وجود

... loading ...

وجود

بیانیہ ایسے بنتا ہے

بدھ 28 دسمبر 2022 بیانیہ ایسے بنتا ہے

اِس وقت ملک کو ساکھ،عزت اور وقاربچانے کا مرحلہ درپیش ہے مگر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے قیادت کو سنگین صورتحال کا ادراک نہیںحالانکہ پوری دنیا کی نظریں اِس وقت پاکستان پرلگی ہیں لہذا ضروری ہے کہ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت دیگر مصروفیات چھوڑ کر تحفے میں ملی گھڑی کو بیچنے کے جُرم کا ارتکاب کرنے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں لائے اگر گھڑی فروخت کرنے کے مرتکب افراد کو سزا دینے میں کوتاہی یا سُستی کا مظاہرہ کیا گیا تو عالمی سطح پروطنِ عزیز کی ساکھ ،عزت اور وقارکو ناقابلِ تلافی نقصان ہو سکتا ہے آج اپنے پروگرام میں ہم اسی اہم ترین مسئلے کا جائزہ لیں گے اپنے پروگرام میں دنیا کے ایک نامی گرامی چور کو بھی دعوت دی ہے تاکہ اُس کی ماہرانہ رائے لے کر جُرم کی سنگینی کو واضح کیا جا سکے تحفے میں ملی گھڑی کوفروخت کرنا معمولی نہیں بلکہ ایک ناقابلِ تلافی جرم ہے تو آئیے ناظرین اور سامعین چلتے ہیں پروگرام کی طرف اورجائزہ لیتے ہیں کہ دوست ملک کی طرف سے تحفے میں دی جانے والی گھڑی کو فروخت سے ملکی عزت و وقار کوکتنابڑا نقصان ہوا۔
سعودی عرب اور پاکستان دونوں ایسے برادر اسلامی ملک ہیں جنھوں نے ہر کڑے وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے عرب اسرائیل جنگ کے دوران پاکستان نے اگر عربوں کا بڑھ چڑھ کرساتھ دیا تو سعودی عرب نے بھی 1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران نہ صرف پاکستان کا ہرممکن ساتھ دیا بلکہ اُس وقت تک بنگلہ دیش کویہ کہہ کر تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ جب تک پاکستان خود تسلیم نہیں کرتاوہ بھی بنگلہ دیش کی علیحدگی کو تسلیم نہیں کرے گا اسی طرح مسلہ کشمیر کے دوران بھی سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ رہا ہے لیکن عمران خان کی ایک حرکت سے دونوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے دیکھیں سعودیہ کے شاہی خاندان نے عمران خان کوبطور پاکستانی حکمران قیمتی گھڑی تحفے میںدی جو اُنھوں نے توشہ خانہ سے لیکر فروخت کردی توشہ خانے سے اِس طرح گھڑی لینا اورپھر دوبارہ فروخت کردینا ایسا سنگین جرم ہے جو دنیا بھرمیںکہیں اور نہیں ہوا تبھی تو پوری دنیا نہ صرف پریشان ہے بلکہ حیران بھی ہے اورحاکمانِ وقت سے مطالبہ کررہی ہے کہ سنگین جرم کے مرتکب سے آہنی ہاتھوں سے نپٹا جائے کیونکہ گھڑی بیچنے کی واردات سے دو ملکوں میں نہ صرف کشیدگی پیداہونے کا قوی امکان ہے بلکہ عالمی امن کو نقصان پہنچانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
اِس وقت ہمارے ساتھ ٹیلی فون لائن پر موجود ہیں دنیا کے منجھے ہوئے ایک نامی گرامی چور،جنھوں نے چوری کے شعبے میں بڑانام پیدا کیا ہے یہ دن رات چوریاں کرنے میں مصروف رہتے ہیں ریکارڈچوریوں کی بناپر ہی چوروں کی دنیا میں آج اُن کا نام عزت و احترام سے لیاجاتا ہے ہم نے آج اُنھیں اپنے پروگرام میں مدعو کیا ہے تا کہ وہ اپنی ماہرانہ رائے سے ہم جیسے کم فہم کونواز سکیں کہ توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت کرنا کتنا بڑا جرم ہے اور اِس واردات سے چوروں کے جذبات کِس حدتک مجروح ہوئے ہیں ناظرین اور سامعین مہمان چور آپ کو بتائیں گے کہ اصل چوری کیا ہوتی ہے اور پھرچوری کا مال فروخت کرنے کے آداب کیا ہیں؟
بہت شکریہ جی آپ نے اپنے قیمتی وقت سے آج ہمارے لیے چند لمحے نکالے جس پر آپ کے تہہ دل سے ممنون ہیں ویسے تو ہمیں کیا پوری دنیا کو معلوم ہے کہ آپ دن رات چوریوں جیسے نیک کام میں مصروف رہتے ہیں پھر بھی آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ چوریوں کے علاوہ آپ کے آج کل اور بھی مشاغل ہیں یا صرف چوریاں ہی؟ بہت شکریہ کہ آپ نے مجھ ناچیز کو قوم سے مخاطب ہونے کا موقع دیامصروفیت کا کیا بتائیں جی چوروں میں بہت عزت واحترام حاصل ہے چوریاں کرنے کے ساتھ اِس شعبے میں نئے آنے والوں کی تربیت کا فریضہ بھی سرانجام دے رہا ہوں بس جی اللہ کا بہت ہی کرم ہے آپ سنائیں؟ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ دنیا بھر میں بطورعالمی چور آپ نے بڑا نام پیدا کیا ہے کیا کبھی توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت کرنے کا بھی جرم کیا ہے؟نہیں جناب یہ کام کرنے کا آج تک نہ سوچا ہے نہ ہی کبھی ایسا موقع ملا ہے۔دیکھا ناظرین ایک ایسا چور جس نے دنیا بھر میں چوریاں کیں جس کے تمام روزوشب ہی چوریوںمیں گزرے انھوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ کبھی بھی توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت نہیں کی اِس سے ٖثابت ہوگیاکہ چوری کرنے اور لوگوں سے لوٹنے سے بھی بڑاجرم توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت کرنا ہے اسی لیے ایسے کسی کام سے چوربھی اجتناب کرتے ہیں اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ عمران خان نے کتنا بھانک جرم کیا ہے آئیے سب مل کر اِس جرم کے خلاف آواز اُٹھائیں اور مجرم کو کڑی سے کڑی سزا دلانے کے لیے حکومتِ وقت سے مطالبہ کریںدیکھیں توشہ خانے سے دس روپے دے کر قیمتی قالین ضرور لیا گیا قیمتی مرسڈیز چند لاکھ کے عوض ہتھیا لی گئی مگر تحفہ لیکر کسی بھی حکمران نے د وبارہ فروخت کرنے کا جرم نہیں کیا یہ جو یوسف رضا گیلانی کے گھر سے ترک صدر کی اہلیہ کا ہار برآمد ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے یہاں بھی زہن نشین رکھنے والی بات یہ ہے کہ انھوں نے کہیں فروخت کرنے کی بجائے پول کھلنے پر وہ ہار واپس کردیا تھا لیکن عمران خان نے تو گھڑی ہی فروخت کر دی ہائے اتنا بڑاجرم، یا اللہ اِس قوم پر اور ملک پر رحم فرما کیسے کیسے لوگ حکمران بننے لگے ہیں۔
یہ جو لوگ باتیں کرتے ہیںکہ ملک میں دہشت گردایک بار پھر منظم اور فعال ہونے لگے ہیں جن کی کاروائیوں سے کے پی کے ،بلوچستان،کراچی کے بعد اسلام آباد جیسا دارالحکومت تک محفوظ نہیں مگر میرے خیال میں اِس سے بھی بڑا جرم توشہ خانہ سے گھڑی لیکر فروخت کرنا ہے ملک کے ہرشہری کا اولیں فرض ہے کہ آپ سب حقیقی مسلہ گھڑی فروخت کرنا سمجھیں ڈالر کی کمیابی ،بند ہوتی صنعتیں ،کم ہوتی برآمدات،قرضوں کا پہاڑیہ ثانوی مسائل ہیں جنھیں حل کرناکوئی مشکل نہیںابھی کیونکہ حکمران گھڑی جیسامسلہ سُلجھانے میں مصروف ہیں اسی وجہ سے دیگر مسائل پر توجہ نہیں دے پارہے جونہی یہ مسلہ سُلجھتا ہے آپ حکومت پر اعتماد رکھیں تمام مسائل پل بھرمیں حل ہو جائیں گے آپ کو ایک نامی گرامی چور کی بات بھی سنائی جسے دنیا بھر میں چوریاں کرنے کا شرف حاصل ہوا لیکن توشہ خانہ سے گھڑی لیکر بیچنے جیسا جرم وہ بھی نہیں کر سکا لہذا میں تو آپ سے یہی کہوں گا کہ سب مل کرآواز اُٹھائیں اور حکمرانوں پردبائو ڈالیں کہ گھڑی بیچنے کے زمہ داران کو فوری طورپر بے نقاب کرنے کے ساتھ اُنھیںکیفرِ کردار تک پہنچایا جائے ملک کے مسائل حل کرنے سے زیادہ گھڑی بیچنے کے جرم میں ملوث لوگوں کا کڑامحاسبہ ہے اگر پاک سعودیہ تعلقات میں پیداہونے والی کشیدگی اور عالمی امن کو لاحق خطرات ختم کرنا ہیں تو گھڑی بیچنے والوں کو پکڑنااشدضرروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر