وجود

... loading ...

وجود

سیاست کے داؤ پیچ آزمائیں، اپنے پتے کھیلیں

جمعرات 25 اگست 2022 سیاست کے داؤ پیچ آزمائیں، اپنے پتے کھیلیں

سیاست میں گرفتاری ، جیل جانا،تھانے کچہری کا سامنا کرنا معمول کی بات ہے،لیکن یہ اعزاز صرف قائد اعظم کو حاصل ہے کہ انھوں نے ایک بڑی سیاسی تحریک برپا کی، پاک وہند کی سیاست میں بھرپور سیاسی کردار ادا کیا، لیکن کبھی گرفتار نہیں ہوئے، انھوں نے کبھی قانون کی حدود کو نہیں توڑا۔اب پاکستان کی سیاست میں تشدد کا غلغلہ ہے، لیکن پاکستان کی سیاست کب تشدد سے پاک رہی ہے۔پنجاب پولیس تو ہمیشہ سے ایسی ہی رہی ہے۔ شاہی قلعہ کے عقوبت خانے کچھ ایسے ہی تو مشہور نہیں ہوئے۔ کتنے سیاست دان ان عقوبت خانوں میں مارے گئے، حسن ناصر کو کیسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، شورش کاشمیری پر کیسے ستم ڈھائے گئے۔ ۔شورش نے پہلی تقریر مسجد شہید گنج کے ہنگامے کے دنوں میں 1935 میں شاہی مسجد لاہور میں کی تھی۔ جس پر وہ گرفتار ہوئے مقدمہ چلا تین سال قید اور تین سو جرمانے کی سزا ہوئی بعد میں تین ماہ
کی قید کے بعد وہ رہا ہوگئے ۔1935 سے 1939 تک ہر سال چند ماہ جیل میں جانا ان کا معمول تھا۔ 1944 میں صرف 47سال کی عمر میں 9برس جیل میں گزار چکے تھے ۔ ایوب خان کے آمریت کے دور میں بھی انھوں نے حق گوئی کا نعرہ مستانہ بلند کیا۔ اور اس دور میں بھی 232 دن جیل میں گزارے۔ دور کیوں جایئے۔ایک عہد ستم کی داستان میں کیسے کیسے سیاست دانوں پر پولیس نے مظالم کے پہاڑ توڑے۔ بھٹو کے اس عہد ستم میں محمد صلاح الدین شہید پر کیسے کیسے مقدمے بنائے، الطاف حسن قریشی، مجیب الرحمن شامی، جاوید ہاشمی ابھی زندہ ہیں۔ مصطفی کھر کا عہد گورنری کیساتھا، جوان لڑکیاں کالجوں سے اٹھا کر گورنر ہائوس پہنچائی جاتی تھی، بھٹو کی نتھ فورس کیسے شریف خاندانوں کے گھروں میں عورتوں کی بے حرمتی کرتی تھی، پولیس اور ایف ایس ایف مسجد میں جوتے سمیت کیسے گھس جاتی تھی۔ محمود خان اچکزئی سے پوچھئے کہ ان کے والد عبدالصمد خان اچکزئی کو کس نے قتل کیا تھا ؟ مولانا فضل الرحمن سے پوچھئے کہ مفتی محمود کی ٹرین کی بوگی پر بموں سے حملہ کس نے کیا تھا؟ جماعت اسلامی سے پوچھیئے کہ ڈیرہ غازی خان کے درویش صفت ڈاکٹر نذیر احمد کو کس نے شہید کیا۔جے یو آئی بلوچستان کے مولوی شمس الدین کی شہادت کیسے ہوئی ؟ حیات محمد خان شیرپائو کو کس نے مارا تھا ؟ مسلم لیگ والے
خواجہ سعد رفیق کے منہ پر کیوں تالے لگے ہیں، ان سے پوچھئے کہ ان کے والد خواجہ رفیق کو کس نے قتل کروایا تھا ؟ لیاقت باغ میں عبدالولی خان کے جلسے پر فائرنگ کروا کر 11 افراد کس نے مار ڈالے تھے ؟ بھٹو دور پاکستان کی تاریخ کا فسطائیت کا تاریک دور تھا۔ جس میں مخالفین کو ٹھکانے لگانے کے لیے فیڈرل سیکیورٹی فورس بنائی گئی تھی۔ بھٹو دور میں جیلوں میں قیدی اسقدر زیادہ تھے کہ جیلوں میں گنجائش نہیں تھی۔شیخ رشید، معراج محمد خان، تو ان کے اپنے تھے، ان کے ساتھ کیا کیا۔ مولانا محمد خان شیرانی سے پوچھئے کہ ان کے ساتھ اس دور کی جیل میں کیا گیا تھا ؟ ایرپورٹ پر مولانا شاہ احمد نورانی کی پگڑی
کیسے اچھالی گئی۔ نوجوان نسل کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھٹو دور میں امیر جماعت اسلامی میاں طفیل محمد کی داڑھی کیسے نوچی گئی، ان کی شلوار میں چوہے کیسے چھوڑے گئے۔ بھٹو ایک سیاسی عفریت تھا، اس دور کی جیل میں گزرنے والی قیامتوں کی تفصیل ہولناک بھی ہے اور جان لیوا بھی۔ ضیا الحق نے بھی اپنے سیاسی مخالفین کوسر عام کوڑے مارے، پیپلز پارٹی اور ایم آر ڈی کے لیڈروں اور کارکنوں پر تشدد
کیا گیا۔ نواز شریف کا دور کون سا صاف ستھرا تھا۔ انہوں نے بھی اپنے مخالفین کو کچلنے کے لیے پورا زور لگایا۔ عمران خان نے بھی اپنے دور میں میاں نواز شریف ، شہباز شریف، مریم نواز کو جیل میں ڈالے رکھا، رانا ثنا اللہ پر مقدمات قائم کیے۔ تو اب عمران خان کو شہباز گل، عمران ریاض،جمیل فاروقی، پر ہونے والے تشدد پر ریاستی اداروں کو دھمکی دینا، اور شور مچانا کچھ زیب نہیں دیتا ۔ آپ جس سیاسی کلچر کا
حصہ ہیں۔ یہ سب اس میں روا ہے۔ آپ نے بھی میر شکیل الرحمن کو ، حامد میر کو، اور دیگر میڈیا کے اداروں کی آواز کو اسی طرح بند کیا ہے، اب جو کچھ ہورہا ہے، اسے مکافات عمل سمجھ کر برداشت کیجئے۔ جوانمردی سے اس کا مقابلہ کریں، سیاسی انداز میں سیاست کریں۔ دا ئوپیچ آزمائیں، اپنے پتے کھیلیں۔ اس سے ہی لیڈر بنتے ہیں، اوراسی طرح کامیابی ملتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر