وجود

... loading ...

وجود

تلاش گمشدہ

جمعه 26 اگست 2022 تلاش گمشدہ

دوستو،کسی چیز کا ناملنا اور کسی چیز کوکھو دینا، دو الگ الگ باتیں ہیں۔ اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کا کھاتہ لکھتے ہوئے، ہمیں ان چیزوں کا حساب رکھنا پڑتا ہے جو ہم نے کھو دیں نہ کہ ان کا جو ہمیں کبھی ملی ہی نہیں تھیں۔آزادی ہمیں مل گئی، کیا ہم اس کا تحفظ کرسکے؟؟جو پاکستان قائد اعظم نے ہمیں دیا ہم اس کی بھی حفاظت نہ کرسکے۔۔تلاش گم شدہ بظاہر تو ایک عام سا فقرہ یا جملہ ہے۔۔ لیکن اس کے معنی تلاشے جائیں تو ہم انتہائی افسوس کے ساتھ آپ کو بتانا چاہیں گے کہ ۔معاشرے سے خلوص گم ہوگیا ہے، اس کی عمر کئی سو سال تھی لیکن مطلب پرستی کی وجہ سے کافی بیمار ہوگیا ہے۔ دل ،دماغ اور ضمیر میں موجود خودغرضی سے ان بن ہونے کے باعث بیماری کی حالت میں کہیں ناراض ہوکر چلاگیا۔۔گمان ہے کہ انسانوں کی بستی (جہاں جنگل کا قانون ہے)نے اسے نگل لیا ہے، اس کا لاڈلا بھائی اخوت اور بہن حب الوطنی سخت پریشان ہیں۔اس کے دوست محبت اور مہربانی بھی اس کی تلاش میں گھروں سے نکلے ہوئے ہیں، اس کی عدم موجودگی میں اس کے دشمن تعصب اور ہوس نے مل کر تباہی مچارکھی ہے، اس کی جڑواں بہن شرافت کا اسی غم میں انتقال ہوچکا ہے، شرافت کے غم میں حیا بھی چل بسی ہے۔۔بڑابھائی انصاف جدائی میں رو،روکر اندھاہوچکا ہے، والدمحترم معاشرہ شدید ذہنی اذیت کا شکار ہے،والدہ انسانیت شدید بیمار ہے،آخری بار اپنے جگرگوشہ خلوص کو دیکھنا چاہتی ہے، جس کو ملے انسانوں کی بستی میں پہنچادے ورنہ انسانیت بھی دم توڑ دے گی۔۔
زمانہ طالب علمی میں ایک مرتبہ اردو کے پیپر میں لفظ ’’شدہ‘‘ سے چار لاحقے لکھنے کو کہا گیا۔ہم نے نے جواب میں لکھا ’’شادی شدہ، گمشدہ، ختم شدہ، تباہ شدہ‘‘اگلے روز استادِ محترم نے پیپرز چیک کر کے واپس دیے توہمیں لاحقوں والے سوال میں چار میں سے آٹھ نمبر ملے تھے۔ استادمحترم سے جب فالتو نمبروں کے متعلق پوچھا تو ہنس کر کہنے لگے۔۔پتر! چار نمبر صحیح جواب کے ہیں اور چار صحیح ترتیب کے۔۔گم شدہ کے حوالے سے یاد آیا، ایک صاحب جن کی اہلیہ لاپتہ تھیں، اخبار میں اشتہار دیا کہ۔۔میری بیوی ایک ہفتے سے لاپتہ ہے، پتہ بتانے والے کو پیشگی مطلع کیاجاتا ہے کہ اسے جان سے ہاتھ دھونے پڑسکتے ہیں۔۔اشتہار کی ایک بہت ہی پرانی اور گھسی پٹی قسم ہے’’ً تلاش گمشدہ کا اشتہار‘‘آپ روزانہ ٹی وی پر نہیں بلکہ اخبارات میں ملا حظہ فرماتے ہیں اس کے علاوہ ریڈیو بھی حسب توفیق یہ خدمت انجام دے لیتا ہے۔تلاش گمشدہ کے اشتہار بھی مختلف اقسام کے ہوتے ہیں،کسی کا بچہ گم ہوگیا ہے اور کسی کے ضروری کاغذات،کسی کا زیور،کسی کا پالتو جانور۔۔اسی تلاش گمشدہ کے متعلق ایک گمشدہ لطیفہ بغیر تلاش کیے یاد آگیا ہے تو کیوں نہ آپ کو بھی سناتے چلیں، لطیفہ کچھ یوں ہے کہ ایک محترمہ نے ایک اخبار کے دفتر ٹیلی فون کیا اور اپنے مخاطب سے کہا۔ میں نے آپ کے اخبار میں اپنے گمشدہ کتے کو تلاش کرنے والے کے لیے انعامی رقم کا اشتہار دیا تھا،دفتر کو اسکے بارے میں کوئی اطلاع تو نہیں ملی۔؟ دوسری جانب سے جواب ملا۔۔ جناب! میں تو معمولی چپراسی ہوں مجھے کچھ معلوم نہیں۔۔ محترمہ نے ذرا جل کر کہا ۔۔ کسی ذمہ دار شخص سے بات کروا دو، آخرایڈیٹر صاحب اور رپورٹر حضرات کہاں غائب ہیں؟۔۔ جواب ملا کہ۔۔ سب کے سب کتے کی تلاش میں دفتر سے باہر جاچکے ہیں۔۔!آپ روزانہ ٹی وی پر طرح طرح کے اشتہار دیکھتے رہتے ہیں اور بعض اشتہارات سے تو آپ بے حد بے زار بھی ہیں۔مثال کے طور پرآپ کے پسندیدہ ڈرامے یا فلم کے دوران پیش ہونے والا ہر اشتہار آ پ کے لیے کوفت کا باعث ہوتا ہے۔آپ نے پی ٹی وی پر ایک بوٹ پالش کا اشتہار ضروردیکھاہوگا اس اشتہار میں آپ نے بارہا دیکھا ہوگا کہ ایک بہت بڑے جوتے میں سے بچے پیدا ہو رہے ہیں،جی ہاں! بچے اور وہ بھی نو نہال ِ، خیر اتنا بڑا جو تا ہونا اور جوتے میں سے بچے پیدا ہونا۔ ٹیسٹ ٹیو ب بے بی کی پیدائش کے بعد اب کوئی حیرت کی بات نہیں ہے یہ سائنسی دور ہے جو کچھ بھی ہو کم ہی ہے۔ اس اشتہار سے یہ بتانا مقصود تھاکہ اشتہار میں دکھائی جانے والی پالش کی وجہ سے جوتے کی چمک میں چار چھ چا ند لگ جاتے ہیں۔۔نوٹ: یہاں بوٹ پالش کو بوٹ پالش ہی سمجھا جائے،کیوں کہ غیرسیاسی گفتگو ہورہی ہے۔۔
ایک خاتون نے تھانے میں اپنے شوہر کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ برسبیل گفتگو تھانیدار صاحب نے دریافت کیا۔۔اگر ہماری رسائی آپ کے شوہر تک ہو جائے تو ان کے لیے آپ کا پہلا پیغام کیا ہو گا! ۔۔ خاتون نے برجستہ جواب دیا۔۔ ’’بس اتنا کہیں کہ امی جان یعنی ان کی خوش دامن نے ہمارے گھر آنے کا اپنا ارادہ منسوخ کر دیا ہے۔‘‘۔۔گمشدگی کے حوالے سے دیکھا جائے تو جدید دور میں ڈاک خانوں کی اہمیت بھی ختم ہوچکی، اب خطوط، عید کارڈز،پوسٹ کارڈز، تار بھیجنے کی روایات دم توڑ چکی ہیں، ورنہ ایک زمانہ تھا کہ خط و کتابت بہترین مشغلہ ہوتا تھا، امتحان میں ایک سوال خط لکھنے سے متعلق لازمی آتا تھا۔۔ پرانے زمانے کا واقعہ ہے۔۔مسز قاسم نے مسز جلیل کو بتایا۔۔۔لوگ اکثر ذکر کرتے تھے کہ ڈاک کے محکمے میں بڑی خرابیاں ہیں۔اب مجھے بھی یقین آگیا ہے کہ ڈاک کے محکمے کے لوگ بڑی بے پروائی سے کام کرتے ہیں۔۔مسز جلیل نے اپنی سہیلی کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا،،ہاں،یہ بات تو ہے۔۔۔مسز قاسم سے اتفاق کرنے کے بعدمسز جلیل نے پوچھا۔۔تمھیں ان لوگوں کی بے پروائی کا تجربہ کیسے ہوا؟۔۔مسز قاسم بتانے لگیں۔۔میرے میاں کاروبار کے سلسلے میں لاہور گئے ہیں۔انہوں نے وہاں سے مجھے خط لکھا ہے۔۔لیکن پوسٹ آفس والوں کی بے پروائی دیکھو۔۔۔انہوں نے اس پر حیدر آباد کی مہر لگائی ہوئی ہے۔۔۔کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے جس رکشہ یا ٹیکسی میں آپ سفر کررہے ہوں، اس میں سامان بھول جائیں تو وہ رکشہ یا ٹیکسی بھی اچانک گمشدہ ہوجاتی ہے۔ایک بندہ بہاولپور سے چھوٹا سا کارٹن اٹھائے ہوئے ملتان جانے کے لئے ٹیکسی میں سوار ہوا۔ راستے میں اس نے جیب سے موبائل نکالا اور دوست کو کال ملا کر بات کرتے ہوئے کہا۔۔سارا سونا 50 لاکھ میں بکا ہے۔ اور میں پیسے لیکر جلد ہی واپس پہنچ رہا ہوں۔دوسری طرف سے کچھ سننے کے بعد مزید جواب دیا کہ۔۔ نہیں نہیں، پیسے میں نے ایک ڈبے میں ڈال کر رکھے ہوئے ہیں، کسی کو شک نہیں پڑے گا اور خیر ہوگی۔۔ملتان پہنچ کر اس نے ٹیکسی والے سے، ایک دکان پر یہ کہہ کر رکنے کو کہا کہ، ذرا اپنے موبائل میں بیلنس ڈلوا لوں۔ تم رکو، ایک منٹ میں ابھی آیا۔۔ٹیکسی والا جو اس بندے کے مکالمے کو سن کر گنگ ہوا بیٹھا تھا اس کے اتر کر دکان میں داخل ہوتے ہی ٹیکسی بھگا کر رفو چکر ہو گیا۔۔اس بندے نے دکان سے پانی کی ایک بوتل خریدی، دکاندار کو پیسے دیتے ہوئے پوچھا۔۔ بھائی آپ کے پاس کوئی چھوٹا خالی کارٹن ہے کیا؟کل میں نے بہاولپور واپس بھی جانا!
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔فلموں کے پرانے سین بھی گمشدہ ہوگئے۔۔پرانی فلموں میں ہیرو کا ہیروئین کو لکھا ہوا خط کسی وڈیو کال سے کم نہیں ہوتا تھا، کیوں کہ ہیروئین جیسے ہی خط کھولتی تھی،لکھنے والے کی خط میں تصویر بھی نظر آتی تھی اور وہ خود ہی سناتا بھی تھا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر