وجود

... loading ...

وجود

افغان باشندوں کا پاکستانیوں پر تشدد

بدھ 14 ستمبر 2022 افغان باشندوں کا پاکستانیوں پر تشدد

شارجہ میچ ہارنے کے ردِعمل میں افغان باشندوں کا پاکستانیوں پر تشدد ایسا فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ لُٹے پُٹے افغانوں کے لیے پاکستان ایک ایسی جائے پناہ ہے جہاں بلاتفریق سب کو گلے لگایا جاتا ہے روس کے کابل پر حملے کے سے جب پوری دنیا میں سراسمیگی کی لہر پھیل گئی تو پاکستان واحد ملک ہے جس نے تمام خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے افغان بھائیوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیااور نہ صرف افغان مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں کھول دیںبلکہ عملی طور پر جانی مالی قربانیاں بھی دیں حا لانکہ اِن قربانیوں کے عوض پاکستان کو منشیات اور کلاشنکوف کلچر ملا یاپھر طول وعرض میں دھماکوں کا لامتناہی سلسلے کا سامنا کرنا پڑا مگر تمام تر نقصانات کے باوجود پاکستانی حکومت اور عوام ثابت قدم رہے اور افغان بھائیوں کو آزادی لانے کے جذبے میں کمی نہ آئی یہ ایسا وقت تھاجب بھارت بھی افغانستان پر روسی قبضے کی حمایت میں پیش پیش اور اُس کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف رہا نیٹو حملے کو روکنے کے لیے پاکستان کی مخلصانہ سفارتکاری سے دنیا آشنا ہے امریکی حملے کے باوجود پاکستان نے بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے افغان بھائیوں کی مشکلات کم کرنے کی ہرممکن کوششیں کی جس کی وجہ سے امریکی اکثر بدظن اور شاکی رہے مگر پاکستان بساط بھر افغانوں کی خیر خواہی میں ثابت قدم رہا امریکہ اور طالبان معاہدہ کرانے میں بھی پاکستان کا کلیدی کردار ہے حالانکہ بھارت نے پوری کوشش کی کہ امریکی اور نیٹو افواج افغانستان سے نہ جائیں تاکہ وہ اِس ملک کو اپنے ناپاک منصوبوں کی تکمیل کے لیے استعمال کرتا رہے آجکل طالبان حکومت کو عالمی تنہائی سے نکالنے میں پاکستان پیش پیش ہے مگر افغانوں کی طرف سے مسلسل ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ پاکستان سے پرخاش رکھتے اور بھارت کواپنا محسن تصور کرتے ہیں یہ سراسر حماقت اور بدترین احسان فراموشی ہے اگر بھارت نے طویل عرصہ کی سرمایہ کاری سے اپنی جڑیں بنالی ہیں تو بھی افغان حکومت کافرض ہے کہ وہ اغیار کے آلہ کاروں کو آہنی ہاتھوں سے قابوکرے تاکہ دوبرادر اسلامی ممالک میں اعتماد کا رشتہ کمزور نہ ہو ۔
روسی اور امریکی حملے کے دوران کٹھ پتلی حکومتوں نے اپنی عوام کو کچلنے میں بڑھ چڑھ کر حملہ آور افواج کا ساتھ دیا اور ہر دفعہ بیرونی حملہ آورا فواج کی پشت پناہی کرنے والے بھارت کی طرف دستِ تعاون بڑھایا اِن کٹھ پتلی حکومتوں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کبھی سرحدی مسائل کو ہوادی اور کبھی پاکستان کے مٹھی بھر شرپسندوں کو گلے لگا کر اپنے محسن ملک میں انتشار و افراتفری پھیلانے کی کوشش کی حامد کرزئی اور اشرف غنی جیسے سیاہ کردار کے مالک حکمرانوں نے منظور پشتین جیسے غداروں اور چند بلوچ شرپسندوں کی نہ صرف مالی مدد کی بلکہ نفرت پھیلانے کے لیے زرائع ابلاغ میں من گھڑت کہانیاں پھیلائیں یہ کٹھ پتلی حکمران اغیارکے کارندے بن کر بھارتی ہتھیار باغیوں تک پہنچانے میں بھی ملوث رہے اِتنے زخم سہنے اور احسان فراموشی کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ صبروتحمل ،درگزر اور فراخ دلی کا مظاہرہ کیااور افغان عوام کا مقدمہ لڑامگر افسوس اِس بات کا ہے کہ تمام تر احسانات کے جواب میں نفرت،کم ظرفی اور اشتعال کا مظاہرہ کیاجاتاہے حالانکہ کسی جانور سے بھی پیار و محبت اور بھلائی کی جائے تو وہ بھی جواب میں نقصان پہنچانے سے گریز کا مظاہرہ کرتاہے لیکن جانے افغان کس مٹی کے بنے ہیں جو وہ پیارومحبت اور بھلائی کی زبان سمجھنے سے انکاری ہیں ۔
وقت آگیا ہے کہ پاکستان بھی یکطرفہ فریفتگی پر نظرثانی کرے اور جسے جو زبان سمجھ آتی ہے اُسے اُسی زبان میں سمجھایا جائے جن احسان فراموشوں کو ایک ہمسایہ اسلامی ملک کھٹکتا اور بھارت زیادہ پسند ہے تو کچھ عرصہ کے لیے اُنھیں اُن کے حال پر چھوڑ دیا جائے بھارت تو کسی پر احسان کرنے کا عادی ہی نہیں بلکہ خون چوسنے والی ایسی جونک ہے جس کے ساتھ ہوتی ہے اُسے ہی کمزور کرتی ہے آج نہیں تو کل افغانوں کو بھی اِس حقیقت کا پتہ چل جائے گا بنگلہ دیش کے پاس زرِ مبادلہ کے ذخائر دیکھ کر آجکل بھارت اُس پر فریفتہ ہے اور نہ صرف تجارت بڑھا کر ڈالر لوٹ رہا ہے بلکہ وقفے وقفے سے دفاع مضبوط بنانے کے نام پر ناکارہ اسلحہ و گولہ بارود بیچ کربھی دولت بٹوررہا ہے حالانکہ بنگلہ دیش کے تین اطراف بھارت جبکہ ایک طرف سمندر ہے اُسے کسی طرف سے حملے کا خطرہ نہیں لیکن بھارت نے حال ہی میں پانچ سو ملین کا دفاعی سازوسامان دے کرممنونِ احسان کیا ہے اب سوال یہ ہے کہ جب بنگلہ دیش کو کسی طرف سے خطرہ ہی نہیں تو اُسے فوجی سامان بیچنے کی کوئی وجہ ہے؟ صاف ظاہر ہے نہیں اسی لیے تجزیہ کار اِس سازوسامان کو محض گودام بھرنے اور ڈالر ہتھیانے کی چال قرار دیتے ہیں اایسی ہی چالوں کی وجہ سے بنگلہ دیش کو عالمی اِداروں سے قرض حاصل کرنے کی مجبوری نے آدبوچاہے افغانوں کو جتنی جلد یہ بات سمجھ آجائے بہتر ہے کیونکہ افغانوں سے پیار و محبت کی پینگیں بڑھانے کے پسِ پردہ بھی اخلاص نہیں بلکہ پاکستان دشمنی اور اُن کی معدنیات پر ہاتھ صاف کرنا ہے ۔
پاکستان کی دریا دلی سے بنگلہ دیش اورافغانستان کی کرکٹ ٹیمیں اپنے پیروں پر کھڑی ہوئیں اور عالمی کرکٹ کے مقابلوں میں شرکت کے قابل بھی، لیکن مزکورہ دونوں ممالک نے پاکستان کے بے لوث اخلاص کا کبھی مثبت جواب نہیں دیا بلکہ مکار اور چالباز بھارت کا آلہ کار بننے کو ترجیح دی یہ طرزِ عمل محسں کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے پاکستان حکومت کو چاہیے کہ میچ کے اختتام پر افغان تماشائیوں کے طرزِ عمل پر صدائے احتجاج بلند کرے اور اِس امر کو یقینی بنائے کہ عالمی مقابلوں میں ایسی شدت پسندی کا مظاہرہ کرنے والوں کوروکنے کے لیے تادیبی قوانین بنوانے کی تجاویز دے تاکہ ایسی کسی حرکت کے مرتکب زمہ داران کو قرارواقعہ سزا ملے نیزا خلاص کے جواب میں باربار اہانت آمیز رویہ اختیارکرنیوالوں پرمزید احسانات کی روش چھوڑکر اُنھیں تنہا چھوڑ دینا ہی بہتر ہے۔
دبئی پولیس نے توڑپھوڑ کے الزام میںکئی افغانوں کو حراست میں لیکر کاروائی کا آغاز کر تے ہوئے گرفتار افراد کو سزائیں سنانے اور ملک بدر کرنے کا عندیہ دیا ہے قرار واقعہ سزادینے سے ہی آئندہ مزید ایسے واقعات کوروکا جا سکتاہے پاکستان کو افغان حکومت کے ساتھ یہ مسئلہ اُٹھانے کے ساتھ دبئی پولیس کو حقائق کی کھوج میں اعانت کرنی چاہیے گرفتار افغانیوں کے پاس پاسپورٹ و دیگر دستاویزات پاکستانی ہیں ایسے تمام غیر ملکی بشمول افغان ،جن کے پاس پاکستانی پاسپورٹ یا شناختی کارڈ ہیں فی لفور منسوخ کرنانہایت ضروری ہے افغان ٹیم کی شکست پر اسلام آباد اور پشاور میں پاک پرچم کی بے حرمتی کے واقعات ہوئے اِن واقعات کے زمہ داران کسی معافی کے مستحق نہیں اِنھیں ملک سے نکالنے کے ساتھ ایسا انتظام کیا جائے کہ یہ شرپسند دوبارہ نہ آ سکیں ایک بار قومی پرچم کی بے حرمتی کرنے والوں کو ملک بدر کردیا گیا تو اُمیدِ واثق ہے کہ دوبارہ ایسی گری ہوئی حرکت کی کسی کو جرات نہیں ہو گی نیشنل دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے افغان مہاجرین کی جانب سے قومی پرچم کی بے حرمتی سنگین جرم ہے اب یہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ سختی سے افغانوں کے کیمپ اُکھاڑ کر راستے واگزار کرائیں کیونکہ حساس اور اہم ترین علاقوں میں افغان مہاجرین کارہائش پذیر ہونا سراسر سیکورٹی رسک ہے۔
افغان ہمارے اسلامی بھائی تبھی ہیں جب وہ ہمارے جذبات کا بھی کچھ خیال رکھیں اگر مہمان اپنے میزبان کو ہرجگہ بے عزت کرتارہے تو اخلاقیات کے مظاہرے کی ضرورت نہیں رہتی سعودیہ کی طرح پاکستان بھی اقامہ طرزکا طریقہ کار اپنا کر مستقبل میں افغانوں کو شر انگیزیوں سے روک سکتا ہے اگر چاروںصوبوں میں افغانیوں کو پابند بنایا جائے کہ وہ اپنے کفیل کو نہ صرف جواب دہ ہوں بلکہ کفیل کے پاس ملک بدر ی کی سفارش کا بھی اختیار ہو علاوہ ازیں ہر برس اقاموں کی تجدید کی باقاعدہ فیس وصول کی جائے مجھے یقین ہے کسی کو قومی پرچم کی بے حرمتی کی پھرہمت نہیں ہو گی جو مہمان اپنے میزبان کی عزت نہ کرے وہ کسی ہمدردی یا رحم دلی کا مستحق نہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر