وجود

... loading ...

وجود

پنجاب ،خیبر پختوانخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کی توثیق

پیر 28 نومبر 2022 پنجاب ،خیبر پختوانخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کی توثیق

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے سینئر رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختوانخواہ اسمبلی کو تحلیل کرنے کی توثیق کر دی گئی جبکہ سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں میں موجود تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی استعفے جمع کرائیں گے۔ عمران خان کی زیر صدارت زمان پارک میں ہونے والے مشاورتی اجلاس کے بعد فواد چودھری نے عمران اسماعیل اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دی ۔ فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں اسمبلیوں کی تحلیل، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں سے استعفوں کے حوالے سے غوروخوض اور اس کی توثیق کی گئی۔ پنجاب اور خیبر پختوانخواہ اسمبلیوں کے پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاسوں کے بعد انہیں تحلیل کر دیا جائے گا ۔جمعہ کو پنجاب اورہفتہ کو خیبرپختونخوا ہ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے، اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ اس کے بعد سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں میں موجود پی ٹی آئی کے تمام اراکین اپنے استعفے جمع کرا دیں گے، ہم اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی رابطہ کر رہے ہیں کہ ہمارے جن اراکین کے استعفے منظور نہیں ہوئے انہیں منطور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل اور اراکین کے استعفوں سے ملک میں 567 نشستوں خالی ہو جائیں گی اور ان پر انتخابات ہوں گے۔ نگراں حکومتیں بنائی جائیں گی اور اس کے لیے اپوزیشن سے کہا جائے گا وہ اپنے نام بھجوائیں تاکہ عبوری سیٹ اپ اور اس کے بعد انتخابی عمل کو آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے وزیر اعظم شہباز شریف اور پی ڈی ایم کے اکابرین غور کریں اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیں، ہم چاہتے ہیں پورے ملک میں بیک وقت قومی انتخابات کی طرف بڑھا جائے، قومی اسمبلی کے انتخابات اگر کچھ ماہ بعد بھی ہو جائیں گے تو اس سے تحریک انصاف کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑنا کیونکہ جیتنا ہم نے ہی ہے۔ اس وقت معیشت کے حالات انتہائی دگر گوں ہیں، سات آٹھ ماہ سیاسی عدم استحکام کے ساتھ معیشت نہیں چل سکتی ۔ آپ قومی اسمبلی کو تحلیل نہ کریں لیکن جہاں جہاں ہماری حکومتیں ہیں ہم انہیں تحلیل کر رہے ہیں۔ یہ عمران خان کے اعتماد کا مظہر ہے کہ ہم اپنی حکومتیں تحلیل کر رہے ہیں اور عوام ہمیں اس سے بھاری مینڈیٹ سے نوازے گی، عوام عمران خان کی قیادت پر اعتماد کرتے ہیں، آپ انتخابات سے کتنی دیر بھاگ لیں گے، ہمیں اس سے فرق نہیں پڑنا لیکن اس سے پاکستان کو نقصان ہو گا۔ پارلیمانی بورڈز تشکیل دیے جا چکے ہیں اور جلد ٹکٹ دینے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے موقف کے حوالے سے کہا کہ ان کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ رات کو مسلح ڈالے بھیجیں اور اغوا کریں، اگر یہ عدم اعتماد لائیں گے تو انہیں تین دنوں میں 186بندے پورے کرنے ہیں اس کا بھی شوق پورا کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ (ن) لیگ کے ترجمان نہیں ہے بلکہ آپ پاکستان کا الیکشن کمیشن ہے اس لیے آپ کا جو کام ہے وہ کریں، اسمبلیاں تحلیل ہوں گی اور نوے روز میں آپ نے انتخاب کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف نے جس طرح کوئی چیز نہیں پڑھی اسی طرح آئین بھی نہیں پڑھا، انہیں معلوم ہی نہیں کہ گورنر راج کن حالات میں لگ سکتا ہے، وزیر اعلیٰ کا استحقاق ہے وہ کب اسمبلی توڑتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچیس مئی سے ہمارے اوپر ظلم ہو رہا ہے لیکن عدلیہ اور کسی انتظامی ادارے نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ گیارہ ، گیارہ سال کے بچوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا گیا لیکن کارروائی نہیں ہوئی، اعظم سواتی سے پہلے شہباز گل کو گرفتار کر کے برہنہ کیا گیا اس کی عزت کی دھجیاں اڑائی گئیں لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، انصاف کے اداروں کی آنکھوں پرپٹی باندھ دی گئی، شہباز گل نے جس عدالت کے سامنے تشدد کا بتایا اس نے دوبارہ ریمانڈ دے دیا جس پر عمران خان نے احتجاج کیا تو توہین عدالت کا نوٹس دے دیا گیا۔ 75سال کے اعظم سواتی کو ایک ٹوئٹ کرنے پر اوریہ پوچھنے پر کہ پاکستان میں طاقتور حلقے کیا کر رہے ہیں، رات تین بجے اغواء کیا گیا انہیں برہنہ کیا گیا ان کی ویڈیوز بنائی گئیں اور ان پر تشدد کیا گیا، کسی عدالت نے اس کا نوٹس نہیں لیا، اس کے بعد ان کی پردہ دار بیوی کی ویڈیو بنائی گئی اور وہ ویڈیو بچوں کو بھجوائی گئی لیکن اس کا بھی کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، انسانی حقوق سوتے رہ گئے، انتظامی ادارے سوتے رہ گئے، سینیٹرز دس روز سے سڑکوں پر ہیں، ہر ممکن طور پر احتجاج کر لیا لیکن اس کا نوٹس نہیں لیا گیا اور ظلم اور بربریت آج تک جاری رہی۔ انہوں نے کہا کہ پوچھنا یہ چاہتا ہوں اورعمران خان نے بھی یہی پوچھا ہے کیا عزت صرف طاقت ور لوگوں کی ہے، جو پاکستان کے شہری ہیں ان کی کوئی عزت نہیں، سینیٹرز بے عزت پیدا ہوئے ہیں، اراکیبن اسمبلی کی کوئی عزت نہیں، سابق وزیر اعظم پر دن دیہاڑ ے حملہ ہوتا ہے اس کا مقدمہ درج نہیں ہوتا۔ وزیر اعظم کے دفتر کی آڈیو ویڈیو ٹیپس نکالی جاتی ہیں جیسے گھنٹہ گھر کاچوک ہے، وزیراعظم آفس کی کوئی عزت ہے۔ یہ وہ سوال ہے جوتحریک انصاف عوام کے سامنے اور اداروں کے سامنے رکھنا چاہتی ہے، ہم یہ چاہتے ہیں انصاف ہونا چاہیے، قانون کی حکمرانی تب ہوگی جب طاقتور قانون کو جوابدہ ہوں گے لیکن آج وہ نہیں ہے، اعظم سواتی کو انصاف نہیں ملا جس پر اس نے سخت بات کر دی تواس کو بھی گرفتار کر لیا۔ فواد چودھری نے کہا کہ اعظم سواتی کے بیٹے کا روتے ہوئے فون آیا ہے کہ ان کے والد کو پولیس مقابلے میں قتل کرا دیا جائے گا، انہیں عدالت میں پیش نہ کریں انہیں گولی مروا دی جائے گی، یہ کیسا نظام ہے، عمران خان سوال اٹھائے گولی مروا دیں، اعظم سواتی اٹھائے اس کو گولی مروا دیں، ارشد شہید سوال اٹھائے اس کو شہید کر دیں، ہم نے بڑے ظلم اور زیادتی سہی ہیں مقابلہ کیا ہے، ان زیادتیوں کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے، آپ اپنے ظلم میں اضافہ کرتے جائیں ہم مزاحمت میں اضافہ کرتے جائیں گے، ہم ظلم کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے اس بات پر غور کریں جوسات ماہ سے سے پالیسیاں ہیں ان کا بوجھ ان کی کمر کو دُہرا کر رہا ہے، اداروں کی کمر دُہری ہو گئی ہے، نواز شریف اور زرداری کے سیاسی لاشے اٹھا کر جو ہماری اسٹیبلشمنٹ پھر رہی ہے یہ وزن اٹھا نہیں پا رہے ، عوام آپ سے توقع رکھتے ہیں اس پالیسی کو بدلا جائے گا اور ہم آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا، جمعرات کو خواتین اوربچے لاہور رجسٹری کے باہر پر امن احتجاج کریں گے۔ جمعہ کو وکلا سپریم کورٹ کے سامنے بہت بڑا کنونشن کریں گے، تحریک انصاف کی لیڈرشپ اعظم سواتی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ہم انشااللہ حکومت میں آ کر خود ہی کریں گے، ہم حکومت گرانے نہیں پاکستان بچانے پنڈی گئے تھے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر