... loading ...
یہ جنوری 2014 کی ایک شام کی بات ہے کہ جناب شیخ رشید ، پاکستانی معیشت کے دگرگوں حالات پر کسی نجی چینل پرماہرانہ تبصرہ فرما تے ہوئے ، نواز شریف حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اُس وقت کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی نالائقی کے بارے میں نت نئے انکشافات کررہے تھے۔ جب دوران ِ بات چیت پروگرام کے میزبان نے اسحاق ڈار کی معاشی حکمت عملی کی ذرا سی تعریف کرنے کی کوشش کی تو اچانک شیخ صاحب آپے سے باہر ہوگئے اور نہ جانے کس ’’سیاسی ترنگ‘‘ میں آ کر ببانگ ِ دہل حکومت کو للکار تے ہوئے کہہ دیا کہ ’’اگر اِسحاق ڈار کے دورِ وزارت میں ڈالر 98 روپے پر آگیا تو میں فوری طور پر اپنی قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہوکر لال حویلی میں لحاف اُوڑھ کر سو جاؤں گا‘‘۔ شیخ رشید کی للکار حکومتی ایوانوں پر بجلی بن کر گری کیونکہ اگلے روز ہی ملکی ذرائع ابلاغ میں حکومتی کارکردگی کو جانچنے اور پرکھنے کے لیئے امریکی ڈالر کا پیمانہ استعمال زدِ عام ہونا شروع ہوچکا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب شیخ رشید نے میاں نواز شریف کی حکومت کو معاشی میدان میں دعوت مبارزت دی ،اُس وقت پاکستانی معیشت جس سنگین گرواٹ اور ہوش رُبا تنزلی کا شکار تھی ،اُسے دیکھتے ہوئے صاف لگ رہا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے لیے امریکی ڈالر ، کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں 98 روپے تک لے آنا تو بہت دور کی بات ہے اگر وہ ڈالر کو100کے ہندسے کے تھوڑا قریب ترین بھی کھینچ لانے میں کامیاب ہوگئے توبڑی غنیمت ہو گا۔ دراصل میاں نواز شریف کے تیسرے دورِ حکومت میں اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ کے منصب پر فائز کرکے اُنہیںبے شمار معاشی مشکلوں میں ڈال دیا گیا تھا۔ مثا ل کے طور پر اسحاق ڈار کو سب سے پہلے تو بستر مرگ پر پڑی ہوئی معیشت میں زندگی کی نئی لہر پھونکنا تھی اور پھر مہنگائی کے جان لیوا عذاب سے عوام کی جان چھڑانا تھی ۔ جبکہ ملک بھر میں جاری لوڈ شیڈنگ کے منہ زور عفریت کو لگام ڈالنے کے لیئے بھی اُنہیں ہی طعنے مہنے دیئے جارہے تھے۔اتنے مشکل معاشی اہداف کی موجودگی میں شیخ رشید نے امریکی ڈالر کو 98 روپے تک لانے کا ایک نیا’’سیاسی پھندہ‘‘ اسحاق ڈار کی جانب پھینک دیا تھا۔
دوسری جانب ،ملک کے نامور معاشی ماہرین کی آراء میں بھی امریکی ڈالر کو 98 پاکستانی روپے کی سطح تک لانا ،ناممکن نہ سہی ، بہر کیف یہ معرکہ ہمالیہ کی فلک بوس چوٹی سر کرنے سے بھی کسی طور چھوٹا کام نہ تھا۔ لیکن پاکستانی معیشت کے میدان میں معجزہ رونما ہوا ،اور گیارہ مارچ 2014 کو امریکی ڈالر واقعی 98 روپے کی سطح سے بھی نیچے گرگیا۔ اسحاق ڈار کی اِس فقید المثال، معاشی کارگزاری کے جواب میں شیخ رشید نے تو قومی اسمبلی کی نشست سے استعفا دینے کا اپنا’’سیاسی وعدہ‘‘ پورا نہیں کیا ،مگر امریکی ڈالر کی تاریخ ساز، غیرمعمولی گرواٹ سے اسحاق ڈار کے ناقدین کو ضرور چُپ لگ گئی تھی، جس کے اثرات تاحال باقی ہیں ۔ شاید یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی صفوں میں جتنی سراسیمگی رواں ہفتہ اسحاق ڈار کے وزارتِ خزانہ کا حلف اُٹھانے سے پھیل گئی ہے، اتنی پریشانی اور تشویش تواُنہیں اُس وقت بھی نہیں ہوئی تھی جب سابق وزیراعظم ،عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد میاں محمد شہباز شریف نے نئے وزیراعظم پاکستان کا حلف اُٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ پانچ برس کی طویل مدت کے بعد لند ن سے وطن واپس لوٹنے والے اسحاق ڈار ،حکم ران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور نومنتخب سینیٹر ہیں ۔انہوںنے گزشتہ ہفتہ ہی پہلے سینیٹر اور بعدازاں ملکی وزیرخزانہ کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا ہے۔ اسحاق ڈار، جو پیشے کے لحاظ سے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں، چوتھی مرتبہ پاکستان کے وزیر خزانہ کے اہم ترین منصب پر فائز ہوئے ہیں۔ موصوف کو ان کے پیش رو،و مفتاح اسماعیل کی رخصتی کے بعد یہ عہدہ دیا گیا ہے۔ ملک میں جاری مستقل معاشی بھونچال کے چار برس کے دوران مفتاح اسماعیل اپنے عہدے سے الگ ہونے یا رخصت کی جانے والی پانچویں شخصیت تھے۔ یاد رہے کہ اسحاق ڈار کو مسلم لیگ (ن) کا معاشی دماغ (Ecnomic Brain)بھی کہا جاتاہے اور فی الحال، اُنہیں غیر معمولی سیاسی حالات میں شدید بحران کا شکار ملکی معیشت کو سہارا دینے ، روز افزوں مہنگائی کو کم کرنے ،امریکی ڈالر کی بڑھتی قدر پر روک لگانے اور لاکھوں سیلاب متاثرین کی فوری بحالی جیسے مشکل ترین چیلنجز سے بحسن و خوبی نمٹنے کے لیے وزیرخزانہ بنایا گیا ہے۔
چوتھی مرتبہ وزیر خزانہ بننے والے اسحاق ڈار بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے بات چیت کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور اِن کی ماضی کی کارگزاری دیکھتے ہوئے گمان کیا جاسکتا ہے کہ وہ پاکستانی روپیہ کو، آنے والے دنوں میں امریکی ڈالرکے مقابلہ میں زبردست قوت فراہم کریں گے۔ نیز اُن کی انقلابی معاشی پالیسیاں ملکی معیشت میں استحکام کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ اگر بطور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ماضی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے، تو معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے دورِ وزارت میں ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کافی بہتر تھی اور انہوں نے ایک پاکستانی کی فی کس اوسط آمدنی میں 30 سے 35 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 1200 ڈالر کے مقابلے میں 1630 ڈالر تک پہنچا دیا تھا۔ جبکہ ان کے دورِ وزارت میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حجم میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا۔ لیکن کیا وہ ایک بار پھر سے اپنی ماضی کی کارکردگی کو دہرا سکیں گے؟ یہ ایک ملین ڈالر سوال ہے ۔
بہرکیف اچھی بات یہ ہے کہ اسحاق ڈار کی پانچ سال بعد ملک واپسی کے بعد ،بطور وزیرخزانہ حلف اُٹھانے کی خبر نے روپیہ کی گرتی ہوئی صحت پر خاصا اچھا اثر، ڈالا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آ رہی ہے۔یاد رہے کہ دو ہفتے قبل، انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر 245 روپے کی نفسیاتی حد بھی عبور کرگیا تھا۔ مگر اَب امریکی ڈالر 228 روپے کے آس پاس خرید و فروخت ہورہاہے۔ پاکستانی روپیہ کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی تنزلی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکی ڈالر کے ذخیرہ اندوز سمجھتے ہیں کہ چونکہ اسحاق ڈار ماضی میں امریکی ڈالر کی تاریخی بے قدری کر چکے ہیں ،لہٰذا ، وہ پریشانی کے عالم میں امریکی ڈالر کو جلد ازجلد فروخت کرکے، خود کو بڑے نقصان سے بچانا چاہتے ہیں۔
یہاں ایک اہم ترین سوال یہ بھی ہے کہ اگلے قومی انتخابات کا اعلان ہونے سے پہلے پہلے وزیر خزانہ، اسحاق ڈار امریکی ڈالر کو روپیہ کے مقابلہ میں کس آخری حد تک گرانے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ دراصل اس سوال کے درست جواب کے تناظر میں ہی مسلم لیگ (ن) اگلے قومی انتخابات کے لیئے اپنی سیاسی حکمت عملی ترتیب دے گی۔ اگر امریکی ڈالر 150 روپے سے نیچے چلا گیا تو پھر مسلم لیگ (ن ) کے رہنماؤں کے لیے اپنی انتخابی مہم چلانا کافی حد تک سہل ہوجائے گا اور وہ پاکستان تحریک انصاف کی روز بروز بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت کے آگے ہلکا پھلکا ہی سہی بہرحال ایک ’’سیاسی بند‘‘ باندھنے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔ لیکن مسلم لیگ(ن) کا یہ ’’سیاسی خواب‘‘ اُس وقت تک پورا ہونا،نا ممکن ہو گا ،جب تک ہمارے ڈار، امریکی ڈالر کو پاکستانی روپیہ کے سامنے تارتار نہیں کردیتے۔
٭٭٭٭٭٭٭
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو 13 ارب ڈالر کا پیکیج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ مالی سال چین قرضہ رول اوور کرنے سمیت 8.8 ارب ڈالر کی معاونت کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ...
پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 32 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔ پاکستان کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی تعمیرِ نو کے لیے تقریبا 16 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں پاکستان میں سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں سے متعلق سو...
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ڈالر240 روپے تک گیا ورنہ ڈالرکی قدر200 سے اوپر نہیں ہے۔ ایک نجی ٹی وی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سیڈی ویلیوایشن کے خلاف رہا ہوں، ڈالر جلد 200 روپے سے نیچے آئے گا۔ وزیرخزانہ کا ک...
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اس وقت ڈالر بین الاقوامی سطح پر مضبوط ہے، ڈالرکی اس وقت جو قدر ہے وہ حقیقی نہیں ہے، امریکی کرنسی کی اصل قدر 200 روپے سے کم ہے، ڈالر کو اصل قیمت پر لانے کے لیے جامع حکمت عملی بنا رہے ہیں، مفتاح اسماعیل سمیت سب کو کہتا ہوں کچھ نہیں ہوگا، مجھے...
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ 31 اکتوبر تک بڑھا دی ہے۔ مالی سال 2021ـ22 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخ...
وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے 63 پیسے کی کمی کی جارہی ہے جس سے پیٹرول کی نئی قیمت 224 روپے 80 پیسے پر آجائیگی، ڈیزل کی قیمت 12روپے 13 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد 235 روپے 30 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ،لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے 78 پیسے فی لیٹر کمی کی گئ...
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے دور ان سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ چیئر مین سینٹ نے حلف لیا۔ منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم...
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے کے اختتام پر پاکستان میں ہوں گا، ہفتے کو نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل کریں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ وطن واپسی پ...
<p style="text-align: right;">کئی دہائیوں سے اہلِ مغرب ’’کرد کارڈ ‘‘ کو عالمِ اسلام کے خلاف پوری شد و مد سے استعمال کرتے آئے ہیں لیکن شاید اَب ترکی کے صدر طیب اردگان کی سیاسی بصیرت اور حوصلہ مندی سے وہ وقت قریب آگیا ہے کہ کرد قوم مغرب کے استعماری ،منافقانہ اور استحصالی شک...
نیب پاکستان کے ایک ایسے ادارے میں تبدیل ہو چکا ہے جو سرکاری دباؤ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ عملاً "لے کے رشوت پھنس گیا ہے، دے کے رشوت چھوٹ جا" کے بمصداق بااثر لوگوں کو ایک ایسی چھتری فراہم کرتا ہے جس سے یہ اپنے اوپر عائد الزامات سے خود کو بری کراکے پاک صاف بن جاتے ہیں۔ دوسری طرف ...
وزیراعظم نوازشریف کے اچانک لندن میں قیام بڑھانے اور اوپن ہارٹ سرجری کے اعلان نے ملکی سیاست میں ایک ہلچل پید اکررکھی ہے۔ اگر چہ پاناما لیکس کے بعد مسلسل بگڑتے سیاسی حالات میں وزیراعظم نوازشریف کچھ دیر سنبھلنے میں کامیاب رہے۔مگر وہ پاناما لیکس کے دباؤ سے نکل نہیں سکے۔ ان حالات میں...
پاکستان کے نام نہاد مٹھی بھر ’’مالکان‘‘ نے تین ہفتوں تک سینماؤں میں چلنے والی فلم ’’مالک‘‘ پر پابندی لگادی۔ فلم میں پاکستان کا اصل مالک ’’عوام‘‘ کو دکھایاگیاہے۔ کرپشن بے نقاب کی گئی ہے۔ ظلم واستحصال کی عکاسی کی گئی ہے۔ سنسربورڈ نے ہدایتکارعاشرعظیم کی فلم عام نمائش کیلئے پاس کردی ...