وجود

... loading ...

وجود

بابر اور منصور کی تلاش

پیر 20 مارچ 2023 بابر اور منصور کی تلاش

روہیل اکبر

پاکستان کی مٹی کے اندر چھپے ہوئے خزانے ہمیں دنیا کا امیر ترین ملک بنانے میں بہت اہم مقام رکھتے ہیں مگر ہمارے آج تک کے حکمرانوں نے ان خزانوں پر توجہ دینے کی بجائے ملکی خزانے کو ہی بے دردی سے لوٹا اور اداروں میں بیٹھے ہوئے افراد نے انکا بھر پور ساتھ دیا۔ چند دن پہلے محکمہ مائنز اینڈ منرل کے حوالے سے ان کی کارکردگی پر لکھا تو ابھی حال ہی میں تعینات ہونے والے خوبصورت شخصیت کے مالک ملنسار سیکریٹری مائنز اینڈ منرل پنجاب بابر صاحب کا میسج آگیا جس میں انہوں نے ناراضی کا بھی اظہار کیا اور یہ بھی تسلیم کیا کہ جو لکھا وہ بھی حقیقت ہے مگر یہ سب ان سے پہلے کے معاملات ہیں۔ میں سیکریٹری صاحب سے معذرت چاہتا ہوں کہ انہیں میرے الفاظ سے تکلیف پہنچی ۔ میرا مقصد ان پر تنقید نہیں بلکہ ان کے محکمے کی خامیوں کی نشاندہی کرنا تھی۔ ویسے تو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اداروں کی کمزوریوں سے بھی واقف ہیں اور انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔ وہ یہ بھی خوب سمجھتے ہیں کہ کونسا افسر کس ادارے کو موافق بیٹھے گا۔ شاید اسی لیے انہوں نے اس بے لگام محکمہ کو آپ کے سپرد کیا ہے تاکہ اسکا قبلہ بھی درست ہوسکے اور آپ کی ٹیم میں نوجوان جذبوں کے مالک راجہ منصور جیسے افسر بھی ہیں جنکی کاوشوں سے واقعی اس محکمہ سے اربوں روپے کی آمدن ہوسکتی او ر مجھے معلوم ہے کہ اس کے لیے آپ نے بہت سے اقدامات بھی اٹھا لیے ہیں اور مجھے امید ہے کہ آپکی پوری ٹیم اس محکمہ کا پورا گند تو صاف نہیں کرپائے گی مگر آپ نے 50 فیصد کام کرلیا تو آنے والے دنوں میں پاکستان کے دوسرے صوبوں میں اس محکمہ کی کارکردگی کی مثال دی جائیگی کیونکہ پاکستان کے صوبوں میں سب سے زیادہ معدنی ذخائر بلوچستان میں ،کوئلے کے ذخائرسندھ میں اور خیبر پختونخوا جواہرات سے مالا مال ہے، جہاں آج تک ڈھنگ سے کام ہی نہیں کیا گیا۔ ورنہ تو ان علاقوں سے نکلنے والے نگینے ہی ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے کافی تھے جبکہ جوہری توانائی کے مقاصد میں استعمال ہونے والے تیل، گیس اور معدنیات کی کان کنی وفاقی حکومت کرتی ہے جہاں صوبوں سے بھی بڑے آرام پرست افسران نوکری کے مزے لے رہے ہیں۔
پنجاب میں کھیوڑہ سالٹ مائنز دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کانیں ہیں جو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے 160 کلومیٹر جنوب میں واقع ہیں ۔ ان کانوں سے نمک نکالنے میں لگ بھگ 1000 کارکن کام کرتے ہیں پاکستان میں کوئلہ، تانبا، سونا، کرومائیٹ، معدنی نمک، باکسائٹ اور کئی دیگر معدنیات سمیت متعدد معدنیات کے وافر ذخائر ہیں جن میں مختلف قسم کی قیمتی اور نیم قیمتی معدنیات بھی ہیں جن کی کان کنی بھی کی جاتی ہے ان میں پیریڈوٹ، ایکوامارین، پکھراج، روبی، زمرد، نایاب زمینی معدنیات باسٹناسائٹ اور زینو ٹائم، اسفینی، ٹورملین، اور کوارٹج کی بہت سی اقسام شامل ہیں جبکہ پنجاب میں کان کنی کی صنعت کی تلاش، ترقی اور ضابطے کے لیے محکمہ مائنز اینڈ منرل ہے جسکا کام صوبے میں معدنی وسائل کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کان کنی کی سرگرمیوں میں مصروف
مزدوروں کی حفاظت، صحت اور بہبود کے لیے مائنز ایکٹ 1923 کے تحت بنائے گئے قواعد و ضوابط کی دفعات کے تحت مکمل ذمہ داری ہے۔ یہ محکمہ سی آئی ایم مائنز لیبر ویلفیئر آرگنائزیشن کی سربراہی بھی کرتا ہے جو ایکسائز ڈیوٹی آن منرلز لیبر ویلفیئر ایکٹ 1967 کے تحت قائم کی گئی ہے اور اس کے تحت کان کنی کی صنعت میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے فلاحی اقدامات کو بڑھانا بھی شامل ہیں کیونکہ پاکستان میں کان کنی ایک خطرناک کام ہے، خاص طور پر کوئلے کی کان کنی کیونکہ ہمارے ہاں تعلیم اور شعور کی کمی سے حفا ظتی طریقہ کار کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے، احتیاطی تدابیر پر عمل بھی نہیں کروایا جاتا جس کی وجہ سے مزدور کچھ عرصے بعد بیمار ہونا شروع ہوجاتے ہیں اورکان کنوں کی اکثریت پھیپھڑوں کے مسائل میں گرفتار اور بہت سے لوگ کاربن مونو آکسائیڈ کے زہر کا شکار ہیں۔ ان مقامات پر موت اور چوٹ کی بنیادی وجوہات چٹانوں سے گرنا، بارودی سرنگوں کے گرنے سے دب جانا اور گرنے والی چٹانوں سے ٹکرانا ہے۔ پنجاب میں اس طرح کے حادثا ت دوسرے صوبوں کی نسبت بہت ہی کم تعداد میں ہوتے ہیں بلوچستان معدنی ذخائر سے بھر پور صوبہ ہے، جہاں سے سوئی گیس پورے ملک کو سپلائی کی جاتی ہے۔ اسی طرح (ریکوڈک) بلوچستان میں تانبے اور سونے کے ذخائر موجود ہیں یہ منصوبہ ایک سال میں 350,000 ٹن سے زیادہ تانبا اور 900,000 اونس سونا پیدا کر سکتا ہے۔ ضلع چاغی میں واقع دہت کوہن، نوک کنڈی میں بھی تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔ اسی طرح لاہور سے تقریبا 160 کلومیٹر شمال مغرب میں چنیوٹ میں بھی ابتدائی تخمینوں کے مطابق 500 ملین ٹن لوہے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور وہاں سے نکالے گئے لوہے کا سوئس اور کینیڈین لیبارٹریوں میں تجربہ کیا گیاتو ان میں سے 60/65 فیصد اعلیٰ درجے کے پائے گئے تھے۔ لوہا پاکستان کے مختلف علاقوں بشمول نوکنڈی، چنیوٹ، کالاباغ سب سے بڑا، ہری پور اور دیگر شمالی علاقہ جات میں پایا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس وقت تقریباً 52 معدنیات کی کان کنی اور پروسیسنگ کی جاتی ہے جبکہ مقامی اور برآمدی مقاصد کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کچھ قیمتی پتھروں کی کان کنی اور پالش کی جاتی ہے اور اس کام کا مرکز خیبر پختون خواہ اور حال ہی میں گلگت بلتستان ہے جہاں ایکٹینولائٹ، ہیسونائٹ، روڈنگائٹ، عقیق، آئیڈوکریس، روٹائل، ایکوامارائن، جیڈائٹ، روبی، ایمیزونائٹ، کنزائٹ، سرپینٹائن، ایزورائٹ، کیانائٹ، اسپیسارٹائن (گارنیٹ)، بیرل، مورگنائٹ، اسپنیل، زمرد، مونوپرگاسیٹ، مونیپراسٹون، ٹوپی, tourmaline, garnet (alamandine), peridot, turquoise, grosular, quartz (citrine and other varieties) اور vesuvianite وغیرہ شامل ہیں ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ان جواہرات کی برآمد ہونے والی آمدنی 200 ملین ڈالر سے زیادہ ہے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے کاش ہمارا ایک محکمہ ہی اپنی ذمہ داری پوری کرلیتا تو آج ہم آئی ایم ایف کے سامنے قرضے کی قسط لینے کے لیے ایڑیاں تو نہ رگڑ رہے ہوتے خیر ابھی بھی باقی صوبوں والے بھی بابر اور منصور تلاش کریں تاکہ ترقی کا سفر دوبارہ شروع ہوسکے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر