وجود

... loading ...

وجود

چیف جسٹس آڈیو کا فورنزک کرایا جائے تاکہ سچ قوم کے سامنے آئے، وزیراعظم

منگل 28 مارچ 2023 چیف جسٹس آڈیو کا فورنزک کرایا جائے تاکہ سچ قوم کے سامنے آئے، وزیراعظم

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے کہا الیکشن سے متعلق فیصلہ 3 کے مقابلے 4 کی اکثریت کا تھا ، دو ججز کے فیصلے کے بعد قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کریگا،عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، آئین نے اداروں میں پاور کی تقسیم کی ریڈلائن لگائی مگر آج آئین کا مذاق اڑایا جارہا ہے، آئین میں موجودہ مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، ہماری طرح دیگر اداروں کو بھی مشاورت سے فیصلے کرنے چاہئیں، آڈیو میں سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں انکشافات کیے گئے، چیف جسٹس آڈیو کا فورنزک کرائیں کہ اگر جھوٹی ہے تو قوم کو پتا چلنا چاہیے اور اگر سچی ہے تو سچ سامنے آنا چاہیے، آج تک کتنے ججز کو کرپشن پر نکالا گیا، سیاستدانوں کو فوری جیل بھیج دیا جاتا ہے، جب عدل نظر آئے تو اس ملک میں تمام خطروں کے بادل چھٹ جائیں گے، ترازو کا توازن جنگل کے قانون کو بدلے گا، آج ججز کے نام گلی محلوں کے بچوں کے منہ پر ہیں، اگر ہمیں اسے ختم کرنا ہے تو انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے اس کیلئے قانون، آئین ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے ہم قانون سازی کریں،لاڈلا آئین و قانون کو ردی کی ٹوکری میں ڈالتا ہے کوئی نوٹس نہیں لیتا، آئی ایم ایف قدم قدم پر ضممانت چاہتا ہے، پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کی تمام شرائط مکمل کردی ہیں، اب ہمیں دوست ممالک سے وعدوں کو پورا کرانے کا کہا جا رہا ہے، کچھ لوگوں کو تیار کر کے پاکستان کے خلاف بیانات دلوائے جارہے ہیں، آرمی چیف اور جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کا فیصلہ 100 فیصد میرٹ پر ہوا، لندن میں پی ٹی آئی کے ٹرولز جس طرح افواج کی قیادت کے خلاف وحشیانہ زبان استعمال کررہے ہیں، 75 برس میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا،عمران خان کے معافی مانگنے تک بات نہیں ہوسکتی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آئین نے اداروں کے درمیان اختیارات کو واضح کر دیا ہے کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کے کون کون سے اختیارات ہیں اور ریڈ لائن لگا دی کہ اسے کوئی عبور نہیں کرسکے گا تاہم بعد میں تاریخ میں کیا کیا واقعات ہوئے وہ سب سے سامنے ہیں۔ سپریم کورٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز 2 ججز نے کہا کہ الیکشن سے متعلق فیصلہ 3 کے مقابلے 4 کی اکثریت کا تھا اور انہوں نے اپنے فیصلے میں کئی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وقت کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اس ایوان میں بیٹھیں اور اپنی معروضات پیش کریں کہ کل جو فیصلہ آیا اس کے حوالے سے پارلیمان کیا قانون سازی کر سکتی ہے کیوں کہ پارلیمان کو ملکی مفاد میں ہر طرح کی قانون سازی کا اختیار ہے۔ وزیراعظم نے کہا عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی یہ آوازیں امید کی نئی کرن ہیں جب عدل نظر آئے تو اس ملک میں تمام خطروں کے بادل چھٹ جائیں گے اور ترازو کا توازن جنگل کے قانون کو بدلے گا۔  وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کے وزیر خارجہ اور درجہ بدرجہ سب 11 ماہ بعد بھی دوست ممالک کو راضی کرنے میں لگے ہیں، امریکا سے بہتر تعلقات پر دن رات کوششیں کررہے ہیں، لیکن جو تباہی اس شخص نے خارجہ محاذ پر کی اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ برادر ممالک کے زعما کو ناراض کیا گیا، ہم 11 مہینوں سے انہیں راضی کرنے پر لگے ہیں کہ وہ ایک غیر سنجیدہ آدمی تھا جس نے پاکستان کے تعلقات کو تباہ و برباد کردیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ آج اسی عمران نیازی نے لاکھوں ڈالر سے لابنگ کمپنیز ہائر کرلی ہیں جن کے ذریعے پاکستان کے خلاف کیا کیا ناٹک رچایا جارہا ہے، وہاں کچھ لوگوں کو تیار کر کے بیانات دلوائے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک شخص جس کا میں نام نہیں لینا چاہتا اسے کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص تھا جو کہتا کہ اپوزیشن والے چور ڈاکو ہیں انہیں سفارتکاروں سے ملنے کا کوئی حق نہیں آج دن رات میٹنگز ہورہی ہیں، کس منہ سے یہ شخص دن رات یہ باتیں کرتا ہے جس کی تردید بھی خود کرتا ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ یہ وہ حالات ہیں کہ قوم کے اندر تقسیم در تقسیم کردی گئی ہے اور اس لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے، قانون بہر حال اپنا راستہ بنائے گا، بہت ہوگیا، پلوں سے بہت پانی بہہ گیا۔انہوں نے کہا کہ کبھی آپ نے یہ دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قانونی ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے جائیں ان پر پیٹرول بم پھینکے جائیں، ان کی گاڑیوں کو آگ لگادی جائے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، ضمانتوں پر ضمانتیں ملیں، یہ تو جنگل کا قانون ہے یہ آئین کو دفن کرنے کی مذموم سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ہاؤس کو ان معاملات کا فی الفور نوٹس لینا ہوگا، 29 نومبر کو پاکستان کے نئے سپہ سالار کا انتخاب ہوا، جو وزیراعظم کا اختیار تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ کابینہ کا اختیار ہے اور بلا خوف تردید کہتا ہوں کہ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوری مشاورت کے ساتھ جنرل عاصم منیر کو سپہ سالار بنانے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم ہر ہفتے کابینہ میں ہر معاملہ لے کر جاتے ہیں، باقی اداروں کو بھی کابینہ میں فیصلے کرنے چاہیئیں، اگر یہ کام ہم کررہے ہیں تو باقی کیوں نہیں کرسکتے۔شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف اور جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کا فیصلہ 100 فیصد میرٹ پر ہوا لیکن آج لندن میں پی ٹی آئی کے ٹرولز جس طرح افواج کی قیادت کے خلاف وحشیانہ زبان استعمال کررہے ہیں 75 برس میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا۔انہوںنے کہاکہ آج بھارت سے زیادہ کون خوش ہوگا ہمارے دشمنوں کو اور کیا چاہیے، جس ملک نے آپ کو بنایا پڑھایا لکھایا آج دشمن سے بھی بڑھ کر اس پر وار کررہے ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں سے سکتے اگر اجازت دی گئی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ اس ایوان کو اس پر ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا قبل اس کے کہ دیر ہوجائے۔شہباز شریف نے کہا کہ توشہ خانہ سے گھڑی لے کر دبئی میں بیچی گئی اس کیس کا کیا ہوا؟ دن رات ضمانتیں ہورہی ہیں ایک لمبی لیز ملی ہوئی ہے اگر یہ ہے وہ انصاف کا نظام تو اس ملک کا خدا حافظ ہے، پاکستان کے طول و عرض میں ہر عدالت انہیں ضمانت دے رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک آڈیو میں سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں انکشافات کیے گئے، معلوم نہیں کہ وہ حقائق پر مبنی ہیں کہ نہیں لیکن میں چیف جسٹس سے گزار کروں گا کہ اس آڈیو کا فورنزک کرائیں کہ اگر جھوٹی ہے تو قوم کو پتا چلنا چاہیے اور اگر سچی ہے تو سچ سامنے آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ باندھ کر ہمیں عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا تھا چاہے کوئی بیمار ہو کوئی پرواہ کیے بغیر ہمیں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی گاڑیوں میں لے جایا جاتا تھا، وہاں تحکمانہ انداز میں عدالتوں کو ڈکٹیٹ کیا جاتا تھا، واٹس ایپ کے ذریعے ججز تبدیل ہوتے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ جن کے خلاف یہ مقدمات بنائے گئے کسی کے سامنے سزا دلوانے کے لیے کوئی ثبوت نہیں آیا لیکن اگر ان جج صاحب کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو ہاتھ کنگن کو آرسی کیا، سیاستدان تو ایک منٹ میں جیلوں میں جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ معاشرے میں معزز، امانت دار، خوف خدا رکھنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں اور خائن، سازشی برباد کرنے والے اور جھوٹے افراد بھی ہوتے ہیں، آج تک اعلیٰ عدلیہ کے کتنے ججز کرپشن پر نکالے گئے؟ گزشتہ 40 برس میں ماسوائے شیخ شوکت اور چند ایک اور ججز کے کتنے ججز کو کرپشن پر نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف آنکھیں بند کر کے آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات بن جاتے ہیں اور وہ سالہا سال رلتے رہتے ہیں، یہ وہ غیر منصفانہ نظام ہے جس سے 70 سال بعد پاکستان کو اس نہج پر پہنچادیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم آنکھیں بند کر کے گائیں بھینس کی طرح ہانکے جائیں گے یا پھر قانون اور آئین کی حکمرانی پر کاربند ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ کس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے اگر اپوزیشن کا کوئی بڑے سے بڑا لیڈر اس طرح کی بات کرتا تو آج اسے کالے پانی میں پہنچا دیا گیا ہوتا یا دیوار میں زندہ چن دیا گیا ہوتا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج لاڈلے کو سب نے دیکھا کہ دہشت گرد آئے انہوں نے سارا کام کیا اور کسی نے چوں تک نہ کی، کس طرح عمران نیازی نے 2021 میں دہشت گردوں کو واپس لے کر آیا اور انہیں پیشکشیں کی اور انہیں سوات اور دیگر علاقوں میں بسایا گیا جس کے بعد دہشت گردی نے سر اٹھایا۔ انہوںنے کہا کہ کس طرح پاکستان کے بے گناہ بھائی بہن ماؤں، پولیس اہلکاروں، فوج کے افسروں نے جامِ شہادت نوش کیا، تو انہیں کون لے کر آیا اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب اس ایوان میں پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا تو اراکین نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا تھا کہ یہ نہ کریں دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے کوئی اچھا برا نہیں، لیکن یہی بتایا گیا کہ ہم طاقتور ہیں، ہم سنبھال لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کیمرہ میٹنگ کی وجہ سے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتاسکتا لیکن آخر کیا مقاصد تھے کہ ان کو لاکر 2018 کے الیکشن کی طرح دوبارہ جھرلو چلوانا تھا اور ایک پارٹی کو فائدہ دلوانا تھا، یہ وہ چھبتے سوال ہیں جن کا جواب ملنے تک قوم اندھیروں میں بھٹکتی رہے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ جو ریاست مدینہ کا نام لے کر قوم کو دھوکا دے اور دوسروں کو چور اور ڈکو کہے اور خانہ کعبہ کے ماڈل کی گھڑی کو بیچ دے جو قانون و آئین کو نہ مانے اس سے بات نہیں ہوسکتی،جب تک کہ وہ قوم کے سامنے یہ تسلیم نہ کرے کہ میرے ماضی کی وجہ سے قوم کو، آئین، جمہور عدلیہ کو زک پہنچی ہے اور اس پر معافی مانگتا ہوں تو پھر ہم سب بیٹھ کر مشورہ کرلیں گے، کیوں کہ ہمارے پاس توپیں، چھڑیاں نہیں صرف شائستہ زبان، آئین و قانون ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ اب وہ (عمران خان) بار بار کہتا ہے کہ شہباز شریف نے یہ کہا تھا میثاق معیشت کہا تھا تو اس کا کیا جواب آتا رہا، اب آئے اور پوری قوم سے معافی مانگے کہ میں نے اس اس کے خلاف یہ غلط بات کی جس پر معافی مانگتا ہوں پھر تو ایک طریقہ ہے، لیکن ایسے ہم بچھے جائیں یہ ممکن نہیں، وقت ضائع ہورہا ہے، قومیں کہاں پہنچ گئی ہیں اور ہم اسی چکر میں گھومیں جارہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


لاہور جلسہ؛ علی گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ روانہ، پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکن تیار وجود - هفته 21 ستمبر 2024

 پی ٹی آئی کے لاہور جلسے کے لیے علی گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ روانہ ہوگیا جب کہ قافلوں میں تحریک انصاف کے ڈنڈا بردار کارکن بھی شامل ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے لاہور جلسے میں شرکت کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا خصوصی کنٹینر تیار کرکے پشاور موٹر وے ٹول پلازہ پہنچایا گیا۔ اسی طر...

لاہور جلسہ؛ علی گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ روانہ، پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکن تیار

پی ٹی آئی جلسہ؛ کارکنان ٹولیوں کی صورت میں جلسہ گاہ پہنچنا شروع وجود - هفته 21 ستمبر 2024

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے حامی کارکنان ٹولیوں کی صورت میں جلسہ گاہ پہنچنا شروع ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کاہنہ کاچھا جلسہ گاہ  کو جانے والے راستے میں مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ جلسہ گاہ کے راستہ میں تحریک انصاف کے...

پی ٹی آئی جلسہ؛ کارکنان ٹولیوں کی صورت میں جلسہ گاہ پہنچنا شروع

معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا رواں ماہ پاکستان آنے کا اعلان وجود - هفته 21 ستمبر 2024

مشہور مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے رواں سال دورہ پاکستان کا اعلان کر دیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس ڈاکٹر ذاکر نائیک کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی دعوت پر ڈاکٹر ذاکر پاکستان کا دورہ کریں گے۔ سوشل میڈیا پوسٹ می...

معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا رواں ماہ پاکستان آنے کا اعلان

اسرائیل کا 15 سال پہلے پیجرز کو اڑانے کا منصوبہ بنانے کا انکشاف وجود - هفته 21 ستمبر 2024

امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے 15 سال قبل لبنان میں وائرلیس ڈیوائس پیجر میں دھماکوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل 15 سالوں سے لبنان میں پیجرز کو دھماکوں اڑانے کی تیاری کر رہا ہے۔ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک ذریعے کے حوالے ...

اسرائیل کا 15 سال پہلے پیجرز کو اڑانے کا منصوبہ بنانے کا انکشاف

پیجر بم دھماکوں کے بعد الیکٹرک کاریں ٹائم بم میں تبدیل ہو سکتی ہیں، ماہرین وجود - هفته 21 ستمبر 2024

لبنان میں حالیہ ہفتے کے دوران الیکٹرانک مواصلاتی آلات میں دھماکوں ، پیجر ڈیوائسز اور واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں کے بعد اسمارٹ ڈیوائسز کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ماہرین نے الیکٹرک کاروں کے صارفین کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق مصر کے ...

پیجر بم دھماکوں کے بعد الیکٹرک کاریں ٹائم بم میں تبدیل ہو سکتی ہیں، ماہرین

تختۂ لاہور پر لرزہ ، پی ٹی آئی کا کامیاب جلسہ وجود - هفته 21 ستمبر 2024

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کا وقت ختم ہوگیا جس کے بعد پولیس نے جلسہ گاہ کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے اسٹیج خالی کرادیا۔ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسی رضا کے مطابق جلسہ منتظمین جلسے کے اختتامی اوقات پرفوری عمل کریں، جلسہ ختم کرنے کا وقت 6 بجے تک تھا۔انہوں نے کہا کہ جلسہ ختم کرنے ...

تختۂ لاہور پر لرزہ ، پی ٹی آئی کا کامیاب جلسہ

جمہوری عمل میں گرفتاریوں کیخلاف ہوں، مولانا فضل الرحمان وجود - هفته 21 ستمبر 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کسی کی گرفتاری کے حق میں نہیں ہوں، ان حالات سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی حکومت تھی تب بھی ہم اس کے خلاف تھے، تمام ادارے اپنی حدود میں کام کر...

جمہوری عمل میں گرفتاریوں کیخلاف ہوں، مولانا فضل الرحمان

اسرائیلی فورسز کے غزہ پر وحشیانہ حملے، گھنٹے میں 119 فلسطینی شہید وجود - هفته 21 ستمبر 2024

اسرائیلی فورسز کے غزہ پر وحشیانہ حملوں میں کمی نہ آسکی، 72 گھنٹے میں اسرائیلی حملوں میں 119 فلسطینی شہید جبکہ 209 زخمی ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق مختلف علاقوں میں تازہ بمباری میں مزید 44 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، بے گھر فلسطینیوں کے اسکول پر اسرائیلی حملے میں 21 افراد شہ...

اسرائیلی فورسز کے غزہ پر وحشیانہ حملے، گھنٹے میں 119 فلسطینی شہید

مخصوص نشستیں،چیف جسٹس نے اکثریتی ججز کی وضاحت پر جواب مانگ لیا وجود - هفته 21 ستمبر 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے 14 ستمبر کی8 اکثریتی ججز کی وضاحت پررجسٹرارسپریم کورٹ آف پاکستان مس جزیلہ اسلم سے ابتدائی طور پر 9سوالوں کا جواب مانگ لیا۔مخصوص نشستوںکے کیس کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اکثریتی ججز کی وضاحت پر 9 سوالوں پر جواب مانگا ہے۔سوا...

مخصوص نشستیں،چیف جسٹس نے اکثریتی ججز کی وضاحت پر جواب مانگ لیا

سندھ سالڈ ویسٹ ، ایس بی سی اے میں کروڑوں کی بے ضابطگیاں وجود - هفته 21 ستمبر 2024

سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ اور ایس بی سی اے میں مختلف الاؤنسز میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں محکمہ بلدیات کے اداروں میں 22کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ...

سندھ سالڈ ویسٹ ، ایس بی سی اے میں کروڑوں کی بے ضابطگیاں

حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

 وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 منظور کر لیا۔آرڈیننس کے مطابق کسی کمیٹی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت تین رکنی کمیٹی بینچز تشکیل دے گی۔ سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے...

حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کی بازیابی کیلئے درخواست دائر کردی گئی۔درخواست صنم جاوید کی والدہ روبینہ جاوید نے بیرسٹر خدیجہ کی وساطت سے دائر کی۔درخواست میں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخو...

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر

مضامین
سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ وجود اتوار 22 ستمبر 2024
سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ

خادم ومخدوم وجود اتوار 22 ستمبر 2024
خادم ومخدوم

ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف وجود اتوار 22 ستمبر 2024
ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف

بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر