وجود

... loading ...

وجود

خودکشی کے مترادف

بدھ 07 ستمبر 2022 خودکشی کے مترادف

عام مسلمان کے دل زخمی ہیں وہ بے بس بھی ہیں اور لاچاربھی وہ دل ہی دل میں کڑھتے رہتے ہیںہیں ہونٹوںپر فریادمچل مچل جاتی ہے کیونکہ ایک صدی مسلم حکمرانوںکا کردار انتہائی بھیانک ہے جو بیکارمشاغل میں مبتلاہیںاور ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں جو ہتھیار اسلام دشمنوںکے لئے اٹھنے چاہیے تھے وہ ایک دوسرے کے خلاف اٹھے ہوئے ہیںا پنے وسائل دشمنی کی جنگ میں جھونک رہے ہیں جس سے صرف ِ نظرکرنا خودکشی کے مترادف ہے اس لیے جتنی جلدی ہوسکے امت ِ مسلمہ کو خواب ِ غفلت سے بیدارہونا چاہیے یہ آوازِ جرس بھی ہے حالات کا تقاضا بھی۔ایک دانشورلوئی پاسچر کا قول ہے کہ علم کا کوئی وطن نہیں ہوتا۔ مولانا الطاف حسین حالی نے اپنے ایک شعر میں اسی حقیقت کی طرف یوں اشارہ کیا ہے کہ حکمت کو اک گم شدہ لعل سمجھو جہاں پائو اپنا اسے مال سمجھو دراصل انہوں نے ایک حدیث مبارکہ کی طرف اشارہ کیاہے جس کا مفہوم علم مومن کی گمشدہ میراث ہے آثار قدیمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سمیریا، بابل اور مصر کی تہذیب و تمدن میں سب سے پہلے انسانی علمی کاوشوں کا آغاز ہوا۔ پھر یونانیوں کا دور آیا۔ جب ایک مدت کے بعد یونان پر زوال آیا تو یہ اندیشہ تھا کہ علم وہنر کا کارواں جو کئی ہزار سال سے منزلیں طے کرتا چلا آ رہا تھا، اب تباہ ہو جائے گا لیکن بنی نوع انسان کی خوش قسمتی سے اس کارواں کو مسلمان قافلہ سالار مل گئے۔
عرب کے ان مایہ ناز عالموں کے نام سائنس کی تاریخ میں اب تک درخشاں ہیں جن کے بغیرتاریخ نامکمل ہے ۔ کندی، زکریا، رازی، جابر بن حیان، البیرونی، بوعلی سینا، ابونصر فارابی ، بنو موسی وغیرہ، یہ ایسی کوہ پیکر شخصیات ہیں جن پر اسلامی سائنس جتنا ناز کرے کم ہے۔ ان میں ایک نام ہے ابو علی حسن ابن الحسن ابن الہیثم کا۔ سائنس کے ایک امریکی مورخ جارج سارٹن کے بقول ابن الہیثم دنیا سب سے بڑا طبیعیات دان مسلمان عالم تھا، جسے دنیا کے عظیم ترین علم دوست اشخاص میں شمار کرنا چاہیے۔ ابن الہیثم نے سائنس کے مختلف شعبوں کو بالخصوص علم مرایا و مناظر کو جو ترقی دی ہے اس کا جواب بہت کم ملے گا۔ دنیا کو ابن الہیثم کے ذاتی حالات کا علم زیادہ نہیں، البتہ اس کی علمی سرگرمیوں سے معلوم ہوتاہے کہ آپ ایک متحرک اور ہمہ جہت شخصیت تھے آپ کی زندگی ایسے زمانے میں بسر ہوئی جب ریاضیات کا علم اپنی معراج پر تھا۔ علم الاعداد، علم المثلثات، دائروں اور مخروطوں کی پیمائش یعنی علم ہندسہ وغیرہ ان دنوں مصر اور عرب کی یونیورسٹیوں میں بے حد شوق سے پڑھے جاتے تھے۔ یونانی فلسفی یعنی جالینوس، ارسطو، اقلیدس اور بطلیموس کے نظریات اس عہد کے لوگوں کے ذہن پر چھائے ہوئے تھے۔ ایسے زمانے میں ابن الہیثم نے آنکھ کھولی۔ لیکن انہوںنے اندھا دھند تقلید کے بجائے اپنا الگ راستہ بنایا صدیوں سے رائج نظریات کو دلیل سے ردکیا انہوں نے مشاہدات و تجربات کو اپنا رہبر بنایا۔ دنیا کے مایہ ناز سائنس دان ابن الہیثم بصرہ میں 965 ء ابن الہیثم میں پیدا ہوئے۔ تعلیم سے فارغ ہو کرآپ قاہرہ چلے گئے جو ان دنوں عظیم دارالسلطنت ہونے کے علاوہ علم و دانش کا سب سے بڑا مرکز تھا۔ قاہرہ میں وہ ایک ممتاز ریاضی دان اور انجینئر کی حیثیت سے اتنا مشہور ہوا کہ فاطمی خلیفہ الحاکم نے اسے اپنی خدمت میں لے کر سرفرازی بخشی۔ کچھ عرصے تک خلیفہ نے اسے بڑے احترام سے رکھا۔
ایک مرتبہ دریائے نیل کی سالانہ طغیانی سے آس پاس کے علاقے میں سخت جانی اور مالی نقصان ہوا۔ ابن الہیثم نے اس تباہی خیز دریا پر بندھ باندھنے کا منصوبہ تیار کیا وہ جس اندازسے اس منصوبے کو پایہ ٔ تکمیل کرنا چاہتے تھے خلیفہ کے بیشترمقربین اس کے شدید مخالف ہوگئے جس سے اس کا یہ عظیم الشان منصوبہ بعض وجوہ سے ناکام ہو گیا اور خلیفہ کے غیظ و غضب سے بچنے کے لیے ابن الہیثم قاہرہ سے بھاگا اور جب تک خلیفہ زندہ رہا، اس نے اپنے آپ کو دیوانہ مشہور کر دیا۔ تاہم یہ فخر کیا کچھ کم ہے اسی دیوانے ابن الہیثم کے منصوبے کو ایک ہزار سال بعد حکومت مصر نے دریائے نیل کا مشہور سوان بند بنا کر پورا کر دکھایا۔ اس نے گم نامی کے اس زمانے میں فراغت کے ساتھ تصنیف و تالیف کا کام کیا۔ اس کی سب سے عمدہ تصنیف کتاب المناظر ہے جو علم البصریات پر سب سے پہلی جامع کتاب ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے اقلیدس اور بطلیموس کے اس نظریے کی تردید کی ہے کہ نگاہ آنکھ سے نکل کر دوسری چیزوں پر پڑتی اور انہیں دیکھتی ہے۔ ابن الہیثم کا بیان ہے کہ نگاہ آنکھ سے نکل کر دوسری چیزوں پر نہیں پڑتی بلکہ خارجی چیزوں کا عکس آنکھ پر پڑتا ہے۔ اس کے اس نظریے کو اس کے معاصروں اور بعد میں آنے والوں نے بہت کم تسلیم کیا۔ اس زمانے کے ماہرین چشم نے بھی یہ نظریہ قبول نہیں کیا لیکن البیرونی اور بوعلی سینا جیسے دیدہ ور اس کے نظریوں کو تسلیم کرتے تھے۔ ابن الہیثم نے رنگ اور روشنی کے انتشار، انعکاسِ نور اور فریبِ نظر پر بھی بحث کی ہے اور انعکاسِ نور کے زاویے دریافت کیے۔ ابن الہیثم کا مسئلہ آج بھی علم المناظر میں اس کا نام روشن کر رہا ہے۔ انعطاف نور کے مسئلے کی جانچ ابن الہیثم نے شفاف چیزوں یعنی ہوا اور پانی کے ذریعے کی۔ اس نے کروی اجسام کے ذریعے یعنی گلاسوں میں پانی بھر کر چھوٹی چیزوں کو بڑا دکھانے والے عدسے یا خوردبین کا راز نظری طور پر معلوم کر لیا تھا۔ تین صدی بعد اٹلی میں ایسے عدسے تیار کیے گئے۔
مغربی مصنفوں مثلا راجر بیکن نے علم المناظر پر جو کچھ لکھا ہے ان کی بنیادی معلومات کا سہرا ابن الہیثم کے سر ہے۔ ابن الہیثم کی تصانیف سے لیونارڈ ڈاونسی، کیپلر اور آئزک نیوٹن جیسے جلیل القدر لوگ متاثر ہوئے۔ ابن الہیثم کی ایک اور کتاب میزان الحکم ہے جس میں علم ڈائنامکس کے اصول بیان کیے ہیں۔ اس کتاب میں فضا میں کثافت اور اس کے وزن کی نسبت کی خوب تشریح کر کے یہ واضح کیا ہے کہ لطیف اور کثیف فضاوں میں اجسام کا وزن گھٹتا بڑھتا ہے۔وہ کشش ثقل کے نکتے کو خوب جانتا تھا اور اسے ایک عظیم طاقت تسلیم کرتا تھا۔ تیزرفتاری، فضا اور اجسام کے گرنے میں جو نسبت ہے اسے وہ پوری صحت سے جانتا تھا۔ باریک نلیوں میں سیال مادے جس طرح چڑھتے ہیں اور درختوں کے پتوں میں رس جس طرح پہنچتا ہے، اس کے اصول یعنی قانون انجذاب پر اس کی بہت نظر تھی۔ ایک بھرپور زندگی گزارنے کے بعد اس عظیم مسلم سائنس دان کا انتقال 1039 ء میں ہوا۔ مسلمانوںکی ستم طریقی یہ ہوئی کہ گذشتہ100 کے دوران تخلیقی، تحقیقی اورفکری نظریاتی کام بتدریج کم ہوتاچلاگیا اور آج ہم مسلسل انحطاط پذیرہیں یہی وجہ ہے کہ یہودی و عیسائی علمی،تحقیقی و ایجادات کے میدان میں ہم سے ہزاروںکوس آگے ہیں بدقسمتی سے ہمیں اس کا پھر بھی ادراک نہیں ہورہا یہی تنزلی کا بڑا سبب بن گیاہے اس سلسلہ مسلم حکمرانوںکا کردار انتہائی بھیانک ہے جو لایعنی سرگرمیوں،بیکارمشاغل:اسلام دشمن قوتوں سے دوستی کی خاطر اپنی درخشندہ روایات سے صرف ِ نظرکرکے ایک دوسرے کے دشمن بن کر اپنے وسائل دشمنی کی جنگ میں جھونک رہے ہیں جس سے صرف ِ نظرکرنا خودکشی کے مترادف ہے اس لئے جتنی جلدی ہوسکے امت ِ مسلمہ کو خواب ِغفلت سے بیدارہونا چاہیے یہ آوازِ جرس بھی ہے حالات کا تقاضا بھی اور ہرمسلمان کی دلی تمنا بھی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر