وجود

... loading ...

وجود

دُکھ بھری زندگی میں خوشی کا عالمی دن

پیر 20 مارچ 2023 دُکھ بھری زندگی میں خوشی کا عالمی دن

ڈاکٹر جمشید نظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شایدبہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ خوشی کاعالمی دن بھی منایا جاتا ہے،جی ہاں ہر سال20مارچ کو خوشی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ سن2011میں اقوام متحدہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ خوش رہنا ہرانسان کا بنیادی حق ہے جس کے بعد سن 2012 میں خوشی کا عالمی دن منانے کی تجویز کومنظور کرلیا گیااور پھر سن2013 میںخوشی کا پہلا عالمی دن اقوام متحدہ کے 193رکن ممالک میںمنایا گیا، اس موقع پر ان قومی ہیروز کوبھی خراج تحسین پیش کیا گیا جنھوں نے اپنی زندگی دوسروں کے دکھ دردمٹانے اورخوشیاں بانٹنے کے لیے وقف کررکھی تھی۔
کورونا کے بعد سے لے کر اب تک پاکستان میں بے روزگاری،مہنگائی،غربت اور دیگر مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان مشکلات و مسائل کے باوجود پاکستانی عوام نے خوش رہنا نہیں چھوڑا۔حال ہی میں اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ سلوشنز نیٹ ورک (Sustainable Development Solutions Network) نے سن2019 سے سن2021 پر مبنی ایک دس سالہ سروے رپورٹ2022 جاری کی جس میں دنیا کے 146ممالک میں رہنے والے افراد کی فلاح و بہبود، مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی)اعداوشمار کی بنیاد پر رینکنگ کی گئی تھی۔اس رپورٹ کے مطابق خوش ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان 121ن ویں نمبر پر تھا جبکہ انڈیا کا اس فہرست میں136واں نمبر تھا،اس لحاظ سے دیکھا جائے تو انڈیا کے مقابلے میں پاکستان میں رہنے والے افراد زیادہ خوشی سے اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا میں فن لینڈ ایک ایسا واحد ملک ہے جس کی عوام دنیا میں سب سے زیادہ خوش ہیں۔فہرست کے مطابق فن لینڈ کو مسلسل پانچویں سال دنیا کا خوش ترین ملک قرار دے دیا گیا ہے۔
دنیا بھرمیں جب کورونا کی وبا پھیلی تولاکھوں کی تعداد میں زندگیوں کے چراغ لمحوں میں بجھنا شروع ہوگئے ۔سائنسدانوں کی رپورٹ کے مطابق صرف وہی افراد کورونا سے محفوظ رہ سکے جن کے اندر قوت مدافعت زیادہ تھی۔اس حوالے سے مزید تحقیق اور سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ جو لو گ زیادہ خوش رہتے ہیں ان کے اندر قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے جبکہ دکھی اور مایوس رہنے والے افراد میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔یہ بات تو بہت پہلے ثابت ہوچکی ہے کہ جب ہم خوش رہتے ہیں تو اس سے دل ،دماغ اور جسم کے ہر حصے پر مثبت اثر ات پڑتے ہیں اور جس کے نتیجہ میں انسان تندرست و توانا رہتا ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج کے دور میں انسان اس قدر مسائل میں گھر چکا ہے کہ اسے خوشی کا ایک لمحہ بھی میسر نہیں ہے۔ اس کے باوجود زندہ رہنے کے لیے اپنا خیال رکھنا بھی ضروری ہے ۔ایک بین الاقوامی سروے رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مسائل ،مصیبتوں اور دکھوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جو لوگ اپنی زندگی خوشدلی سے بسر کرتے ہیں وہ زیادہ عمر پاتے ہیں کیونکہ خوش رہنے کے باعث ان کے جسم کے تمام اعضاء بہتر انداز میں کام کرتے ہیں جس کا ثبوت کورونا وباء کے دوران بھی مل چکا ہے ۔کورونا سے متاثرہ افراد کو ایسی خوراک اور ملٹی وتامنز دیئے جاتے ہیں جن سے مریضوں کے اندر قوت مدافعت زیادہ پیدا ہوسکے اور قوت مدافعت تب ہی زیادہ بڑھتی ہے جب انسان میں خوش رہنے اور زندہ رہنے کی امیدزیادہ ہوتی ہے۔
خوش رہنے کے لیے سب سے بڑا فارمولہ یہ ہے کہ خود کو دین کی طرف لے کر آئیں،جب ہم پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں اور خود کو اپنے رب کے حضور پیش کرکے اپنی مصیبتوں،دکھوں ،تکلیفوں کی حاجت روائی کے لئے دعائیں مانگتے ہیں تو اس سے دل کو ایک روحانی اطمینان اور سکون ملتا ہے ،ہم خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے اور دل میں خوشی بڑھ جاتی ہے۔خوشی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ دوسروں میں خوشیاں بانٹی جائیں جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں،دوسروں کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں تو اس سے ہمارے دماغ میں ایسے خلیات ،مادے پیدا ہوتے ہیں جو ڈپریشن ،مایوسی اورافسردگی کی علامات کو ختم کرتے ہیں اور خوشی کے عناصر کو پروان چڑھاتے ہیں،اس بات کا تجربہ ابھی کرکے دیکھ لیں ،ابھی کسی کی مدد کریں،کسی کے دکھ درد کا مداوا کریں،آپ کو ایسی روحانی،ذہنی اور دلی خوشی حاصل ہوگی جو شائد مہنگی ترین ادویات کھانے سے بھی نصیب نہیں ہوتی۔اس کے علاوہ باقاعدگی سے ورزش کرکے بھی دلی سکون اور خوشی حاصل کی جاسکتی ہے۔ہر وہ مثبت کام جس سے آپ کا دل مطمئن ہووہ خوشی کا سبب بنتا ہے اس لیے دوسروں میں خوشیاں بکھیریں تاکہ آپ خود خوشیوں بھری زندگی بسر کرسکیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر