وجود

... loading ...

وجود

معیشت کے جادوگر

منگل 04 اکتوبر 2022 معیشت کے جادوگر

اس دن جوئیلرز اور جم ایسوسی ایشن کراچی کے ایک استقبالیہ میں اسحاق ڈار کو ایک
یادداشت پیش کرنی تھی، جس کا ترجمہ کرنے اور اردو میں کمپوزننگ کی ذمہ داری
مجھے تفویض کی گئی تھی، بھاگم دوڑ کرکے جب میں یہ یاد داشت تیار کرکے ڈیفنس
کلب پہنچا تو اسحاق ڈار و ہاں پہنچ چکے تھے، یہ میاں نواز شریف کا دوسرا دور تھا،
جس میں وہ انشورنس کے کاروبار کو کسی نہ کسی طرح نجی شعبہ کو دینا چاہتے
تھے، ان پر امریکن لائف کا بہت دباؤ تھا، جس کے سبب اسٹیٹ لائف انشورنس کی
بیمہ زندگی پر اجارہ داری ختم کی جارہی تھی، اور غالبا یہی موقع تھا، جب حکمرانوں
کی اسٹیٹ لائف کے لائف فنڈ پر رال ٹپکنا شروع ہوئی، یہ اربوں مالیت کے اثاثے ہیں،
لیکن حکومت کے نہیں ہیں، یہ بیمہ داروں کی امانت ہے، لاکھوں یتیم بچے، بیواؤں ،
اور بیمہ داروں کی یہ امانت آئندہ 20 تیس سال میں انھیں کلیم ، میچورٹی کلیم ، حادثاتی
اور ایڈیمنٹی کلیمز کی صورت میں ادا ہونی ہے۔ وہاں میں نے آبنوسی رنگت
والیاس جادوگر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو دیکھا، جس نے آنکھوں میں گہرا کاجل
بھی لگایا ہوا تھا۔ آنکھوں سے کاجل چرانا اردو محاورہ ہے، اور ہمارے یہ وزیر خزانہ
اس ہنر میں یکتا ہیں۔ایک اکاونٹینٹ ہی کو یہ مہارت حاصل ہوتی ہے کہ وہ اعداد وشمار
سے کھیل سکے، اور وہ اس کھیل میں پوری مہارت رکھتے ہیں۔انھیں منصب خزانہ
سنبھالے ہوئے، چند روز ہوئے ہیں، اور ڈالر ان کے خوف سے کانپ رہا ہے، روپیہ
تگڑا ہورہا ہے۔ مخالفین شور مچا رہے ہیں، اور نون لیگی نعرے مار رہے ہیں۔مہنگائی
اور بیروز گاری پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ مرے کو مارے شاہ مدار اب
تیسرا مسئلہ سیلاب ہے۔ اوپر سے بجلی کی نرخوں میں اضافے ، بڑھتی ہوئی غربت،
ٹیکسوں کے اضافی بوجھ، روپے کی قدر میں کمی، کرپشن ، اقربا پروری ، رشوت اور
ملاوٹ، بجلی کی لوڈشیڈنگ ، قانون اور انصاف کے نفاذ میں امتیازی سلوک ، ریاستی
اداروں کی ایک دوسرے کے کام میں مداخلت، کورونا کی وبائ￿ اور دہشتگردی نے عوام
کو پاگل بنا رکھا ہے۔ ماہرین نفسیات سے پوچھیں تو وہ بتائیں گے کہ ملک میں نفسیاتی
مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے-
ماہر قانون شریف الدین پیرزادہ ضیا الحق کے دور میں قانون و آئین کی موشگافیوں
میں یگانہ شہرت رکھتے تھے، اسی لیے انھیں جدہ کا جادوگر کا خطاب دیا گیا تھا،
اسحاق ڈار بھی مالیاتی معاملات میں جو ہنرکاری اور فنکاری دکھاتے ہیں، اس کے
جوہر بھی کچھ عرصے بعد ہی کھلتے ہیں، انھوں نے سب سے پہلے ڈالر اکاونٹ پرشب
خون مارا تھا، اس کا خمیازہ آج تک پاکستان بھگت رہا ہے، بیرون ملک اور پاکستان کے
بڑے سرمایہ دار بشمول شریف خاندان اور زرداری، اور ملک کی اشرافیہ ، تاجر اور
صنعت کار آج بھی پاکستان کے بنکوں میں اپنے ڈالر اکاونٹ میں اپنی جمع پونچی
رکھنے پر تیار نہیں ہیں۔ اور اپنا زیادہ سرمایہ باہر ہی کے بنکوں میں محفوظ سمجھتے
ہیں۔ 2017 میں شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں نیشنل سیکورٹی کی میٹنگ میں
قمر جاوید باجوہ صاحب نے اسحق ڈار سے ایک سوال پوچھا تھا کہ’’; ڈار صاحب فنانشل
ایکسپرٹ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بھاری سود پر قرضے لے لیے ہیں، ہم یہ ادا نہیں
کرسکیں گے۔ اور ڈار صاحب اس سوال پرخاموش ہوگئے تھے، ڈار صاحب سے ایک
اور سوال بھی کیا گیا تھا۔;کیا انھوں نے ویشپا کمپنی سے جو پاکستان میں دو پلانٹ
لگانا چاہتی تھی کوئی کمیشن مانگا تھا۔ اس بارے میں قمر باجوہ صاحب سے پاکستان
میں اٹلی کے سفیرنے شکایت کی تھی۔
یہ سوال اب بھی جواب چاہتے ہیں۔ عوام مہنگائی کے مارے ہیں، پیٹرول کی قیمت میں
کمی، اور ڈالر کے ریٹ میں کمی سے کچھ ریلیف مل گیا ہے۔ لیکن ہمیں یہ سوچ لینا
چاہیئے کہ شعبدہ گر ہمیشہ آپ کی آنکھ میں دھول جھونکتا ہے، وہ آپ کی توجہ کسی اہم
معاملہ سے ہٹا کر، آپ کو وہ دکھاتا ہے، جو حقیقت نہیں ہوتی۔لیکن آخر میں بھانڈا پھوٹ
جاتا ہے، جو حقیقت ہوتی ہے، وہ سامنے آجاتی ہے، ملک کے حالات اور دنیا کے
معاملات کسی کے آنے جانے سے نہیں بدلتے، اس کے لیے طویل منصوبہ بندی،
اخلاص، سچائی، جیسی صفات اور بلند کرداری، بھی درکار ہوتی ہے، جو لوگ جھوٹ
بول کر مقدمات سے فرار ہوتے ہوں، منتخب ہونے کے باوجود چار سال تک حلف نہیں
اٹھاتے، اوروزیر اعظم کے طیارے میں فرار ہوتے ہوں، چار سال تک بیماریوں کا
ڈھونگ رچاتے رہے ہوں، جھوٹ بول کر عوم کو بیوقوف بناتے ہوں، جعلی اعداد و
شمار بناکر معیشت کو ڈبوتے ہوں، عوام کو سبز باغ دکھاتے ہوں، وہ چند دن میں ملک
میں کوئی انقلاب برپا نہیں کرسکتے ،ایسے جادوگروں سے اللہ بچائے
،ْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

بریک تھروکا امکان وجود جمعرات 21 نومبر 2024
بریک تھروکا امکان

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر