... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جموں و کشمیر میں جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ارون گپتا نے مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں نئے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف مکمل ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کے ارکان کے ساتھ سلسلہ وار میٹنگوں کے بعد انہوں نے پراپرٹی ٹیکس کے خلاف مکمل ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو مختلف بہانوں سے ان کی زمینوں اورجائیدادوں سے بے دخل کرنے سمیت نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے ظالمانہ قدامات کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھی ہڑتال کی تائید کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں کہاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مودی حکومت اب کشمیریوں سے انکی روزی روٹی چھیننے اور انہیں ان کے آبائو اجداد سے وراثت میں ملنے والی زمینوں اور جائیدادوں سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔انہوں نے کشمیریوں سے آر ایس ایس کی نسل پرست حکومت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کشمیری اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مقبوضہ علاقے میںغیر کشمیریوں کو آباد کرنے کے مودی حکومت کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کیلئے متحد ہو جائیں۔ اگر کشمیری ہندوتوا دہشت گردی کو ناکام بنانے کے لیے متحد نہ ہو ئے تو تو مودی حکومت سب کچھ تباہ کر دے گی اور کشمیری اپنی شناخت، ثقافت، عزت، وسائل اور بنیادی حقوق سب سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جائیں گے۔ زمینوں پر قبضے کی مودی کی پالیسی کا مقصد کشمیریوں کی شناخت اور ان کے مسلم کردار کو مٹانے کے علاوہ مقبوضہ علاقے کو ایک نوآبادی بنانے کی منظم کوشش ہے۔کشمیری اتحاد واتفاق کو فروغ دیں اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے گٹھ جوڑ کو ظالمانہ اقدامات کے ذریعے اپنے وطن کو چھیننے اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہ دیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے 20اضلاع میںبے دخلی کی مہم جاری ہے ۔ یہاں محکمہ مال کے حکام، پولیس اور بلڈوزر کشمیریوں کے گھر اور دیگر عمارتیں منہدم کر رہے ہیںاور غریب کشمیری سوائے احتجاج کے کچھ نہیں کر سکتے۔حقیقت یہ ہے کہ انسداد تجاوزات کی مہم دراصل مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا عمل ہے تاکہ غیر کشمیری ہندوؤں کو ووٹ اور شہریت سمیت دیگر حقوق دیکر مقبوضہ علاقے میں آباد کیاجاسکے۔ سیاسی قائدین، سماجی شخصیات، صحافیوں اور انسانی کارکنوں کے کارکنوں کے گھروں کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے۔ ان کو ڈرا دھمکا کر بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں لیگل فورم فار کشمیر نے حال ہی میں ایک رپورٹ ”زمینوں پر بڑے پیمانے پر قبضہ :مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو بے اختیاربنانا” کے عنوان سے جاری کی ہے جس میں اس مہم کو اسرائیلی طرز کے نوآبادیاتی ماڈل سے تعبیر کرتے ہوئے کہا گیاکہ اس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی زرعی اور غیر زرعی زمینوں سے بے دخل کرنا ہے تاکہ ان کو معاشی طورپر بے اختیار بنایاجائے۔ رپورٹ میں تحصیل اوردیہات کے حساب سے قبضے میں لی گئی زمینوں کی تفصیل فراہم کی گئی ہے اور نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارتی حکام نے دوران وادی کشمیر میں 1لاکھ 78ہزارایکڑ سے زائد اور جموں میں 25ہزار159ایکڑ سے زائد اراضی کوئی نوٹس دیے بغیر مالکان سے زبردستی چھین لی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ پورے مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کی بے دخلی کی غیر قانونی مہم کی وجہ سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پایا جاتاہے۔کشمیر کے کونے کونے میں شروع کی گئی بے دخلی کی جبری مہم کی وجہ سے کشمیری شدید خوف ودہشت میں مبتلا ہیں۔ لوگوں کو ڈرانے سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گااور بلڈوزر سے کشمیریوں کے گھروں کو گرانا بند کریں ، یہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے۔ مودی حکومت نے لوگوں کو مذہب، ذات پات، رنگ و نسل اور برادری کی بنیاد پر تقسیم کردیا ہے اور اب وہ انہیں معاشی بنیادوں پر بھی تقسیم کرنا چاہتی ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت انسداد تجاوزات کی نام نہاد مہم کو کشمیری عوام کو دبانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ اس مہم کا مقصدکشمیریوں سے انکی املاک چھیننا ہے اورمودی حکومت کے اس اقدام سے کشمیر کی صورتحال افغانستان سے بھی بدتر ہو گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض فوج نے تحریک آزادی کو دبانے کے اپنے تمام حربو ںمیں ناکامی کہندوتوا مہم پر عملدرآمد کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے اپنے غیرقانونی قبضے والے جموں وکشمیر میں فوجی دستوں’ سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے مستقل کیمپوں کے قیام کے لئے 29 مقامات پر 41.77 ایکڑ اراضی مختص کر لی گئی۔ گزشتہ ہفتے اس سلسلہ میں منسٹری فار ہوم افیئرز کی میٹنگ ہو چکی ہے۔ ادھر آل پارٹیز حریت کانفرنس نے شرمناک منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا یہ اقدام بھارت سے آنے والوں کو بسانے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی خلاف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔