... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت رمضان کے مہینے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کم از کم پچاس فیصد کمی کرے۔مہنگائی، بے روزگاری نے عوام کا جینا محال کر دیا۔ آئی ایم ایف کے حکم پر غریب قوم پر ٹیکسز کا عذاب مسلط کرنے کی بجائے ارب پتی حکمران لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کروائیں۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعتوں نے قومی مفاد کو پس پشت ڈال دیا۔حکمران طبقہ اپنے مفاد کے لیے ادارے تباہ کرنے پر تلا ہے گذشتہ 75 سالوں میں جو بھی آیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے بینک بھرو، جیب بھرو اور جیل بھرو تحریک چلتی رہی۔ ہم کہتے ہیں غریب عوام کا پیٹ بھرنے کی ضرورت ہے جن سے دو وقت کی روٹی پوری نہیں ہو رہی ۔حکومت فوری طور پر اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرے تاکہ عام آدمی کم از کم دو وقت کی روٹی کھا سکے۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ جن لیڈروں پر توشہ خانہ لوٹنے کے الزامات ہیں اور جو نیب کو کرپشن میں مطلوب ہیں وہ سیاست سے قبل اپنے معاملات کلیئر کرائیں۔ حکمرانوں نے ملک کے نام پر قرضہ لے کر خود کھایا، وہی واپس کریں۔ جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن نیوٹرل ہو جائیں تو سیاست سے کرپٹ ٹرائیکا اور مافیاز کا خاتمہ ہو جائے گا جب تک کمزور اور طاقتور کے لیے قانون ایک جیسا نہیں ہو گا ملک میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آسکتی۔ جماعت اسلامی ہی عوام کی اصل آواز اور امید ہے عوام ہمیں منڈیٹ دیں ہم حقیقی معنوں میں ملک کو ترقی اور خوشحالی کی رہ پر گامزن کر سکتے ہیں ملک میں اللہ کا قانون ہو گا تو ہر فرد پر سکون ہو گا۔
دجالی نظام کے علمبردار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ذریعے دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں یہ سات عالمی بدمعاش ہیں جنہوں نے سودی نظام کے ذریعہ پوری دنیا میں انسانوں کو اپنا غلام بنایا ہے ہم آزاد نہیں ہیں۔ ہماری معشیت، تعلیمی ادارے اور سیاست ان کے قبضے میں ہیں۔جماعت اسلامی کرپٹ ٹرائیکا کا ہر محاذ پر مقابلہ کرئے گی۔ ان تین جماعتوں نے ہر پاکستانی کے ہاتھ میں آئی ایم ایف کے قرضوں کی ہتھکڑیاں ڈالی ہیں اور آنے والی کئی نسلوں کو مقروض بنایا ہے۔ یہی مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی اب بھی عدالتوں، نیب اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چا ہتے ہیں۔ اگر یہ ادارے اپنی رہی سہی عزت بچانا چا ہتے ہیں تو اس ٹرائیکا سے بالکل الگ ہو جائیں اور غیر سیاسی ہو کر ملک کی بہتری کے لیے میرٹ پر اپنا کردار ادا کرئے۔
اشرافیہ اقتدار کے حصول کے لیے باہم دست و گریباں ہے۔ معیشت روبہ زوال، پاکستان کو ڈِفالٹ کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت تباہی سے دو چار ہے۔ صنعتیں بند ہو چکی ہیں۔ غریب عوام کے لیے روٹی کا حصول ناممکن ہو گیا ہے۔ پی ڈی ایم میں شامل حکمران اپنے کیسز معاف کرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کھوکھلے نعروں اور دعووں کے ذریعے ایک دوسرے سے اقتدار چھیننے کے لیے کوشاں ہیں۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف مزید قرضوں کے لیے ہمارے کشکول کو دیکھتے ہوئے اپنی مرضی کی شرائط پر قرضے دے کر پاکستانی عوام کی غیرت و حمیت کا جنازہ نکالنے پر تلی ہوا ہے۔وطن عزیز اور ہماری اسلامی ریاست قیام پاکستان کے مقاصدکھو رہی ہے۔ آزادی کی حفاظت، استحکام اور خوشحالی کے لئے پوری قوم کی متحدہ جدوجہد ناگزیر ہے تا کہ بگڑتے حالات، بکھرتا شیرازہ، دو قومی اسلامیہ نظریہ کی بنیاد پرازسرنومتحرک کیا جائے۔ قومی آمریتوں، اسٹیبلشمنٹ، ریاستی، سیاسی انتخابی بندوبست اور اقتدار پرستی میں پاپولر نمائشی قیادت نے پاکستان کے وجود کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ ہوس، اقتدار اور اپنے اپنے مفادات کے تحفظ، اختیارات کے غیرقانونی استعمال کے عمل نے ریاستی سرکاری سیاسی انتخابی پارلیمانی اداروں کو تباہ کر دیا ہے اور قومی سلامتی آزاد مختاری پرکمپرومائز کیاہے۔پاکستان اپنی اصل کے اعتبار سے ایک منفرد اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان صرف خطہ زمین نہیں نظریہ پہلے اور مملکت بعد میں ہے۔ ریاست کا نظام چلانے کے لئے قرارداد مقاصد، آئین پاکستان ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور اقتصادی آزادی اسلامی معاشی نظام کے لئے آئینی اور عدالتی فیصلے موجود ہیں لیکن نااہل، مفاد پرست، کرپٹ حکمرانوں نے ذاتی گروہی پارٹی مفادات کو ترجیح دی اور قومی اتحاد کو پسِ پشت ڈالا، آئین، قرآن وسنت، جمہوری پارلیمانی اقتدار کو پامال کردیا۔ اتحادوں کی سیاست چھوٹے چھوٹے مفادات کی بھینٹ چڑھا دی گئی۔
جماعت اسلامی کو عزمِ نو کے ساتھ ملک گیر رابطہ عوام مہم اور اسلامی نظریاتی دعوتی مہم کے ذریعے اصلاح احوال کرنا ہے۔ جماعت اسلامی ہی ملک بھر میں محب دین، محب وطن ، اہل دیانتدار اور ماہرین کو جمع کر کے ملک کو بحرانوں سے نجات دلا سکتی ہے۔ جماعت کی قیادت اور کارکنان کو قیام پاکستان کے مقاصد کے نفاذ اور استحکام پاکستان کے عزم سے کام کرنا ہے۔جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی وفاق اور چاروں صوبے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور عوام کو بلدیاتی اداروں کے ذریعے ان کے حقوق دیے جائیں۔
٭٭٭٭٭