وجود

... loading ...

وجود

خان صاحب

اتوار 06 نومبر 2022 خان صاحب

دوستو،خان صاحب کو پڑھ کر اس تحریر کا رخ سیاست کی طرف نہ موڑ دینا، کیوں کہ ملکی سیاست میں خان صاحب ان دنوں ’’عمران خان‘‘ کو کہاجاتا ہے۔۔ یہاں ہم نے خان صاحب اس ’’کیریکٹر ‘‘ کے لیے استعمال کیا ہے جو دلچسپ واقعات اور لطیفوں میں بے تحاشا پڑھنے میں آتا ہے،جس طرح ہمارے ملک میں لطیفوں کے اندر ’’خان صاحب‘‘ بدنام ہے اسی طرح ہمارے پڑوسی ملک میں ’’سردار جی‘‘ ہم پلہ قرار دیئے جاسکتے ہیں۔۔ایک خان صاحب مٹھائی کی دکان پر گئے اور حلوائی سے کہا کہ۔۔ایک کلو گلاب جامن دے دو، جب حلوائی اسے گلاب جامن دینے لگا تو اس نے کہا۔۔ گلآب جامن رہنے دو اس کے بدلے 1 کلو لڈو دے دو۔۔حلوائی نے 1 کلو لڈو دے دیئے تو اچانک خان صاحب کو موڈ تبدیل ہوگیا بولے۔۔ایسا کرولڈو رہنے دو، ایک کلو رس ملائی دے دو۔۔ حلوائی رس ملائی تولنے لگاتو خان صاحب نے آواز لگائی۔۔ رس ملائی کی جگہ برفی دے دو، میرے بچے برفی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔۔حلوائی نے جلدی سے برفی تول کر پیک کی اور شاپر خان صاحب کے ہاتھ میں تھمادیا مبادا کہیں پھر سے ارادہ تبدیل نہ ہوجائے۔۔خان صاحب نے شاپر پکڑا اور جانے لگے تو حلوائی نے کہا۔۔ تم نے پیسے نہیں دیئے۔ اس پر خان صاحب نے پوچھا پیسے کس چیز کے؟؟حلوائی نے کہا، برفی کے۔۔ خان صاحب بولے، لیکن برفی تو میں نے رس ملائی کی جگہ لی ہے۔حلوائی بولا اچھا تو پھر رس ملائی کے پیسے دے دو۔۔وہ بولے۔۔رس ملائی تو میں نے لڈو کی جگہ بولی تھی۔۔ حلوائی بولا لڈو کے پیسے دے دو۔۔ خان صاحب نے کہا، لیکن لڈو تو میں نے گلاب جامن کی جگہ بولے تھے۔۔ حلوائی زچ آکر بولا۔۔چلو گلاب جامن کے پیسے دو۔۔ خان صاحب نے مسکرا کر کہا۔۔ لیکن گلاب جامن تو ہم نے لیا ہی نہیں۔۔بھلے یہ شاپر دیکھ لو، اس میں برفی ہے۔۔
دنیامیں عجیب عجیب اتفاق ہوتے ہیں۔۔ دبئی کا واقعہ ہے۔۔ ایک خان صاحب اور سردارجی دونوں گہرے دوست مل کر تھیٹر میں فلم دیکھ رہے تھے۔۔فلم میں ایک سین آتا ہے کہ، ایک شخص ایک بدکے ہوئے گھوڑے پر سوار ہوتا ہے اور گھوڑا بہت تیز دوڑرہا ہوتا ہے۔۔خان صاحب فوراً چیخ کر کہتا ہے یہ ضرور گر جائے گا۔۔سردار جی جواب میں کہتے ہیں۔۔نہیں گرے گا۔۔ دونوں میں شرط لگ جاتی ہے۔اور تھوڑی دیر بعد وہ آدمی گھوڑے سے گر جاتا ہے۔۔خان صاحب چہکتے ہوئے کہنے لگے۔۔ دیکھا میں نے کہا تھا نہ یہ گر پڑے گا۔۔سردار جی منہ لٹکاکربولا۔۔دراصل میں نے کل رات بھی یہ فلم دیکھی تھی اور یہ کل رات بھی گر پڑا تھا۔تو میرا خیال تھا کہ اس بار یہ گھوڑا سنبھل کر چلائے گا۔۔ٹرین میں وارننگ لکھی ہوئی تھی۔۔ٹکٹ کے بغیرسفرکرنے والے ’’ہوشیار‘‘۔۔۔ خان صاحب نے جب یہ جملہ پڑھا تو بڑبڑائے۔۔ اچھا جی، ہم ٹکٹ لے کر سفرکررہاہے یعنی کہ ہم ’’ بے وقوف‘‘ ہے۔۔؟؟ایک خان صاحب انڈے بیچتے تھے۔۔ کافی بڑی دکان تھی۔۔ جس بلڈنگ کے نیچے خان صاحب کی انڈوں کی دکان تھی، اس کے پہلے فلور پر ایک ڈاکٹر کا کلینک بھی تھا۔۔ایک دن کا ذکر ایک آدمی سر راہ ڈاکٹر سے ملا تو حیرت سے پوچھا۔۔ جناب آپ اپنا کلینک بند کر کے چپکے سے کہیں چلے گئے اور کسی کو بتایا تک بھی نہیں۔ایسا کیا ہوگیا تھا؟؟ ڈاکٹر نے اپنے مریض کی بات سننے کے بعد حیرت سے کہا۔۔ نہیں تو!! میرا کلینک تو ابھی بھی وہیں پر ہی ہے۔ تمہیں ایسا کس نے بتایا؟اس آدمی نے کہا۔۔آپ کے کلینک کے نیچے انڈے بیچنے والے خان صاحب نے بتایا تھا۔۔ڈاکٹر صاحب سیدھا اس دکان پر گئے اور پوچھا ۔۔بھائی، تیرے میرے بیچ میں ایسی کون سی بات ہو گئی ہے کہ تم میرے مریضوں کو اوپر میرے کلینک میں جانے دینے کی بجائے بتاتے ہو کہ میں یہاں سے کلینک بند کر کے کہیں اور چلا گیا ہوں۔۔ ایسا کیوں کر رہے ہو؟ خان صاحب نے کہا۔۔ ڈاکٹر صاحب،آپ بھی تو جو بھی مریض آتا ہے اسے کہتے ہو انڈے نہ کھایا کرو ان سے الرجی ہوتی ہے۔اگر کام کرنا ہے تو مل کر کرتے ہیں۔۔ورنہ دکان بند ہو گی تو دونوں کی ہوگی۔۔
ایک خان صاحب کو بڑا زعم تھا کہ ان کا مشاہدہ بہت تیز ہے۔۔ اس کے لیے وہ اکثر اپنے دوستوں کو بھی چیلنج کردیاکرتے تھے۔۔ایک روز اپنے دوست سے کہنے لگے۔۔۔میں بیس برس سے ایک بات نوٹ کررہا ہوں۔۔دوست نے حیران ہوکر پوچھا۔۔وہ کیا؟؟ خان صاحب کہنے لگے۔۔ جب بھی پھاٹک بند ہوتا ہے ٹرین ضرور آتی ہے۔۔ایک خان صاحب بحریہ ٹاؤن میں ایک پرتعیش بنگلے میں چوکیدارکے انٹرویو کیلئے گیا۔۔ مالک نے سوال پوچھا۔۔کیا تم کو انگریزی آتی ہے؟؟ خان صاحب نے بڑی معصومیت سے پوچھا۔۔کیا چور انگلینڈ سے آئیں گے۔۔؟؟یہی خان صاحب انٹرویو میں ناکامی کے بعد ایک بیکری والے کے پاس ملازم ہوگئے۔۔ پہلے ہی دن بیکری کے مالک نے کہا ۔۔۔ اس کیک پر ہیپی برتھ ڈے لکھ کر لاؤ۔۔ نئے ملازم نے تذبذب کے عالم میں کیک کو دیکھا اور اسے اٹھا کر لے گیا۔ کچھ دیر بعد بیکری کے مالک نے آواز دے کر پوچھا کہ ۔۔بھئی ابھی تک لکھا نہیں گیا کیک پر؟ نئے ملازم نے جواب دیا۔۔ تھوڑی دیر ٹھہر جائیں، مجھ سے کیک ٹائپ رائٹر میں فٹ نہیں ہو رہا ہے۔۔یہی خان صاحب جب میٹرک میں بار بار فیل ہورہے تھے تو تنگ آکر باپ نے وارننگ دی۔۔ اگر تم اس بار بھی فیل ہوئے تو تم نے مجھے ابا نہیں کہنا۔ نوجوان نتیجہ سن کر گھر واپس آیا تو باپ نے پوچھا کیا ہوا۔ ۔اس نے جواب دیا۔۔جنت گل اس بار بھی وہی وا جو پہلے ہوا کرتا تھا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ایک شخص سمندر کے کنارے واک کر رہا تھا تو اس نے دور سے دیکھا کہ کوئی شخص نیچے جھکتا ، کوئی چیز اٹھاتا ہے اور سمندر میں پھینک دیتا ہے، ذرا قریب جاتا ہے تو کیا دیکھتا ہے ہزاروں مچھلیاں کنارے پہ پڑی تڑپ رہی ہیں، شاید کسی بڑی موج نے انہیں سمندر سے نکال کر ریت پہ لا پٹخا تھااور وہ شخص ان مچھلیوں کو واپس سمندر میں پھینک کر ان کی جان بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔اسے اس شخص کی بیوقوفی پر ہنسی آگئی اور ہنستے ہوئے اسے کہا۔۔ اس طرح کیا فرق پڑنا ہے ہزاروں مچھلیاں ہیں کتنی بچا پاؤ گے ۔۔ ؟؟یہ سن کر وہ شخص نیچے جھکا، ایک تڑپتی مچھلی کو اٹھایا اور سمندر میں اچھال دیا وہ مچھلی پانی میں جاتے ہی تیزی سے تیرتی ہوئی آگے نکل گئی پھر اس نے سکون سے دوسرے شخص کو کہا ’’ اسے فرق پڑا ‘‘ ۔یہ کہانی ہمیں سمجھا رہی ہے کہ ہماری چھوٹی سی کاوش سے بھلے مجموعی حالات تبدیل نہ ہوں مگر کسی ایک کے لیے وہ فائدے مند ثابت ہو سکتی ہے۔۔لہذا دل بڑا رکھیں اور اپنی طاقت و حیثیت کے مطابق اچھائی کرتے رہیں اس فکر میں مبتلا نہ ہوں کہ آپ کی اس کوشش سے معاشرے میں کتنی تبدیلی آئی ؟؟ بلکہ یہ سوچیں کہ آپ نے اپنے حصے کا حق کتنا ادا کیا۔۔!!!خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر