وجود

... loading ...

وجود

کوئی نہیں ساتھی قبرکا

جمعه 24 جون 2022 کوئی نہیں ساتھی قبرکا

قبروںکی حرمت یاخوف اب دلوںسے رخصت ہوگیاہے یہ الگ بات کہ بااثرلوگوںنے مال ِ غنیمت سمجھ کر قبرستانوںپرقبضے کرلیے ہیں شہروں اور دیہاتوں کے درمیان کوئی تمیز نہیں حکومت بھی اس طرف توجہ کرنے سے گریزاں، گریزاں۔۔اکثروبیشتر قبرستانوں میں سارا دن سارا دن بھنگیوں چرسیوںکا آنا جانا لگارہتا ہے یعنی مرنے کے بعد بھی کوئی سکون نہیں ۔شہر سے دورقبرستان کے احاطہ میں چندموالی ایک کٹیا میں روزانہ موج میلہ کرتے۔ کبھی کبھارکوئی اپنے کسی پیارے کی قبرپر پانی چھڑکانے کے لیے کہتا تو کوئی نہ کوئی اٹھتا اور لہکتا ،جھومتا جھا متا بالٹی ہاتھ میں پکڑے چلا جاتا کچھ ملتا تو سب آپس میں بانٹ کر کھا پی جاتے ۔یہ بھی اللہ کی عجب مخلوق ہے زیادہ تر موالی بے ضرر، حسد،کینہ،رقابت سے پاک،حال سے بے حال اور اپنے حال میں مست ۔۔ایک دبلا پتلا موالی کما ل کی بھنگ گھوٹتا سب اسے پیارسے چھٹانکی کہا کرتے اس کی ایک بات بڑی عجیب تھی وہ جب بھی ’’سردائی‘‘کا پیالہ منہ سے لگاتا بڑی کرک دار آواز میںکہتا
پی پیالہ صبر کا۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا
پھر سب پیتے پلاتے آڑے ترچھے ہوکر حالات اور ماحول سے بے خبرہوجاتے جیسے بے کفن استخوانی لاشے ادھر ادھر پڑے ہوئے ہوں۔ چھٹانکی جب بھی پاٹ دار میںکہتا ۔
پی پیالہ صبر کا۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا ۔ان کی کٹیا کے سامنے ایک چھوٹی سی مسجد کا مولوی کبھی اونچی آواز اور کبھی جھنجھلاکر زیر ِ لب کہتا جھوٹ ۔ سفید جھوٹ۔دونوں کی متضاد باتیں،الگ الگ خیالات اورایک دوسرے کی ضد سوچ لیکن ایسی حقیقت کااظہار۔ جس سے انکار ہی ممکن نہیں دنیا میں ہر شخص الیلا آتاہے اپنا کریکٹرادا کرکے اکیلارخصت ہوجاتاہے
آتے ہوئے اذان سنی، جاتے ہوئے نماز
اتنے قلیل وقت میں آئے چلے گئے
یہی ہر جاندارکی اصل کہانی ہے ۔پھر بھی اتراتے پھرنا،مارا ماری کرنا، دولت کے لیے خون بہانے سے بھی گریز نہ کرنا،فتنہ،جھوٹ لالچ،فساد،دھوکہ، حسد،کینہ،رقابت اورجھوٹی نمائش انسان کی سرشت میں شامل ہے شاید اسی لیے رب ِ کائنات کو فرشتوںنے انسان کو تخلیق نہ کرنے کا مشور ہ دیا تھا لیکن انسان اپنے خالق کی امیدوںپر پورا اتراہے یا نہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہر بچے کی پیدائش اس بات کااعلان ہے کہ اللہ تعالیٰ ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا یہی وجہ ہے اس کی بیکراں رحمت ہمیشہ ٹھاٹھیں مارتی رہتی ہے ہم جیسے دنیا دار اس رحمت سے دور بھاگتے پھرتے ہیں حالانکہ اس کی نعمتوں کی کوئی حد ہے نہ شمار۔وہ ہر وقت مائل بہ کرم۔ہروقت توبہ قبول کرنے والا۔ہر وقت اپنی رحمت میں پناہ دینے والا۔کسی پاپی کو بھی مایوس نہ کرنا اس کی ذات کا وصف ہے۔
کوئی مانگنے والاہو اسے شان ِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والے کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے قبروںکی حرمت یاخوف اب دلوںسے رخصت ہوگیاہے بچے سارا سارا دن قبرستانوںمیں کھیلتے پھرتے ہیں۔لوگوںنے قبروں پر دکانیں بنارکھی ہیں بڑے بڑے گودام بھی ہر شخص اپنی قبرمیں اکیلا منکرنکیر کے سوالات کو فیس کرتاہے ۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا یعنی وہاں کوئی مددگار نہیں کوئی دنیاوی دوست ، عزیزو اقارب ، بیوی بچے ، رشتہ داروں کا شہارا نہیں ، دنیا کی دولت دنیا میں رہ گئی یہی دنیا کی بے ثباتی کی بے رحم کہانی ہے۔ دبا کر چل دئیے ،نہ دعا نہ سلام ذرا سی دیرمیں کیا ہوگیا زمانے کو اس کے برعکس جن لوگوںنے نیک کام کیے ، مخلوق ِ خدا کی خدمت کو اپنا شعار بنائے رکھا،انسانیت کا احترام کیا ان کے لیے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں،انسان کو چھوٹی چھوٹی نیکیاں کرتے رہنا چاہیے ہر رات کو سوتے وقت اگر اپنے آپ سے سوال کیا جائے کہ آج نیکی کا کون سا کام کیا ہے تو فطرتاً اچھے کاموںکی طرف رغبت پیدا ہوجاتی ہے چھوٹی چھوٹی نیکیاں گھپ ٹوپ اندھیرے میں جگنوئوںکی مانند ہوتی ہیں کہ کالی راتوںمیں جگنو چمکتے اچھے لگتے ہیں کہتے ہیں جو کام انسانیت کی بھلائی کے لیے کیا جائے تاقیامت اس کااجر ملتا رہتاہے ، اپنے آپ میںہمدردی، اخوت کے جذبات بیدار کرنا، اچھے کام کرتے رہنا،لوگوںسے محبت، خلوص اوراحساس چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہیں جن کی ضرورت انسان کو ہروقت رہتی ہیں ایسی نیکیوں کے بدلے کئی مشکلیں ٹال دیتاہے۔ کسی کی دعا کے طفیل یقینی حادثے سے بندہ ایسے محفوظ رہتاہے کہ خود بھی یقین نہیں آتا۔کئی پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیںاور کئی مشکلیں آسان یہ سب دعائوں کی وجہ سے ہوتاہے۔ذرا تصورکی آنکھ سے دیکھیں وہ منظر کیا ہوگا جب حشرکے میدان میں سب کو اپنی اینی پڑی ہوگی لوگ پریشان ہمدرد نہ مونس مایوسی،پریشانی ، انجانا ان دیکھا خوف،کالی سیاہ رات اور اس عالم میں آپ کے ارد گرد گھپ ٹوپ اندھیرے میں جگنوئوںکی قطاریں جگمگاتی پھرتی ہوں۔کسی کے ساتھ اچھا سلوک ، نیکی ، اچھائی کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا، احسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ نہیں ہم ہیں کہ پھر نہیں سوچتے ۔مجھے ریٹائرڈ چیف جسٹس خلیل الرحمن خان نے ایک بار کہا جو لوگ اللہ کی راہ میں کوٹھیاں وقف کردیتے ہیں، مفاد ِ عامہ کے لیے خرچ کرتے ہیں دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے عطیات دیتے رہتے ہیں وہ در حقیقت دے نہیں جاتے بلکہ لے جاتے ہیں یہی آخرت کے لیے زاد ِ راہ ہے۔ ڈاکٹرطارق عزیز بھی کیا نستعلیق شخصیت تھے وہ جب بھی ملتے خدمت ِ انسانیت کے حوالہ سے ڈھیروںباتیں اور مثالیں دے کر لوگوںکا شوق و جذبہ ابھارتے رہتے کیونکہ انسانیت کی خدمت میں ہی ا بدی زندگی کا سکون پوشیدہ ہے یہ الگ بات ہے کہ اب خوف ِ خدا ختم ہوتا جاتاہے نفسا نفسی کا عالم ہے ،لوگوں کی اکثریت اپنے لیے سوچتی ہے ہماری زندگی میں ایک حشر بپاہے پھر بھی دنیا نیکی سے خالی نہیں درددل رکھنے والے خال خال ہیں اس کے باوجود اندرایک احساس ہے ایک دن نیکی غالب آجائے گی ۔جب کوئی چھٹانکی پاٹ دار میںیہ کہے۔ پی پیالہ صبر کا۔۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا ۔تو۔اس کی کٹیا کے سامنے چھوٹی سی مسجد کا مولوی پکار اٹھے جھوٹ ۔ سفید جھوٹ۔ قبرکا ساتھی ہے چھوٹی بڑی نیکیاں جو اندھیرے میں جگنوئوںکی طرح چمکتی پھرتی ہیں تو دل کو یقین آجائے گا کہ مولوی صاحب ٹھیک ہی کہتے تھے۔
،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر