وجود

... loading ...

وجود

ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں کبھی نہ بہہ سکیں گی

منگل 27 ستمبر 2022 ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں کبھی نہ بہہ سکیں گی

ملک میں سیلاب ہے، لوگ بے گھر ہیں، بجلی کے بلوں نے قیامت مچائی ہوئی ہے، روٹی کی قیمت بڑھتی ہی جارہی ہے۔ غریب آدمی فیصلہ نہیں کر پارہا ہے کہ وہ کیا کرے، مکان کا کرایہ ادا کرے، بچوں کی اسکول فیس دے، گھر میں روٹی دال کا بندوبست کرے، یا بجلی کے بل بھرے، لیکن ان تمام مسائل سے ہمارا میڈیا بہت دور ہے۔ سیاست دان بھی دور ہیں، سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ حکومت کی شاہ خرچیاں ہیں کہ رکتی ہی نہیں ، ابھی امریکہ کے دورے میں جن مہنگے ترین ہوٹلوں میں جس شاہانہ انداز کے اخراجات کیے جارہے ہیں، ان کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ ایک غریب مقروض، مصیبت کے مارے ملک کا وزیر اعظم ہے۔ ہمارے دوست ممتاز صحافی معاوذ صدیقی حکمرانوں نی چٹکیاں لینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
امریکہ میں مریم اورنگ زیب سے پوچھ رہے تھے کہ ہوٹل کے اخراجات کتنے ہوئے، تو مریم اورنگ زیب کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ وہ صرف یہی کہہ سکی کہ پاکستان پہنچ کر بتائیں گی۔ موجودہ کابینہ میں حال ہی میں آٹھ مشیروں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس وقت ملک میں کابینہ کے اراکین کی تعداد 72 ہے۔ تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ۔ شہباز شریف نے سیلاب زدہ ملک کے قومی خزانے سے ریکارڈ دورے کیئے ہیں۔ ان کا قدم ملک میں ٹکتا ہی نہیں، ان کی کابینہ میں 34 وفاقی وزرا، 7 وزرائے مملکت، 4 مشیران اور 27 معاونین خصوصی شامل ہیں۔ قومی خزانے میں کچھ بچا ہی نہیں ، ترقیاتی کاموں یا ملک میں کوئی اور تعمیراتی سرے سے نہیں ہو پارہا۔ کیونکہ وفاق کے پاس 18 ویں ترمیم کے بعد کچھ زیادہ نہیں بچتا۔ اس پر قرضوں پر سود ادائیگی، دفاع پر بھاری اخراجات ہیں۔ پچھلے 2 ماہ میں اخراجات جاریہ 11 کھرب روپے ہوئے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی تا اگست کی مدت71 فیصد سے زائد اخراجات صرف2مدات قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاع پر ہوئے،ملک کی فلاح و بہبود اور ترقی پر خرچ کرنے کیلئے بہت کم رہ گیا۔ لیکن جو بہت کم رہ گیا ہے وہ بھی اڑایا جارہا ہے۔ ہر بات کی مشاورت کے لیے لندن میں نواز شریف سے بات کی جاتی ہے، اعلانیہ اور خفیہ دورے ہورہے ہیں۔
اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ نئے چیف کی تعیناتی ہے۔ خوب کھینچا تانی ہورہی ہے۔ موجودہ چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا ایجنڈا عمران خان بھی فالو کر رہے ہیں، وہ بار بار اس بات کو دہراتے ہیں کہ " ان چوروں اور کرپٹ حکمرانوں کو آرمی چیف کی تعیناتی کا مینڈیٹ نہیں دیا جاسکتا۔ وہ موجودہ چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے بار بار یہ کہتے ہیں ، الیکشن کرائے جائیں، انھیں الیکشن کمیشن پر بھی اعتماد نہیں ہے، وہ الیکشن کمشنر کو ڈس اونیسٹ کہتے ہیں، جس کا سیدھا ترجمہ " بے ایمان " ہوتا ہے۔ اس سب سے ہٹ کر ملک میں لبرل اور دائیں بازو والوں کے درمیان ایک سرد جنگ بھی جاری ہے، یہ جنگ ٹرانس جنڈر بل پر ہے۔ درمیان میں ممتاز صحافی اور عمران خان کے بڑے سپورٹر ایاز امیر کی بہو کا قتل بھی آگیا۔ قتل بیٹے نے کیا ہے، وہ گرفتار بھی ہوگیا۔ لیکن اب ایاز امیر کو بھی اس مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں نور مقدم کے قتل میں بھی لبرل اور دائیں بازو والوں کی کشمکش کا اظہار ہوچکا ہے۔ پاکستان میں ایک طبقہ مادر پدر آزادی، شراب نوشی کی آزادی، اور آزادانہ جنسی اختلاط کی وکالت کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں روایات اور اخلاقیات میں تیزی سے زوال آرہا ہے۔ ہمارے قوانین بھی صرف بارسوخ سرمایہ دار اور طاقت والوں کی پست پناہی کررہے ہیں، مقدمے قتل کے ہوں ، یا لوٹ مار کے عدالتیں انصاف مہیا نہیں کررہی۔ کمزور اور زبردست کے لیے قانون کے علیحدہ علیحدہ ضابطے ہیں، ہم اپنی دینی تعلیمات، اخلاقیات ، خاندانی طرز معاشرت اور سماجی ورثہ سے بھی محروم ہورہے ہیں۔ سندھ میں ناظم جوکھیو کے قتل کا مقدمہ ایسی ہی ایک مثال ہے۔ کمزوروں کو دولت اثر رسوخ، طاقت، سے دبا لیا جاتا ہے۔ عدالتیں کھڑی منہ دیکھ رہی ہوتی ہیں ، اور قاتل آزاد ہوجاتے ہیں، پاکستان میں جب تک انصاف کی حکمرانی نہیں ہوگی۔ قانون سب کے لیے برابر، اور حکمرانوں کو کڑا احتساب نہیں ہوگا۔ ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں کبھی نہ بہہ سکیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر