وجود

... loading ...

وجود

حکومت کو اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں کمی کرنا ہوگی

پیر 20 مارچ 2023 حکومت کو اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں کمی کرنا ہوگی

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت رمضان کے مہینے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کم از کم پچاس فیصد کمی کرے۔مہنگائی، بے روزگاری نے عوام کا جینا محال کر دیا۔ آئی ایم ایف کے حکم پر غریب قوم پر ٹیکسز کا عذاب مسلط کرنے کی بجائے ارب پتی حکمران لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کروائیں۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعتوں نے قومی مفاد کو پس پشت ڈال دیا۔حکمران طبقہ اپنے مفاد کے لیے ادارے تباہ کرنے پر تلا ہے گذشتہ 75 سالوں میں جو بھی آیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے بینک بھرو، جیب بھرو اور جیل بھرو تحریک چلتی رہی۔ ہم کہتے ہیں غریب عوام کا پیٹ بھرنے کی ضرورت ہے جن سے دو وقت کی روٹی پوری نہیں ہو رہی ۔حکومت فوری طور پر اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرے تاکہ عام آدمی کم از کم دو وقت کی روٹی کھا سکے۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ جن لیڈروں پر توشہ خانہ لوٹنے کے الزامات ہیں اور جو نیب کو کرپشن میں مطلوب ہیں وہ سیاست سے قبل اپنے معاملات کلیئر کرائیں۔ حکمرانوں نے ملک کے نام پر قرضہ لے کر خود کھایا، وہی واپس کریں۔ جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن نیوٹرل ہو جائیں تو سیاست سے کرپٹ ٹرائیکا اور مافیاز کا خاتمہ ہو جائے گا جب تک کمزور اور طاقتور کے لیے قانون ایک جیسا نہیں ہو گا ملک میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آسکتی۔ جماعت اسلامی ہی عوام کی اصل آواز اور امید ہے عوام ہمیں منڈیٹ دیں ہم حقیقی معنوں میں ملک کو ترقی اور خوشحالی کی رہ پر گامزن کر سکتے ہیں ملک میں اللہ کا قانون ہو گا تو ہر فرد پر سکون ہو گا۔
دجالی نظام کے علمبردار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ذریعے دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں یہ سات عالمی بدمعاش ہیں جنہوں نے سودی نظام کے ذریعہ پوری دنیا میں انسانوں کو اپنا غلام بنایا ہے ہم آزاد نہیں ہیں۔ ہماری معشیت، تعلیمی ادارے اور سیاست ان کے قبضے میں ہیں۔جماعت اسلامی کرپٹ ٹرائیکا کا ہر محاذ پر مقابلہ کرئے گی۔ ان تین جماعتوں نے ہر پاکستانی کے ہاتھ میں آئی ایم ایف کے قرضوں کی ہتھکڑیاں ڈالی ہیں اور آنے والی کئی نسلوں کو مقروض بنایا ہے۔ یہی مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی اب بھی عدالتوں، نیب اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چا ہتے ہیں۔ اگر یہ ادارے اپنی رہی سہی عزت بچانا چا ہتے ہیں تو اس ٹرائیکا سے بالکل الگ ہو جائیں اور غیر سیاسی ہو کر ملک کی بہتری کے لیے میرٹ پر اپنا کردار ادا کرئے۔
اشرافیہ اقتدار کے حصول کے لیے باہم دست و گریباں ہے۔ معیشت روبہ زوال، پاکستان کو ڈِفالٹ کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت تباہی سے دو چار ہے۔ صنعتیں بند ہو چکی ہیں۔ غریب عوام کے لیے روٹی کا حصول ناممکن ہو گیا ہے۔ پی ڈی ایم میں شامل حکمران اپنے کیسز معاف کرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کھوکھلے نعروں اور دعووں کے ذریعے ایک دوسرے سے اقتدار چھیننے کے لیے کوشاں ہیں۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف مزید قرضوں کے لیے ہمارے کشکول کو دیکھتے ہوئے اپنی مرضی کی شرائط پر قرضے دے کر پاکستانی عوام کی غیرت و حمیت کا جنازہ نکالنے پر تلی ہوا ہے۔وطن عزیز اور ہماری اسلامی ریاست قیام پاکستان کے مقاصدکھو رہی ہے۔ آزادی کی حفاظت، استحکام اور خوشحالی کے لئے پوری قوم کی متحدہ جدوجہد ناگزیر ہے تا کہ بگڑتے حالات، بکھرتا شیرازہ، دو قومی اسلامیہ نظریہ کی بنیاد پرازسرنومتحرک کیا جائے۔ قومی آمریتوں، اسٹیبلشمنٹ، ریاستی، سیاسی انتخابی بندوبست اور اقتدار پرستی میں پاپولر نمائشی قیادت نے پاکستان کے وجود کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ ہوس، اقتدار اور اپنے اپنے مفادات کے تحفظ، اختیارات کے غیرقانونی استعمال کے عمل نے ریاستی سرکاری سیاسی انتخابی پارلیمانی اداروں کو تباہ کر دیا ہے اور قومی سلامتی آزاد مختاری پرکمپرومائز کیاہے۔پاکستان اپنی اصل کے اعتبار سے ایک منفرد اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان صرف خطہ زمین نہیں نظریہ پہلے اور مملکت بعد میں ہے۔ ریاست کا نظام چلانے کے لئے قرارداد مقاصد، آئین پاکستان ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور اقتصادی آزادی اسلامی معاشی نظام کے لئے آئینی اور عدالتی فیصلے موجود ہیں لیکن نااہل، مفاد پرست، کرپٹ حکمرانوں نے ذاتی گروہی پارٹی مفادات کو ترجیح دی اور قومی اتحاد کو پسِ پشت ڈالا، آئین، قرآن وسنت، جمہوری پارلیمانی اقتدار کو پامال کردیا۔ اتحادوں کی سیاست چھوٹے چھوٹے مفادات کی بھینٹ چڑھا دی گئی۔
جماعت اسلامی کو عزمِ نو کے ساتھ ملک گیر رابطہ عوام مہم اور اسلامی نظریاتی دعوتی مہم کے ذریعے اصلاح احوال کرنا ہے۔ جماعت اسلامی ہی ملک بھر میں محب دین، محب وطن ، اہل دیانتدار اور ماہرین کو جمع کر کے ملک کو بحرانوں سے نجات دلا سکتی ہے۔ جماعت کی قیادت اور کارکنان کو قیام پاکستان کے مقاصد کے نفاذ اور استحکام پاکستان کے عزم سے کام کرنا ہے۔جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی وفاق اور چاروں صوبے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور عوام کو بلدیاتی اداروں کے ذریعے ان کے حقوق دیے جائیں۔
٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر