وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ کشمیر متنازع علاقہ ہے

اتوار 26 فروری 2023 مقبوضہ کشمیر متنازع علاقہ ہے

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جنرل اسمبلی میں یوکرائن پر 11ویں ہنگامی اجلاس کے دوران پاکستانی فرسٹ سیکریٹری جواد اجمل نے ہندوستان کے خلاف جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے کہا کہ آج کی بحث کا محور بحران کے شکار افراد ہے جن کا ہمیں سامنا ہے۔ چارٹر کے پہلے آرٹیکل میں درج لوگوں کے اہل حقوق میں سے ایک حق خود ارادیت ہے۔کشمیریوں کے معاملے میں، حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے تسلیم کیا گیا ہے اور ان سے وعدہ کیا گیا ہے، جس نے کشمیریوں کو اس حق کے استعمال سے زبردستی اور دھوکا دہی سے روکا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو روکا ہے۔ کشمیریوں کو اپنی تقدیر کا تعین کرنے کے قابل بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ناگزیر ہے۔
بھارت نے پورے کشمیر میں خواتین اور بچوں سمیت 1000 نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر نظر بند کر رکھا ہے، نوجوان لڑکوں کو سرعام پھانسی دے کر پرتشدد کارروائیاں کیں اور پورے محلوں اور دیہاتوں کو جلا دیا۔ اس طرح کے اقدامات جموں و کشمیر کے لوگوں کی جدوجہد کو تیز کرنے کے لیے ہی کام کرتے ہیں۔ پاکستان کشمیر پر بھارتی مظالم کے بارے میں عالمی برادری کو لوگوں کی حالت زار سے آگاہ کرے گا۔ غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر برصغیر میں پائیدار امن نا ممکن ہے اور تمام دنیا بھی اس بات پر متفق ہے کہ مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل ہونا چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی وجہ سے بھارت کو مذاکرات پر مجبور ہونا پڑا۔
اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دے کر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک واضح طریقہ بتایا تھا جس پر پاکستان تاحال زور دیتا رہا ہے لیکن بھارت اس طریقہ سے ہمیشہ پہلو تہی کرتا رہا ہے۔ بھارت کے وزیراعظم پنڈت نہرو خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے کر گئے تھے اور انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت کی تھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارت اپنے وعدوں سے مکر گیا۔ وہ ریاستی طاقت اور جبر کے زور پر کشمیر کو ہڑپ کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔
کشمیر بھارت کا حصہ نہیںہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ریاست جموں وکشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔ ریاست جموں وکشمیر بھارت کا کبھی اٹوٹ انگ تھا نہ اب ہے۔ بھارتی مندوب نے کشمیر کے بھارت کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کے لیے حق خود ارادیت کا دعویٰ غلط ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت سے مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل حل کرے۔ بھارتی قیادت کا یہ طرزعمل نیا نہیں۔ جب بھی پاکستان نے مذاکرات میں کوئی تجویز پیش کی تو بھارت نے اسے قبول نہیں کیا۔ جب بھارتی لیڈر اٹوٹ انگ کا راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں تو پھر کشمیر سمیت تمام مسائل پر جامع مذاکرات بے معنی ہو کر رہ جاتے ہیں۔
بھارتی سرکار اپنے ذرائع ابلاغ کے ذریعے گمراہ کن پروپگنڈے سے یہ تاثر دینے کی کوشش میں مصروف ہے کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس اور تشویشناک ہے۔حریت رہنماؤںنے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارت کی جانب سے کشمیر پرامن کے ڈرامے کو مسترد کرتے ہوئے عالمی طاقتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی خواہشات کے تحت آزادانہ ماحول میں استصواب رائے یا ریفرنڈم کا انعقاد ہے۔ بصورت دیگر جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا۔ کٹھ پتلی حکومتیں جعلی الیکشن کا ڈرامہ رچا کر قائم کی جاتی ہیں جو جمہوریت کا دعویٰ تو کرتی ہیں اور سیاسی سرگرمیوں پر کٹھ پتلی حکومت کے رکاوٹ نہ ڈالنے کا یقین تو دلاتی ہیں لیکن وہ ایک لمحے کے لیے بھی کشمیری حریت پسند عوام کو اظہار رائے کا حق دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ ہم بھارتی حکمرانوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی اور کشمیری عوام کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر اور نہ ہی کشمیرکی تقسیم کی بنیاد پر کوئی حل قبول کریں گے۔ مسئلہ کشمیر کا واحداور پائیدار حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری سے ہو سکتاہے۔ جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونی چاہیے اور اس میں کشمیری جو بھی فیصلہ کریں وہ ہندوستان اور پاکستان کو قبول کرنا ہوگا۔
یورپی ممالک کی دیدہ دانستہ چشم پوشی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہورہا۔ مغرب کی طرف سے بھارت کی درپردہ اور کھلم کھلا پشت پناہی کے باعث مسلمانوں کے دلوں میں نفرت کا لاوا پک رہا ہے۔ کس قدر تعجب کی بات ہے کہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں میں سے کسی ایک پر بھی عمل درآمد کی نوبت نہیں آئی اور کسی نے بھارت سے یہ نہیں پوچھا کہ وہ دیدہ دلیری سے ان قراردادوں کی خلاف ورزی کیوں کر رہا ہے؟ یورپ اور ترقی یافتہ ملکوں کو اپنے گریبان میں بھی جھانک کرسوچناچاہیے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے فروغ میں خود ان کی ذمہ داری کتنی ہے؟
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر