وجود

... loading ...

وجود

مفت آٹا اوردلخراش واقعات

هفته 25 مارچ 2023 مفت آٹا اوردلخراش واقعات

ڈاکٹر جمشید نظر
۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چند روز قبل جب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اعلان کیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ رمضان پیکیج کے تحت مستحق خاندانوں کو مفت آٹا فراہم کیا جائے گا تو اعلان سن کر غریب عوام کو بہت خوشی ہوئی۔وزیر اعظم کی ہدایت پر جب مفت آٹے کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کے ساتھ ہی عوام کو سستے آٹے کی فراہمی بھی بند کردی گئی۔پنجاب میں آٹے پر جنرل سبسڈی ختم کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ فی دس کلوگرام آٹے کا تھیلا جو پہلے648میں عوام کو ملتا تھا وہ اب 1158 میں فروخت ہونے لگ گیا ہے جبکہ ملز مالکان نے آٹے کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے ۔غریب عوام جس میں اب متوسط طبقہ بھی شامل ہوچکا ہے،وہ یہ نہیں سمجھ پارہے کہ حکومت انھیں ریلیف دے رہی ہے یا سزا؟ کیونکہ مہنگاآٹاعام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے اورمفت آٹے کے حصول کے لیے غریب جس طرح اپنی جان کی بازی لگارہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ جس دن سے مفت سرکاری آٹے کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے دلخراش واقعات سامنے آرہے ہیں۔غریب عوام مفت سرکاری آٹا پانے کے لیے اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند روزکے دوران مفت سرکاری آٹے کی تگ ودو میں خواتین سمیت چار سے زائدافرادموت کے منہ میں جاچکے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیںزیادہ ہے۔
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک بزرگ شہری کی تصویر وائرل ہورہی ہے جو سڑک پر مردہ حالت میں پڑا ہوا ہے اور اس کے پاس مفت آٹے کا تھیلا بھی پڑا ہے۔ تصویر کے نیچے مرحوم کی جانب سے کیپشن لکھا گیا ہے کہ ’’مفت آٹا تو مل گیا لیکن میں نہیں رہا،یہ آٹا میرے بچوں تک پہنچا دینا،ریاست تیرا شکریہ‘‘۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر شیخوپورہ کی 90برس کی ایک اماں کی ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے جو مفت سرکاری آٹا لینے پہنچی تو ایک نوسرباز عورت نے اماں کے کانوں سے سونے کی بالیاں نوچ لیں اور فرار ہوگئی۔بے چاری اماں نے اپنے مرحوم شوہر کی آخری نشانی سونے کی بالیاں کانوں میں پہنی ہوئیں تھیں ۔ بالیاں نوچنے کی وجہ سے اماں کے کان بری طرح کٹ گئے اور خون نکلنے لگ گیا۔ اماںنے روتے ہوئے بتایا کہ’’ آٹا لین آئی تے بندیاں نے پچھے تیکا دے دتا، اوہ (نوسرباز عورت)کہندی سی آٹالے دینی آں،پچھے لیا کے میری والیاں پٹ لئیاں تے میرا کن توڑ دتا‘‘اماں بار بار یہی دھرا رہی تھی ’’میرا کن توڑ دتا،میرا کن توڑ دتا‘‘ دراصل اماں جب آٹا لینے گئی توہجوم نے انھیں پیچھے دھکیل دیا اس بات کا فائدہ وہاں موجود نوسرباز عورت نے اٹھایا اور اماں کو ایک سائیڈ پر لے جاکرزبردستی ان کے کانوں سے سونے کی بالیاں نوچ لیں اور فرار ہوگئی۔اسی طرح بنوں میں مفت سرکاری آٹے کے لیے لوگ قطار میں کھڑے تھے کہ بدقسمتی سے ان پر دیوار گرگئی جس کے نتیجہ میں دو افراد جاں بحق اور متعدد ذخمی ہوگئے۔بہاولپور میں آٹے کی تقسیم کے دوران بھگدڑسے آٹھ خواتین زخمی ہوگئیں جبکہ ایک خاتون کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔فیصل آباد،ملتان،چارسدہ ،گجرات میں مفت آٹے کے پوائنٹس پر بھگدڑکے دوران بھی افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ رینالہ خورد میں مفت آٹا لینے کے لیے جانے والی خاتون ٹرین تلے آگئی۔کچھ مقامات پر مفت سرکاری آٹے کو عوام کی جانب سے لوٹنے کی خبریں بھی سامنے آئیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر کچھ ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئیں ہیں جن میں مفت آٹا لینے والوں پر پولیس ڈنڈے برسا رہی ہے ،مستحقین اب بھی یہ بات جاننے سے قاصر ہیں کہ مفت سرکاری آٹا کن کو مل سکتا ہے؟ کیونکہ ساٹھ ہزار سے کم آمدنی والے بیشترخاندان ابھی بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ نہیں ہیں جبکہ بہت سے رجسٹرڈ خاندان بھی مفت سرکاری آٹا لینے سے اس لیے قاصر ہیں کہ ان کے پاس سم والا شناختی کارڈ نہیں ہے۔موجودہ حالات و واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کو مفت آٹے اور سستے آٹے کی فراہمی کے لیے از سر نو پالیسی تشکیل دینا ہوگی ۔عوام سوشل میڈیا پر وزیر اعظم شہباز شریف کو ان کا وعدہ بھی یاد کروارہی ہے جب انھوں نے ایک عوامی جلسہ میں کہا تھا کہ میں اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو سستا آٹا فراہم کروں گا۔عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ مستحقین کو مفت آٹے کی فراہمی کا آسان اور محفوظ طریقہ کار وضع کرنے کے علاوہ دیگرعام شہریوں کو 648روپے میں فی دس کلو گرام سبسڈائز آٹے کی فراہمی کا سلسلہ بھی بحال کیا جائے تاکہ متوسط طبقہ کے گھروں کا چولہا بھی جلتا رہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر