وجود

... loading ...

وجود

کتاب چہرہ

اتوار 23 اکتوبر 2022 کتاب چہرہ

دوستو،زمانے کے ساتھ ساتھ ہر شعبے میں تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔۔ہمارے زمانے میں ٹیچرز ایسے ہوتے تھے کہ جنہیں دیکھ کر ہی خوف آتا تھا۔۔لیکن اب ٹیچرز کو رکھنے کے لئے ’’خوب صورتی‘‘ کو معیار بنایاگیا ہے۔۔وسطی چین میں ایک یونیورسٹی کو حاضری یقینی بنانے کے لئے خوبصورت ٹیچر کی خدمات حاصل کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے یونیورسٹی کو اس الزام کے بعد شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ اس نے ایک ٹیچر کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ کلاسوں میں حاضری بہتر ہوگی۔یونیورسٹی کی جانب سے تنقید کے بعد جواب دیا گیا کہ ٹیچر کی بہترین تدریسی صلاحیت پر بھروسہ کرتے ہوئے خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔شاگرد نے جب اپنے ٹیچر سے کہا کہ۔۔سرجی، اگر میں غلط ہوا تو جو چور کی سزا وہ میری سزا ۔۔ٹیچر سے مسکرا کر کہا۔۔ بہت چالاک ہو،لندن جاناچاہتے ہو۔۔
کہتے ہیں کہ دوسری شادی مردکی پہلی ضرورت ہوتی ہے۔بندہ دوسری شادی کرے توکسی ’’میم ‘‘ سے کرے۔۔ جتنی دیر میں ’’میم‘‘ کو آپ کی زبان سیکھنے ۔۔فرفر بولنے اور گالیاں سمجھنے میں لگیں گی۔۔شوہرکی زندگی پُر سکون رہے گی۔دیسی لڑکی سے دوسری شادی کرنا۔ایسے ہی ہے جیسے بندہ موبائل کی نئی کیسنگ خرید لے۔پہلی بیوی بدتمیز ہے تو دوسری بھی نکلے گی۔پہلی موٹی ہوگئی تو دوسری کی بھی گارنٹی نہیں۔بلکہ ممکن ہے۔پہلی طلاق لے لے اور۔دوسری نہ لے۔طلاق کے لئے سب سے زیادہ ضروری چیز شادی ہے۔۔شادی ایسا تعلق ہے۔جس میں ایک ہمیشہ درست ہوتاہے۔اور۔دوسرا شوہرہوتا ہے۔بیوی جب کھل کے سونا چاہتی ہے۔ شوہرسے لڑائی کرلیتی ہے۔ ۔’’پھردونوں ہنسی خوشی رہنے لگے‘‘کے اخلاقی سبق صرف نصابی کہانیوں میں ہوتے ہیں۔ خواتین کاحُسن ان کی خاموشی میں چھپا ہوتا ہے۔اسی لئے خاتون جب تک بیوی نہ بن جائے اچھی اور خوب صورت ہی نظر آتی ہے۔۔ایک خوب صورت عورت ایک مرد کے ساتھ مہنگے ہوٹل میں کینڈل لائٹ ڈنر کر رہی تھی کہ اچانک ویٹر کے دیکھتے ہی دیکھتے آدمی نے کرسی کھسکائی اور آہستگی سے میز کے نیچے گھس گیا مگر عورت بے نیاز بیٹھی رہی۔ویٹر نے گھبرا کر کہا۔۔ میڈم آپ کے شوہر میز کے نیچے گھس گئے ہیں۔۔خاتون نے ویٹر کی بات پر توجہ دیئے بغیر جلدی سے کہا۔۔نہیں۔۔میرا شوہر تو سامنے سے آرہا ہے۔۔
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ برابری کا مقابلہ ہونے کے باوجود لڑکیاں لڑکوں کی نسبت زیادہ بہتر نمبر لیتی ہیں کیوں کہ ان کو پڑھانا آسان ہوتا ہے۔اٹلی کی یونیورسٹی آف ٹرینٹو کے محققین نے 15 اور 16 سال کے تقریباً 40 ہزار طلبا کے متعدد امتحانات کے نتائج کا موازنہ کیا، جس میں ان کو معلوم ہوا کہ برابری کا مقابلہ ہونے کے باوجود مستقبل بنیادوں پر لڑکیوں نے لڑکوں سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔محققین نے بتایا کہ اساتذہ لاشعوری طور پر ان طلبا کو نمبر دیتے ہیں جو روایتی زنانہ رویے، جیسے کہ خاموشی اور وضع داری، اپنانے والوں کو زیادہ نمبر دیتے ہیں کیوں کہ یہ پڑھانے کے عمل کو آسان بناتے ہیں۔2020 کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ برطانیہ کے اسکول کے لڑکوں کے گزشتہ 30 سالوں میں لڑکیوں کے مقابلے میں امتحان کے نتائج انتہائی بدتر تھے۔تاہم، تحقیق میں معلوم ہوا کہ اس فرق کی نوعیت کامیابی کی پیمائش کے مختلف طریقہ کار کے حساب سے مختلف ہوتی ہے۔تحقیق کے مطابق اگر طلبا کو ایک معیاری امتحان کے تحت آزمایا جائے، جہاں یکساں سوالات تھے اور معیاری اسکورنگ سسٹم تھا، تو لڑکے لڑکیوں کو ریاضی میں پیچھے چھوڑ دیں گے جبکہ لڑکیوں کی کارکردگی ہیومینیٹز کے مضامین، زبانوں اور پڑھنے کی صلاحیت میں بہتر ہوگی۔
پچھلے ہفتے لاہور کے ایک کالج میں کتب میلہ منعقد ہوا۔ کالج انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق اس میلے میں 1200 شوارمے، 800 بریانی، 900 برگر، 1800 کولڈ ڈرنکس اور پوری 35 کتابیں فروخت ہوئیں۔۔۔ایک لڑکی اپنے والد کے ساتھ بُک شاپ میں کتابیں فروخت کررہی تھی کہ اپنے بوائے فرینڈ کو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا۔۔کہنے لگی۔۔ کیا آپ المانی کی کتاب۔۔ـ’’ ابو میرے برابر میں کھڑے ہیں‘‘ خریدنے آئے ہیں؟۔۔لڑکے نے جواب دیا۔ نہیں، میں توماس ہرنانیر کی کتاب’’ کب ملو گی؟؟‘‘ خریدنے آیا ہوں۔۔لڑکی بولی۔۔یہ کتاب ہمارے پاس نہیں ہے، البتہ باتریس فرد کی کتاب ’’ کل یونیورسٹی میں‘‘ مل سکتی ہے۔۔لڑکا کہنے لگا۔۔ اچھی بات ہے لیکن کل آپ بلجیکی برنار کی کتاب ’’ رات کو فون پہ بات ہوسکتی ہے‘‘ لاسکتی ہیں؟ لڑکی نے کہا۔۔ہاں کیوں نہیں،کیا آپ میشیل دانیال کی کتاب ’’ رات دس بجے کے بعد‘‘ بھی خریدنا پسند فرمائیں گے؟ لڑکے نے جواب دیا۔۔ بسروچشم۔۔ جب لڑکا چلا گیا تو باپ نے بیٹی سے کہا۔۔ کیا یہ لڑکا ان ساری کتابوں کا مطالعہ کرسکے گا؟ بیٹی نے کہا۔۔جی ہاں ،یہ ذہین ہے اور یونیورسٹی میں شریف طالبعلم ہے۔۔والد نے کہا۔۔اچھی بات ہے بیٹی، لیکن میرے پاس تم دونوں کیلئے دو بہترین کتابیں ہیں۔۔یہ کتابیں تم دونوں ضرور پڑھنا۔۔ایک ھولندی فرانک مارتیز کی کتاب ’’میں بیوقوف نہیں ہوں سب کچھ سمجھ گیا ہوں‘‘ ہے اور دوسری روسی موریس ھنری کی کتاب ’’ کل اپنے چچازاد کے ساتھ شادی کیلئے تیار رہو ‘‘ ہے۔۔خوب صورت بیوی کا ہونا بھی کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا۔اسی طرح ایک خوب صورت بیوی کا نوجوان شوہر ایک مولوی صاحب کے پاس گیا اور کہنے لگا، مولوی صاحب ایک مسلے کا حل پوچھنا ہے۔۔۔اکثر رات کو آفس کا کام کرتے کرتے میں صوفے پر ہی سو جاتا ہوں۔رات کو جب میری آنکھ کُھلتی ہے تو دیکھتا ہوں کہ میری بیوی بیڈ پر سوئی ہوئی ہے اور اس کے اوپر ایک رضائی ہے، اور اُس رضائی سے نُور چھلک رہا ہے، تو حضرت میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میری بیوی کی وہ کون سی ایسی نیکی یا عمل ہے جس کی بدولت اس کی رضائی سے اس قدر نور چھلکتا ہے۔؟۔۔۔مولوی صاحب نے کھنکار کر گلہ صاف کیا اور کہنے لگے۔۔ابے گدھے۔۔تُو ضرور مرے گا کسی دن، یہ نور نہیں چھلکتا،بلکہ۔۔ تیری بیوی رات میں تیرا موبائل چیک کرتی ہے، پاسورڈ ڈال کر رکھا کر پاسورڈ۔۔ہمارے پیارے دوست فرماتے ہیں، ایک سروے میں پتہ لگا ہے کہ اکثر بیویاں اپنے شوہر کے دوستوں سے شدید نفرت کرتی ہیں، جوابی سروے میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ،اکثر شوہر اپنی بیوی کی سہلیوں کو ٹوٹ کر چاہتے ہیں۔۔شوہر نے جب بیوی کو اداس دیکھاتو پوچھا، کیا بات ہے تم اتنی گم سم اْداس بیٹھی ہو کیا سوچ رہی ہو ؟بیوی نے اداس لہجے میں کہا،نہیں ایسی تو کوئی خاص بات نہیں ،مگر کچھ دنوں سے مجھے یہ پریشانی ستا رہی ہے کہ آخر میری کوششوں میں کہاں کسر رہ گئی ہے کہ تم شادی کے اتنے سال بعد بھی مسکرا لیتے ہو۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔آج کل جب کسی کو عزت دیں تو دو گولی ہاضمے کی بھی دیا کریں، کیوں کہ عزت ہر کسی کو راس نہیں آتی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر