن تو ہر صورت 2023 میں ہونا تھے، کیا بجٹ میں 2023 الیکشن کیلئے بجٹ نہیں رکھا گیا تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتخابات کیلئے بجٹ آئندہ مالی سال میں رکھنا ہے، قبل از وقت اسمبلی تحلیل ہوئی اس کا علم نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر انتخابات پورے ملک میں ایک ساتھ ہوں تو کتنا خرچ ہوگا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملک بھر میں ایک ہی دفعہ انتخابات ہوں تو 47 ارب روپے خرچ ہوں گے، انتخابات الگ الگ ہوں تو بیس ارب روپے اضافی خرچ ہوگا۔ سجیل سواتی نے کہا کہ اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سیاسی شخصیات کو سیکورٹی خطرات ہیں، وزارت داخلہ کے مطابق سیکورٹی خطرات صرف الیکشن کے روز نہیں الیکشن مہم کے دوران بھی ہوں گے، وزارت داخلہ نے عمران خان پر حملے کا بھی حوالہ دیا، کمیشن کو بتایا گیا تھا کہ فوج کی تعیناتی کے بغیر الیکشن کو سکیورٹی فراہم کرنا ناممکن ہو گا، سپیشل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ان حالات میں پرامن انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکتا، سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں کالعدم تنظیموں نے متوازی حکومتیں بنا رکھی ہیں۔ سجیل سواتی نے کہا کہ خفیہ رپورٹس میں بتایا گیا کہ مختلف دہشت گرد تنظیمیں متحرک ہیں، خفیہ رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں شیڈو حکومتیں قائم ہیں، 2023 میں سکیورٹی کے 443 تھریٹس کے پی کے میں موصول ہوئے، خیبرپختونخوا میں رواں سال دہشگردی کے 80 واقعات ہوئے، 170 شہادتیں ہوئیں، خفیہ رپورٹس کے مطابق ان خطرات سے نکلنے میں چھ سے سات ماہ لگیں گے، رپورٹس کے مطابق عوام میں عدم سکیورٹی کا تاثر بھی زیادہ ہے، خیبرپختونخوا کے 80 فیصد علاقوں سکیورٹی خطرات زیادہ ہیں، کے پی میں خفیہ ایجنسیوں نے رپورٹس دیں کہ افغانستان سے دہشت گرد داخل ہوچکے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ باتیں بہت اہم ہیں، کیا یہ سب صدر مملکت کو بتایا گیا؟ اس پر الیکشن کمینش کے وکیل نے جواب دیا کہ ‘تمام صورتحال سے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر