وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت بنانے کا بھارتی منصوبہ

بدھ 22 فروری 2023 مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت بنانے کا بھارتی منصوبہ

 

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ ہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی حمایت یافتہ مودی حکومت ، جموں وکشمیر میں لوگوں کی زمینوں کو طاقت کے بل پر چھین رہی ہے تاکہ غیر کشمیریوں کو بساکر علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جائے۔ کشمیری بھارت کے مذموم منصوبوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔کشمیر ایک متنازع خطہ ہے جس کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں عالمی قوانین اورضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنمائوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے اور تنازع کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے کیلئے ملک کے مختلف حصوں سے باشندوں کو لا کر مستقل طور پر وادی میں آباد کر رہا ہے۔ اس کے لئے امرناتھ غار علاقہ کے قریب امرناتھ نگر قائم کررہا ہے جہاں بھارتی حکومت اور شری امرناتھ شرائن بورڈ مل کر سڑکیں، ہٹس اور عمارتیں تعمیر کر رہی ہے۔ یوں بھارت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے جموں و کشمیر میں اکثریتی آبادی کو اقلیت دکھانے میں کامیاب ہو جائے گا جس کا ثبوت یہ ہے کہ جموں کی آبادی کو سرینگر شہر کی آبادی سے زیادہ دکھایا گیا ہے۔ امرناتھ نگر میں بہار، اترپردیش ، ہماچل پردیش اور پنجاب سے ہزاروں افراد کو مستقل رہائش کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور بھی انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر گھروں میں داخل ہو کر لوگوں کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں بھارتی فوجیوں نے بارہمولہ، بانڈی پورہ سمیت شمالی کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگوں کے گھروں میں داخل ہوکر خود ساختہ مردم شماری شروع کر دی ہے۔ فوجی اہلکار مقامی رہائشیوں کی تمام ترتفصیلات جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ لوگوں سے ان کے نام، عمریں، پیشہ جات اور ٹیلی فون نمبر سمیت مختلف حوالے سے پوچھ گچھ کے علاوہ تمام معلومات کو تحریری شکل میں جمع کیا جا رہا ہے۔ بڈگام میں کشمیریوں کو فوج کی جانب سے ایک فارم دے کر ہدایت کی گئی کہ اس پر اپنی تمام تفصیلات درج کر کے دستخط کے ساتھ واپس کریں جبکہ کئی جگہوں پر گاؤں کے نمبردار کے ذریعے لوگوں میں فارم تقسیم کیے گئے ہیں۔ گو کہ بھارتی فوج کی جنرل آفیسر کمانڈ نے مردم شماری کی خبر کو غلط قرار دیا ہے مگر چند ایک بھارتی فوجیوں کا کہنا ہے کہ کچھ فوجی کمپنیز اپنے ریکارڈ کو اپ گریڈ کرنے کے لیے فوجی اختیارات کے اندر رہتے ہوئے معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔
تاج برطانیہ کے دور میں کشمیر میں 1911میں مردم شماری ہوئی تھی۔ اس وقت وادی جموں اور کشمیر میں 75.49 فیصد مسلمان اور22.20 فیصد ہندو تھے۔ تقسیم ہند کے وقت مسلمانوں کا تناسب تقریباً یہی تھا۔1947کی تقسیم کے مطابق ریاست کے عوام کی اکثریت جس طرف ہوجاتی اس وادی کو بھارت یا پاکستان میں شامل ہونا تھا۔ کانگرس کو اس بات کا علم تھا کہ عوام کی اکثریت مسلمان ہے اس لیے یہ خطہ ہاتھ سے نہیں جانا چاہئے اور ایسے حالات پیدا کیے کہ طے شدہ اصول کے مطابق رائے شماری کا موقع ہی نہ آیا اور معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے معاہدوں کے بعد بھی جوں کا توں رہا۔ اس لئے کشمیری قیادت کا دعویٰ ہے کہ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنی قسمت کا خود فیصلہ کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ بھارتی قیادت نے منصوبہ بندی کے تحت کشمیر میں ہندوؤں کی بہت بڑی تعداد آباد کی تاکہ کشمیری مسلمان اقلیت میں آ جائیں لیکن ایسا نہ ہوسکا۔2001 میں بھارتی حکومت نے جو مردم شماری کرائی تھی اس کے مطابق کل آبادی 10143700 نفوس پر مشتمل تھی جن میں مسلمانوں کی تعداد 6793240ہے جو کل آبادی کا66.79 فیصد ہے جبکہ ہندوؤں کی آبادی 29.36 فیصد ہے اس کے باوجود بھارت عوام پر بار بار اپنی مرضی مسلط کرتا رہا ہے۔
بوگس مردم شماری کے نتیجے میں صوبہ جموں کے ہندوئوں نے اپنی پچھلی آبادی میں اچانک چار لاکھ نفوس کا اضافہ دکھا دیا ہے، گویا دس برسوں میں جموں کے ہندوئوں کی شرح آبادی میں چالیس سے پچاس فی صد اضافہ ہو گیا ؛ جب کہ مسلمان آبادی میں د س برس کے دوران اضافہ کہیںبھی دس پندرہ فی صد سے زیادہ نہیں۔ بھارت چاہتا ہے کہ جموں میں مصنوعی طور پر ہندو آبادی مسلمانوں سے بڑھا دی جائے ،تا کہ کشمیری مسلمان گھبرا کر خودجموں والوںسے الگ ہونے میں ہی عافیت سمجھیں۔ کہا جاتا ہے یہ خفیہ ایجنسیوں کی ایک زبردست چال اور خفیہ منصوبہ بندی ہے جس کے تحت آہستہ آہستہ جموں خطے کی آبادی میں زبردست اضافہ دکھایا جاتا رہا ہے اور کشمیری خطے خصوصاً وادی کی آبادی میں شدید کمی ظاہر کی جاتی رہی ہے۔ اس کے دو نتائج نکلیں گے۔ اول یہ کہ آبادی میں مسلمانوں کا تناسب اتنا کم کردکھایا جائے کہ اگر کبھی رائے شماری کی نوبت آئے تو بھارت کو اس پر آمادہ ہونے سے کوئی نقصان نہ ہو۔ دوم یہ کہ وادیء کشمیر کی آبادی کم دکھانے سے ان کے حصے کی تمام جدیدسہولیات، ٹیکنالوجی اور مراعات بھی صوبہ جموںکومنتقل کی جا سکیں۔ بھارت کے حالیہ اقدام پر کشمیری عوام اگر خاموش تماشائی بنے رہے تو ایک دن اپنی شناخت کھودیں گے جو کہ بھارت چاہتا ہے۔ نہ صرف کشمیری بلکہ عالمی ذرائع ابلاغ بھی اس مسئلہ کو اجاگر کرے تاکہ بھارت کے مذموم عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر