وجود

... loading ...

وجود

شفاف انتخابات ملک کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عارف علوی

جمعرات 06 اکتوبر 2022 شفاف انتخابات ملک کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عارف علوی

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انتخابات کا سال ہے، صاف شفاف انتخابات ملک و قوم کی ضرورت ہے، سیاست دانوں کو سیاسی منافرت کو ختم کرتے ہوئے انتخابی تاریخ پر مذاکرات کرنے چاہئیں، قبل ازوقت انتخابات ہوسکتے ہیں، عالمی امن کے داعی ہیں، بھارت سے تنازع کشمیر کے حل کے بغیر تعلقات ممکن نہیں ہیں، سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے پاک فوج اور دیگر اداروں کی کاوشیں انتہائی قابل تعریف ہیں، زائد اثاثوں کی جواب دہی ضروری ہے، احتساب کے ادارے کو مضبوط بنانا ہوگا، صاف شفاف احتساب ضروری ہے، ادارے کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے، سیاستدان اتحاد کا مظاہرہ کریں گے تو قوم متحد ہوگی، سیاسی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے،۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ روایت کے برعکس وزیراعظم، گورنرز، وزرائےاعلیٰ ، آزاد کشمیر کے صدر، وزیراعظم اور حکومتی اتحاد کی قیادت موجود نہیں تھی۔ صدر کے خطاب کے موقع پر انتہائی بدنظمی تھی، ارکان کی محدود تعداد سے صدر نے خطاب کیا۔ غیر ملکی سفیر،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، بحریہ ، فضائیہ کے سربراہان اور بعض سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی ۔ اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے گرفتار ایم این اے علی وزیر خان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا اور پلے کارڈ اٹھائے اور صدر کے سامنے آ گئے۔ بعدازاں جماعت اسلامی کے ارکان نے اے این پی، بی این پی مینگل اور نیشنل پارٹی کے ارکان نے اسپیکر ڈائس پر دھرنا دے دیا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چوتھا پارلیمانی سال مکمل ہونے اور پانچویں پارلیمانی سال کے آغاز پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر بھی اس معزز ایوان کے اراکین اور پوری قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ یہاں پر آپ کے سامنے قائد اعظم کا قول پیش کرنا چاہتا ہوں جس میں انہوں نے کہا کہ خدا نے ہمیں ایک عظیم موقع دیا ہے کہ ہم ایک نئی ریاست کے معمار کے طور پر اپنی قابلیت کو ثابت کریں اور کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہم اپنی ذمہ داری کے ساتھ انصاف نہ کر سکے۔ میں اس ذمہ داری کا بھی احساس دلانا چاہتا ہوں کہ آزادی کا حصول کتنا مشکل ہے اور جمہوریت کو پروان چڑھتے رہنا چاہیے تا کہ ہمارا ملک مزید مضبوط ہو۔ میں اللہ تعالی کے حضور دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں درپیش مسائل سے جلد نجات عطا فرمائے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہمیں اس سال مون سون کی شدید بارشوں کی وجہ سے ایک “سیلاب ِ عظیم ” کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہمیں شدید نقصان برداشت کرنا پڑا ۔ سیلاب کی وجہ سے اب تک کے اندازے کے مطابق تقریبا 15 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور گھروں ، عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ چھوٹے ڈیموں کو بھی نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ زرعی شعبے ، جس سے پاکستان کی ایک بڑی آبادی کا روزگار وابستہ ہے ، کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ ان تمام اداروں کا شکریہ خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے سیلاب متاثرین کو بچایا اور انہیں مدد فراہم کی۔ ان اداروں میں سرفہرست پاکستان کی افواج ہیں جنہوں نے اس بحران میں انتہائی منظم انداز میں لوگوں کی جانیں بچائیں۔ مخیر حضرات اور نجی اداروں کا بھی شکریہ جنہوں نے بڑے پیمانے پر رقومات جمع کرکے سیلاب زدگان میں تقسیم کیں۔ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام سے سیلاب متاثرین کو رقوم کی فراہمی ممکن بنائی گئی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا بھی انتہائی مشکور جنہوں نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرین کا احوال جاننے کیلئے ان سے ذاتی طور پر ملاقاتیں بھی کی۔ 160 ملین ڈالر کی فلیش اپیل اور پھر اسے816 ملین ڈالر تک بڑھانے کی کال کو سراہتے ہیں اور اس سے سیلاب متاثرین کو ایک مربوط انداز میں امداد پہنچانے میں مدد ملے گی۔ سیکرٹری جنرل کا دورہ بین الاقوامی برادری کی توجہ سیلاب متاثرین کی حالت زار کی جانب مبذول کرانے اور بین الاقوامی امدادی کوششوں کو متحرک کرنے کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہوا۔ ہم امریکی کانگریس کے وفد کے بھی شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اس سیلاب کی شدت اور تباہی ماضی کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے ، مگر پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کے منفی اور مضر اثرات کی بہت بڑی قیمت چکانا پڑ رہی ہے ۔ ایمرجنسی ریلیف اور ریسکیو خدمات کی فراہمی کیلئے بوائے اسکاؤٹس اور گرلز گائیڈز کی خدمات امداد اور ریسکیو اور زخمیوں کو ایمرجنسی طبی امداد فراہم کرنے کیلئے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ آپ سب اس بات سے واقف ہیں کہ قیام ِ پاکستان کے بعد بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن اور گرل اسکاؤٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے علاوہ ، پاکستان میں نیشنل کیڈٹ کور کے ذریعے نوجوانوں کو بنیادی فوجی تربیت کے علاوہ ایمرجنسی صورتوں سے نمٹنے کی بھی تربیت دی جاتی تھی۔ آج جب کے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمیں سیلاب کا سامنا ہے اور مستقبل میں بھی ایسی آفات کا خطرہ بڑھ گیا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے ہم اپنے نوجوانوں کو بحران اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے علاوہ سی پی آر اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کی تربیت دیں۔ ہنگامی صورتحال کہیں بھی اور کسی بھی جگہ پیدا ہو سکتی ہے، ہمارے نوجوان ہمہ وقت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہیں۔ تمام ادارے مل کر خون عطیہ کرنے کی مہم ، بحران اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے نوجوان نسل کو تیار کریں ۔ صدر نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ہمارے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچا اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں اور یہ خطرہ ہے کہ اہم فصلیں جس میں چاول ، گندم، کپاس شامل ہیں ، ان کی پیداوار میں کمی واقع ہوگی ۔ حکومتوں کو فصلوں کی انشورنس کے حوالے سے کسان دوست فصل انشورنس اسکیم لانے پر بھی غور کرنا چاہیے ۔ فصلوں کو پہنچے والے نقصان کا ازالہ کرنا چاہیے ۔ اگر ہم ڈیموں کی مدد سے سیلاب کے پانی کو محفوظ کر لیں تو نہ صرف خشک موسم میں پانی کی فراہمی ممکن ہو سکتی ہے بلکہ پانی کو محفوظ کرنے کے جدید طریقوں کو اپنا کر ہم زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کر سکتے ہیں ، اپنے زمینی پانی کے ذخائر میں اضافہ کر سکتے ہیں اور سیلابی ریلے جو شدید تباہی کا باعث بنتے ہیں ان سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مجھے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا اور اس دوران اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ پہاڑوں سے آنے والے سیلابی ریلے کی تباہ کاریوں کو مختلف چھوٹے یا بڑے ڈیموں کی مدد سے کم کیا جا سکتا ہے اور یہ ڈیم پانی کی رفتار کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔نوشہرہ میں بندکی تعمیر کی وجہ سے شہر کو بڑے نقصان سے بچا لیا گیا۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کیلئے ہمیں ایسے اقدامات پر خصوصی توجہ دینا ہوگی ۔ ان اقدامات سے نہ صرف ہم سیلاب کی تباہی سے محفوظ رہ سکتے ہیں بلکہ اپنے پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں ۔ بارشوں اور دریائوں سمیت مختلف آبی ذرائع سے تقریبا 150 ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل ہوتا ہے ، مگر پانی ذخیرہ نہ کرنے اور اس کے مئوثر انتظام اور تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑی مقدار میں پانی ضائع ہو جاتا ہے ۔ جتنی زمین اور پانی پاکستان کے پاس موجود ہے اگر ہم زرعی شعبے کو جدید بنیادوں پر ترقی دیں تو نہ صرف ہم اپنی زرعی ضروریات پوری کر سکتے ہیں بلکہ انہیں برآمد بھی کر سکتے ہیں ۔ اس کیلئے ہمیں زرعی شعبے کو ٹیکنالوجی کی مدد سے ترقی دینا ہوگا۔ گزشتہ حکومت کے 8 اور موجودہ حکومت کے 4 مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بڑی کامیابیوں میں دہشت گردی کے عفریت پر قابو پانا ہے ۔ دہشت گردی کا جس انداز سے پاکستان نے مقابلہ کیا ، دنیا میں کہیں نہیں کیا گیا۔ ہم نے دہشت گردی کو بارڈر تک محدود رکھا حالانکہ ہمارے مغرب میں دہشت گردی کی وجہ سے بڑی تباہی ہوئی۔ دہشت گردی کو شکست دینا ہماری بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ ، 40 لاکھ افغان پناہ گزینوں کو 40 سال تک پناہ دی ۔ کورونا وبا کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ این سی او سی اور حکومتی پالیسی کی وجہ سے اپنے پڑوسی ملک اور دیگر ممالک کی نسبت بہت کم نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہماری آبادی کا تقریبا 63 فیصد حصہ 15 سے 33 سال کے نوجوان افراد کا ہے جو کہ 35 ملین کے قریب بنتی ہے ۔ اگر ان انسانی وسائل اور طاقت کو تعلیم سے آراستہ کردیا جائے اور انہیں قابل ِ قدر اور مناسب مہارتوں سے لیس کردیا جائے تو یہ پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کو بدل سکتے ہیں ۔ اگر یہی انسانی وسائل اور افرادی قوت غیر تعلیم یافتہ رہیں اور ان کے پاس کوئی ہنر نہ ہو تو یہی آبادی بڑی عمر کو پہنچ کر پاکستان کیلئے بوجھ بن سکتی ہے ۔ اس لیے ہماری قوم کیلئے تعلیم بے حد ضروری ہے ۔ پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح تقریبا 19 فیصدہے ۔ ہمیں ان بچوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ اس کے ساتھ ، ہمیں اپنے لوگوں کو ہنر پر مبنی تعلیم دینا بھی ہوگی ۔ بچوں کو مڈل اسکول کی سطح سے ہنر سکھائے جائیں ۔ ہمارے لیے اپنی افرادی قوت کو ہنر مند بنانا ناگزیر ہو چکا ہے ورنہ ہم اسی طرح بے ہنر افراد قوت برآمد کرتے رہیں گے ۔ پاکستان سالانہ 30 ہزار کے قریب آئی ٹی گریجوایٹس پیدا کرتا ہے اور اس کے مقابلے میں ہمارا پڑوسی ملک تقریبا 8 لاکھ کے قریب آئی ٹی گریجوایٹس پیدا کرتا ہے ۔ ہم اپنی افرادی قوت کو آئی ٹی کی مہارتیں سکھائے بغیر دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ پاکستان سائبر صلاحیتوں کے اعتبار سے انتہائی سستے اور تیزرفتاری کے ساتھ اپنا مقام بنا سکتا ہے مگر اس کیلئے ہماری فورسز کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں کے اداروں اور افراد کو محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بچوں کی صحت اور انہیں ماں کا دودھ پلانے کے معاملے پر قرآن کے احکامات کو معاشرے میں عام کرنے پر توجہ دینا ہوگی ۔ ماں اور بچوں کی ذہنی و جسمانی کمزوری اور غذائی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے بے نظیرانکم اسپورٹ اور احساس پروگرام کے تحت گھروں تک غذائی پیکٹس کی فراہمی ممکن بنائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ، ہمیں اپنے کھانے پینے کی عادات میں توازن اور تنوع لانے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری غذائی ضروریات کو احسن طریقے سے پورا کیا جا سکے ۔ ہمیں بیماریوں کے علاج کے علاوہ ، بیماریوں کے پھیلا کو روکنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے حوالے سے بھی آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس مرض کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں اس کینسر سے شرح اموات بہت زیادہ ہے ۔ ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور غیر معقول رویوں میں اضافے ، خودکشیاں جن اس کی تعداد تقریبا 19 ہزار تھی ، اپنے پیاروں سمیت دوسروں کو شدید زخمی اور قتل کرنے کے واقعات بھی اس امر کی عکاسی کرتے ہیں ۔ نفسیاتی مسائل کی وجہ سے منشیات کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے اور تحقیق کے مطابق اسکول اور کالج جانے والے بچے زیادہ دبا کا شکار ہوتے ہیں ۔ ملک میں ذہنی و نفسیاتی صحت کا نظام تشکیل دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں ۔ علاوہ ازیں ، ہمارے ملک کے صحت کے نظام کو تقریبا 7 لاکھ نرسوں کی شدید کمی کا سامنا ہے جبکہ ہمارے ہاں نرسوں کی تعداد تقریبا 2 لاکھ ہے ۔ اس کمی کی وجہ سے سرکاری اور نجی دونوں شعبے شدید دبا کا شکار ہیں ۔ خواتین کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کو گھروں تک محدود رکھنے کا تصور مذہب کے بجائے ہماری سماجی اور ثقافتی روایات میں سے نکلا ہے ۔یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم عورت کا تحفظ یقینی بنائیں اور انہیں کام کی جگہ پر بالخصوص محفوظ ماحول فراہم کریں۔ ہمیں خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے اہداف کو جلد از جلد مقرر کرنے کی ضرورت ہے۔ خواتین کے حقوق اور ان کی معاشرتی شمولیت بڑھانے کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی ۔ تمام شعبہ زندگی میں کام کرنے کے یکساں مواقع اور ان کے حقوق کا احترام بھی یقینی بنانا ہوگا۔ معیشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہماری معیشت کو نقصان پہنچا مگر ہم نے حفاظتی تدابیر اور جزوی لاک ڈان کی مدد سے صورتحال پر کافی حد تک قابو پایا۔ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں طلب اور رسد کے مسائل پیدا ہوئے ۔ یوکرین -روس جنگ کے عالمی سطح پر بھی اثرات ہوئے اور اس کا پاکستان پر بھی اثر پڑا۔ موجودہ وزیر اعظم اور پچھلی حکومت کے وزیر اعظم بھی اس بات پر زور دیتے رہے کہ ہمیں معاشی اعتبار سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا۔ پچھلے سال ہماری معیشت نے تیزی سے ترقی کی اور 5.97 فیصد کی متاثر کن شرح نمو ریکارڈ کی گئی ۔ ہم نے یہ شرح نمو کورونا وبا ، امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں حکومت کی تبدیلی، روس یوکرین تنازعہ سمیت دیگر مسائل کے منفی اثرات کے باوجود حاصل کی۔ ان مسائل کی وجہ سے ہماری معاشی نمو کو جھٹکا بھی لگا مگر مجھے امید ہے کہ ہم اپنے موجودہ معاشی مسائل پر قابو پالیں گے ۔ اس کیلئے ہمیں اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ دینا ہوگی ۔ تمام شعبے کے افراد یہ چاہتے ہیں کہ پالیسیوں کو تسلسل حاصل ہو کیونکہ اس کے بغیر نہ تو سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی پائیدار ترقی ممکن ہو سکے گی ۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ ان اقدامات سے ملک کو اقتصادی اور مالیاتی مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ گزشتہ دنوں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی اور ڈالر کی قیمت 240 روپے تک پہنچ گئی جو کہ اب تقریبا 223 روپے تک پہنچ گئی ہے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مزید مستحکم ہوگی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ قائد اعظم نے بدعنوانی ، اقربا پروری اور سفارش ختم کرنے پر خصوصی زور دیا اور ہمیں سول اداروں سمیت ملک میں تعیناتیوں میں میرٹ کو یقینی بنانا ہوگا۔ میں اس ایوان کی توجہ میڈیا کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور تشدد کے واقعات کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں اور میں نے اس سلسلے میں وزیر اعظم صاحب کو خط بھی لکھا۔ میڈیا کو ہراساں کرنے سے پاکستانی جمہوریت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ میرے خط میں تمام صحافیوں کا نام لینا ممکن نہیں تھا مگر میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ میڈیا اور صحافیوں کا تحفظ اور ان کی آزادی یقینی بنانا ہم سب کی اجتماعی اور آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے ۔ ہمارا آئین آزادی صحافت کی یقینی دہانی کراتا ہے اور تنقید کرنے کی بھی آزادی دیتا ہے ۔ جدید دور کے مسائل کو پابندیاں لگا کر اور لوگوں کے خلاف کاروائی کر نے کے فرسودہ اور پرانے طریقوں سے حل نہیں کیا جا سکتا ۔ غیبت اور فیک نیوز کے حوالے سے سے کہا کہان دونوں چیزوں کو بہت تباہ کن سمجھتا ہوں اور قرآن میں غیبت کو بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ غیبت سوشل میڈیا اور واٹس ایپ جیسی ایپس کے ذریعے فروغ پا رہی ہے ۔ ہم اپنی پسند اور تعصب کے اعتبار سے معلومات کو بغیر تصدیق کے آگے بھیج دیتے ہیں ۔ سیاق و سباق سے ہٹ کر بات بتانا اور پھیلانا بھی غیبت کے زمرے میں آتا ہے ۔ اس سلسلے میں ، آج کل آڈیو لیکس سامنے آئی اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے ۔ یہ ایک انتہائی سنگین پیش رفت ہے اور اس پر ہنگامی بنیادوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ فریقین میں سے کسی ایک کی رضامندی کے بغیر افرادکے درمیان نجی گفتگو کو عام کرنا اخلاقی اور قانونی طور پر غلط ہے۔ یہ ایک خوش آئند امر ہے حکومت نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر یہ رحجان جاری رہا تو اہم سرکاری دفاتر میں کھل کر کوئی بھی بات نہیں کر سکے گا۔ میں خفیہ انداز سے ریکارڈ کی ہوئی آڈیو لیکس کو نہ ہی سنتا ہوں اور نہ ہی انہیں اہمیت دیتا ہوں۔ صدر مملکت نے پاک چین اقتصادی راہدای کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ہمارے ملک میں مثبت رفتار سے پیش رفت ہو رہی ہے ۔ چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے زیادہ گہری ہے ۔ چین کے ساتھ ہمارے سدا بہار ، دیرینہ اور پائیدار تعلقات ہیں ۔ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات 60 کی دہائی سے بڑے متوازن انداز سے استوار ہیں ۔ ہمارے تعلقات کی بنیاد صرف مفادات نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہیں ۔ چین کے ساتھ ہمارا بہترین تعاون ہے اور یہ مستقبل میں بھی جاری رہیں گے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، امریکہ ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر اور دیرینہ دوست ہے ۔ 50 اور 60 کی دہائی سے شروع ہونے والے اس تعلق کو ہم مزید جاری رکھنے کے خواہاں ہیں ۔ پاک -امریکہ تعلقات مزید بہتر ہو سکتے ہیں ۔ہم تمام ممالک کے ساتھ باہمی وقار اور عزت و احترام پر مبنی تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے پاکستان اور یورپی ممالک کے مابین تعاون جاری رہے گا۔ ہم یورپ کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے حامل ہیں اور پاکستان نے افغانستان سے افواج کے انخلا کے دوران بھی خدمات اور راہداری فراہم کی اور ہم امید رکھتے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان اور یورپ کے تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔ سعودی عرب نے ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا اور انہوں نے ہمیں فنڈز کی فراہمی بھی یقینی بنائی۔ حرمین شریفین کی سیکورٹی اور تحفظ کیلئے ہم اپنی جانیں بھی دے سکتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، پاکستان اور ترکیہ باہمی احترام، خلوص اور قریبی تعاون کی تاریخ کے حامل ہیں جس کی بنیاد مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی میراث ہے۔ پاکستانی -ترکیہ دوستی حالیہ نہیں بلکہ تاریخی ہے اور 19 صدی کے اواخر میں بھی یہاں سے ترکیہ میں زلزلے اور جنگ کے سلسلے میں امداد فراہم کی جاتی رہی ہے ۔ انھوںنے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، دوستانہ، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پرامن افغانستان ہمارے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم افغانستان میں پائیدار امن اور اس کے استحکام کے خواہاں ہیں کیونکہ افغانستان میں قیام امن کا پاکستان کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ہم افغانستان کو اپنے خطے کے لیے تجارتی اور توانائی کے رابطے کے راستے کے طور پر ابھرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان ہمیشہ کی طرح اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔ انھوںنے کہاکہ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ آپ سب کی کاوشوں کی بدولت ہم فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل جائیں گے ۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ ہندوستان کے ساتھ دوستی اور امن ہو، مگر یہ خواہش ہندوستان کے کشمیر میں اقدامات کی وجہ سے پروان نہیں چڑھ سکتی۔ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیاجانا چاہیے ۔ ہندوستان کے ساتھ تمام معاملات خصوصا کشمیر کے مسئلے پر گفتگو ہونی چاہیے۔ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ساتھ کھڑا رہے گا۔ تقسیم کے بعد ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمان ہندوتوا کی وجہ سے خود کو علیحدہ محسوس کر رہے ۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ سرکاری سطح پر اور ان کے زیر سایہ کارروائیاں ہوتی ہیں۔ اس سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ بھارتی معاشرے کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ نقصان خود ہندوستان اپنے آپ کو پہنچا رہا ہے ۔بدعنوانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے مسئلے پر میں سمجھتا ہوں کہ نیب کو مضبوط کرنا چاہیے ۔ اس میں ایک تو اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیاجائے ۔ دوسرا ، اسے دوسروں پر ظلم اور ناانصافی کیلئے استعمال نہ کیا جائے ۔ دنیا کرپشن کے جرم کو دیگر جرائم کی طرح نہیں دیکھتی۔ میرے خلاف دہشت گردی کا الزام لگا کہ یہ بندوقیں سپلائی کرتا تھا۔ آپ ذرا سوچیں کہ دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کے لیے لائے گئے قانون کو جب سیاسی طور پر استعمال کیا جائے گا تو یہ ایسا ہی ہو گا کہ مچھر مارنیکیلئے توپ کا استعمال کیا جائے ۔ یہ قانون کا صحیح استعمال نہیں۔ اس قانون کو توڑ مڑورکر ہر جگہ استعمال کرنا ٹھیک نہیں۔ آپ نے دیکھا کہ توہین رسالت کے قوانین کا بھی جب غلط استعمال یا تشریح ہوتی ہے تو اس کے معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ لہذا، میری گزارش ہے کہ قوانین کو ان کے صحیح سیاق و سباق کے مطابق استعمال کیا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی تقسیم کو ختم کرنے کیلئے سب سے بہترین حل منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے ۔ یہ سال انتخابات کا سال ہے تاہم انتخابات کا منعقد کرانا ایک سیاسی فیصلہ ہے۔ میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ قوم کو اس ہیجانی کیفیت سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ سیاستدان آپس میں بیٹھ کر الیکشن کی تاریخ طے کرلیں ۔ سیاسی قیادت کے مابین اس معاملے پر چند مہینے کا اختلاف ہے جس کا حل باہمی مشاورت سے ڈھونڈا جا سکتا ہے ۔ معاملے کو آپ سب مل بیٹھ کر طے کرلیں تو موجودہ تقسیم اور سیاسی صورتحال کو بہتر کیا جاسکتا ہے ۔الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دن شفافیت کیلئے یہ مشین ضروری ہے۔ ای وی ایم پیچھے نہیں دیکھ سکتی کہ الیکشن سے پہلے کیا ہوا ، کس کو ووٹ ڈالنے کے لیے کس نے مجبور کیا ؟ یہ مشین صرف الیکشن کے دن اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ الیکشن منصفانہ اور شفاف ہوں ۔ آخر میں سمندر پار پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کہ وہ اپنی محنت سے کمائی گئی رقوم پاکستان بھیجتے ہیں ۔ ان کے ووٹ کا حق سپریم کورٹ نے بھی قبول کر لیا ہے۔ لوگ انہیں اکثر یہ طعنہ دیتے اگر آپ کو پاکستان سے اتنی ہی محبت ہے تو آپ وطن واپس کیوں نہیں لوٹ آتے ۔ جو لوگ روزگار کے سلسلے میں باہر مقیم ہیں ان کو ووٹ کیلئے سہولت فراہم کرنے کے سلسلے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے ۔ تو اس بات کے لیے حکومت بھی احساس دلانے کی کوشش کر رہی ہے مگر اس کوشش کو اختتام تک پہنچانا چاہیے۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر