... loading ...
تائیوان کو چین اپنی شہ رَگ سمجھتا ہے اورامریکا ایک مدت سے چین کی یہ شہ رَگ کاٹنے کے درپے ہے ۔حالیہ دنوں امریکی اسپیکر نینسی پلوسی کی جانب سے تائیوان کے متوقع دورے کے اعلان نے بھی تائیوان میں امریکا کے توسیع پسندانہ عزائم کے متعلق بیجنگ کو گہری تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔جس پر چین نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کرنے کا پروگرام جاری رکھا تو اس کے انتہائی ’’سنگین نتائج‘‘ برآمد ہوں گے۔یاد رہے کہ امریکی ریاستی نظام میں صدارت کے عہدے کے بعد دوسرے نمبر پر، نائب صدر اور اس کے بعد سپیکر کا عہدہ آتا ہے اور نینسی پیلوسی 1997 کے بعد سے تائیوان کا سفر کرنے والی اعلیٰ ترین امریکی سیاست دان ہوں گی۔واضح رہے کہ 35 سال پر محیط کانگریسی کیریئر کے دوران، سپیکر پلوسی چین کی سب سے بڑی ناقد رہی ہیں اور نینسی پیلوسی نے دنیا کے ہر بڑے فورم پر چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی زبردست انداز میں مذمت کی ہے۔ جبکہ موصوفہ کئی بار چین مخالف اور تائیوان کے جمہوریت کے حامیوں سے ملاقات بھی کرچکی ہیں۔حد تو یہ ہے کہ وہ1989 کے قتل عام کے متاثرین کی یاد منانے کے لیے بیجنگ میں چینی قیادت کے لاکھ منع کرنے کے باوجود تیانن مِن سکوائر کا سرکاری دورہ بھی کر چکی ہیں ۔
شاید یہ ہی وجہ ہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان پر اپنے سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ’’ اگر نینسی پیلوسی اپنے دورے کے پروگرام کو عملی جامع پہناتی ہیں تو اُن کا ملک’’مضبوط اور غیر لچکدار اقدامات‘‘کرے گااور ان تمام سنگین نتائج کا امریکہ ذمہ دار ہو گا۔نیزاگر امریکی حکام نے تائیوان میں مداخلت کرنے پر اصرار کرتا ہے، تو پھر چینی فوج کبھی بھی خالی نہیں بیٹھے گی اور ’’تائیوان کی آزادی‘‘کے لیے کسی بھی بیرونی مداخلت اور علیحدگی پسندوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے چینی افواج بھی سخت اقدامات کرے گی۔یعنی اگر امریکی فریق آگے بڑھنے پر اصرار کرتا ہے، تو چینی فوج کبھی بھی خالی نہیں بیٹھے گی اور ’’تائیوان کی آزادی‘‘کے لیے کسی بھی بیرونی مداخلت اور علیحدگی پسندوں کی تحریک کو ناکام بنانے کے لیے سخت اقدامات کرے گی‘‘۔
واضح رہے کہ جب 2020 میں اس وقت کے امریکی وزیر صحت الیکس آزر، تائیوان گئے تھے تو چینی فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے تائی پے کے میزائلوں کی حدود میں آبنائے تائیوان کے مرکز میں لائن کو عبور کیا۔ آبنائے تائیوان جزیرے اور اس کے بڑے پڑوسی چین کے درمیان ایک تنگ آبی گزرگاہ ہے۔ ماضی کی طرح اِس بار بھی امریکی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان پر ’’چونکا دینے والا فوجی ردعمل ‘‘ دینے کی بازگشت بیجنگ کے ذرائع ابلاغ میں سنائی دینا شروع ہوگئی ہے ۔گزشتہ ہفتے چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے سابق ایڈیٹر نے اپنے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ’’اگر نینسی پیلوسی تائیوان کا دورہ کرتی ہیں تو،عین ممکن ہے کہ پیپلز لبریشن آرمی کا فوجی طیارہ جزیرے میں داخل ہونے کے لیے پلوسی کے طیارے کے ساتھ جائے گا اور پہلی بار سرزمین سے فوجی طیاروں کے ذریعے جزیرے کی تاریخی کراسنگ کرے گا‘‘۔
مقامی چینی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی مذکورہ خبر کی اشاعت کے بعد وائٹ ہاؤس انتظامیہ میں بھی نینسی پیلوسی کے ممکنہ دورہ تائیوان کے متعلق سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اَب امریکی حکام بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ اگر واقعی بیجنگ نے نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے موقع پر کوئی بڑی فوجی کارروائی کردی تو پھر اس کے عالمی منظرنامہ خاص طور پر امریکا کی ساکھ پر کس قسم کے منفی اثرات پڑسکتے ہیں ۔ اِسی ڈر و خوف کی وجہ سے امریکی صدر جوبائیڈن نے مبینہ طور پر نینسی پیلوسی کو تائیوان کا دورہ کرنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’امریکی فوج کے خیال میں نینسی پیلوسی کا دورہ تائیوان کا آئیڈیا اچھا نہیں ہے ‘‘۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پچھلے سال میں بھی تین بار صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ امریکہ چین کے فوجی حملے کی صورت میں تائیوان کی مدد کے لیے مداخلت کرے گا مگر ہر مرتبہ ان کے عملے کو امریکی صدر کے ان بیانات کو واپس لینا پڑا اور بعدازاں یہ وضاحت دینا پڑی کہ تائیوان کے متعلق پرانی امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔
دوسری جانب چین کی جانب سے امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کو تائیوان کے دورے سے روکنے کیلئے امریکا کو جاری کیے گئے سخت انتباہ کے باوجود امریکی حکومت نے اس دورے کے حوالے سے عسکری منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اعلیٰ امریکی حکام نے طے کیا ہے کہ اگر نینسی پیلوسی تائیوان کا دورہ کرنا چاہتی ہیں تو امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نینسی پیلوسی کے تحفظ کیلئے اضافی جنگی بحری جہاز، ایئر کرافٹ اور جاسوس سسٹم اور ایسے دیگر ساز و سامان تائیوان بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج کی طرف سے ’’ہنگامی پلان‘‘ مرتب کیا جا رہا ہے جس کے تحت نینسی پیلوسی کے پرواز کے گرد اضافی حفاظتی حصار کھینچا جائے گا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ نینسی پیلوسی کے گرد بفر زون بھی قائم کیا جا سکتا ہے جو چین سے جڑے کسی بھی ممکنہ واقعے کا جواب دینے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔
خیال رہے کہ 1949 سے تائیوان چین سے الگ آزاد حیثیت میں ہے لیکن چین اسے اپنا علیحدہ ہونے والا حصہ قرار دیتا ہے اور دوبارہ اپنی ریاست کے ماتحت لانا اس کی قومی پالیسی کے اہداف میں شامل ہے۔ 1894 میں چین سے ہونے والی جنگ میں جاپان نے تائیوان پر قبضہ کر لیا تھا اور شمونوسکی معاہدے کے تحت تائیوان اور پینگ ہو جزیرے کو ہمیشہ کے لیے جاپان کا حصہ قرار دے دیاتھا۔اس وقت دنیا کی عالمی قوتوں نے اس معاہدے کو تسلیم کر لیا لیکن چین کا مؤقف تھا کہ یہ معاہدہ اس پر تھوپا گیا۔ اس معاہدے کے بعد تائیوان میں مقامی رہنماؤں نے ایک جمہوریہ قائم کرنے کا اعلان کر دیا ۔ دوسری عالمی جنگ میں جاپان نے تائیوان سے فلپائن پر حملے کیے۔ اس جنگ میں جاپان کو شکست ہوئی تو تائیوان چین کے زیرِ انتظام دے دیا گیا۔لیکن 1949 میں کائی شیک اور ان کی قیادت میں لڑنے والوں کو ماؤ زے تنگ کی افواج سے شکست ہو گئی۔ کائی شیک فرار ہو کر تائیوان آ گئے اور یہاں اپنی حکومت قائم کر لی اور تائیوان’ ’ریپبلک آف چائنا‘‘ قرار دیا۔تب سے لے کر اَب تک تائیوان ایک متنازعہ ملک ہے ،جسے اقوام متحدہ کی رُکنیت بھی حاصل نہیں ہے ۔ جبکہ امریکا نے بھی آج تک کبھی تائیوان کو سفارتی طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ مگر چین کو خطے میں محدود کرنے کے لیئے واشنگٹن نے تائیوان کے ساتھ غیر سفارتی تعلقات قائم ہوئے ہیں ۔
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکی اسپیکر نینسی پیلوسی کے متوقع دورہ تائیوان سے بیجنگ اور واشنگٹن کے سفارتی تعلقات میں سخت تناؤ پیدا ہوگا اور دونوںممالک کے درمیان مستقبل قریب میں بڑھنے والی یہ کشیدگی چین کو تائیوان پر کسی بڑی عسکری کارروائی کا جواز بھی فراہم کرسکتی ہے۔اِس لیے بعض امریکی حلقوں میں بھی نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے حوالے سے سخت پریشانی اور تحفظات پائے جاتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭