وجود

... loading ...

وجود

مزاحمت کی علامت

هفته 13 اگست 2022 مزاحمت کی علامت

مزاحمتی سیاست کا ایک درخشندہ باب بندہوگیا مصر کے سابق صد ر ڈاکٹرمحمد مرسی دوسال پہلے عدالت میں پیشی کے دوران اچانک غش کھاکر گرے اورانتقال کرگئے، شاہ فیصل، ذوالفقارعلی بھٹو، صدام حسین ،کرنل معمرقذافی کے بعد محمد مرسی اس عالمی سازش کا شکارہوئے جس کا مقصد اسلامی دنیاکو عدم استحکام سے دوچارکرنا ہے ،عالم ِ اسلام کی جن فکری تنظیموںنے لوگوںکو بہت متاثرکیاہے ان میں اخوان المسلمون بڑی نمایاں ہے ،اس تنظیم نے بڑی قربانیاں د ی ہیں مصر میں اسی فکری جماعت کو ہمیشہ دبایا گیا ،ایک صدی پر محیط جدوجہد نے مصر پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے صدر ڈاکٹر محمد مرسی 8اگست 1951 ء میں پیدا ہوئے انہوںنے جامعہ قاہرہ اور جامعہ جنوبی کیلیفونیا سے تعلیم حاصل کی۔پیشہ کے لحاظ سے وہ انجینئر تھے کچھ عرصہ کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں بھی پڑھاتے رہے انہوں نے پی ایچ ڈی بھی کررکھی تھی ۔ ڈاکٹر محمد مرسی کا شمار مصر کے ممتاز سیاستدانوںمیں ہوتا تھا آپ 2012 میں صدر حسنی مبارک کے بعد برسرِ اقتدار آئے تھے۔ محمد مرسی کی پارٹی عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی ان کی فقیدالمثال کامیابی نے عالمی مبصرین کو ششدرہ کرکے رکھ دیا اسطرح حسنی مبارک کا 30 سالہ اقتدار کاخاتمہ ہوگیا تھا۔حسنی مبارک کے خلاف 2011 میں مصر میں پرتشدد مظاہرے اور احتجاج شروع ہوا تھا جسے ’بہارِ عرب‘ یا عرب اسپرنگ سے تعبیر کیا گیا تھا جس کے بعد انتخابات ہوئے محمد مرسی 30 جون 2012 سے تین جولائی 2013 تک مصر کے صدر رہے، جولائی 2013 میں فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا، اس طرح مصری صدر محمد مرسی اپنے چارسالہ دورِ اقتدار میں سے صرف ایک سال ہی حکومت کرسکے اور اسی دوران ان کی مشہور سیاسی اسلامی جماعت اخوان المسلمون پربھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اس کے بعد حال ہی میں امریکا نے بھی اخوان المسلمون کو دہشت گرد جماعت قرار دیا ہے۔
ڈاکٹرمحمد مرسی مصر کی تاریخ کے پہلے منتخب جمہوری صدر بھی تھے جو 67 سال کی عمر میں رحلت کرگئے۔ آخری مرتبہ عدالت میں پیشی پر انہوں نے جج سے 20 منٹ تک بات کی اور وہ بہت پرجوش دکھائی دے رہے تھے کہ اسی دوران وہ بے ہوش ہوکر گر پڑے اور انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔ ہسپتال میں ان کی جان بچانے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہ ہو سکی۔جولائی 2013 میں مصر کے فوجی جنرل عبدالفتح السیسی نے ان کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کرلیا تھا اور خود مصر کے صدر بن گئے ۔ ان پر مخالف مظاہرین کے قتل کا الزام تھا جس پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی ایک اور مقدمہ میں ان کو سزائے موت سنائی گئی تھی ،آ پ مصر کے ممتاز سیاست دان اور اس کے پانچویں صدر تھے۔ وہ اپنی اسلام پسندی کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔ اس کی وجہ سے وہ اکثر مغربی ممالک اور آزاد خیال مصری، فوج اور حزب اختلاف سے کئی بار متصادم رہے۔ اسی رسہ کشی کے سبب مصری فوج نے انکا تختہ الٹ دیا تھا۔ ان پر کئی مقدمات عائد کیے گئے تھے جن کی صداقت سیاسی مبصرین کے نزدیک مشکوک ہے۔
اخوان المسلمون سے وابستہ سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی پر 2011ء میں مصر میں جیل توڑنے اور فسادات پھیلانے کا الزام تھا جس کے پاداش میں انہیں اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت 16 مئی کو سزائے موت سنائی گئی تھی اوراس پر عمل درآمد کا فیصلہ 17 جون 2015ء کو سنایا گیا۔ مصر میں قانون کے تحت اگر کوئی عدالت موت کی سزا سناتی ہے تو یہ فیصلہ مفتی اعظم کو بھیجا جاتا ہے جو حقائق کی روشنی میں حتمی فتویٰ دیتے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق محمد مرسی قطر کیلئے جاسوسی کے الزام میں مقدمے کا سامنے کر رہے تھے اور کیس کی سماعت کے دوران جیسے ہی کارروائی برخاست ہوئی وہ بے ہوش ہوکر گر پڑے ہسپتال جاتے ہوئے طبی امداد ملنے سے قبل ہی وہ راستے ہی میں دم توڑ گئے۔ مصر کے سابق صدر اور اخوان المسلمون کے رہنما ڈاکٹر محمد مرسی کی تدفین قاہرہ کے مشرقی علاقے مدینتہ النصر میں کر دی گئی، تدفین کے وقت سابق صدر کا خاندان موجود تھا۔
اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو ’مکمل طور پر قتل‘ قرار دیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے محمد مرسی کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا لیکن اس پرکوئی اثرنہیں ہوا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ڈاکٹر محمد مرسی کو قید کے دوران صرف 3 بار اپنے رشتے داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی جبکہ انہیں ان کے وکیل اور ڈاکٹر سے بھی ملنے نہیں دیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ کی مشرقِ وسطیٰ کی ڈائریکٹر سارہ لی وٹسن نے محمد مرسی کی موت کو ’خوفناک‘ قرار دیا تھا۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے محمد مرسی کی موت کا الزام مصر کے ’غاصبوں‘ پر عائد کیا ہے جبکہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے المناک قراردیا دوسری جانب اخوان المسلمون نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ڈاکٹر محمد مرسی کی موت ایک ’مکمل قتل‘ ہے سچ تو یہ ہے کہ تاریخ میں ہمیشہ ڈاکٹرمرسی کو مزاحمت کی علامت سمجھاجاتارہے گا جس کے اثرات مسلم دنیا کی سیاست پرغالب رہیں گے اس حوالہ سے انہیں ہمیشہ یادرکھاجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر