... loading ...
دوستو، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ سیاست پر کچھ نہ بولیں۔۔کیوں کہ ہمارے یہاں سیاست اب سیاست نہیں بلکہ ’’سیاہ ست‘‘ بن چکی ہے ، لوگ اب سیاست کو گالی کے طور پر سمجھنے لگے ہیں۔اگر کسی نے کسی سے دھوکا دہی کی، کوئی غلط بات کہہ دی یا اپنی کہی ہوئی بات سے پلٹ گیا تو سامنے والا فوری کہتا ہے۔۔ اب ہمارے ساتھ سیاست کرو گے؟؟۔۔ سیاست کے حوالے سے ڈھیر ساری باتیں ہوتی ہیں۔۔ حالات حاضرہ کے حوالے سے ہم کبھی کبھار دل کے پھپھولے پھوڑتے رہتے ہیں۔۔ لیکن احباب اب ضد پر آگئے ہیں کہ کم سے کم ایک کالم تو سیاست کے حوالے سے ضرور لکھیں تاکہ اندازہ ہوسکے کہ آپ کو سیاست کے بارے میں کتنی معلومات ہے۔۔مسئلہ یہ ہے کہ صحافت اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے۔ صحافیوں کو سیاست کے بارے میں جتنا علم ہوتا ہے ، عام مخلوق خدا کو شاید اس کا اندازہ بھی نہ ہوپائے۔ اسی لیے جب ہم رشتہ داروں، احباب یا دوستوکی محافل میں بیٹھتے ہیں تو اپنے لب سیئے رکھتے ہیں کیوں کہ وہ بیچارے سیاست کے انہی پہلوؤں پر بحث و مباحثہ کررہے ہوتے ہیں جو انہوں نے ٹی وی پر دیکھا یا اخبار میں پڑھا ہوتا ہے۔ جب صحافی کو تصویر کو دوسرا رخ بھی علم میں ہوتا ہے۔۔ اسی لیے جب برداشت کا لیول ختم ہونے لگتا ہے تو ہم کوئی ایسی بات کرجاتے ہیں کہ وہاں موجود سننے والے احمقوں کی طرح ایک دوسرے کی شکلیں دیکھتے رہتے ہیں، کیوں کہ وہ بات تو انہوں نے ٹی وی پر دیکھی نہ کسی اخبار میں پڑھی ہوتی ہے۔۔چنانچہ ان لوگوں کو بھی اب اندازہ ہوگیا اس لیے وہ ہمیں اپنی بحث میں شامل ہی نہیں کرتے۔ اور ہم رب کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے ہمیں سیاست سے محفوظ رکھا۔۔
باباجی فرماتے ہیں۔۔دو عورتوں میں اگر ہاتھا پائی کی نوبت آجائے تو دیکھنے والے بہت سے مرد جس طرح احتیاط سے انہیں الگ ،الگ کرتے ہیں اسے موجودہ سیاسی ڈکشنری میں ’’نرم مداخلت‘‘ کہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ہفتے کے روز حمزہ شہباز کو عبوری وزیراعلیٰ بنانے کا حکم دے دیا، جس پر کسی نے کیا خوب تبصرہ کیا ہے کہ ۔۔ حمزہ کو تو ہر تھوڑی دیر کیلیے ایسے عبوری وزیراعلی بنا دیا جاتا ہے جیسے مارکیٹ میں ایک دکاندار پڑوسی دکاندار کو بول جاتا ہے نماز پڑھنے جا رہا ہوں دکان کا خیال رکھنا۔۔سیاسی میدان میں چودھری شجاعت کے خط کے بڑے چرچے ہیں، وہ خود بھی سپریم کورٹ پہنچے۔۔ باباجی نے اپنے غیرمصدقہ اور مبینہ ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ ۔۔سپریم کورٹ نے شجاعت حسین کے وڈیو بیان کو ترجمے کے ساتھ جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔۔بائیس جولائی کو پنجاب اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کا الیکشن تھا،بلکہ ہمارے مطابق تو ’’ال۔آکشن‘‘ تھا،نتائج کے بعد ایک پٹواری اپنے بچوں کو سمجھا رہا تھا کہ ۔۔ بیٹا 186 کم ہوتا ہے 179 زیادہ ہوتا ہے۔۔باباجی کے مطابق ن لیگ واحد جماعت ہے جو ہار کر بھی ذلیل ہوتی ہے اور جیت کر بھی ذلیل ہوتی ہے۔۔اس الیکشن کے بعد عوام عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے،عدالت پنڈی کی طرف دیکھ رہی ہے اور پنڈی امریکہ کی طرف دیکھ رہا ہے۔۔کھیل دلچسپ مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔۔وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں گنتی کے اعتبار سے نون لیگ دس سیٹیں کم تھیں، چنانچہ انہوں نے پروگرام بنایا کہ چار،پانچ ارکان کو خرید لیتے ہیں لیکن آصف زرداری نے ڈائریکٹ مالک سے رابطہ کرکے پوری کی پوری لاٹ ہی خرید لی اور نون لیگ کے حوالے کردی۔۔اس خریداری کے دوران جیسے ہی پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ کمرے میں داخل ہوئے تو ، آصف زرداری نے چودھری شجاعت سے پوچھا۔۔کی لینا اے جوڑی دا؟۔۔دونوں ناراض ہوکر چلے گئے۔۔
ایک بندے کو پھانسی لگنے والی تھی۔۔!وقت کے راجا نے کہا کہ،میں تمہاری جان بخش دوں گا،اگر تم میرے ایک سوال کا صحیح جواب بتا دو گے تو۔۔سوال تھا کہ،عورت آخر چاہتی کیا ہے۔۔؟اس نے کہا کہ، کچھ مہلت ملے، تو یہ پتا کر کے بتا سکتا ہوں۔۔راجا نے ایک سال کی مہلت دے دی۔۔وہ بہت گھوما،بہت سے لوگوں سے ملا،مگر کہیں سے بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔۔آخر میں کسی نے کہا کہ،دور جنگل میں ایک چڑیل رہتی ہے،وہ ضرور بتا سکتی ہے تمہارے اس سوال کا جواب۔!وہ اُس چڑیل کے پاس پہنچا اور اپنا سوال اُسے بتایا۔۔چڑیل نے کہا کہ،میں ایک شرط پر بتاؤں گی،اگر تم مجھ سے شادی کرو گے تو۔۔؟ اس نے سوچا کہ،صحیح جواب کا پتہ نہ چلا تو،جان راجا کے ہاتھوں بھی تو جان جانی ہی ہے،اسی لیے شادی کے لیے رضامندی ہی بہتر ہے۔۔ شادی ہونے کے بعد چڑیل نے کہا کہ،چونکہ تم نے میری بات مان لی ہے،تو میں نے تمہیں خوش کرنے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ،میں 12 گھنٹے تک چڑیل،اور 12 گھنٹے خوبصورت پری بن کے تمہارے ساتھ رہوں گی۔۔اب تم یہ بتاؤ کہ،دن میں چڑیل رہوں یا رات کو۔۔؟اب اُس بیچارے نے سوچا کہ،اگر یہ دن میں چڑیل ہوئی تو دن نہیں گزرے گا،اور رات میں ہوئی تو رات ڈر ڈر کر گزرے گی۔۔! آخر میں اُس نے کہا،جب تمہارا دل کرے تو پری بن جانا،اور جب تمہارا دل کرے تو چڑیل بن جانا۔!یہ بات سن کر چڑیل بہت خوش ہوئی،اور اُس نے خوش ہو کر کہا کہ،چونکہ تم نے مجھے اپنی مرضی کی چھوٹ دے دی ہے،تو میں ہمیشہ ہی پری بن کے رہا کروں گی۔۔! پھر چڑیل نے کہا کہ،راجا کی طرف سے تم سے کیے گئے سوال کا جواب بھی یہی ہے،عورت ہمیشہ اپنی مرضی ہی کرنا چاہتی ہے،اگر عورت کو اپنی مرضی کرنے دو گے،تو وہ پری بن کر رہے گی۔۔اور اگر نہیں کرنے دو گے،تو چڑیل بن کر رہے گی۔۔!واقعہ کی دُم: اب درباری فیصلہ کریں عورت کی حکمرانی پسند ہے یا مرد کی؟؟یا پھر چڑیل کے ساتھ۔!فیصلہ آپ کا اپنا۔۔۔۔!
ایک مراثی کسی سیّد کا مُرید ہو گیا۔ شاہ صاحب نے سمجھایا کہ دھیان رکھنا، لوگوں کے سامنے تمیز سے بات کرنا۔ایک بار کُچھ لوگ بیٹھے تھے۔مراثی اچانک بولا، ’’اوئے شاہ‘‘۔۔شاہ صاحب نے گُھور کرمراثی مُرید کو دیکھا۔ مُرید فوراً بولا۔۔شاہ کے بعد ’’جی‘‘ بھی کہنے لگا ہوں۔۔مرن کیوں لگا ایں۔۔۔ہمارے ملک کی عدالتوں کا کیا حال ہے، اس کا اندازہ اس واقعہ سے لگایاجاسکتا ہے۔۔ جج نے غصے کے عالم میں چیختے ہوئے کٹہرے میں کھڑے بزرگ سے کہا ۔۔اس عمر میں لڑکی چھیڑتے ہو؟؟ معافی کے بالکل بھی لائق نہیں ہو تم۔۔80 سال کا بوڑھا بولا۔۔میری بھی تو سنیے۔۔جج نے بیزاری سے کہا۔۔ تم کوئی بیس یا بائیس سال کے لڑکے نہیں جو تمہاری بات سنی جائے۔۔ بوڑھے ہاتھ جوڑ کر کہنے لگا۔۔جج صاحب 60 سال پرانا کیس ہے۔ جس وقت چھیڑا اس وقت میری عمر 20 سال ہی تھی ،جسے چھیڑے کا الزام ہے وہ بھی اپنے پوتے کے ساتھ کمرہ عدالت میں آئی ہوئی ہے۔۔ایک آدمی دبئی سے پاکستان آیا۔سامان کی تلاشی کے دوران بوتل برآمد ہوئی۔افسر نے پوچھا اس میں کیا ہے؟ اس آدمی نے جواب دیا۔۔’’آب زم زم‘‘۔۔ افسر نے سونگھی تواس میں شراب تھی۔بجائے شرمندہ ہونے کے،وہ شخص بولا۔۔ لوجی،یہ تو معجزہ ہی ہوگیا۔۔واقعہ کی دُم: ن لیگ نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں ایسا ہی معجزہ کیا ہے۔۔ المیہ یہ ہے کہ سب سیاست،سیاست کھیل رہے ہیں، ملک کی معیشت کہاں جارہی ہے، غریب کس حال میں کسی کو فکر نہیں۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔بنیادی طور پر روپیہ کافی صحت مند ہے ڈالر اِس سے جلتا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کو آگ لگی ہوئی ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پرانی کہاوت ہے کتاوفادارہوتا ہے، موجودہ حالات میں وفادار بھی کتا نکل سکتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔