... loading ...
گزشتہ کئی ماہ سے طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی زد پر آئے ہوئے سندھ کی پریشان حال عوام اور انتظامی فکرات میں گھری ہوئی سندھ حکومت کے لیئے ایک بڑی مثبت خبر یہ ہے کہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کراچی پہنچ چکی ہے ۔یاد رہے کہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم 17 سال کے طویل عرصہ کے بعد پاکستان کے دورہ پر آئی ہے ۔ اس سے قبل انگلینڈ کی مہمان کرکٹ ٹیم آخری مرتبہ 2005 میں پاکستان کے دورے پر آئی تھی اور 2005 کے اُس ہنگامہ خیز دورے میں دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کھیلی گئی تھی۔ لیکن اس مرتبہ انگلینڈ اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان صرف ٹی ٹونٹی میچز پر مشتمل سیریز ہی کھیلی جائے گی ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں دونوں ممالک کی کرکٹ ٹیمیں تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ٹی20 سیریز میں مدمقابل ہوں گی۔جبکہ صوبہ سندھ کی عوام کے لیئے سب سے زیادہ خوش آئند بات یہ ہے کہ حالیہ سیریز کا آغاز کراچی سے ہو رہا ہے اور سیریز کے پہلے مرحلے میں دونوں ٹیموں کے درمیان نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 4 ٹی20 میچ کھیلے جائیں گے۔یہ میچز بالترتیب20، 22، 23 اور 25 ستمبر کو کھیلے جائیں گے۔بعد ازاں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کراچی سے لاہور کے لیے روانہ ہو جائے گی، جہاں قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں 28، 30 اور 2 اکتوبر کو مذکورہ سیریز کے آخری تینوں میچز کھیلے جائیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والے سیریز کے پہلے میچ کی تمام ترگیٹ منی سیلاب زدگان کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔
یہاں ہمیں سب سے پہلے تو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو داد، دینی چاہیئے کہ انہوں نے سندھ میں سیلاب کی پیش آمدہ ،قدرتی آفت کے بعد، اَن گنت انتظامی مسائل میں گھرے ہونے کے باوجود انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی میزبانی کی ذمہ داری نبھانے سے کسی بھی مرحلے پر انکار نہیں کیا۔ حالانکہ اگر وہ چاہتے تو صوبہ میں جاری سیلاب کی ہول ناک تباہ کاریوں کو جواز بنا کر وفاقی حکومت اور انٹرنیشنل کرکٹ بورڈ کی خدمت میں یہ عرض داشت پیش کرسکتے تھے کہ ’’صوبہ سندھ میں غیرمعمولی سیلابی صورت حال کے باعث سندھ حکومت ،پاکستان اور انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے میچز کی انتظامی ذمہ داری احسن طور پر نبھانے سے قاصر ہے۔لہٰذا ،نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شیڈول کرکٹ میچز فی الحال ملتوی یا پھر کسی دوسرے مقام پر منتقل کردیئے جائیں ‘‘۔
یاد رہے کہ جس طرح کی غیر معمولی سیلابی کیفیت سے اِس وقت سندھ حکومت نبرد آزما ہے ،اُس کی موجودگی میں غالب امکان یہ ہی تھا کہ صرف وفاقی حکومت ہی نہیں بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھی سندھ حکومت کی مذکورہ درخواست کو لمحہ بھر کی تاخیر کیے بغیر قبول کرلیتی اور کراچی میں ہونے والے انگلینڈ اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان ہونے والے کے تمام مقابلے فوری طور پر قذافی اسٹیڈیم ،لاہورمنتقل کردیئے جاتے ۔اگر ایسا ہوجاتا تو اِس پر کسی کو حیرت بھی نہ ہونی تھی ۔کیونکہ عالمی کرکٹ کی تاریخ ، ایسے واقعات سے بھری ہوئی ہے ،جب غیر معمولی حالات کاحالات کا بہانہ بنا کر بڑے بڑے مقابلے ملتوی کردیئے گئے یا اُن کے مقام تبدیل کروادیئے گئے تھے۔ مگر تمام تر مشکل اور سنگین انتظامی حالات کے باوجود سندھ حکومت نے نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کو کرکٹ کے کھیل سے آباد کرنے کا فیصلہ کیا اور یوں ایک طویل مدت بعد کراچی میں عالمی کرکٹ کا نقارہ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ بج رہا ہے۔
دوسری جانب ایسے عاقبت نااندیش اور شریر لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے ، جو’’ خیر ‘‘کے اتنے بڑے واقعہ سے بھی صبح و شام’’ شر‘‘ برآمد کرنے کی ناکام و نامراد کوشش کررہے ہیں ۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر سندھ حکومت کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے پوسٹیں لگائی جارہی ہیں کہ ’’ سندھ حکومت ، انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی آمد سے قبل کراچی شہر کی چند سڑکیں ہی بنا دیتی تو کتنا اچھا ہوتا، کیونکہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم ائیر پورٹ سے جس شاہراہ کے ذریعے ہوٹل پہنچی تھی ،وہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی‘‘۔یقینا طوفانی بارشوں کے بعد کراچی شہر کی اکثر شاہرائیں ٹوٹ پھوٹ شکار ہیں ، لیکن یہ کیفیت صرف سندھ کے ایک شہر تک محدود نہیں ہے بلکہ صوبہ سندھ کے ہر شہر کا موصلاتی نظام زبوں حالی کا شکار ہے اور بلاشبہ ،اِس صورت حال تک پہنچے میں سندھ حکومت کی انتظامی کوتاہیوں کا بھی بہت عمل دخل ہے۔
بہرکیف، سندھ حکومت کی تمام تر انتظامی کوتاہیوںکو پیش ِ نظر رکھتے ہوئے بھی من حیث القوم، ہمارے لیے سب سے زیادہ مستحسن طرز ِ عمل تو یہ ہی بنتا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ سندھ ، سید مراد علی شاہ، پاکستان کرکٹ بور ڈ اور وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر عروس البلاد کراچی میں ، سیلاب کی تباہ کاریوں کی بیچ منجدھار میں ،شہر میں عالمی کرکٹ کی واپسی کے لیے پوری تند ہی کے ساتھ کمر بستہ ہیں تو پھر ہمیں بھی اُن کے اس جذبے کی دلی قدر کرنی چاہئے ۔ یادرہے کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بین الاقوامی کرکٹ کا میلہ سجنے سے نہ صرف ، صوبہ سندھ، میں کرکٹ کے کھیل کو غیر معمولی فروغ حاصل ہوگا ،بلکہ ہماری جانب سے دنیا بھر کو یہ پیغام بھی جائے گا کہ پاکستانی قوم ہر طرح کے مشمل اور نامساعد حالات میں بھی آپس میں چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹنے کا کوئی موقع ہاتھ سے ضائع جانے نہیں دیتی۔
علاوہ ازیں ، پاکستانی میدانوں میں بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے سے جہاں ہمارے کھلاڑیوں میں خود اعتمادی پیدا ہوگئی ،وہیں مقامی تماشائیوں کے سامنے اُن کے کھیل کے جوہر بھی خوب کھل کر سامنے آئیں گے۔یقینا، جس کا فائدہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اگلے ماہ ، آسٹریلیا میں شروع ہونے والے ٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں ضرور ہوگا۔ یاد رہے کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم ، ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں دنیا کی مضبوط ترین ٹیم شمار ہوتی ہے ۔ لہٰذا ، کافی عرصہ بعد کراچی کی عوام کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کرکٹ کے سنسنی خیز مقابلے براہ راست دیکھنے کو ملیں گے۔