... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام خط میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ الیکشن کمیشن نہ صرف صوبائی دارلحکومت میں ایماندارانہ الیکشن کرانے میں ناکام ہوا بلکہ الیکشن کے عمل کے دوران اوربعد میں بدترین جانب داری کا مرتکب ہوا۔ امیر جماعت نے اپنی درخواست کے ہمراہ کراچی کے بارہ حلقوں میں “دھاندلی” اور الیکشن کمیشن کی صوبہ کی حکمران جماعت کے حق میں “جانبداری” کے ثبوت بھی ارسال کیے ہیں۔انہوں نے چیف جسٹس سے استدعا کی ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے معاملہ کا نوٹس لے اور الیکشن کمیشن کی دیدہ دانستہ آئین کی خلاف ورزی پر فیصلہ دیں اور متنازع یونین کمیٹیوں میں الیکشن کو کالعدم قرار دے۔ سراج الحق کی جانب سے درخواست میں کہا گیاہے کہ آئین ِ پاکستان کی رو سے ریاست پاکستان میں وفاقی صوبائی اور بلدیاتی غرض ہر سطح پر حکومتوں کے اختیارات کا استعمال عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے کرنا طے کر دیا گیا ہے’ اس مقصد کو بروئے کار لانے اور صاف و شفاف انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن قائم کیا گیا ہے۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں تنائج کی تبدیلی اور دھاندلی کے خلاف جماعت اسلامی نے پور ے صوبے میں بھر پور احتجاج کیا۔مظاہرین نے اس موقع پر الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی،احتجاج کے شرکاء نے ہاتھوں میں مختلف بینرز، فلیکس اور چارٹ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔ احتجاج میں جماعت اسلامی کے کارکنوں سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔امسال جنوری میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہو گا۔ کراچی انتخابات میں بعض نشستوں پر دھاندلی کے مکمل ثبوت موجود ہیں۔ جماعت اسلامی کا راستہ روکنے کی سازش کی گئی، پیپلز پارٹی نے عوامی مینڈیٹ چرایا۔ جماعت اسلامی کراچی بلدیاتی الیکشن میں بڑی پارٹی بن کرسرفہرست آئی۔ پولنگ ایجنٹوں کے نتائج واضح ہیں کہ جماعت اسلامی اکثریت میں ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج میں تاخیرکی وجہ سے شکوک و شبہات بڑھے۔ اسی سلسلے میں جماعت اسلامی نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر اور ردوبدل نے سارے انتخابی عمل کو مشکوک بنا دیا ہے۔تمام سیاسی پارٹیوں کو اس پر خدشات ہیں۔شہر قائد کے باسیوں نے جماعت اسلامی پر واضح اکثریت سے اعتماد کا اظہار کیا ہے، عوام کی جانب سے ملنے والے مینڈیٹ کو چرانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دینگے۔ جماعت اسلامی کراچی میں سنگل لارجسٹ پارٹی بن کر ابھری ہے۔شنوائی نہ ہوئی تو اپنے مینڈیٹ کو چرانے کے خلاف تمام آر او زکے دفاتر کے باہر درھرنا دیں گے اوردرست نتائج کے نہ ملنے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جماعت اسلامی نے انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں اور آزاد امیدواروں سے مذاکرات کی دعوت دی جو انتہائی احسن اقدام ہے۔ جماعت اسلامی ڈائیلاگ پر یقین رکھتی ہے۔بعض نشستوں پر جماعت اسلامی کے امیدواروں کے خلاف دھاندلی کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ اس کی تحقیقات کرے اور حق دار جماعت کو اس کا حق دیا جائے تاکہ وہ عوام کی بہتر طریقے سے خدمت کر سکے۔بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام کی ایک معقول تعداد نے ووٹ ڈالا ہے اور پی پی کے بھی بہت سارے لوگوں نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیا ہے لیکن جماعت اسلامی کی اکثریت کو کم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔یہ الیکشن کمیشن کا امتحان ہے اور اس سے عوام کے ذہنوں میں ادارہ کے بارے میں شکوک شبہات پیدا ہو رہے ہیں،عوامی مینڈیٹ کا ہر حال میں احترام ہونا چاہیے۔
سراج الحق نے کراچی کے عوام کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی دارالحکومت میں امن، ترقی اور خوشحالی کے سفر کا دوبارہ آغاز کرے گی اورشہر کو ماضی کی طرح روشنیوں کے شہر میں تبدیل کرے گی۔ ماضی کی اور موجودہ حکومتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں ہیں۔ ان سے مہنگائی ختم ہوئی نہ یہ سب ملک کر ملک کی معیشت کو بہتر کر سکے۔ اس وقت عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، امن و امان کی صورت حال خراب ہے اور ادارے کمزور ہو چکے ہیں۔ جماعت اسلامی ان سب مسائل پر قابوپانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی کے نمائندوں کی بلدیاتی انتخابات میں کامیابی عوام کے مسائل کے حل کی ضمانت ہے۔ جماعت اسلامی کا میئر شہر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع کرے گا۔ حالیہ بارشوں سے حکمرانوں کی نااہلی اور کارکردگی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ جماعت اسلامی کا میئر آئے گا تو اختیارات کا رونا نہیں روئے گا۔ آج بھی کراچی میں پیپلز پارٹی کا سیاسی ایڈمنسٹریٹر تعینات ہے، سیاسی ایڈمنسٹریٹر رکھنا واضح دھاندلی ہے۔جماعت اسلامی میں ہر زبان اور علاقے کے لوگ موجود ہیں اور ہماری تحریک اور جدو جہد کراچی کے ہر شہری کے حقوق اور مسائل کے حل کی جدو جہد ہے۔ 3 کروڑ سے زائد لوگوں کے حق اور مستقبل کے لئے تاریخی جدوجہد تحریک بنتی جارہی ہے۔کراچی سمیت سندھ بھر کے شہریوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ کراچی میں حافظ نعیم الرحمن تین کروڑ سے زائد آبادی کے حقوق کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے حق دو کراچی کے نعرے کو نوجوانوں کی آواز بنادیا ہے ۔
٭٭٭