... loading ...
دوستو،کہتے ہیں کہ اسٹیتھو اسکوپ کے ایجاد سے قبل ڈاکٹر مریض کی دھڑکن سننے کے لئے اپنا سر مریض کے سینے سے لگا کر دھڑکن سنا کرتے تھے مگر پھر دنیا کے واحد غیرت مند ڈاکٹر’’ رینی لینینک‘‘ کو شرم آئی اور انہوں نے 1816 میں اسٹیتھو اسکوپ ایجاد کر لیا ،اگر انہیں شرم نہ آئی ہوتی تو آج پاکستان کے 90 فیصد مرد اس وقت ڈاکٹر ہوتے۔۔آج چونکہ چھٹی کا دن ہے، اتوار ہے اس لئے آپ سے کچھ ہلکی پھلکی مگر ساتھ ہی ساتھ معلومات افزا باتیں کرنے کا موڈ ہے۔۔
بتایاجارہا ہے کہ دنیا کی آبادی 8ارب سے تجاوز کر چکی ہے اور پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں آبادی انتہائی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے)کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آبادی میں سالانہ 1.9فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے جہاں ایک خاتون اوسطاً3.6بچوں کو جنم دے رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 8ممالک میں شامل ہے جو 2050ء تک دنیا کی متوقع آبادی کا لگ بھگ نصف ہوں گے۔ ان 8ممالک میں پاکستان کے علاوہ کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائیجیریا، فلپائن اور تنزانیہ شامل ہیں۔یو این ایف پی اے کا کہنا ہے کہ 2011ء میں دنیا کی آبادی 7ارب تھی جو 2022ء میں 8ارب ہو چکی ہے۔ اس آبادی کا نصف حصہ ایشیاء میں ہے۔پاکستان میں اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی کی نمائندہ ڈاکٹر لوئے شبانہ کا کہنا ہے کہ۔ پاکستان کو آبادی حوالے سے صورتحال کا جائزہ لینے اور مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔دوسری طرف پاکستان ڈیموگرافک سروے 2022ء کے اعدادوشمار کے مطابق خواتین کی اوسط عمر میں کمی جبکہ مردوں کی اوسط عمر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ادارہ شماریات کی طرف سے کیے گئے اس سروے کے اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی خواتین کی اوسط عمر ساڑھے 66سال سے کم ہو کر ساڑھے 65سال ہو گئی ہے۔اس کے برعکس مردوں کی اوسط عمر 64.3سے بڑھ کر 64.5سال ہو گئی ہے۔اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر شہریوں کی اوسط عمر 65.4برس سے کم ہو کر 65سال ہو گئی ہے۔اعدادوشمار کے مطابق بچوں کی شرح اموات بھی ایک ہزار پیدائشوں پر 56اموات تک گر گئی ہے، جو 2017-18ء کے ڈیموگرافک سروے میں 62تھی۔ سروے میں مجموعی شرح افزائش 124ریکارڈ کی گئی۔ ڈیموگراف سروے کے مطابق پاکستان کی آبادی 22کروڑ 4لاکھ ہو گئی ہے جو کہ 2017ء میں 20کروڑ 76لاکھ تھی۔ کل آبادی میں 11کروڑ 17لاکھ مرد جبکہ 10کروڑ 87لاکھ خواتین شامل ہیں۔
ڈیموگرافک سروے کے حساب سے خواتین کی اوسط عمر مردحضرات سے کم ہوگئی ہے۔۔ ہم اس بات کو قطعی نہیں مانتے۔۔ کیوں کہ آج بھی قبرستان جائیں تو ہر دس میں سے نو قبریں مرد حضرات کی ہی ملیں گی، دسویں عورت کی قبر پر کتبہ لکھا ہوگا۔۔ حسرت ان غنچوں پر ہے جو بن کھلے مرجھا گئے۔۔ زیتون بی بی عمر پچانوے سال۔۔۔ ہم نے ایک روز باباجی سے اسی موضوع پر سوال بھی کیا تھا۔۔ ہم نے پوچھا تھا کہ جب بھی قبرستان جائیں تو مردوں کی قبریں زیادہ نظر آتی ہیں، عورتوں کی کم، ا س کی کیا وجہ ہے؟؟ وہ مسکرا کر فرمانے لگے کہ۔۔ عورتوں کی کوئی بیوی نہیں ہوتی اس لئے وہ خوش باش اور ٹینشن فری زندگی گزارتی ہیں۔خواتین کے حوالے سے ہی یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ افغانستان میں خواتین کے لیے اب جم اور عوامی حمام میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔یاد رہے کہ افغانستان میں خواتین پر چند دن قبل پارکوں اور تفریحی میلوں میں جانے پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔افغان وزارت امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ترجمان محمد عاکف صادق مہاجر کا کہنا ہے کہ ’جمز کو خواتین کے لیے بند کر دیا گیا ہے کیوں کہ ان کے ٹرینر مرد تھے اور ان میں سے کچھ مشترکہ جم تھے۔انہوں نے کہا کہ ’حمام روایتی عوامی غسل خانے ہیں جو ہمیشہ صنفی بنیادوں پر الگ ہوتے ہیں اور ان پر بھی پابندی ہے۔۔
کہتے ہیں کہ بیویاں اگر شوہر سے زیادہ پڑھی لکھی ہو تو شوہر کو کبھی کبھار شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔۔ ۔ایک روز جب ایک شوہر نے اپنی عربی کی معلمہ اہلیہ سے کہا۔۔أنا احبّک (میںتم سے محبت کرتا ہوں۔) بیوی نے عجیب سا منہ بنایا، کوئی جواب نہ دیا اور ناراض ہوکر کچن میں چلی گئی۔شوہر بھی حیران ہوکر پیچھے گیا اور کہنے لگا۔۔ کیا میں نے کچھ غلط کہا؟۔۔بیوی بولی۔۔ آپ صرف مجھ سے محبت نہیں کرتے کسی اور سے بھی کرتے ہوں گے۔میں آپ کو تفصیل بیان کرتی ہوں۔۔۔أنا احبک: أحب فعل ہے اس کا فاعل، انا ضمیر ہے، ک ضمیرمفعول ہے جو کہ مؤخر ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں اوردوسروں سے بھی محبت کرتے ہیں۔ اگر آپ کی محبت مجھ سے خاص ہوتی تو آپ یوں کہتے ایاک احب (میں تجھ سے ہی محبت کرتا ہوں جیساکہ ایاک نعبد میں ہے۔)۔۔باباجی نے یہ واقعہ سنانے کے بعد نصیحت بھرے انداز میں کہا۔۔عربی زبان کی معلمہ سے اس وقت تک شادی نہ کریں جب تک کہ آپ گرامر پر عبور حاصل نہ کر لیں اورتمام عربی لغات پر عبور حاصل نہ کر لیں ۔۔جب باباجی کا ذکر چل نکلا ہے تو باباجی موجودہ حالات کے حوالے سے تازہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔۔پاکستانی وزیراعظم کیلئے آرمی چیف چننا ایسے ہی ہے جیسے اپنی پسند کی شادی۔۔چاہے بیوی اپنی پسند کی ہو یا گھر والوں کی پسند کی۔۔بعد میں بیوی سے جوتیاں توہر حال میں شوہر کو ہی کھانی پڑتی ہیں۔۔اسی طرح ایک لڑکی نے جب اپنے منگیتر سے کہا کہ۔۔شادی کے بعد میں آپ کے سارے دکھ بانٹ لیا کروں گی ۔۔منگیتر نے برجستہ کہا۔۔مگر مجھے تو کوئی دکھ نہیں ہے۔۔لڑکی نے بڑی معصومیت سے جواب دیا۔۔جی میں شادی کے بعد کی بات کر رہی ہوں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہم مڈل کلاس لوگ ہیں، ہمارے والدین کے پاس روپیہ ،پیسہ، جائیدادیں نہیں ہوتیں ۔۔ان کی اپنی زندگی ہوتی ہے جو وہ ہم پر لگادیتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔