وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں سسکتی جمہوریت اور مغربی دنیا

جمعرات 09 مارچ 2023 بھارت میں سسکتی جمہوریت اور مغربی دنیا

افتخار گیلانی
۔۔۔۔۔۔

اندازہ کریں کہ اگر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل، برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی یا آکسفیم جیسے خیراتی اور تحقیقی ادارہ کے دفاتر پر چین یا تیسری دنیا کے کسی ملک کی حکومتی ایجنسیوں نے ریڈ کی ہوتی، تو مغربی دنیا میں کس طرح کی ہا ہا کار مچ گئی ہوتی۔اس ملک کو سبق سکھانے کیلئے اقوام متحدہ سے لیکر سب ہی فورمز ایکشن میں آگئے ہوتے ۔ کچھ نہیں تو پابندیا ں لگ چکی ہوتیں۔ عراق اور لیبیا پر تو اسی جمہوریت کے نام پرفوج کشی کرکے لاکھوں افراد کو ہلاک اور بے گھر کردیا گیا۔جمہوریت کی دیوی کو حاضر کرنے اور ان ممالک کے سپرد کرنے سے پیدا شدہ عدم استحکام سے یہ ممالک ابھی بھی سنبھل نہیں پا رہے ہیں۔ مگرمغربی دنیا کے بگڑے ہوئے شہزادے یعنی وزیر اعظم نریندو مودی کی حکومت نے ایمنسٹی کے ذمہ داروں کو تو اتنا تنگ کیا کہ انہوں نے بوریا بسترسمیٹنے میں ہی عافیت جانی۔
دارالحکومت دہلی کے وسط میںبی بی سی کے دفاتر پر تین دن تک حکومتی ایجنسیوں نے دھاوا بو لے رکھا، مگر پوری دنیا کو جیسے سانپ سونگھ گیا تھا۔ برطانوی حکومت نے بس جمع خرچ کیلئے ایک ہلکا سا زبانی بیان داغا۔ اگر برطانیہ میں آل انڈیا ریڈیو کے ہی دفتر کو اس طرح کا نشانہ بنایا جاتا، بھارت میں تو طوفان مچ گیا ہوتا۔ جس دن بی بی سی کے دفتر پر انکم ٹیکس کا محکمہ ریڈ کر رہا تھا، اسی وقت لند ن میں ائیر انڈیا کے ذمہ داران بوئنگ اور ایئربس جیٹ طیاروں کے حصول کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کر رہے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس معاہدے سے بھارت ایرو اسپیس سیکٹر کے لیے دنیا کی سب سے اہم ابھرتی ہوئی مارکیٹ بن جائیگا۔ اب جمہوری اقدار کی بحالی، صحافتی آزادی جیسے ”بے معنی” نعروں کیلئے کون اس اہم معاہدہ کو کھٹائی میں ڈالنے کی ہمت کرتا۔ گزشتہ ہفتے ، نئی دہلی نے جی 20ممالک کے وزراء خارجہ کی میزبانی کی، پھر اسی دن چار فریقی سکیورٹی ڈائیلاگ (جسے کوارڈکے نام سے جانا جاتا ہے ) اور جس میں امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت شامل ہیں کی میٹنگ کی میزبانی کی۔ اسی ہفتے رائسینا ڈائیلاگ کا انعقاد کرکے دنیا بھر کے اسٹریٹیجک ماہرین کا اجلاس منعقد کرنے کے علاوہ جرمن چانسلر اولاف شولز اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کا بھی خیر مقدم کیا۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیس نئی دہلی کا دورہ کرکے ڈیکن یونیورسٹی کیمپس قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کر رہے ہیں، جو بھارت میں قائم ہونے والی پہلی غیر ملکی یونیورسٹی ہوگی۔ امریکی تھنک ٹینک ولسن انسٹیٹیوٹ میں شعبہ ایشیا کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین کے مطابق گو کہ مغربی دنیا بشمول امریکہ کو احساس ہے کہ بھارت میں جمہوری قدروں کو پامال کیا جا رہا ہے ، مگر چونکہ یہ اسوقت چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم مہرہ ہے ، اسلئے اس کو پریشانی سے بچانے کیلئے بین الاقوامی برادری نے بڑی حد تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ مسلم دنیا کے رہنما ؤں نے بھی بھارت میںآئے دن مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف ہو رہی کارروائیوں پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ آزاد پریس کو ڈرانے سے لیکر سول سوسائٹی کی سرگرمیوں پر قدغن لگانے کے علاوہ منی لانڈرنگ اور غیر ملکی فنڈنگ کے قوانین کا استعمال کرکے ملک میں اپوزیشن اور اسکے لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔
2014میں مودی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے لیکر ابھی تک صرف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ہی تین ہزا ر کے قریب ریڈز کیے ہیں اور ایک ٹریلین سے زائد کی جائیدادیں ضبط کی ہیں۔خبر رساں ادارے کے آرٹیکل 14 کے جائزے کے مطابق مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے پہلے چھ سالوں میںہی 7,100 سے زیادہ افراد پرسڈیشن یعنی بغاوت کے الزامات میں مقدمات درج کیے گئے تھے ۔ ملک کے سب سے بڑے صوبہ اترپردیش میں 2017 اور 2021 کے درمیان 8,500 پولیس مقابلے ہوئے ہیں اور ان میں 40فیصد ہلاک شدگان مسلمان تھے ۔ فریڈم ہاؤس نے اپنی سالانہ “فریڈم ان دی ورلڈ” رپورٹ میں بھارت کی پوزیشن کو “آزاد” کے درجہ سے “جزوی طور پر فری” میں منتقل کر دیا ہے ۔ سویڈن کے V-Dem انسٹی ٹیوٹ نے اپنے سالانہ ڈیموکریسی لیگ ٹیبلز میں اس تجزیے کی بازگشت کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت میں جمہوریت انتخابات کے انعقاد تک محدود ہو کر رہی گئی ہے ۔ طرہ تو یہ ہے کہ بھارت دنیا میں اپنے آپ کو ایک جمہوری چیمپئن کے بطور پیش کرتا ہے ۔ بقول کوگل مین، چین کے مقابل بھارتی لیڈران اپنی آستینوں پر “دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت” کا لیبل پہن کے دنیا بھر میں گھومتے ہیں۔ وہ کامیاب آزادانہ اور متواتر انتخابات سے لے کر فوج کی سویلین قیادت کے تابع ہونے کی کہانیاں سناکر جمہورت کے پٹارہ کو بجاتے ہیں۔ مزید برآں، چین کا مقابلہ کرنے کے لیے کواڈ او ، جو جمہوری ممالک کا اتحاد بھی ہے ، میں ایک نقیب کا رول ادا کرتے ہیں۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ ایک طرف امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ نے جمہوریت اور انسانی حقوق کے فروغ کو خارجہ پالیسی میں ترجیح کے طور پرشامل کیا ہے ، اور اس سمت میں دنیا کے متعدد ممالک کے خلاف اس نے کارروائیاں بھی کی ہیں۔ وہیں وہ بھارت کے معاملے میں کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصر ہے ۔کوگل مین کے مطابق نئی دہلی کو جتنے زیادہ مفت پاس ملیں گے ، اتنی ہی حوصلہ افزائی ہوگی اور ملک میں جمہوری اداروں ، اقلیتوں اور اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن اور تیز ہوگا۔ اسکالر فرانسس فوکویاما دلیل دیتے ہیں کہ لبرل جمہوریت قانون کی حکمرانی، جمہوری احتساب، اور ایک موثر ریاستی اپریٹس پر مبنی ایک میکانزم ہے ۔ اگرچہ بھارت نے قانون کی حکمرانی کے نفاذ اور مضبوط ریاستی اداروں کے قیام میں کامیابی حاصل کی ہے ، مگر اسکی جمہوری سند اس وقت انتہائی تنائوکا شکار ہے ۔
جب بھارت کی جمہوریت کی تنزلی کی بات آتی ہے ، تو اس تشویش کے تین اہم جز ہیں۔ سیاست میں ہندو اکثریتی برانڈ کے عنصر کا داخل ہونا،ایگزیکٹو کے ہاتھوں میں ضرورت سے زیادہ طاقت کا ارتکاز ، آزاد اداروں میں تنزلی اور سیاسی اختلاف اور آزادی صحافت پر پابندی اور گودی میڈیا کا قیام اور اسکی حوصلہ افزائی۔ ان میں سے زیادہ اہم ہندو قوم پرستی کا عروج ہے ۔ بی جے پی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کا ایک سیاسی بازو ہے جو کم از کم تین درجن ہندو قوم پرست تنظیموں کی نمائندگی کرتی ہے ۔آر ایس ایس اور اس کے
اتحادیوں کا استدلال ہے کہ ہندو ثقافت کو 12 صدیوں سے مسلم حکمرانوں اور پھر برطانوی نو آبادی نے دبا کر رکھا تھا، حتیٰ کہ 1950 کے آئین کو بھی وہ برطانیہ کے زیر اثر لبرل عناصر کی دین سمجھتے ہیں اور اسکو بھی ایک غیر ملکی استعمار کی نشانی کے طور پر مانتے ہیں۔گو کہ کانگریس بھی آزادی اظہار پر حملوںکے معاملے میں کچھ کم نہیں تھی۔ ہمارے کئی سینئر کولیگ اندرا گاندھی کے دور کو یاد کرکے اس کے ذریعے 1975میں لگائی گئی ایمرجنسی کی یاد دلاتے ہیں۔ مگر اگر دیکھا جائے ، کانگریس موقع پرستی کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں نشانہ بناتی تھی، جو اس کے سیاسی مفادات کی راہ کاکا نٹا ہوتے تھے ۔ مگر بی جے پی کا محور نظریاتی تنگ نظری کے ارد گرد گھومتا ہے ۔ اس نے تو اب ہندو قوم پرستی کی حمایت کو بھارت کے ساتھ وفاداری کے ساتھ نتھی کیا ہوا ہے ۔ دنیا کی سب سے اس بڑی جمہوریت میں اقدار کی تنزلی جلد یا بدیر اس کے سماجی استحکام کو نشانہ بناکر خوشحالی اور اقتصادی ترقی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ۔ مغربی دنیا چین کے خلاف جس مہرہ کو استعمال کرنا چا رہے ہیں، وہ کام کرنے سے قبل ہی پٹ جائیگا۔ یہ ان ممالک کے مفاد میں بھی ہے کہ بھارت میں جمہوری اقدار کو بچانے کیلئے فعال کردار ادا کریں اور اپنے تعلقات کو اداروں کی آزادی، اقلیتوں کے تحفظ نیز دیگر ایسے ایشوز کے ساتھ مشروط کردیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر