وجود

... loading ...

وجود

عید قرباں اور نئی منطق

اتوار 10 جولائی 2022 عید قرباں اور نئی منطق

دوستو،آج عیدالاضحی ہے، آپ سب کو عید کی ڈھیروں خوشیاں مبارک ہو۔۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے فرمایا: بقرعید کے دن قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر کوئی عمل اللہ کے نزدیک محبوب نہیں ہے اور بلاشبہ قربانی کرنے والا قیامت کے دن اپنی قربانی کے سینگوں، بالوں اور کھروں کو لے کر آئے گا (یعنی یہ حقیر اشیاء بھی اپنے وزن اور تعداد کے اعتبار سے ثواب میں اضافے کا سبب بنیں گی اور (یہ بھی) فرمایا کہ بلاشبہ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک درجہ قبولیت حاصل کرلیتا ہے،لہٰذا خوب خوش دلی سے قربانی کرو۔ (مشکوٰۃ)حضرت زیدبن ارقمؓ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسولﷺ یہ قربانیاں کیا ہیں؟آپﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، صحابہؓ نے عرض کیا، ہمارے لیے اس میں کیا ثواب اور اجر ہے؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔ صحابہؓ نے عرض کیا، اگر اون والا جانور ہو (یعنی دنبہ ہو جس کے بال بہت ہوتے ہیں) اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: اس کے بھی ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔ (مشکوٰۃ)
مہنگائی کا جوحال ہے ایسے حالات ہوگئے کہ کچھ لوگ چاہنے کے باوجود سنت ابراہیمی پر عمل نہیں کرپائیں گے۔ جو گھرانے جانور نہیں خرید سکے وہاں خاموشی ہے، چپ ہے، دکھ ہے۔ آپ اس سلسلے میں بس اتنا کیجیے کہ بلاوجہ دوستوں رشتہ داروں سے قربانی کے بارے میں مت پوچھتے پھریں، کسی رشتے دار سے فون پر بھی پوچھنے کی ضرورت نہیں۔گلی سے گزرتے بچے سے بھی مت پوچھیں قربانی کے لیے کیا لیا؟ نہ ہی یہ جتانے کی ضرورت ہے کہ آپ نے کتنے ہزار یا لاکھ کا جانور لیا۔ سنت پوری کریں، دکھاوا ضروری نہیں۔۔ کس مسلمان کا دل نہیں چاہتا کہ وہ اپنے ہاتھ سے قربانی کرے، اکثر کے مالی حالات اجازت نہیں دیتے۔ حیرت انگیز طور پر ہر بقرعید سے قبل سوشل میڈیا پر کچھ ایسی چیزیں سامنے آجاتی ہیں جس میں لبرلز قربانی کا مذاق اڑانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں، جتنے کا جانور آتا ہے، یتیم بچیوں کی شادیاں کرادو، کبھی کوئی کہتا ہے کہ اپنے دوست کے گھر گیا تو دیکھا اس کے بچے بغیر بجلی کے گرمی میں تڑپ رہے تھے اسے جانور کی خریداری کے رکھی رقم دے آیا، کوئی پانی کا کولر لگانے سے متعلق کہتا ہے۔۔کوئی انہیں سمجھا دے کہ ایک نیکی کا شوق دلانے کا کوئی طریقہ نہیں کہ دوسری نیکی چھڑوا دیں۔ اب واٹر کولر اور جنریٹر لگوانے کو قربانی ترک کرنے سے جوڑ رہے ہیں۔ گرمی کے چھ مہینوں میں سے آپ کو صرف ذی الحجہ کے دس دنوں میں ہی غریب کی گرمی نظر آتی ہے! جنہوں نے قربانی کرنی ہوتی ہے، وہ سارا سال جنریٹر اور واٹر کولر کا صدقہ بھی نکالتے ہیں اور اشتہار بھی نہیں لگاتے۔ اور جنہوں نے نہیں کرنی ہوتی، وہ فرضی کہانیوں کے رستے ذی الحجہ میں واٹر کولر اور جنریٹر صدقہ کرنے کے خوب اشتہار لگاتے نظر آتے ہیں۔ اللہ انہیں ہدایت دے۔
ہمارے پیارے دوست نے ہمیں واٹس ایپ کیا جس میںکہتے ہیں کہ ۔۔جانور قربان کریں، سفید پوش طبقے کے جذبات نہیں۔میں قربانی کا جانور لینے کا پروگرام بنا رہا تھا کہ فیس بک پر ایک لبرل صاحب نے پوسٹ ماری ہوئی تھی کہ میں قربانی نہیں کروں گا بلکہ ان پیسوں سے واٹر کولر خرید کر گھر کے باہر لگاؤں گا۔۔جب وجہ پوچھی تو فرمایا۔۔غریب آدمی کو قربانی سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا مگر میرے کولر سے غریب ٹھنڈا پانی پئیں گے۔۔اچھا،توپھر یہ بتائیں ہم قربانی کا جانور لینے منڈی پہنچے ، منڈی میں چارہ بیچنے والا کون؟جانوروں کی سجاوٹ کی اشیا بیچنے والا کون؟؟جس بیوپاری سے جانور خریدا وہ بھی ایک غریب تھا جسکا ذریعہ معاش جانور بیچنا تھا، کہہ رہا تھا اس بار ان پیسوں سے بیٹی کی شادی کرنے کے قابل ہو جاؤں گا۔گرمی بہت تھی،مویشی منڈی کے باہر جوس شربت اور ٹھیلوں والے اپنی جیبیں گرم کر رہے تھے کیونکہ لوگ گلاسوں پہ گلاس پی رہے تھے یہ بھی غریب لوگ تھے جنکی بکری ہو رہی تھی۔ہم نے ایک لوڈر رکشا میں جانور لادا، رکشے والا بھی غریب بندہ اس بیچارے کو بھی روزی مل گئی۔۔گھر آئے تو جانور کا چارہ یاد آیا وہ بھی ایک غریب سے خریدا عید والے دن قربانی بھی ایک قصائی نے کی جو کہ غریب آدمی اس نے ایک دن میں اچھا خاصا کما لیا۔آخر گوشت کے تین شرعی حصے کیے اور تیسرا حصہ کئی غربا میں تقسیم کیا جن کو سارا سال گوشت میسر نہیں آیا۔ قربانی کی کھال ایک مدرسے کو ہدیہ کی جہاں غریب بچوں کو مفت کھانا اور رہائش ملتی ہے۔۔کولر، جنریٹر اور یتیم بچیوں کی شادیوں والے احباب دیکھ لیں، میرے ایک جانور نے کتنے غریبوں کو معاشی فائدہ پہنچایا؟ ۔قربانی حکم خدا ہے جس پر کوئی سمجھوتا نہیں۔۔
اب آجائیں قربانی کی وجہ سے ملک کا معاشی پہیہ کیسے چلتا ہے؟ گزشتہ سال تقریبا 35 لاکھ گائیں قُربان کی گئیں، جن کی مالیت کا تخمینہ 180 ارب روپے، 80 لاکھ بکرے جن کی مالیت کا اندازہ قریبا 100 ارب روپے، 8 ارب روپے کے دُنبے اور 80 ہزار اونٹوں کی قربانی کی گئی جن کی مالیت کا اندازہ بھی قریبا 5 ارب کے قریب لگایا جاتا ہے۔ جانوروں کے لانے اور لے جانے کے کرائے کی مد میں 5 ارب روپے خرچے گئے جبکہ اندازہ 10 ارب روپے کی کھالیں فروخت کی گئیں۔ عید الفطر کی نسبت عیدقربان پر لوگوں کی توجہ شاپنگ کی طرف کم ہوتی ہے لیکن پھر بھی بازاروں میں سوارب روپے کی شاپنگ کی گئی، جس میں خصوصی طور پر، کپڑوں، جیولری، جوتے، کاسمیٹکس اور دیگر مصنوعات کی خرید و فروخت کی گئی۔ اگر عید الاضحی پر خرچ کی جانے والی کل رقوم کا اندازہ لگایا جائے تو یہچارسو ارب روپے سے تجاوز کر جاتی ہیں۔ کیٹل فارمنگ سے ہماری درجنوں انڈسٹریز چلتی ہیں، اس سے لیدر انڈسٹری چلتی ہے، اس سے ہماری کیٹل فیڈ کی انڈسٹری چلتی ہے، کیٹل فیڈ میں کوئی 2 درجن اجناس استعمال ہوتی ہیں ہر جنس کی اپنی ایک الگ انڈسٹری ہے، ان اجناس کی خرید و فروخت سے غلہ منڈی میں اربوں کا بیوپار ہوتا یے، کھاد، بیج، ہل، ٹریکٹر سے متعلقہ ساری صنعتوں کا پہیہ حرکت میں آ جاتا ہے۔ اسکا معاشرتی پہلو تو ہے ہی کہ قربانی میں آپکی فیملی،، آپکے عزیز و اقارب، اور غرباء و مساکین کے تین برابر حصے ہیں۔ ہر مسلمان ایسے ہی قربانی کرتا ہے، اور اسکا گوشت ایسے ہی استعمال ہوتا ہے، ایک بوٹی بھی ضائع نہیں ہوتی۔ اس گوشت پر ہماری سوشل گیدرنگز ہوتی ہیں، ہیومن ویلفیئر کا کام ہوتا ہے۔ یہ ڈھور ڈنگر،بچھڑے اپنے فارمر سے لے کر ٹرانسپورٹیشن، خوراک سے لے کر کسان، اور فارم سے لے کر اسکی مینٹیننس اور لیبر تک کروڑوں لوگوں کا روزگار چلاتے ہیں۔ اس معاشی سرگرمی سے یہ سرمایہ دولت کے مراکز سے نکل کر انڈسٹری،مارکیٹ،اور پھر گاؤں گاؤں کھیتوں میں کھلتی کونپلوں تک منتقل ہو جاتا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اس عیدپر صرف جانور ہی قربان مت کریں، اپنی ضد،انا،حسد کو بھی قربان کیجئے، نیت صاف رکھیں تاکہ قربانی قبول ہوجائے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔عیدمبارک۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر