وجود

... loading ...

وجود

کشمیری عوام کا حق خود ارادیت نظر انداز

منگل 07 مارچ 2023 کشمیری عوام کا حق خود ارادیت نظر انداز

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ تخفیف اسلحہ کا عالمی دن منانے سے کشمیریوں کو کوئی امید نہیں ہے۔ بھارت عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبات کو نظر انداز کرنے کیلئے آسان بہانے بناتا رہتا ہے لیکن کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو نظر انداز کر رہا ہے۔ کشمیریوں کی خودمختاری اور حق خود ارادیت کے سوال کو حل کرنے سے انکار کا دہائیوں پرانا مسئلہ نہ صرف کشمیریوں میں گہری بے چینی کا باعث بنا ہے بلکہ اس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان دو جنگیں بھی ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ سب سے بڑا تحفہ ہو گا جو ہم آنے والی نسلوں کو دے سکتے ہیں۔اس اہم دن پر آئیے ہم جوہری خطرے کو ناکارہ بنانے اور امن کے اپنے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کے بارے میں ایک نیا اتفاق رائے قائم کرنے کا عہد کریں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور عالمی امن میں دلچسپی رکھنے والے یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کشمیر واحد بین الاقوامی تنازع ہے جو دو حریف ممالک بھارت اور پاکستان کو ایٹمی تباہی کے دہانے پر لا سکتا ہے۔ کشمیر زمین پر سب سے خطرناک جگہ ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے غیر قانونی طو ر پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ نظر بندوں کی جہنم نما بھارتی جیلوں سے رہائی کے لیے کردار ادا کریں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر معیاری غذا اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثرنظر بند مختلف امراض کا شکار ہو چکے ہیں نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نظر بندوں کو بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ضلع بارہمولہ کے علاقے پٹن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں لوگوں نے بجلی کے نئے میٹروں کی تنصیب کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے انتہائی تیز رفتار میٹروں کی تنصیب کا عمل فوری پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ مشتعل لوگوں نے سرینگر بارہمولہ شاہراہ بلاک کر دی جسکی وجہ سے ٹریفک کی آمدورفت کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔جموں خطہ کے ضلع ڈوڈہ میں نامعلوم افراد نے ایک سرکاری استاد شبیر احمد کو آدھی رات کے وقت ایک عمارت کی تیسری منزل سے نیچے پھنک کر قتل کردیا۔علاقے کے لوگوں نے ہولناک واقعے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ استاد کے قتل کے پیچھے بھارتی فوجیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات میں تنازعہ کشمیر بھی زیر غور رہا ہے لیکن یوں لگتا ہے کہ بھارتی حکومت مسئلہ کشمیر حل کرنے میں سنجیدہ نہیں بلکہ وہ طول دیکر مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے تحریک آزادی کو کچلنا چاہتی ہے۔ بھارتی حکومت کی یہ بھول اور خود فریبی ہے کہ وہ کشمیر میں حریت پسندوں کی جدوجہد آزادی کو دبا سکتی ہے۔ کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے سروں پر کفن باندھ کر نکلے ہیں اور وہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ آزادی کی منزل پر نہیں پہنچ جاتے۔
پاکستان اور کشمیر کے عوام مسئلہ کشمیر کے کسی ایسے حل پر آمادہ نہیں ہوں گے جس کے رو سے انہیں اپنی قسمت کا خود فیصلہ کرنے کا حق نہیں ملتا۔ اس وقت کشمیریوں کی نمائندہ قیادت کو کشمیر پر مذاکرات میں شامل کیا جائے۔ کشمیریوں کی مرضی کے خلاف پاکستان اور بھارت تنازعہ کشمیر کا کوئی حل نہیں نکال سکتے۔ کشمیری عوام اس تنازعہ کے بڑے اہم فریق ہیں اس لیے بھارت کو چاہیے کہ وہ بلاتاخیر کشمیریوں کو بھی مذاکرات میں شامل کرے تاکہ مسئلہ کشمیر کا پر امن تصفیہ ہو سکے۔ اس کے بغیر نہ تو جنوبی ایشیاء میں امن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی جنوبی ایشیاء میں کسی ایٹمی جنگ کا خطرہ ٹالا جا سکتا ہے۔ اس لیے بھارتی حکومت کشمیر پر اپنی پرانی پالیسی ترک کر کے زمینی حقائق کا ادراک کرے اور کشمیری قیادت کو مذاکرات میں شامل کر کے سنجیدگی کے ساتھ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل تلاش کرے جو تینوں فریقوں کیلئے قابل قبول ہو۔
یکم جنوری 1949ء کی جنگ بندی کے بعد کشمیری ظلم کی جس طویل رات سے گزر کر یہاں تک پہنچے ہیں اس نے ہر ایک کشمیری کو یہ بات سمجھا دی ہے کہ آزادی خیرات میں نہیں ملتی۔ اس کیلئے جدو جہد کرنا پڑتی ہے۔ قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ لاشے اٹھانے پڑتے ہیں۔ دشمن کی قوت کو اپنے مقابلے میں ہیچ ثابت کرنا پڑتا ہے۔ تب جا کر ریاست جموںو کشمیر میں آزادی کی کرنوں کے مدہم سائے ابھرنے لگے ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر کوئی بڑا علاقہ نہیں، گنجان آباد بھی نہیں، بظاہر آزادی کیلئے ہتھیار اٹھانے والوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں مگر ان کے مقابل بھارت کی آٹھ لاکھ فوج ہیچ ثابت ہوئی ہے۔ جہاں تک مکمل فتح کا تعلق ہے تو وہ آزادی کا دوسرا نام ہے اور جب تک کشمیر کی سر زمین پر بھارت کا ایک سپاہی بھی موجود ہے، کشمیری آزاد نہیں ہو سکتے۔ اس لیے بھارتی فوج کو ہیچ ثابت کرنا صرف ایک محاذ پر کامیابی ہے اور اس مقام پر کھڑے ہو کر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ بھارت نے کشمیر میں بڑے مضبوط پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ وہ ایک طاقتور ملک ہے اس کے پنجے اکھاڑنے، اس کی طاقت کا گھمنڈ توڑنے کیلئے کشمیریوں کو ابھی کئی صحراؤں سے گزرنا ہے۔
٭٭٭

 


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر