وجود

... loading ...

وجود

آٹے کے ساتھ دو تھپڑ مفت

جمعرات 23 مارچ 2023 آٹے کے ساتھ دو تھپڑ مفت

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہماری عدالتیں ہی ہماری بقا کی ضامن ہیں ورنہ تو جو حشر ہماری حکومت نے کردیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ مفت آٹے کے ساتھ دو تھپڑ بھی مل رہے ہیں۔ لاہور کچہری میں مفت آٹے نے وکلاء کو آپس میں لڑوا دیا۔ ہماری عدالتیں اگر کمزور ہوتی تو آج پورا نہیں تو آدھا پنجاب جیلوں میں ہوتا مگر عدالتوں نے نہ صرف بے گناہ پکڑے جانے والوں کو رہائی دلائی بلکہ عمران خان پر درج ہونے والے ایک سو کے قریب مقدمات بھی خارج کیے۔ پی ڈی ایم کی طرف سے توشہ خانے کا شور جو کبھی اتنا بلند تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیںدیتی تھی اور پھر جب انکے اعمال کھلے تو پھر سب کی زبان کو تالے لگ گئے۔ یہ سب لاہور ہائیکورٹ کی بدولت ہی ممکن ہوا توشہ خانہ کی مختصر تفصیل آنے کے بعد جب جج صاحب نے 1990سے لے کر اب تک ریکارڈ طلب کیا تو پھر ان سب کے ہوش اُڑ گئے۔ بہت حیلے بہانے کیے گئے لیکن آخر کار لاہور ہائی کورٹ نے 1990 سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے شہری منیر احمد کی درخواست نمٹا دی۔
درخواست گزار نے قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جس پر عدالت نے 1990سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس دوست ملک نے تحائف دیے وہ بھی بتایا جائے کوئی چیز چھپائی نہ جائے اورسارا ریکارڈ پبلک کیا جائے جس پر وفاقی حکومت کی جانب سے تحائف کے ذرائع بتانے کی ہدایت پر اعتراض کیا گیا اور اپیل میں جانے کا اعلان بھی کیا جس پر جج صاحب کا کہنا تھا کہ وہ آپکا حق ہے لیکن کسی کو بھی مقدس گائے نہیں سمجھا جائیگا۔ توشہ خانہ 1974 میں تشکیل دیا گیاتھا جو پاکستان کی کابینہ ڈویژن کے زیر کنٹرول ایک سرکاری محکمہ ہے۔ جس کا بنیادی مقصد ان تحائف کو رکھنا ہے جو اراکین پارلیمنٹ، وزرائ، خارجہ سیکرٹریز، صدر اور وزیر اعظم وصول کرتے ہیں۔ جس کے قواعد و ضوابط کی وضاحت ”توشہ خانہ (منیجمنٹ ریگولیشن) ایکٹ 2022” میں کی گئی ہے۔ اس سے پہلے اپنی مرضی چلتی تھی یا زور، کوئی قاعدہ قانون نہیں تھا۔
دوسری طرف چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطابندیال کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیوٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہاہے۔ آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیوٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ ہم صبر، درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔ عدلیہ پر بھی حملے ہورہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے تحفظ فراہم کریں گے۔ جمہوری عمل شفاف ہوناچاہیے اگرشفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تومداخلت کریں گے ۔سپریم کورٹ ملک میں آئین پر عمل درآمد چاہتی ہے۔ اسی لیے تو الیکشن وقت پر ہونے جارہے ہیںورنہ تو ملک میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے۔ ہمیں آٹے ،روٹی اور دال کے چکر میں ایسا پھنسا یا ہے کہ اب پی ڈی ایم کے حمایتی بھی آپس میںلڑ جھگڑ رہے ہیں اور جو کہتے تھے کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر صرف عوام کو بیوقوف بنایا جارہا ہے اب تو انہیں بھی عقل
آ چکی ہے کہ عمران خان نے کورونا کے بدترین دور میں بھی اپنی قوم کو ڈولنے نہیں دیا بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ عمران خان اپنی حکومت میں جب ریاست مدینہ کا ذکر کرتے تھے تو انہوں نے اس پر بہت سا کام بھی کرلیا تھا جن میں سے چند ایک تحریر کررہا ہوں کیونکہ مخالفین اب بھی اسے یہودی ایجنٹ کہہ کہہ کر اپنا گلا پھاڑنے سے باز نہیں آتے۔ وہ صرف یہ پڑھ لیں اسکے بعد انہیں اندازہ ہو جائیگا کہ یہاں ایجنٹ کون ہے اور محب وطن کون ہے ؟
عمران خان نے رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی اور رحمت اللعالمین وظائف پاکستان میں پہلی بار جاری کیے گئے ۔ پاکستان میں پہلی بار یونیورسٹیوں میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دے دی گئی ہے ۔ پاکستان میں پہلی بار اسمبلیوں کے اندر خاتم النبیین کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور ہر جگہ پر لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جنسی زیادتی کیسز میں سخت سزاؤں کی قرارداد منظور کی گئی ہیں۔ اسمبلیوں کے اندر سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ مساجد میں ائمہ کرام یعنی علما ئے کرام کو تنخواہیں دی جارہی ہیں اور بھاری فنڈز رکھے گئے ہیں۔کے پی کے میں ہزاروں ائمہ مساجد کو سرکاری نوکریاں دی گئی ہیں۔ پاکستان میں پہلی بار مدینہ کی طرز پر ملک بھر میں 120 کے قریب لنگر خانے بنائے گئے ہیں جو لوگ فٹ پاتھ پر سوتے تھے انہیں فری میں دنیا کی ہر سہولت فراہم کی گئی ہے جس میں 3 وقت کا کھانا بھی شامل ہے پاکستان میں پہلی بار مدینہ کی طرز پر عورت کو وراثتی حقوق دیے گئے ہیں اور ان کیلئے نیا قانون بنایا گیا ہے۔ عورت کو اس کا وراثتی حق دیا جارہا ہے، بمعہ سرکاری وکیل کے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تاریخی میں پہلی بار انٹرمیڈیٹ کے سلیبس میں کالجوں میں مسٹر چپس ناول کو ختم کر کے (نبی کریم ۖ) کی سیرت کا مضمون شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مدینہ کی طرز پر وزیراعظم عمران خان کے حکم پر 6 سے 8 ویں تک کی کلاس میں ختم نبوت کا مضمون شامل کیا گیا ہے ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 73 سالہ تاریخ کے بعد عمران خان کے حکم پر قرآن کریم پر نٹنگ کے کاغذ پر ٹیکس زیرو کردیا گیا ہے ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار نظام تعلیم کو ایک نصاب بنایا گیا ہے۔ اب مدرسہ کا بچہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج بن سکے گا۔ ڈی پی او بن سکے گا اور وزیراعظم بن سکے گا۔ عمران خان کے حکم پر انٹرنیٹ کی جنسی ویب سائٹ پورن ڈارک ویب سائٹ بلاک کی گئیں۔ عمران کے حکم پر فحاشی کے کلچر کو ختم کرکے اسلامی اور عظیم اسلامی رہنماؤں کے ڈرامے پی ٹی وی پر ٹیلی کاسٹ کروائے گئے ۔ ان میں ارطغرل غازی مشہور ترین اور صلاح الدین ایوبی پر ڈرامہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔ عمران خان کے حکم پر ریاست مدینہ کی طرز پر پنجاب اسمبلی میں اور خیبر پختون خواہ اسمبلی میں صحابہ کرام کی گستاخی کرنے پر سخت سزائیں یعنی بل پاس کروائے گئے ہیں، عمران خان نے خود اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں دھواں دھار تقریر کی اور نبی کریم ۖ کی شریعت کا مقدمہ لڑا اور نبی کریم ۖ کی نعوذ باللہ گستاخی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ لڑا ۔منافقوں نے عمران خان کا مذاق اڑایا اور مگرعمران خان نے وہ مقدمہ جیت لیا اور پھر 100 سالہ تاریخ کے بعد اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف دن ڈکلیئر کردیا۔ 40 سال بعد وزیراعظم عمران خان نے امت مسلمہ (OIC) کو قومی اسمبلی میں اکٹھا کردیا ہے۔ یہ تھی ریاست مدینہ کی بنیاد جو عمران خان نے رکھ دی اور موجودہ حکومت نے مفت آٹے کے ساتھ دو تھپڑ مار کرانہیں انکی حیثیت بتا دی ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر