وجود

... loading ...

وجود

پاک چین تعاون کا فروغ

هفته 05 نومبر 2022 پاک چین تعاون کا فروغ

پاک چین دوستی اور تزویراتی شراکت داری میں کمی نہیں مسلسل اضافہ ہورہا ہے پاکستان میں حکومتی تبدیلی کے بعد چین سے تعاون ختم ہونے کے حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیاں دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقاتوں سے نفی ہوئی ہے وزیرِ اعظم شہباز شریف کاحالیہ دورہ چین نہ صرف دونوں ممالک میں جاری تعاون کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ تعاون کی نئی راہیں بھی تلاش کی جا سکیںگی چینی صدر شی جن پنگ،وزیرِ اعظم لی کی چیانگ،نیشنل پیپلز کانگرس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان جیسے اہم رہنمائوں سمیت پاکستانی وزیرِ اعظم نے کئی چینی کمپنیوں سمیت اُن کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور باہمی تعاون کو مزیدوسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا اِس دورے سے نہ صرف یہ ابہام دور ہو گیا ہے کہ چین کی دوستی پاکستان کی کسی مخصوص جماعت یا شخصیت سے ہے ہے بلکہ حالیہ ملاقاتوں سے یہ تاثر بھی پختہ ہوا ہے کہ پاکستان کی معاشی بدحالی کابھی چینی رہنمائوںکو مکمل ادراک ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان جیسے قریبی دوست اور ہمسائے کی معیشت مستحکم ہو اب یہ پاکستانی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے دوست سے معاشی مشکلات دورکرنے میں کِس حد تک تعاون حاصل کرتے ہیں تاکہ وطن ِ عزیز پر چھائے قرضوں اورافلاس کے بادل دور ہو سکیں۔
امریکہ نے چین کا گھیرائو کرنے کے لیے بھارت کی ہر میدان میں سرپرستی شروع کر رکھی ہے اسی تناظر میں اہلیت نہ رکھنے کے باوجود اُسے عالمی میزائل کلب کا ممبر بنوا یا ہے حالانکہ میزائل سازی کی صنعت میں اُس سے کئی ممالک زیادہ ترقیافتہ ہیں مگر امریکیوں کو بھارت کی کوئی خامی کبھی خامی محسوس نہیں ہوتی بلکہ وہ خامیوں کو بھی خوبی تصور کرتے ہیں اسی لیے بدترین مزہبی تفریق ، اقلیتوں سے نامناسب سلوک اورجوہری مواد کی چوری اور فروخت جیسے بڑھتے واقعات کوبھی نظرا نداز کر دیا جاتا ہے مگر پاکستان جس نے روس کی طرف سے افغانستان حملے کے ایام میں نہ صرف امریکی کیمپ کاساتھ دیا اور نو گیارہ واقعات کے بعد دہشت گردی کے جنگ میں نہ صرف فرنٹ لائن اتحادی اربوں ڈالر کا جانی و مالی نقصان اُٹھایابلکہ امریکی و نیٹو افواج کو نکلنے میں سہولت کاری دی مگر ایسی نوازشات کبھی نہیں ہوئیں بلکہ اب تو حیلے بہانوں سے پاکستان کے لیے مالی مشکلات بڑھائی جارہی ہیں جبکہ چین نے ایک تو نامناسب مطالبات کبھی نہیں کیے بلکہ کشمیر جیسے دیرینہ مسلہ کے حل کے لیے بھی ہمیشہ بھرپور عالمی سطح پر ساتھ دیا ہے اب جب کہ چینی معیشت کو فروغ سے روکنے کے لیے امریکہ کوشاں ہے اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان نے حسب ِ روایت آلہ کار بننے کی پالیسی ترک کرتے ہوئے علاقائی طورپر اپنا وزن چینی پلڑے میں ڈال دیا ہے حالانکہ روس امریکہ سرد جنگ کے دوران نقصان اُٹھانے کے باوجود امریکہ کا بھر پور ساتھ دیاامید کی جاتی ہے کہ چین بھی سری لنکا کی طرح پاکستان کو قرضوں کے جال میں جکڑنے سے گریز کرے گا ۔
عمران خان موجودہ حکومت پر امریکی آلہ کار ہونے کی پھبتی کستے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہباز شریف کی پالیسیوں سے ایسے کوئی اشارے نہیں ملتے کہ وہ امریکہ کو چین پر ترجیح دیتے ہیں بلکہ اب بھی چین کو پاکستان میں امریکہ سے زیا دہ اہم مقام حاصل ہے یہ درست ہے کہ امریکا سے سابق حکومت جتنے تعلقات خراب نہیں رہے اور پاک امریکا تعاون میں کسی حد تک بہتری آئی ہے مگر یہ تصور کر نا کہ پاکستان ایک بار پھر امریکی کیمپ کا حصہ بن گیا ہے درست نہیںوزیرِ اعظم کا حالیہ دورہ چین سے اِس کی تائید ہوتی ہے حالیہ مالاقاتوں سے تعاون کی مزید شعبوں تک وسیع ہو نے کا امکان ہے عمران خان کو امریکہ اگر ناپسند ہے تو چین بھی کچھ زیادہ پسند نہیں رہا جس کا ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ چار سالہ مدت کے دوران سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر پیش رفت ہونے کی بجائے کام بند رہا جس پر کئی ایک بار چین نے خفگی کا بھی اظہار کیا وہ خفگی بھی موجودہ دورے سے رفع کرنے میں مدد ملی ہے اسی بنا پر کہہ سکتے ہیں کہ وزیرِ اعظم کے حالیہ دورہ پاک چین تعاون کو مزید فروغ دے گا۔
چین معترض ہے کہ پاکستان کی طرف سے اُس کے شہریوں کے تحفظ کا خاطر خواہ بندوبست نہیں کیا جاتا حالانکہ یہ زیادہ تر شہری سی پیک منصوبوں پر کام کی غرض سے یہاں مقیم ہیں مشترکہ اعلامیہ میں بھی اِس امر کا اعادہ کیا گیا ہے کہ سی پیک اور پاک چین دوستی کولاحق خطرات اور مزموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے نہ صرف دوونوں ملکوں کی قیادت مل کر کام کرے گی بلکہ صحت ،تعلیم ،سماجی واقتصادی ترقی ،زراعت ،کانکنی اور آئی ٹی میں بھی تعاون بڑھایا جائے گا ڈیجیٹل اور گرین کوریڈور قائم کرنے سمیت ہر شعبے میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیاوزیرِ اعظم نے میزبان چینی قیادت کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں جاری چین منصوبوں پر کام کرنے والے تکنیکی عملے کی حفاطت ہر حال میں یقینی بنائیں گے چین کو پاکستان کی برآمدات بڑھانے کے حوالے سے بھی کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جن سے ای کامرس ،ڈیجیٹل معیشت، مالیاتی وثقافتی تعاون، سیلاب جیسی قدرتی آفتوں سے نجات ،تعمیرنواور انفراسٹرکچر کی بحالی میں مدد ملے گی اسی بناپر وزیرِ اعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین کو بے حد اہمیت کا حامل کہہ سکتے ہیںاگر سی پیک منصوبوں پر جاری کاموں میں تیزی لانے کے ساتھ مزید منصوبوں کا آغازہو جاتا ہے تو پاکستان کی معاشی بدحالی کو دور کرنے میںکافی مدد مل سکتی ہے ۔
چین پاکستان تعاون کا ہمہ گیر احاطہ کریںتو یہ تعاون نہ صرف دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے بلکہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بھی ازحد ضروری ہے علاقائی و عالمی ضرورتوں کے لیے بھی پاک چین اتحاد ناگزیر ہے بلخصوص افغان امن کے حوالے سے بھی دونوں ملکوں کا ایک صفحے پر ہونا ضروری ہے چین کے صد ر کمیونسٹ پارٹی کی 20ویں مرکزی کمیٹی سے اگلی مدت کے لیے بھی جنرل سیکرٹری منتخب ہو چکے ہیں جس کی مبارکباددیتے ہوئے وزیرِ اعظم نے صدرشی جن پنگ کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جو بخوشی قبول کرتے ہوئے جلد دورے کا وعدہ کیا گیا اِس دورے میں ایک اور جوبڑی پیش ہوئی ہے وہ باہمی تجارت ڈالر کی بجائے یوآن میں کرنے کا معاہدہ ہے یہ معاہدہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اِس معاہدے سے پاکستانی زرِ مبادلہ سے بوجھ کم ہو گا چین نے سیلاب متاثرین کی بھی فراخ دلی سے مدد کی ہے امید کی جانی چاہیے حالیہ دوطرفہ تعاون کے حالیہ معاہدے پاکستانی معیشت کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کریںگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر