وجود

... loading ...

وجود

پی ٹی آئی کا 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان

اتوار 19 مارچ 2023 پی ٹی آئی کا 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اجتماع ایک ریفرنڈم ہوگا ، اگر میں اسلام آباد سے نہ نکلتا وہاں سیدھا سیدھا خون تھا، اور سب کے ہاتھ  سے سب کچھ نکل جانا تھا، وہاں قتل عام ہونا تھا اور یہ آگ سارے ملک میں پھیل جانی تھی، اس وقت یہ حالات ہیں اگر ہوش کے ناخن نہ لئے تو سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا، مجھے یہ نظر آیا ہے اگر اسلام آباد میں کچھ ہو جاتا تو یہ بات آگے چلی جانا تھی اور کسی سے کنٹرول نہیں ہونا تھا، مجسٹریٹ صاحب کو بھی عقل آ گئی ہے اور انہوں نے گاڑی  میں حاضری لگوا لی، اب وقت آ گیا ہے ہم ایک ایک پولیس افسر کے خلاف کیس کر رہے ہیں، جس طرح میرے گھر پر ہلہ بولا گیا لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کا کیس کر رہے ہیں، ظل شاہ کے قتل کا محسن نقوی پر کیس ہوگا آئی جی پر بھی کیس ہوگا، سب پر کیس کریں گے،آپ کہہ رہے ہیں عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے یہ رک جائے گا، قتل کا پلان بنا ہوا ہے اس کے بعد سوچا ہے کیا ہوگا، لندن میں بیٹھا شخص کہہ رہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید ہوئی تھیں تو حالات ٹھیک ہونے میں پندرہ دن لگے تھے ، یہ نہیں رہے گا تو ایک مہینہ لگ جائے گا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں گھر میں تباہی کی گئی ،گھر کولوٹا گیا ، چیزیں توڑی گئیں، میرے گھر میں جو کچھ ہوا ہفتے کے روز مجھے بڑا غصہ تھا، اگر میں ہفتے کے روز آپ سے مخاطب ہوتا تو شاید غصے میں وہ باتیں بھی کر جاتا جو نہیں کرنی چاہئیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قوم مجھے پچاس سال سے جانتی ہے، میری زندگی پبلک ہے، کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے جو میں تھا قوم جانتی ہے، کمزوریاں بھی تھیں، اللہ نے عزت بھی دی، کوئی چیز قوم سے چھپی نہیں رہی، میں وہ پاکستانی ہوں جسے قوم نے کبھی پاکستان کا قانون توڑتے نہیں دیکھا ،عمران خان کا نام میچ فکسنگ میں نہیں آیا۔ عمران خان نے کہا کہ قوم سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا عمران خان نے کیا جرم کیا ہے ، میرے اوپر96مقدمات ہو چکے ہیں، دہشتگردی، قتل ، توہین مذہب، غداری کے مقدمات ہیں، گھر سے نکلتا ہوں مقدمات ہو جاتے ہیں، میرے اوپر کیس وہ کر رہے ہیں جوسب سے بڑے مجرم ہیں ، ان کی ساکھ یہ ہے کہ ان کی چوری پر بین الاقوامی طور پر کتابیں چھپی ہوئی ہیں، انہیں سابق آرمی چیف نے مسلط کیا ِ،انہیں ملک پر بٹھا کر غداری کی گئی ، یہ میرے اوپر ہر طرح کے کیسز کر رہے ہیں ہر قسم کا حربہ استعمال کر رہے ہیں کہ کسی طرح عمران خان راستے سے ہٹ جائے ،میرے اوپر جو قاتلانہ حملہ انہوںنے کرایا ان کے پیچھے ان کا ہینڈلر تھا اب یہ نگران حکومت کے ذریعے کور اپ کر رہے ہیں،جو آصف زرداری کو باپ مانے اس کا کردار کیا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ فیصلے کر رہے ہیں اگر وہ آج نہیں جاگیں گے تو آپ ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہوں گے ۔ان کا بس یک نکاتی ایجنڈا ہے کہ کسی طرح انتخابات نہ ہو ں ، اس کے لئے ہر طرح کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ میں نے اسلام آباد میں صرف حاضری لگانی تھی ، جس جگہ مقدمے کی سماعت تھی وہ ایسا علاقہ ہے جہاں پر دو دفعہ دہشتگردی کے حملے ہو چکے ہیں جہاںجج اور وکلاء بھی شہید ہوئے ، یہ مجھے ڈیٹھ ٹریپ میں لے کر جانا چاہتے تھے ۔پولیس اور رینجرز کی فوج ایک مجسٹریٹ کے وارنٹ لے کر عملدرآمد کرانے پہنچ گئی ،رانا ثنا اللہ کے بھی وارنٹ نکلے ہوئے ہیں لیکن اس کا کہتے ہیں وہ ہمیں ملتا نہیں ہے کہ وہ کہاں پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح زمان پارک کا حملہ کیا گیا ،آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ،اصل گولیاں ،ربڑ کی گولیاں اور کارتوس چلائے گئے ۔ حالانکہ میں نے کہہ دیا تھا کہ میں18مارچ کو جارہا ہوں، اس کیلئے شورٹی بانڈ بھی دیا ، یہ انصاف کے لئے وہاں نہیں لے کر جارہے تھے ، یہ مجھے اس لئے پکڑنے آئے تھے کہ وہاں سے بلوچستان لے جانا تھا مجھے اس وقت تک جیل میں رکھنا تھا جب تک انتخابات نہیں ہو جانے تھے،جھوٹوںکی شہزادی جھوٹوں کی ملکہ کا لیول پلینگ فیلڈ یہ ہے کہ مجھے کسی طرح راستے سے ہٹا دیا جائے ،اس کے سزا یافتہ والد کے کیسز ختم کر کے اسے یہاں لائو یہ لیول پلینگ فیلڈ ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں جو لڑکے تھے انہیں ڈر تھا کہ یہ بد نیت لوگ ہیں ، یہ عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے اور اس طرح تشدد کریں گے جس طرح اعظم سواتی اورشہباز گل سے کیا اس لئے وہ مرنے کے لئے بھی تیار ہو گئے ۔ وہ اس لئے کھڑے ہوگئے کیونکہ ان کو خوف تھا کہ یہاں قانون نافذ کرنے کے لئے نہیں آرہے اغواء کرنے آرہے ہیں قتل کریں گے،انہوںنے ہی ارشد شریف کو قتل کیا ۔میں نے دو دفعہ کہا کہ میں جانے کے لئے تیار ہوں لیکن وہ مرنے کے لئے تیار ہو گئے ، انہیں اپنی لاء انفورسٹمنٹ ایجنسیز پر شک ہے ،اس لئے وہ یہاں کھڑے ہو گئے۔عمران خان نے کہا کہ میں اپنی اہلیہ کو خدا حافظ کہہ کر نکلا تھا کہ یا انہوں نے مجھے جیل میں ڈالنا ہے یا قتل کرنا ہے ۔راستے میں ایک حادثہ بھی ہوا جس میں اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا ۔انہوں نے ساری موٹر وے کو بند کیا ہوا تھا ،ایک لین کھول رکھی تھی ، جہاں سے میں نکلتا پیچھے سے لوگوں کو روک دیتے تھے۔ بے جا رکاوٹوں کی وجہ سے مجھے عدالت کے دروازے پر پہنچنے میں کئی گھنٹے لگ گئے ، اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی لوگوں پر تشدد کیا گیا ۔ جب ہم عدالت پہنچے تو آدھا گھنٹہ تک عدالت کے دروازے پر روکے رکھا ، یہ مجھے اکیلا کر کے جوڈیشل کمپلیکس میں لے جانا تھا یا تو یہ مجھے مجھے قتل کرنا یا گرفتار کر کے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے ۔انہوں نے وہاں پر لوگوں سامنے سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی ، یہ لوگوں کو اشتعال دلوا رہے تھے کہ کسی طرح یہ کچھ رد عمل دیں اور کچھ ایکشن ہو ، میں تو گاڑی میں بیٹھا مجھے کیا پتہ تھا کہ باہر کیا ہو رہاہے لیکن مجھے یہ نظر آرہا کہ افرا تفری مچی ہوئی ہے، مجھے پتہ تھا کہ اگر میں عدالت نہ پہنچا تو انہوں نے پھر وارنٹ نکال دینے ہیں ۔ بڑی دیر کے بعد دروازہ کھلا تو سامنے پولیس ہی پولیس تھی اوراور نا معلوم افراد بھی نظر آرہے تھے، مجھے اندازہ ہو گیا ہے ان کی نیت حاضری لگوانے کی نہیں ہے ، انہوں نے مجھے قتل کرنا یا پکڑنا تھا ، یہاں بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا کہ لوگ اشتعال میں آئیںرد عمل دیں ، اس دوران عمران نیچے اترے تو قتل کریں اور کہیں گے کہ انتشار ہو گیا اور یہ مارا گیا ۔یہ خوفزدہ ہیں ڈرے ہوئے ہیں انہیں معلوم ہے کہ اگر میں زندہ رہ گیا یہ جیت نہیں سکتے ، میں جیل میں چلا گیا تو واپس آیا تو ان کا کیا ہوگا،دو خاندا ن جن کے ڈالرز باہر پڑے ہوئے ہیں اور بھی کچھ لوگ ہیں جو ڈرے ہوئے ہیں یہ کیا کر دے گا ،اس خوف میں ایک ہی راستہ ڈھونڈا ہے کہ مجھے راستے سے ہٹائیں۔عمران خاننے کہا کہ میں نے لوگوں کا جو جذبہ اور شکلیں دیکھی ہیں ان پر کسی طرح کا خوف نہیں تھا ان کا خوف ختم ہو چکا ہے ،اگر میں وہاں سے گاڑی باہر نہ نکالتا تو وہ ہونا تھا جس میں سیدھا سیدھا خون تھا،اور سب کے ہاتھ سے سب کچھ نکل جانا تھا،وہاں قتل عام ہونا تھا اور یہ آگ سارے ملک میں پھیل جانی تھی ، اس وقت یہ حالات ہیں اگر ہوش کے ناخن نہ لئے تو سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا ، مجھے یہ نظر آ یا ہے اگر اسلام آباد میں کچھ ہو جاتا تو یہ بات آگے چلی جانا تھی اورکسی سے کنٹرول نہیں ہونا تھا، مجسٹریٹ صاحب کو بھی عقل آ گئی ہے اور انہوںنے گاڑ میں حاضری لگوا لی ۔عمران خان نے کہا کہ میرے گھر پر ہلہ ہوا بولا گیا ، انہیں معلوم تھا کہ میں اسلام آباد گیا ہوا ہوں لیکن پولیس فورس آگ ئی ،گھر میں صرف بشریٰ بیگم ،دو تین ملازم ،ایک چوکیدار تھا ایک خانسامہ تھا، باہر جو لڑکے کھڑے تھے جب انہوںنے یہ سب کچھ دیکھا تو وہ اندر آگئے جس پر انہوںنے بے پناہ تشدد کی۔عمران خان نے کہا کہ میں پولیس افسران سے سب سے پوچھنا چاہتا ہوں، آرمی افسران ،ملک کے ججز ، ملک کے لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں مجھے یہ بتائیں ہمارے دین کے اندر جو چادر اور چار دیوار کی عزت ہے کیا اگر آپ کے گھر میں ایسا ہوتا کہ پولیس کو پتہ ہوتا آپ گھر میں نہیں ہے سرچ وارنٹ کے بغیر دیواریں توڑ کر آتے ایک پردہ دار خاتون جو دنای دار نہیں پردہ دار ہے اس نے نہ کبھی سیاست ہے نہ کسی سے تعلق ہے تو آپ پر کیا گزرے گی ۔دنیا میںیہ روایت ہے گھر کی خاتون جس کا کسی سے لینا دینا نہیں اگر اس طرح اس کے ساتھ کیا جائے تو آپ پر کیا گزرے گی ، پولیس افسران بتائیں اگر آپ میں غیرت ہے ، اکثریت غیرت مند لوگ ہیں ان کے اوپر کیا گزرے گی ۔پولیس ہلہ بول دیتی ہے ، گھر کو لوٹ رہے ہیں، پولیس کا یہ کام ہے گھر کو لوٹیں، ان میں کوئی شرم اور غیرت نہیں ہے ، کیا اس ملک اس لئے بنا تھا ، ایسا تو بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں طے ہوا تھا ایک ایس پی اور ایک طرف سے ہمارا نامزد نمائندئہ ہوگا اور جو تفتیش اور تلاشی درکار ہو گی وہ کرائی جائے گی ، ایک مجسٹریٹ کے حکم پر پولیس کی فوج آ گئی ہے لیکن ہائیکورٹ کے جج صاحب جو آڈر کرتے ہیں اس پر عمل نہیں ہوتا ۔یہ بد نیت اور بے غیرت ہیں ، انہوں نے انسداد دہشتگردی عدالت سے سرچ وارنٹ لیتے ہوئے بھی حقائق چھپائے ،سرچ وارنٹ کے نام پر لوٹ مار کی ، اس میں لکھا ہوا کہ ایک انچارج اورلیڈی پولیس کے ساتھ آنا ہے اور انہوںنے آ کر سرچ کرنا تھی،یہ کہہ رہے ہیں شراب کی بوتلیں ںکلاشنکوفیں اورپیٹرول بم نکلے ہیں ،پیٹرول بم بنانا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے ،بوتل میں پیٹرول ڈالو اورپھینک دیا ، نقل کے لئے عقل چاہیے ہوتی ہے ،پلاسٹک کی بوتل میں بھی کبھی پیٹرول بم بنا، ساری دنیا میں تمہارا مذاق اڑے گا،بیوقوف بھی بے غیرت بھی ہو ۔عمران خان نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے ہم ایک ایک پولیس افسر کے خلاف کیس کر رہے ہیں،جس طرح میرے گھر پر ہلہ بولا گیا لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کا کیس کر رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کو سمجھ نہیں آتی اس طرح کی نگران حکومت بنائی ہے، کیا زرداری کا بیٹا غیر جانبدارنگران بنے گا ، جس کا کوئی کردا ر نہیں ہے جس کی اخلاقیات نہیں ، وہ غیر جانبدار رہ کر انتخابات کرانے کے سوا باقی سارے کام کر رہا ہے ۔الیکشن کمیشن آپ اپنی بے عزتی کرارہے ہیںکس طرح ننگا کرا رہے ہیں۔ اس طرح کی انتقامی کارروائیاں کبھی کسی نگران حکومت نے کی ہیں ۔ جتنا ظل شاہ پر کیا گیا ، ظل شاہ کے قتل کا محسن نقوی پر کیس ہوگا آئی جی پر بھی کیس ہوگا ، سب پر کیس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو کہنا چاہتا ہوں آپ کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے ، ساری قوتیں ایک طرف ہیں ، نا معلوم افراد بائو ڈال رہے ہیں خدا کے واسطے ملک کو بچائیں صرف عدالتیں ہی ملک کو بچا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹوںکی جو ملکہ ہے وہ پاکستان مین انتشار پھیلا رہی ہے ،پشتونوں کو کہہ رہے دہشتگرد آ گئے ہیں، انہوں نے اپنے مفادات کے لئے جاگ پنجابی جاگ سندھو دیش کے نعرے لگائے ، جب انہیں ضرورت پڑتی ہے یہ تقسیم کرتے ہیں۔تحریک انصاف قوم بنا رہی ہے ،پنجابی پشتون سندھ اور بلوچستان آزاد کشمیر بلتستان سے لوگ آئے ہوئے تھے ، ملک کے لوگ ظلم کے خلاف قانون کی حکمرانی کے لئے کھڑی ہو رہے ہیں ، قوم جاگ رہی اور اندھیرے میں جاگی ہوئی قوم نظر آرہی ہے ،خوف کا بت تور رہی ہے ، جان قربان کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن غلامی قبول نہیں کرے گی ۔انہوںنے کہا کہ جیل میں ڈال دو اس کو چھوڑ دو جھوٹوں کی ملکہ کا حکم سنا جارہا ہے ،حکم کون سن رہا ہے جو لندن پلان کا حصہ ہے وہ سن رہے ہیں،پاکستان کی سب کے ہاتھ سے گیم نکلنے لگی ہے اور ہم اس کے قریب پہنچ رہے ہیں، میرا کیا باہر کے لوگوں پر کنٹرول تھا ، میں تو پر امن آئین کے درمیان جدوجہد رکھتا ہوں ، لیکن جب آپ انتشار پھیلا دیں گے پھر کسی کے کنٹرول میں نہیں رہے گی ،سری لنکا کو بھول جائیں یہ بات ایران کے انقلاب کی طرف بڑھ جائے گی ، آج لاہور میں آٹے کی بوریاں لوٹی گئی ہیں، حالات کو کوئی کنٹرول کر سکتا ہے ،جو حالات دیکھ رہا ہوں انہیںکوئی کنٹرول نہیں کر سکتا ،راستہ ایک ہی صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد کرایا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم بدھ کے روز مینار پاکستان پر جلسہ کریں گے ، یہ جلسہ نہیں ریفرنڈم ہ ہوگا ، انہیں معلوم ہو جائے گا قوم کس طرف کھڑی ہے، چور،جرائم پیشہ ٹولہ اور ان کے ہینڈلر کس طرف کھڑے ہیں،عوام تب تک بھیڑ بکریاں رہتی ہیں جب تک ان میں شعور نہیں ہوتا، جب شعور کا جن بوتل سے نکل آتا ہے وہ واپس نہیں ڈالا جا سکتا، اب آپ اس کو کنٹرول نہیں کر سکیں گے۔ آپ کہہ رہے ہیں عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے یہ رک جائے گا، قتل کا پلان بنا ہوا ہے اس کے بعد سوچا ہے کیا ہوگا۔ لندن میں بیٹھا شخص کہہ رہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید ہوئی تھیں تو حالات ٹھیک ہونے میں پندرہ دن لگے تھے ، یہ نہیں رہے گا تو ایک مہینہ لگ جائے گا، انہوں نے تو باہر بھاگ جانا ہے، پولیس والوں نے رہنا ہے آپ کو حساب دینا پڑے گا، سب کو حساب دینا پڑے گا۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر