... loading ...
پاکستانی قوم کاکیسا نصیب ہے کہ وہ جس سیاستدان کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں وہی ان پرمہنگائی،بیروزگاری،لوڈشیڈنگ اور محرومیوںکا عذاب مسلط کردیتاہے حکمران اپنے اللے تللے ختم نہیں کرتے کشکول پکڑے کسی بیرون ملک امدادلینے جاتے ہیں تو ان کا لائف اسٹائل دیکھ کر امداد دینے والے پریشان ہوجاتے ہیں یہی وجہ سے اکثروبیشتر کوئی خیرات دینا گوارا نہیں کرتا لیکن وہ بے مزہ ہوئے بغیر سیر سپاٹے کے لیے کسی اور ملک کا دورہ رکھ لیتے ہیں یہ الگ بات کہ فاقوںکی ماری قوم میںسے نہ جانے کتنے خودکشیاں کررہے ہیں لیکن شہبازشریف حکومت دنیا کی سب سے بڑی کنگ سائز کابینہ انجوائے کررہی ہیں مگر کمال ہے کوئی دھیلے کی کرپشن کرے نہ کرے درجنوں وزیروں،مشیروں اور معاونین ِ خصوصی مال ِ مفت دل ِ بے رحم کے مصداق پر وٹوکول ،وزارتوںکے ہوشربا اخراجات سے ملکی معیشت کو ڈھبردوس کررہے ہیں ان حالات میں وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی بعض اصلاحات پاکستان کے حق میں ہیں، منی بجٹ لانا پڑے گا جس میں 170 ارب کے ٹیکس لگائے جارہے ہیں جبکہ پاکستان کو آئی ایم ایف جائزے کے بعد 1.2 ارب ڈالرز ملنے کی توقع ہے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آخری دور میں کئی امور پر اتفاق کرلیاگیا ہے ،موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے کئے گئے پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی فراہم کر دی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی آئی ایم ایف کو عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، یہ اصلاحات پاکستان کی ضرورت ہیں بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ہماری ضرورت آئی ایم ایف سے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے اور توانائی کے شعبے میں گردشی قرض کو روکنے پر اتفاق ہوا ہے، گیس کے شعبے میں گردشی قرض میں مزید اضافہ روکنا ہے جبکہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے پر شہباز حکومت عمل در آمد کر رہی ہے، حکومت اور معاشی ٹیم معاہدے پر عمل کے لیے تگ و دو کر رہی ہے، آئی ایم ایف سے توانائی اور دیگر مالیاتی امور پر وسیع مذاکرات ہوئے وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ کچھ ایسے سیکٹر ہیں جن میں اصلاحات کی ضرورت ہے، 5 سال کی معاشی تباہی اور خراب گورننس سے مشکلات پیدا ہوئیں، 10 دن کے ڈائیلاگ کے لیے ہم نے خود کو تیار کر رکھا تھا، آئی ایم ایف کی ٹیم واپس چلی گئی ہے، اب پیر کو آئی ایم ایف سے ورچوئل میٹنگ ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ سبسڈیز کو کم کیا جائے گا، گیس کے شعبے میں گردشی قرضے کو صفر کرنا ہے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات طے کی جائیں گی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں 24 نمبر کی معیشت کو 47 نمبر پر لا کھڑا کیا گیا، بی آئی ایس پی کے تحت 40 ارب کا مزید ریلیف دیا جائے گا، منی بجٹ لانا پڑے گا، خواہ بل کی شکل ہو یا آرڈی ننس کی صورت میں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس نہیں مانا، انہوں نے یہ بات مان لی ہے، باہمی طور پر اتفاق کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لیوی کو 5، 5 روپے بڑھایا جائے گا 170 ارب کے ٹیکسز میں جنرل سیلز ٹیکس شامل ہو گا اس پرتبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھامجھے نکال کر کوئی اکانومسٹ ٹائپ کا بندہ ہی لے آتے، مسلم لیگ میں احسن اقبال جیسے قابل لوگ بھی ہیں انہیں لے آتے ڈار صاحب کی سوچ ہی الٹی ہے، اپنی انا کے چکر میں لوگوں کی فیکٹریاں بند کروادیں۔ مفتاح اسماعیل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ میرے وزیر خزانہ بننے کے بعد 6 ماہ تک اسحاق ڈار نے میرے خلاف مہم چلائی تھی۔ سوشل میڈیا پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ اسحاق ڈار کو خود وزیر خزانہ بننے کا بہت زیادہ شوق تھا، وہ ٹی وی پر کہتے تھے کہ میں 160 کا ڈالر کردوں گا، میرے خلاف پروگرام کراتے تھے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نواز شریف کے قریب تھے، ان کا بیٹا نواز شریف کا داماد ہے، وہ نواز شریف سے کہتے تھے میں ڈالر اور پیٹرول سستا کر دوں گا۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا تھا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف میری کارکردگی سے خوش تھے، ہٹانا نہیں چاہتے تھے، مجھے ہٹانا وزیرِ اعظم کی صوابدید تھی مگر جس طریقے سے ہٹایا وہ درست نہیں تھا مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈارکی باتیں اپنی جگہ پرلیکن حالات بتاتے ہیں کہ 170 ارب کے ٹیکسزلگانے سے ملک میں مہنگائی کاایک نیا طوفان آجائے گاجس سے ہرچیزمہنگی ہونے کا خدشہ ہے اب عوام کیا کریں گے اب یہ بھی شنیدہے کہ بجلی کی قیمتیں اورپٹرولیم مصنوعات میں بھی اضافہ کیاجارہاہے یعنی غریبوں کی پھر شامت آنے والی ہے موجودہ حکومت تو مہنگائی کو بنیادبناکربرسرِ اقتدارآئی تھی ہر روز مہنگائی کی نئی لہرآنے سے پاکستانی روپیہ مزیدبے توقیر ہوجائے گاڈالرمہنگاہوگاتوملکی معیشت کا کیا بنے گا کوئی نہیں جانتا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔