وجود

... loading ...

وجود

عاجزی کاتحفہ

اتوار 23 اکتوبر 2022 عاجزی کاتحفہ

والی ٔ کونین معراج شریف کے دوران سرِلامکاں تشریف لے گئے یہ مقام۔یہ مرتبہ۔یہ اعزاز ان سے پہلے کسی اور نبی کے حصہ میں نہیں آیا تھا یہ وہ لمحات تھے جب انوارو تجلیات کے سب پردے ہٹا دئیے گئے طالب و مطلوب نے جی بھر کر ایک دوسرے کا دیدار کیا اس موقع پر اللہ تبارک تعالیٰ نے پوچھا اے میرے محبوب ﷺ میرے لیے کیا تحفہ لائے ہو؟
نبیوں کے سردار کے چہرہ ٔ انوارپر تبسم پھیل گیا آپ ﷺ نے اتنا جامع، مکمل اور مدلل جواب دیا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ فرمایا یا باری تعالیٰ!میں وہ تحفہ لے کر آیا ہوںجو تیرے پاس نہیں ہے۔سبحان اللہ خالق ِ کون ومکاں کے پاس کیا نہیں وہ تو ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔اللہ یقینا جانتاہے پھر بھی تجسس، شوق اور الفت سے دریافت کیا اے محبوب ﷺ میرے لیے کیا تحفہ لائے ہو؟۔ آپ نے فرمایایا رب العالمین میں آپ کے حضور عاجزی لے کر آیاہوں یقینا اللہ کے پاس ہر چیزہے لیکن عاجزی نہیں۔ بلاشبہ اللہ تبارک تعالیٰ کو عاجزی بہت پسندہے اور طاقت رکھنے کے باوجود عاجز بندوں سے اسے بڑی محبت ہے غرور، تکبر اور اپنے آپ کو دوسروںسے افضل سمجھنا اللہ کو انتہائی ناگوارگذرتاہے۔ عاجزی تکبرکا الٹ ہے اور اللہ کو عاجزی بہت پسندہے لیکن خاکی انسان کو اتنی سی بات سمجھ نہیں آتی سمجھنے کو کیا یہ کافی نہیں کہ جو80,000سال فرشتوںکے ساتھ رہا اسے اللہ تعالیٰ نے40,000 سال جنت کا خزانچی رہنے کا اعزاز بخشا،30,000سال مقربین کا سرداررہا،20,000سال فرشتوںکو وعظ و تلقین کرتا رہا،14,000سال عرش کا طواف کرتارہا پہلے آسمان پراس کا نام عابد تھا۔دوسرے آسمان پراس کا نام زاہد تھا۔تیسرے آسمان پراس کا نام بلال۔ چوتھے آسمان پراس کا نام والی تھا۔پانچویں آسمان پراس کا نام تقی تھا۔چھٹے آسمان پراس کا نام کبازان تھا اورساتویں آسمان پراس کا نام عزازیل تھا اب لوح ِ محفوظ پر اس کا نام ابلیس ہے لوگ اسے شیطان مردود کہتے ہیں اللہ سے اس کی پناہ مانگتے ہیں۔
دیکھیں۔ سوچیں۔ غور کریں غرور، تکبر اور اپنے آپ کو دوسروںسے افضل سمجھنے کی خواہش نے اسے کیا سے کیا بنا ڈالا۔بے شک عبرت کا مقام ہے لیکن ہم میں سے بیشتر سمجھناہی نہیں چاہتے۔ تسلیم نہ بھی کریں اظہار ،انکار گومگو کی کیفیت یا کسی خاص جذبے کے تحت نہ مانیں تو پھرکیا۔۔ حقیقت بدل سکتی ہے؟ ۔نہیں ۔کبھی نہیں سچی بات تو یہ ہے کہ روپے پیسے یا مادی وسائل کے بغیر گذراوقات ممکن نہیں لیکن کیا اس کا یہ مطلب لے لیا جائے کہ جائز ناجائز۔۔حلال حرام اور اخلاقی اقدارکا قطعی کوئی خیال نہ رکھا جائے۔ یاپھر دولت اور اختیارات کے غرور و تکبر میں انسان کو انسان نہ سمجھائے ایسا کرنے والے انسانیت کے مقام سے گر جاتے ہیں انسان جو مخلوقات میں افضل ہے۔ اشرف ہے۔ممتازہے اس کا خاصایہی ہونا چاہیے کہ وہ عاجزی اختیار کرے بڑائی تو اللہ کو مقدم ہے اسی کو زیباہے واضح کہا ہے کہ زمین پر اکڑ کر مت چلو تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو نہ یہاڑوںکی بلندی کو چھونے پر قادرہو۔ہمارے آس پاس اردگرد کتنے ہی ایسے کردارہوںگے اکڑ، غرور اورتکبر جن کا شیوہ ہے بات بہ بات پر اپنے آپ کو افضل اور دوسروںکو کمترجاننا جن کا شیوہ ہے ۔ ان کو کوئی پسند کرنا پسندنہیں کرتا۔کبھی غورکرو تو محسوس ہوگا دنیا میں کتنے لوگ پیدا ہوئے مرگئے ان کی تعداد شاید کروڑوں، اربوں یا کھربوں میں پہنچ چکی ہوگی ان میں کتنے ہوںگے جن کا نام محض دولت کی وجہ سے آج بھی زندہ ہے۔
قارون کے علاوہ شاید دوسرے تیسرے کا نام بھی آپ نہیں جانتے ہوں گے۔ لیکن بنی نوع انسان کی بھلائی کرنے والے آج بھی زندہ ہیں ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو وہ دنیا کے لیے ایک مثال بن گئے ہیں اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک ان کو امرکردیا اور تکبر۔غرور اور اپنے آپ کو افضل قراردینے والوں کو کوئی جانتا تک نہیں دوسروں کو کمتر اور گھٹیا جاننا ایک خوفناک بات ہے دنیاکے اکثرحکمران،اشرافیہ کے بیشتر لوگ اسی بیماری میں مبتلا ہیں جو انسان کو انسان بھی نہیں سمجھتے اسی طرز ِ عمل کی وجہ سے ترقی نہیں ہورہی۔یہ بھی کتنی عجیب بات ہے کہ ٹیکس چور، بجلی چور ،کرپٹ اور گیس چور قوم کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں یہ بھی تو تکبر،رعونیت اور فرعونیت کی بدترین مثال ہے دیکھیں۔ سوچیں۔ غور کریں غرور، تکبر اور اپنے آپ کو دوسروںسے افضل سمجھنے کی خواہش نے شیطان کو کیا سے کیا بنا ڈالا۔بے شک عبرت کا مقام ہے لیکن ہم میں سے بیشتر سمجھناہی نہیں چاہتے۔ تسلیم نہ بھی کریں اظہار ،انکار گومگو کی کیفیت یا کسی خاص جذبے کے تحت نہ مانیں تو پھرکیا۔۔ حقیقت بدل سکتی ہے؟۔ بلاشبہ اللہ تبارک تعالیٰ کو عاجزی بہت پسندہے اور طاقت رکھنے کے باوجود عاجز بندوں سے اسے بڑی محبت ہے غرور، تکبر اور اپنے آپ کو دوسروںسے افضل سمجھنا اللہ کو انتہائی ناگوارگذرتاہے۔ عاجزی تکبرکا الٹ ہے اور اللہ کو عاجزی بہت پسندہے اور جس نے اس رازکو پالیا گویا اس کے ہاتھ نسخہ ٔ کیمیا آگیا اسلام نے تو ہمیں سادگی اور میانہ روی کا حکم دیاہے وسائل ہوتے ہوئے بھی سادگی اختیارکرنا کتنا اچھا عمل ہے لیکن اکڑ،غرور اور تکبرکااظہار تو ٹھاٹھ باٹھ سے ہی عیاںہوتاہے سادگی اور عاجزی کا آغاز حکمرانوںسے شروع ہوناچاہیے وہ قوم کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں اس کا اثر عوام پر لازمی پڑے گا تو اللہ کا نام لے کر اس کی شروعات کردینی چاہیے اس سے نہ صرف اللہ اور اس کا رسول ﷺ خوش ہوگا بلکہ عوام کی زندگی آسان ہوجائے گی یہ خوشگوار تبدیلی بھی آغاز بھی ہوسکتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر